وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے آج گوہاٹی میں دودھ کے قومی دن کے موقع پر ایک پروگرام کے دوران مویشی پروری کے بنیادی اعداد و شمار 2023 جاری کیے
سال 23-2022 کے دوران ملک میں دودھ کی پیداوار 230.58 ملین ٹن ہونے کی امید ہے، پچھلے 5 برسوں میں 22.81 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے: جناب پرشوتم روپالا
مرکزی وزیر نے بتایا کہ سال 23-2022 کے دوران سب سے زیادہ دودھ کی پیداوار کرنے والی ریاست اترپردیش تھی، جس کی کل دودھ کی پیداوار میں حصہ داری 15.72 فیصد تھی
ملک میں انڈے کی پیداوار 138.38 ارب ہونے کی امید ہے، سال 23-2022 کے دوران پچھلے 5 برسوں میں 33.31 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا: جناب روپالا
مرکزی وزیر جناب روپالا نے بتایا کہ کل انڈے کی پیداوار میں سب سے بڑا حصہ آندھرا پردیش کا ہے، جس کی ملک میں انڈے کی پیداوار میں کل حصہ داری 20.13 فیصد ہے
سال 23-2022 کے دوران ملک میں گوشت کی پیداوار 9.77 ملین ٹن ہونے کا اندازہ ہے: جناب پرشوتم روپالا
Posted On:
26 NOV 2023 4:00PM by PIB Delhi
ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے آج گوہاٹی میں دودھ کے قومی دن کے موقع پر منعقد پروگرام میں مویشیوں کے مربوط نمونہ سروے (مارچ 2022-فروری 2023) پر مبنی مویشی پروری کے بنیادی اعداد و شمار 2023 (دودھ، انڈا، گوشت اور اون کی پیداوار 23-2022) جاری کیے۔ مویشی پروری کے بنیادی اعداد و شمار کی اہم خصوصیات درج ذیل ہیں:
دودھ، انڈا، گوشت اور اون کی پیداوار 23-2022
مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے بتایا کہ ملک میں دودھ، انڈا، گوشت اور اون کی پیداوار کا تخمینہ سالانہ مربوط نمونہ سروے (آئی ایس ایس) کے نتائج کی بنیاد پر لگایا جاتا ہے، جو ملک بھر میں تین موسموں یعنی گرمی (مارچ-جون)، برسات (جولائی-اکتوبر) اور سردی (نومبر-فروری) میں منعقد کیا جاتا ہے۔ سال 23-2022 کے لیے دودھ، انڈا، گوشت اور اون کی پیداوار کا تخمینہ سامنے لایا گیا ہے اور اس سروے کے نتائج کو اختصار میں پیش کیا گیا ہے:
دودھ کی پیداوار:
مرکزی وزیر جناب روپالا نے بتایا کہ سال 23-2022 کے دوران ملک میں دودھ کی کل پیداوار 230.58 ملین ٹن ہونے کی امید ہے، جس میں پچھلے 5 برسوں میں 22.81 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا، جو سال 19-2018 میں 187.75 ملین ٹن تھی۔ اس کے علاوہ، سال 22-2021 کے تخمینہ سے سال 23-2022 کے دوران پیداوار 3.83 فیصد بڑھ گئی ہے۔ اس سے پہلے، سال 19-2018 میں سالانہ شرح ترقی 6.47 فیصد؛ سال 20-2019 میں 5.69 فیصد؛ سال 21-2020 میں 5.81 فیصد اور سال 22-2021 میں 5.77 فیصد تھی۔
وزیر موصوف نے کہا کہ سال 23-2022 کے دوران سب سے زیادہ دودھ کی پیداوار کرنے والی ریاست اتر پردیش تھی، جس کی کل دودھ کی پیداوار میں حصہ داری 15.72 فیصد تھی۔ اس کے بعد راجستھان (14.44 فیصد)، مدھیہ پردیش (8.73 فیصد)، گجرات (7.49 فیصد) اور آندھرا پردیش (6.70 فیصد) کا مقام تھا۔ سالانہ شرح ترقی (اے جی آر) کے معاملے میں، پچھلے سال کے مقابلے سب سے زیادہ شرح ترقی کرناٹک (8.76 فیصد) میں درج کی گئی، اس کے بعد مغربی بنگال (8.65 فیصد) اور اتر پردیش (6.99 فیصد) کا مقام رہا۔
انڈے کی پیداوار:
مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے کہا کہ ملک میں کل انڈے کی پیداوار 138.38 بلین ہونے کی امید ہے۔ سال 19-2018 کے دوران 103.80 بلین انڈوں کی پیداوار کے تخمینہ کے مقابلے سال 23-2022 کے دوران گزشتہ 5 برسوں میں 33.31 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا۔ اس کے علاوہ، سال 22-2021 کے مقابلے سال 23-2022 کے دوران پیداوار میں 6.77 فیصد کا سالانہ اضافہ ہوا ہے۔ اس سے پہلے، سال 19-2018 میں سالانہ شرح ترقی 9.02 فیصد؛ سال 20-2019 میں 10.19 فیصد؛ سال 21-2020 میں 6.70 فیصد اور سال 22-2021 میں 6.19 فیصد تھی۔
جناب روپالا نے بتایا کہ ملک میں انڈے کی کل پیداوار میں سب سے بڑا تعاون آندھرا پردیش کا رہا ہے، جس کی حصہ داری کل انڈے کی پیداوار میں 20.13 فیصد ہے، اس کے بعد تمل ناڈو (15.58 فیصد)، تلنگانہ (12.77 فیصد)، مغربی بنگال (9.94 فیصد) اور کرناٹک (6.51 فیصد) کا مقام ہے۔ سالانہ شرح ترقی (اے جی آر) کے معاملے میں، سب سے زیادہ شرح ترقی مغربی بنگال میں (20.10 فیصد) درج کی گئی اور اس کے بعد سکم (18.93 فیصد) اور اتر پردیش (12.80 فیصد) کا مقام رہا۔
گوشت کی پیداوار:
مرکزی وزیر نے کہا کہ سال 23-2022 کے دوران ملک میں کل گوشت کی پیداوار 9.77 ملین ٹن ہونے کی امید ہے، جس میں سال 19-2018 میں 8.11 ملین ٹن کے تخمینہ کے مقابلے گزشتہ 5 برسوں میں 20.39 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ سال 22-2021 کے مقابلے سال 23-2022 میں 5.13 فیصد کا اضافہ درج ہوا۔ اس سے پہلے سال 19-2018 میں سالانہ شرح نمو 5.99 فیصد؛ سال 20-2019 میں 5.98 فیصد؛ سال 21-2020 میں 2.30 فیصد اور سال 22-2021 میں 5.62 فیصد تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کل گوشت کی پیداوار میں سب سے بڑا تعاون 12.20 فیصد حصہ داری کے ساتھ اتر پردیش کا ہے اور اس کے بعد مغربی بنگال (11.93 فیصد)، مہاراشٹر (11.50 فیصد)، آندھرا پردیش (11.20 فیصد) اور تلنگانہ (11.06 فیصد) کا مقام ہے۔ سالانہ شرح نمو کے معاملے میں، اعلیٰ سالانہ شرح ترقی (اے جی آر) سکم میں (63.08 فیصد) درج کی گئی ہے، اس کے بعد میگھالیہ (38.34 فیصد) اور گوا (22.98 فیصد) کا مقام ہے۔
اون کی پیداوار:
جناب روپالا نے بتایا کہ سال 23-2022 کے دوران ملک میں کل اون کی پیداوار 33.61 ملین کلوگرام ہونے کی امید ہے، جس میں سال 19-2018 کے دوران 40.42 ملین کلوگرام کے تخمینہ کے مقابلے گزشتہ 5 برسوں میں 16.84 فیصد کی منفی شرح ترقی درج کی گئی ہے۔ حالانکہ، سال 22-2021 کے مقابلے 23-2022 میں پیداوار 2.12 فیصد بڑھ گئی ہے۔ اس سے پہلے، سال 19-2018 میں سالانہ شرح ترقی منفی 2.51 فیصد؛ سال 20-2019 میں منفی 9.05 فیصد، سال 21-2020 میں منفی 0.46 فیصد اور سال 22-2021 میں منفی 10.87 فیصد تھی۔
انہوں نے بتایا کہ کل اون کی پیداوار میں 47.98 فیصد حصہ داری کے ساتھ راجستھان کا سب سے بڑا تعاون ہے، اس کے بعد جموں و کشمیر (22.55 فیصد)، گجرات (6.01 فیصد)، مہاراشٹر (4.73 فیصد) اور ہماچل پردیش (4.27 فیصد) کا مقام ہے۔ سالانہ شرح ترقی کے معاملے میں، سب سے زیادہ سالانہ شرح ترقی اروناچل پردیش (35.75 فیصد) میں درج کی گئی ہے، اس کے بعد راجستھان (6.06 فیصد) اور جھارکھنڈ (2.36 فیصد) کا مقام ہے۔
*****
ش ح – ق ت – ت ع
U: 1439
(Release ID: 1980090)
Visitor Counter : 131