عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہےکہ کشتواڑ شمالی بھارت کا بجلی کا ایک  بڑا مرکز بن کر ابھرے گا


پڈار علاقے میں دور دراز واقع گاؤں گلاب گڑھ میں فوج کے ذریعہ ملٹی اسپیشلٹی طبی کیمپ کا انعقاد کیا گیا

ڈاکٹر جتیندر سنگھ  نے ضلع کشتواڑ میں مسو نامی دور دراز واقع گاؤں میں شکشا بھارتی اسکول کا افتتاح کیا

Posted On: 11 NOV 2023 6:19PM by PIB Delhi

سائنس اور تکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی کے محکمے اور خلاء کے محکمے کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ جموں و کشمیر کا کشتواڑ شمالی بھارت کا بجلی کا ایک اہم مرکز بننے کے لیے تیار ہے،  جو جاری بجلی پروجیکٹوں کی تکمیل کے بعد تقریباً 6000 میگا واٹ کے بقدر بجلی پیدا کرے گا۔

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ، جو پہاڑی ضلع کشتواڑ کے دوردراز واقع اور مضافاتی علاقوں کے طویل دورے پر تھے، نے پڈار علاقے کے گلاب گڑھ  اور مسو کے دوردراز واقع گاؤں کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے گاؤں کے بچوں کے لیے ’’شکشا بھارتی‘‘ کے ذریعہ قائم کردہ نئے اسکول کا افتتاح کیا۔

مرکزی وزیر، جو ایک مشہور معالج اور ماہر ذیابیطس بھی ہیں، نے گاؤں گلاب گڑھ میں بھارتی فوج کے ذریعہ منعقدہ ملٹی اسپیشلٹی طبی کیمپ میں بھی شرکت کی۔

بعد ازاں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے گلاب گڑھ میں ضلع انتظامیہ کے افسران کی موجودگی میں عوامی  میٹنگ کا بھی اہتمام کیا۔ انہوں نے بی ڈی سی اراکین، کونسلر حضرات، سرپنچوں اور خطے کے سرکردہ سماجی کارکنان سمیت مقامی پی آر آئیز سے بھی خطاب کیا۔

اپنے خطاب کے دوران اور بعد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جب سے جناب نریندر مودی نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا ہے، 9 سے 10 سال کے قلیل عرصے میں خطے میں 6 سے 7بڑے پن بجلی پروجیکٹس وجود میں آئے ہیں۔

اس بارے میں تفصیل سے بتاتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ صلاحیت کا حامل پروجیکٹ پاکل ڈل ہے جس کی صلاحیت 1000 میگا واٹ کے بقدر ہے۔ اس کی تخمینہ لاگت اب تک 8112.12 کروڑ روپئے کے بقدر ہے  اور اس کی تکمیل کا متوقع طے شدہ وقت 2025 ہے۔ ایک دیگر اہم پروجیکٹ کیرو پن بجلی پروجیکٹ ہے جس کی صلاحیت 624 میگاواٹ کے بقدر ہے۔ اس پروجیکٹ کی تخمینہ لاگت 4289.59 کروڑ روپئے کے بقدر ہے اور اس کی تکمیل کا طے شدہ وقت بھی 2025 ہے۔

وزیر موصوف نے مزید اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ اسی دوران  مرکز اور مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر کے درمیان ایک مشترکہ پروجیکٹ کے طور پر 850 میگا واٹ کے بقدر رتلے پروجیکٹ کو ازسر نو بحال کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، موجودہ ڈل ہستی پاور اسٹیشن کی تنصیبی صلاحیت 390 میگا واٹ کے بقدر ہے، جبکہ ڈل ہستی II پن بجلی پروجیکٹ 260 میگا واٹ کے بقدر صلاحیت کا حامل ہوگا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ پروجیکٹ نہ صرف بجلی کی فراہمی کی صورتحال میں کو بہتر بنائیں گے جس سے مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر  کی سپلائی کی کمی کو پورا کیا جائے گا، بلکہ ان پروجیکٹوں کی تعمیر کے لیے کی جانے والی زبردست سرمایہ کاری مقامی افراد کے لیے براہِ راست اور بالواسطہ دونوں طرح کے مواقع میں اضافہ کرے گی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ چھ طویل دہائیوں تک، مرکز اور ریاست میں آنے والی حکومتوں نے کشتوار علاقے کو نظر انداز کیا۔ وزیر اعظم مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہی انہوں نے کام کاج کے چلن کو تبدیل کیا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ نظر انداز کیے گئے تمام خطوں کو مناسب توجہ اور ترجیح دی جائے گی تاکہ وہ بھی اسی سطح پر پہنچ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر، کئی برسوں تک ، یہاں کے لوگ پڈار کے لیے ڈگری  کالج کا مطالبہ اور اس کے لیے مظاہرہ کر تے رہے، تاہم حکومتوں نے اس مطالبے کو نظرانداز کیا۔ لیکن 2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے بعد  مرکز کی اسکیم آر یو ایس اے (راشٹریہ اُچتر شکشا ابھیان) کے تحت پڈار کے لیے ایک ڈگری کالج کو منظوری دی گئی۔

ایک اور مثال دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 2014 سے قبل، سڑک کے ذریعہ کشتواڑ تک کا سفر بہت مشکل ہوتا تھا   اور ذراسی زمین کھسکنے پر بھی ڈوڈا-کشتواڑ سڑک بند ہو جاتی تھی۔ تاہم آج، جموں سے کشتواڑ تک سڑک کے سفر کا وقت 2014 کے 7 گھنٹے سے کم ہوکر اب 5 گھنٹے سے بھی کم ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح  ان 9 برسوں کے دوران، کشتواڑ بھارت کے ہوابازی کے نقشے پر آگیا ہے اور مرکز کی اُڑان اسکیم کے تحت ایک ہوائی اڈے کی منظوری دی گئی ہے، جس کا کبھی کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اسی طرح،  تین نئی قومی شاہراہیں جن میں کھیلانی  سدھمہا دیو قومی شاہراہ، ڈگری کالجوں کا ایک سلسلہ، مچیل یاترکے راستے موبائل ٹاور اور دیگر دور دراز واقع علاقوں میں بھی مودی حکومت کے دور میں کام کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مچیل کا تعلق ہے ، موبائل ٹاورس لگائے گئے، متعدد بیت الخلاء کامپلیکس بنائے گئے اور بجلی کی باقاعدہ فراہم کے لیے شمسی پلانٹس لگائے گئے، اور یہ سب 2014 کے بعد ہی ہوا، یہی نہیں، مچیل تک موٹرگاڑی کے لیے سڑک کی تعمیرات کا کام تیزی سے جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ دن دور نہیں جب کشتواڑ سے مچیل کا سفر محض ڈیڑھ سے دو گھنٹے کا رہ جائے گا۔

دریں اثنا، گلاب گڑھ میں فوج کے زیر اہتمام ملٹی اسپیشلٹی میڈیکل کیمپ میں تقریباً 2000 مریضوں کو طبی امداد فراہم کی گئی۔ کیمپ کے لیے درج رجسٹر تمام دیہی افراد کو جنرل او پی ڈی میں لے جایا گیا، جہاں طبی افسران اور ماہرین نے طبی تفصیلات حاصل کیں اور جہاں ضرورت پیش آئی  وہاں جانچ کا مشورہ دیا۔خون کی کمی، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، درد شقیقہ، سروائیکل اسپونڈیلوسس اور پلمونتری تپ دق کے معاملات کی تشخیص اور علاج کیا گیا۔طبی ماہر نے مریضوں کو مشورہ دیا اور علاج کیا۔ ذیابیطس کے مریضوں کو خوراک میں تبدیلی کے لیے مشورہ دیا گیا۔ ہائپرٹینشن کے مریضوں کو ان بیماریوں کے بارے میں بتایا گیا اور ان کی اینٹی ہائپرٹینشن ادویات کو کیمپ میں ان کے ریکارڈشدہ بلڈ پریشر کے مطابق صحت مند غذائی مشورے دیے گئے۔تپ دق کے مریضوں کو ڈاٹس مراکز میں فالو اپ کرنے کے مشورے کے ساتھ مانع تپ دق کی ادویہ کے علاج کے لیے مشورہ دیا گیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے فوج اور میجر جنرل شیویندر سنگھ کی قیادت والی ٹیم کا اس دور افتادہ پہاڑی دیہی علاقے میں انتہائی ضروری طبی سہولیات فراہم کرانے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے کے لوگ تہہ دل سے فوج کے شکرگزار ہیں  جو دہشت گردی کے وقت ان کے ساتھ کھڑی رہی اور امن کے وقت بھی ان کی خدمت کے لیے آگے آئی۔

***

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:931


(Release ID: 1976433) Visitor Counter : 112