صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے آئی سی ایم آر-این آئی ایم آر میں جدید ترین سہولیات کا افتتاح کیا


جے جوان، جےکسان، جےوگیان، جےانوسندھان - تحقیق اور اختراع ایک مضبوط صحت  تحقیقاتی ماحولی نظام بنائیں گے اور ہماری عالمی مسابقت کو آگے بڑھانے کے لیےڈبل انجن ثابت ہوں گے:ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ

’’ہندوستان کو خود کفیل بنانے کی کوشش میں’جےانوسندھان‘ ایک بہت اہم اصول ہے‘‘

’’ہندوستان نے 110 سے زیادہ ممالک کو کووڈ-19 ویکسین، تشخیصی کٹس اور ذاتی حفاظتی سامان فراہم کیا، جو عالمی صحت اور یکجہتی کے لیے ملک کے عزم کی عکاسی کرتا ہے‘‘

’’آئی سی ایم آر-این آئی ایم آر‘‘کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانا 2030 تک ملک میں ملیریا کے خاتمے کی طرف ایک اہم قدم ہے‘‘

Posted On: 14 DEC 2023 2:55PM by PIB Delhi

’جےجوان، جے کسان، جےوگیان، جے انوسندھان - تحقیق اور اختراع ایک مضبوط  صحت تحقیقاتی ماحولی نظام بنائیں گے اور ہماری عالمی مسابقت کو آگے بڑھانے کے لیے ڈبل انجن ثابت ہوں گے۔ جےانوسندھان ہندوستان کو خود کفیل بنانے کی کوشش میں ایک بہت اہم اصول ہے۔ یہ بات صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے آج یہاں انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ – نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ملیریا ریسرچ(آئی سی ایم آر-این آئی ایم آر)میں پانچ نئی سہولتوں کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔ ان پانچ  سہولتوں میں جانچ سے متعلق  ایک ریسرچ لیباریٹری، ایک اختراعی کمپلیکس، ایک کانفرنس ہال کمپلیکس اور 300 نشستوں والا آڈیٹوریم شامل ہے۔ ان کے ہمراہ صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزرائے مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل اور ڈاکٹر بھارتی پروین پوار بھی تھیں۔

image.png

image.png

سہولتوں کا افتتاح  کرتے ہوئے ڈاکٹر مانڈویہ نے کہا کہ ’’یہ افتتاح صحت کے ہر شعبے میں تحقیق اور اختراع پر حکومت کی توجہ کا غماز ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ’’ پچھلی چار دہائیوں کے دوران ان مراکز نے ابھرتے ہوئے اور دوبارہ ابھرتے ہوئے وائرل انفیکشنز، اسہال کے امراض، ایچ آئی وی/ایڈز، تپ دق، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، اے ایم آر نگرانی، زونوٹک امراض اور دیگر صحت کے مسائل سمیت کئی شعبوں میں اہم تحقیق کی ہے۔ یہ صرف عمارتیں نہیں ہیں بلکہ صحت کے مندر ہیں جن کی ملک کو آج ضرورت ہے کہ وہ اپنے صحت کے ماحولیاتی نظام کو خود کفیل بنائیں۔‘‘

مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ’’حکومت ہندوستان کے صحت کے شعبے کو مکمل طور پر ترقی دینے اور اسے خود کفیل بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔’’جےانوسندھان‘‘ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’کووڈ  وباءکے وقت ہندوستان کو ویکسین حاصل کرنے میں مہینوں کا وقت لگا،لیکن ہم نے نہ صرف ملک میں ہی ویکسین تیار کی، بلکہ ہم نے دنیا کو سستی قیمت پر بہترین کوالٹی کی ویکسین بھی فراہم کی۔ اسی طرح ہائیڈروکسی- یوریا جیسی نایاب بیماری کی15-14دوائیں ہیں، جن پر پہلے ہزاروں روپے لاگت آتی تھی۔ آج یہ دوائیں ہندوستان میں تیار ہوتی ہیں اور ان کی قیمت پہلے کی رقم کا صرف ایک حصہ ہے۔‘‘

صحت کے شعبے کے بارے میں ڈاکٹر مانڈویہ نے کہا کہ صحت ایک بہت ہی متحرک شعبہ ہے ،جہاں ہر روز نئی تحقیق، ترقی اور اختراعات ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم ملک کی خدمت کے لیے جن سہولیات کا وہ افتتاح کر رہے ہیں، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان دنیا کے ساتھ رفتار بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ آئی سی ایم آر جیسے ادارے آج تیزی سے مضبوط ہو رہے ہیں اور پوری دنیا میں اپنے کام کی طاقت سے ایک الگ مقام حاصل کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر مانڈویہ نے کہا کہ صحت اور سائنسی شواہد پر مبنی علاج کے میدان میں ہندوستان کو سب سے آگے لے جانا مرکزی حکومت کا اولین مقصد ہے۔ انہوں نے کووڈ جیسی بیماریوں کی ابھرتی ہوئی اقسام سے لڑنے کے لیے اعلیٰ معیار کی لیباریٹریوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ملک کے سائنس دانوں، اختراع کاروں اور دیگر لوگوں ،جو صحت کے شعبے میں نئی ٹیکنالوجی تیار کر رہے ہیں پر زور دیا کہ وہ نئے ہندوستان کے خواب کو پورا کرنے کے لیے اپنے نئے خیالات، نئی سوچ، نئی اختراعات اور نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کریں۔

image.png

مرکزی وزیر صحت نےآئی سی ایم آر کے سو سال پر محیط سفر اور ہندوستان کے طبی تحقیق کے منظر نامے کی تشکیل میں اس کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ ’’آئی سی ایم آر کے تعاون سے ہندوستان نے 110 سے زیادہ ممالک کو  کووڈ-19 ویکسین، تشخیصی کٹس اور ذاتی حفاظتی آلات (پی پی ای)فراہم کیے ہیں، جو عالمی صحت اور یکجہتی کے لیے ملک کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔‘‘

ڈاکٹر مانڈویہ نے ملیریا سے نمٹنے کے لیے ہندوستان کی تحقیق کو آگے بڑھانے کے لیے آئی سی ایم آر-این آئی ایم آر کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ’’انسٹی ٹیوٹ کے بنیادی ڈھانچے کومستحکم کرنا2030 تک ملک میں ملیریا کے خاتمے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔‘‘ انہوں نے نہ صرف ملیریا  بلکہ مچھروں سے پیدا ہونے والی  دیگر بیماریوں جیسے ڈینگی، جاپانی انسیفلائٹس، چکن گونیا، فائلریاسس کے خاتمے کے لیے اجتماعی کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

مرکزی وزیر صحت نے صحت کی دیکھ بھال میں ڈیجیٹل ہیلتھ اور مصنوعی ذہانت جیسی ٹیکنالوجیز کے انضمام پر توجہ مرکوز کی۔ انہوں نے ویکسین اور ادویات کی ترسیل کے لیے ڈرون کے جدید استعمال اور ڈرون کے ذریعے اعضاء کی منتقلی کی تلاش کی اہمیت پر زور دیا، جو کہ حفظان صحت خدمات  تک رسائی اور  اس کی کارکردگی میں ایک بڑی چھلانگ کی نشاندہی کرے گا۔

اپنے اختتامی کلمات میں ڈاکٹر مانڈویہ نے مستقبل میں صحت کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے انسانی، حیوانی اور ماحولیاتی صحت کے باہمی تعلق کو تسلیم کرتے ہوئے ’ایک صحت‘ کے نقطہ نظر کی اہمیت کو دہرایا۔

image.png

اس موقع پر ڈاکٹر راجیو بہل، سکریٹری محکمہ صحت  وتحقیق اور ڈی جی، آئی سی ایم آر ڈاکٹر انوپ انویکر، ڈائریکٹر آئی سی ایم آر-این آئی ایم آر  اور مرکزی وزارت صحت کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔

************

ش ح۔م ع۔ن ع

U. No.2387



(Release ID: 1986337) Visitor Counter : 43