سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نئی دہلی میں مقامی طور پر تیار کردہ، ہندوستان کے پہلے سستے، کم وزن والے ، الٹرا فاسٹ، ہائی فیلڈ (1.5 ٹیسلا)، نیکسٹ جنریشن میگنیٹک ریزوننس امیجنگ (ایم آر آئی) اسکینر کا آغاز کیا
بائیو ٹیکنالوجی محکمے کے نیشنل بائیوفارما مشن کے تحت ،ووکسل گرڈس انوویشنز پرائیویٹ لمیٹڈ نے ایم آر آئی اسکینر تیار کیا ہے
عام آدمی کے لیے ایم آر آئی اسکیننگ کی لاگت کافی کم ہونے کی امید ہے، اس کے علاوہ اس سے درآمدی انحصار کو ختم کرکے غیر ملکی کرنسی کی بہت زیادہ بچت ہوگی: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
عالمی درجے کے ایم آر آئی تیار کرنے کے لیے خرچ کیے گئے کل 17 کروڑ روپے میں سے 12 کروڑ روپے ڈی بی ٹی نے بی آئی آر اے سی کے ذریعے فراہم کیے تھے
ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ پیداوار کو بڑھانے کے ساتھ، اس کامیابی کو عالمی جنوب میں دیگر اقوام کے ساتھ ساتھ مشترک کرنے کا یہ ایک امکان بھی پیش کرتا ہے تاکہ انہیں سستی اور قابل اعتماد طبی امیجنگ سلوشنز تک رسائی حاصل کرنے میں مدد حاصل ہو
Posted On:
01 AUG 2023 4:58PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ؛ پی ایم او، عملے، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج نئی دہلی میں ہندوستان کے پہلے مقامی طور پر تیار کردہ، سستے، کم وزنی ، الٹرا فاسٹ، ہائی فیلڈ (1.5 ٹیسلا)، نیکسٹ جنریشن میگنیٹک ریزوننس امیجنگ (ایم آر آئی) اسکینر لانچ کیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، جیسا کہ ایک مقامی ایم آر آئی اسکینر دستیاب کرایا گیا ہے، توقع ہے کہ عام آدمی کے لیے ایم آر آئی اسکیننگ کی لاگت میں کافی حد تک کمی آئے گی، اس طرح بہت زیادہ قیمت والے ایم آر آئی اسکینس تک وسیع رسائی کی اجازت ہوگی۔ انہوں نے کہا، اس کے علاوہ، بین الاقوامی مارکیٹ سے ایم آر آئی اسکینرز کی خریداری کی سرمایہ کاری میں کافی حد تک کمی آئے گی جس کے نتیجے میں بہت زیادہ غیر ملکی زرمبادلہ کی بچت ہوگی۔ بھارت میں تشخیصی اور علاج کی تیاری کے وزیر اعظم نریندر مودی کے دوہرے مشن اور آتم نربھارت کے مجموعی مقصد کو آگے لے جانا اس کا اہم مقصد ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ آئندہ برسوں میں ، ’’میک ان انڈیا-میڈ فار دی ورلڈ‘‘ ہوگا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ حقیقت میں یہ نیشنل بائیو فارما مشن (این بی ایم)، بائیو ٹیکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنس کونسل (بی آئی آر اے سی) اور ڈپارٹمنٹ آف بائیو ٹیکنالوجی (ڈی بی ٹی) کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت کی حامل کامیابی ہے کیونکہ ہم نے پہلے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ موڈ کے تحت ،مقامی طور پر تیار کردہ جدید ترین ایم آر آئی اسکینر کی نقاب کشائی کی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ نیشنل بائیو فارما مشن کے تحت ووکسل گرڈس انوویشنز پرائیویٹ لمیٹڈ نے ملک کی ان ضرورتوں کو پورا کیا ہے جو اب تک نہیں پوری کی گئی تھیں اورتمام تر ضرورت کو حل کرنے کے لیے کمپیکٹ، کم وزنی، اگلی نسل کا ایم آر آئی اسکینر تیار کیا ہے۔
وزیرموصوف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عالمی معیار کے ایم آر آئی کو تیار کرنے کے لیے خرچ کیے گئے 17 کروڑ روپے میں سے 12 کروڑ روپے ڈی بی ٹی کے ذریعے بی آئی آئی اے سی کے ذریعے فراہم کیے گئے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، سافٹ ویئر کے ساتھ اگلی نسل کے ہارڈ ویئر کے اس امتزاج نے تشخیصی امیجنگ کی جگہ میں ایک انتہائی خلل ڈالنے والی مصنوعات کو کامیابی کے ساتھ متعارف کرایا ہے، کیونکہ سی ڈی ایس سی او، بھارتی حکومت سے فروخت اور تیاری کا تجارتی لائسنس حاصل کرنے والی پہلی ہندوستانی کمپنی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ دنیا کی 70فیصد آبادی کو میگنیٹک ریزوننس امیجنگ (ایم آر آئی) تشخیصی طریقہ کار تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ امیجنگ کے دیگر 3طریقوں جیسے سی ٹی، ایکس رے اور الٹراساؤنڈ کا موازنہ کرنے پر، ایم آر آئی اسکینرز تک رسائی عام طور پر کم ہوتی ہے۔ اس کی ممکنہ طور پر وجہ زیادہ سرمائے کی لاگت ہے جو کہ ہندوستان جیسی ترقی پذیر ملک میں ایک مسئلہ ہے۔ ہندوستان میں موجودہ تخمینوں سے پتہ چلتا ہے کہ ایم آر آئی کی کل انسٹال بیس 4800 ہے، جو کہ سی ٹی سے 3ایکس کم ہے، ایسا ممکنہ طور پر اس پروڈکٹ کی زیادہ قیمت اور درآمدی انحصار کی وجہ سے ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ فی الحال سالانہ مانگ 350 سے کم مشینوں کی ہے، لیکن انہوں نے مزید کہا کہ بیداری بڑھنے کے ساتھ ساتھ صحت کی دیکھ بھال تک رسائی اور شمولیت کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کے کئی اقدامات کی بدولت، جس میں اہم آیوشمان بھارت پہل شامل ہے۔ توقع ہے کہ 2030 تک (عالمی اعداد وشمار سمیت) اس کی سالانہ مانگ دوگنا ہو جائے گی۔
وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت ان میں سے بہت سے مسائل کو مقامی طور پر تیار کردہ پہلا ایم آر آئی اسکینر دستیاب کر کے حل کرے گا جو پہلے سے دستیاب مشینوں کے مقابلے میں سستا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امکان ہے کہ بھارت اس کامیابی کو عالمی جنوب میں دیگر اقوام کے ساتھ مشترک کرے گا تاکہ انہیں سستی اور قابل اعتماد طبی امیجنگ حل تک رسائی حاصل کرنے میں مدد حاصل ہو۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وہاں موجود لوگوں کو یہ بھی بتایا کہ نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (این آر ایف) بل کی منظوری کے بعد، جو پی ایم مودی کا نظریہ ہے، اس سے سائنسی اور متعلقہ وزارتوں کے علاوہ صنعتوں اور ریاستی حکومتوں کی شرکت اور شراکت کا طریقہ کار صنعت، ماہرین تعلیم اور سرکاری محکموں نیز تحقیقی اداروں کے درمیان تعاون کو فروغ حاصل ہوگا اور ایک انٹرفیس بنائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے ایک پالیسی فریم ورک وضع کرنے میں مدد ملے گی اور انضباطی عمل کو لاگو کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی تاکہ آر اینڈ ڈی پر صنعت کی طرف سے بڑھتے ہوئے اخراجات اور تعاون کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہمیں وزیر اعظم کی رہنمائی میں ملک کو ترقی اور بین الاقوامی شناخت کی اس سمت میں آگے بڑھانے کے لیے اپنی قابل قیادت کو تسلیم کرنا چاہیے اور ان کا قومی اقدامات جیسے کہ میک ان انڈیا، اسکل انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا اور ڈیجیٹل انڈیا کی کامیابی کے لیے شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکنالوجی کا محض صارف بننے سے بھارت اختراع کی جانب تیزی سے گامزن ہے۔
اپنے خطاب میں ڈی بی ٹی کے سکریٹری ڈاکٹر راجیش گوکھلے نے کہا کہ بایو ٹکنالوجی کے محکمے (ڈی بی ٹی) نے اپنے مختلف پروگراموں کے ذریعے بائیو فارما سیکٹر کو مستحکم بنانے کے لیے آلات اور ڈائیگنوسٹک ایکو سسٹم انڈیا پر توجہ دینے کی زبردست کوششیں کی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بایو ٹکنالوجی کے شعبہ(ڈی بی ٹی) کا نیشنل بائیو فارما مشن (این بی ایم)، بی آئی آر اے سی کے ذریعے نافذ کیا گیا ہے، جو ویکسین، بائیو تھراپیٹکس بشمول بائیو سیمیلرز، طبی آلات اور تشخیص میں ہندوستان کی تکنیکی اور مصنوعات کی ترقی کی صلاحیتوں کو تیز کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
*************
ش ح۔ش م ۔ را
U-1224
(Release ID: 1978552)
Visitor Counter : 88