خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے نئی دہلی میں نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام میں ‘دیویانگ بچوں کے لیے آنگن واڑی پروٹوکول’ کا آغاز کیا


‘‘ہمیں اپنے اذہان کو ان بچوں کی طرح سے محدود دائرے میں مقید نہیں کرنا چاہئے جس طرح بچوں کا اندازفکر ہوتا ہے: اسمرتی ایرانی کا بیان

پوشن ٹریکر پر بچوں کے ترقیاتی سنگ میل کو ٹریک کیا جائے گا

 ‘‘آنگن واڑی سنٹر میں ابتدائی شناخت، اسکریننگ اور شمولیت کے لیے حکمت عملی’’ کے عنوان سے پینل مذاکرہ بہترین طور طریقوں پر روشنی ڈالنے کے لیے منعقد ہوا

Posted On: 29 NOV 2023 9:31AM by PIB Delhi

خواتین اور بچوں کی ترقی اور اقلیتی امور کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے 28 نومبر 2023 کو وگیان بھون میں منعقد ایک قومی آؤٹ ریچ پروگرام میں دیویانگ بچوں کے لئے آنگن واڑی پروٹوکول کا آغاز کیا ۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو سی ڈی اور آیوش کے وزیر مملکت ڈاکٹر منجا پارا ،مہیندر بھائی ،ایم او ڈبلیو سی ڈی کے سکریٹری جناب اندیور پانڈے ، ڈی ای پی ڈبلیو ڈی کے سکریٹری جناب راجیش اگروال اور ایم او ایچ ایف ڈبلیوکے معاشی مشیر ڈاکٹر کے کے ترپاٹھی بھی موجود تھے۔ یہ تقریب اس لئے منعقد کی گئی تھی تاکہ دیویانگ بچوں کی مجموعی رسائی کو مستحکم کرنے کے لئے عزم کو پورا کیا جاسکے جس سے ان میں صلاحیت پیدا ہو۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001M93L.jpg

اس تقریب میں ایم او ڈبلیو سی ڈی ، ایم او ایچ ایف ڈبلیو ، ڈی ای پی ڈبلیو ڈی  کے سینئر افسران ، ریاست کے ڈبلیو سی ڈی کے افسران ،سی ڈی پی او کے افسران ، لیڈس سوپر وائزرس ، آنگن واڑی ورکروں اور ملک بھر کی آشا ورکروں کے علاوہ این آئی ایم ایچ اے این ایس جیسی اہم تنظیموں کے ماہرین نے بھی شرکت کی۔

اپنے کلیدی خطبے میں مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے ایم ڈبلیو سی ڈی کی پہل کو حمایت اور تعاون دینے کے لئے ڈی ای پی ڈبلیو ڈی اور ایم او ایچ ڈبلیو کا شکریہ ادا کیا ۔ وزیر موصوف نے کہا کہ 3 سے 6 سال کی عمر کے 437 بچوں کو فی الحال روزانہ گرم پکا ہوا کھانا فراہم کیا جارہا ہےاور ای سی سی ای ہر روز0سے3 سال کے 4.5 کروڑ بچوں کو ایک ہوم راشن اور ہوم وزٹس اور 0سے6 سال کی عمر کے 8 کروڑ سے زیادہ بچوں کوتعاون فراہم کرتا ہے اور ان کی نشونما کی نگرانی کرتا ہے اور ان کے جلد بچپن کو اوپر اٹھانے کے لئے صحت کا نظام فراہم کرنا ہے ۔وزیر موصوف نے اس بات کو ساجھا کیا کہ  آنگن واڑی ورکروں کے ذریعہ  گذشتہ 4 مارہ میں بچوں کے لئے 16 کروڑ  ہوم وزٹ کئے گئے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0029ZMP.jpg

 

ایک ٹوئیٹ میں عورتوں اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر نے کہا کہ امرت کال میں ایک سوستھ  سپوشت بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کے وژن کے ساتھ یہ پروٹوکول قدم بہ قدم نقطہ نظر کے ساتھ پوشن ابھیان کے تحت دیویانگ جن کی جامع دیکھ بھال کے لئے ایک سماجی ماڈل کو ٹھوس شکل دیتا ہے۔

مرحلہ 1: معذوری کی ابتدائی علامات کے لیے اسکریننگ

مرحلہ 2: کمیونٹی ایونٹس میں شمولیت اور خاندانوں کو بااختیار بنانا

مرحلہ 3: اے این ایم / اے ایس ایچ اے اور راشٹریہ بال سوستھیا کاریاکرم (آر بی ایس کے) ٹیموں کے ذریعے ریفرل سپورٹ۔

انہوں نے کہا کہ دیویانگ پروٹوکول کے ذریعے، ہر ضلعی انتظامیہ کو تعلیم اور غذائیت کی خصوصی ضروریات کو پورا کرنے، دیویانگ بچوں اور ان کے خاندانوں کو بااختیار بنانے کے لیے سوالامبن کارڈ فراہم کرنے میں رہنمائی کی جائے گی۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ بچوں کے ترقیاتی سنگ میل کو پوشن ٹریکر پر ٹریک کیا جائے گا اور اعداد و شمار متعلقہ وزارتوں  مثلاً ایم او ایچ ایف ڈبلیو، ڈی او ایس ای ایل، ڈی ای پی ڈبلیو ڈی وغیرہ کے درمیان ہم آہنگی میں مزید مدد کرے گا۔انہوں نے کرن اور سمواد ہیلپ لائنز کے درمیان انضمام کی تجویز بھی پیش کی تاکہ ان کی بہترین صلاحیتوں اور طاقتوں کا ایک ساتھ فائدہ اٹھایا جا سکے۔

وزیرموصوف نے آنگن واڑی مراکز کو مزید جامع بنانے اور ان کی بہتری اور اپ گریڈیشن کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 300 کروڑروپے آنگن واڑی ورکرس کی تربیت، اور صلاحیت سازی کے لیےمختص کیے جا رہے ہیں اور اس بات کا اعادہ کیا کہ دیویانگ بچوں کی شناخت، حوالہ دینے اور ان کی شمولیت کے لیے اے ڈبلیو ڈبلیو کی خصوصی تربیت میں ڈی ای پی ڈبلیو ڈی کی رہنمائی اور تعاون انمول ہوگا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0036IJY.jpg

 

مختلف طبقوں کے کردار کے بارے میں  اظہار خیال کرتے ہوئے، خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر نے  اس بات پرروشنی ڈالی کہ یہ ایک خاموش انقلاب ہے جہاں اے ڈبلیو ڈبلیو ایس ذہنیت کو بدلنے کے لیے نچلی سطح پر بیداری اور حساسیت کی قیادت کریں گے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ دیویانگ بچوں کو تعلیم دینے کا عمل بہت سے لوگوں کے لیے مہنگا اور ناقابل برداشت رہا ہے، لیکن اب دیویانگ بچوں کی دیکھ بھال کو آنگن واڑی نیٹ ورک کے ذریعے سستا بنایا جا رہا ہے۔ وزیرموصوف نے خصوصی ضروریات والے بچوں کے والدین تک رسائی پیدا کرنے اور ان میں  اس بات کی بیداری پیدا کرنے پر زور دیا کہ یہ طریقہ کار ان کے بچوں کی صلاحیتوں اور ہمت کو فروغ دینے اور سیکھنے کو مزید جامع بنانے کا ذریعہ ہیں۔ مرکزی وزیر نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ‘‘آئیے ہمیں اپنے اذہان کو ان بچوں کی طرح محدود دائرے میں مقید نہیں کرنا چاہئے جس طرح بچوں کا انداز فکر ہوتا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004BYSM.jpg

 

ایم ڈبلیو سی ڈی اور آیوش کے وزیر مملکت ڈاکٹر منجاپارا مہیندر بھائی نے بھی  ایک اجتماع سے خطاب کیا اور کہا کہ ہر بچے کو ملک کی ترقی اور مستقبل کا مساوی حصہ بنانے کا ہدف اور آنگن واڑی کارکنان کو تسلیم کرنا اس کوشش کی کلید ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنگن واڑی پروٹوکول دیویانگ بچوں کی مدد اور نشوونما کے لیے ایک پرورش کا ماحول پیدا کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے جس میں شمولیت اور اختلافات کو منانے کے کلیدی پیغام ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب کا اختتام آنگن واڑی کارکنوں پر اپنے اعتماد اور بھروسے اور ہندوستان اور دنیا کے لیے جامع ابتدائی بچپن کی دیکھ بھال، تعلیم اور تغذیہ کے لیے کمیونٹی آؤٹ ریچ کی ایک روشن مثال کے طور پر ابھرنے کی ان کی صلاحیت کو دہراتے ہوئے کیا۔

ایم او ڈبلیو سی ڈی  کےسکریٹری جناب اندیور پانڈے نے اپنے استقبالیہ خطاب میں دیویانگ بچوں کے لیے آنگن واڑی پروٹوکول کے اثرات کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اس پروٹوکول کی تشکیل حکومت کے اس اعتراف کا نتیجہ ہے کہ ابتدائی سالوں میں ناقابل شناخت معذوری بحالی میں تاخیر کا سبب بن سکتی ہے اور بچے کی نشوونما میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں 30 فیصد معذوری کو روکا جا سکتا ہے اگر ابتدائی طور پراس کا پتہ لگالیا جائے، اور 6 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے صحیح محرک اور سادہ کھیل پر مبنی تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ، ترقیاتی تاخیر کو زیادہ شدید معذوری میں تبدیل ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آشا کارکنان بچوں کے خاندانوں کے گھر جانے میں آنگاواڑی کارکنوں کی مدد کریں گی اور جہاں بھی ضروری ہو بچوں کو صحت سے متعلق  کی خدمات  پیش کرنے میں مدد کریں گی۔ اپنے اختتامی کلمات میں، انہوں نے کمیونٹی کے تمام ممبران پر زور دیا کہ وہ دیویانگ بچوں کے لیے طاقت کے ستون کے طور پر اپنے کردار کو انتہائی خلوص کے ساتھ اپنائیں، اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ انہیں ان کی منفرد صلاحیتوں کی یاد دلائی جائے اور انہیں ان کے خوابوں کو پورا کرنے کی ترغیب دی جائے۔

ڈی ای پی ڈبلیو ڈی کے سکریٹری جناب  راجیش اگروال، نے شمولیت میں ایک بہت اہم سنگ میل کے طور پر آنگن واڑی پروٹوکول کے آغاز کا خیرمقدم کیا۔انہوں نے کہا کہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق ہندوستان میں 2.2 فیصد لوگ معذور ہیں جو کہ موجودہ آبادی کے مطابق تقریباً 3 کروڑ ہے۔ یہ ابتدائی مداخلت اور شناخت کو اہم بناتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈی پی ڈبلیو ڈی نے 1 کروڑ یو ڈی آئی ڈی کارڈ یا یونیک ڈس ایبلٹی شناختی کارڈ جاری کیے ہیں اور عمر، جنس، ضلع سے الگ الگ ڈیٹا آن لائن اپ لوڈ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی سال، پہلے تین سال، موٹر کنٹرول، علمی اور ذہنی نشوونما کے لیے اہم ہوتے ہیں اور اگر والدین لاعلم یا گمراہ ہیں، تو موقع کی یہ کھڑکی ختم ہو جاتی ہے۔لہٰذا یہ آنگن واڑی ورکروں کے اہم رول کو مزید اہمیت کا حامل بناتا ہے۔

ایم اوایچ ایف ڈبلیو کے معاشی مشیر ڈاکٹر کے کے ترپاٹھی نے اپنے تشکرکا اظہار  کیا اور امید ظاہر کی کہ اس پروٹوکول کا شروع  کیا جانا عزت مآب وزیر اعظم کی صحت برائے آل ویژن کی رہنمائی میں شمولیت اور ہم آہنگی کا سنہری موقع فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی مداخلت ایک اہم حل ہے جو معذوری کو مزید بگڑنے سے روک سکتا ہے۔صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت اور خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت کی اسکریننگ، حوالہ، شمولیت اور ہم آہنگی اس  شعبہ میں اہم ہے۔

اس تقریب میں ‘‘آنگن واڑی مرکز میں ابتدائی شناخت، اسکریننگ اور شمولیت کے لیے حکمت عملی’’ کے عنوان سے ایک پینل مباحثے کی میزبانی بھی کی گئی جس نے بہترین طریقوں پر روشنی ڈالی۔ پینل میں جو ماہرین موجود  تھے  ان میں ؛ دہلی یونیورسٹی  میں معذوری  سے دوچار بچوں کی ماہراور پروفیسر  ڈاکٹر گیتا چوپڑا، نیپ مین فاؤنڈیشن، وہیلز فار لائف  کی بانی جناب نپن ملہوترا اور سابق سینئر پروفیسر، ڈاکٹر شیکھر شیشادری، جو فی الحال سمواد (ایم ڈبلیو سی ڈی-این آئی ایم ایچ اے این ایس) کے مشیر بھی ہیں۔ اس کے علاوہ ڈپارٹمنٹ آف چائلڈ اینڈ ایڈولوسنٹ سائیکاٹری،این آئی ایم ایچ اے این ایس بنگلورو کے  ڈاکٹر شیکھر شیشادری نے پینل  میں شرکت کی ۔ پینل نے معذوری سے پیدا ہونے والے خطرات، اور اس کے ساتھ آنے والے نظامی چیلنجز دونوں پر توجہ مرکوز کی۔

قومی تقریب کا اختتام آنگن واڑی کارکنوں (سولاپور، مہاراشٹر؛ گڑگاؤں، ہریانہ اور نوئیڈا اتر پردیش سے) کے خصوصی طور پر معذور بچوں کے ساتھ کام کرنے کے بارے میں تجربات کے اشتراک کے ساتھ ہوا تاکہ ہر کسی کو یہ یقینی بنانے کی اپنی اجتماعی ذمہ داری کو پورا کرنے کی ترغیب ملے کہ کوئی بھی دیویانگ بچہ پیچھے نہ رہ جائے۔

خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت کی طرف سے جاری وکست بھارت سنکلپ یاترا کے دوران ہدف سے فائدہ اٹھانے والوں پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے شروع کیے گئے مختلف اقدامات میں پوشن ابھیان بھی ایک اہم اقدام ہے۔ وزارت پورے ملک میں یاترا کی حمایت میں سرگرم عمل ہے۔ وزیر اعظم کے ذریعہ 8 مارچ 2018 کو پوشن ابھیان کا آغاز کیا گیا تھا جس کا مقصد 6 سال سے کم عمر کے بچوں، نوعمر لڑکیوں، حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کی غذائی حالت میں بہتری لانے کے لیے ایک ہم آہنگی اور نتیجہ پر مبنی نقطہ نظر کو اپناتے ہوئے ایک مقررہ وقت میں حاصل کرنا تھا۔

خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر اور اقلیتی امور کی وزیر محترمہ اسمرتی ایرانی  نےدیویانگ بچوں کے لیے آنگن واڑی پروٹوکول کے آغاز کے دوران خطاب کیا:-

دیویانگ بچوں کے لیے آنگن واڑی پروٹوکول کے آغاز پر قومی تقریب کا یوٹیوب لنک

*************

 

ش ح ۔ح ا۔ م ش

U. No.1524



(Release ID: 1980631) Visitor Counter : 69