وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے گجرات کے مہسانہ میں تقریباً 5800 کروڑ روپے کی لاگت کے پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا اور سنگ بنیاد رکھا


‘‘30 اور 31 ہر ایک کے لیے تحریک کے لیے ایک عظیم وسیلہ ہیں، کیوں کہ پہلی تاریخ  گووند گرو جی کی برسی کی تاریخ ہے اور بعد کی تاریخ سردار پٹیل جی کی یوم پیدائش ہے’’

‘‘بھارت کی ترقی کی کہانی پوری دنیا میں بحث کا موضوع بن گئی ہے’’

مودی جو بھی وعدہ کرتے ہیں وہ اسے پورا بھی کرتے ہیں

شمالی گجرات میں آبپاشی کے پروجیکٹوں  کی وجہ سے20، 22 سالوں میں آبپاشی کا دائرہ کار کئی گنا بڑھ گیا ہے

‘‘گجرات میں شروع کی گئی پانی کے تحفظ کی اسکیم نے اب ملک بھر میں جل جیون مشن کی شکل اختیار کر لی ہے’’

‘‘شمالی گجرات میں 800 سے زیادہ نئی گاؤں ڈیری کوآپریٹو سوسائٹیاں بھی بنائی گئی ہیں’’

آج ملک میں اپنے ورثے کو ترقی سے جوڑنے کا بے مثال کام کیا جا رہا ہے

Posted On: 30 OCT 2023 3:41PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج گجرات کے مہسانہ میں تقریباً 5800 کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کا افتتاح کیااور  قوم کے نام وقف کیا ۔ ان منصوبوں میں ریل، سڑک، پینے کا پانی اور آبپاشی جیسے متعدد شعبے شامل ہیں۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے  کہا کہ 30 اور 31 اکتوبر کی دو تاریخیں ہر ایک کے لیے عظیم ترغیب کا باعث ہیں، کیونکہ پہلی تاریخ گووند گرو جی کی برسی ہے اور دوسری تاریخ سردار پٹیل جی کی یوم پیدائش ہے۔جناب مودی نے کہا کہ  "ہماری نسل نے دنیا کا سب سے بڑا مجسمہ، ‘اسٹیچو آف یونٹی ’ بنا کر سردار صاحب کے لیے اپنی عقیدت کا اظہار کیا ہے"۔ جناب مودی نے ذکر کیا کہ گووند گرو جی کی زندگی بھی ہندوستان کی آزادی میں قبائلی سماج کی شراکت اور قربانی کی علامت ہے۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ گزشتہ برسوں میں حکومت نے مانگڑھ دھام کی اہمیت کو قومی سطح پر قائم کیا ہے۔

وزیر اعظم نے پہلے، دن میں امباجی مندر میں درشن اور پوجا کرنے کا ذکر کیا اور امباجی دیوی کا آشیرواد حاصل کرنے کا موقع ملنے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے گبر پروت کو ترقی دینے اور اس کی عظمت کو بڑھانے کے لیے کیے جانے والے کام کو سراہا۔ آج کے پروجیکٹوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بھگوان امبے کے آشیرواد سے تقریباً 6000 کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا  اور ان کا افتتاح کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں سے رابطے میں مزید بہتری آئے گی اور خطے کے کسانوں کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "مہسانہ، پٹن، بنسکانٹھا، سابر کانٹھا، ماہی ساگر، احمد آباد اور گاندھی نگر کے آس پاس کے اضلاع بھی ان پروجیکٹوں سے مستفید ہوں گے"، انہوں نے آج کے منصوبوں کے لیے گجرات کے لوگوں کو مبارکباد دی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ "ہندوستان کی ترقی کی کہانی دنیا بھر میں بحث کا موضوع بن گئی ہے"۔ وزیر اعظم نے چندریان کے چاند کے جنوبی قطب پر اترنے اور جی 20 کی کامیاب صدارت کا ذکر کیا۔ انہوں نے قرارداد کے نئے جذبے کو اجاگر کیا اور بھارت  کی ساکھ میں اضافے کا سہرا عوام کی طاقت کو دیا۔ انہوں نے ملک میں ہمہ جہت ترقی پر روشنی ڈالی اور پانی کے تحفظ، آبپاشی اور پینے کے پانی کے لیے اقدامات کا ذکر کیا۔ جناب مودی نے سڑکوں، ریل یا ہوائی اڈوں، تمام شعبوں میں بے مثال سرمایہ کاری پر زور دیا جس سے بھارت میں جدید انفراسٹرکچر کی ترقی ہوئی۔

وزیر اعظم مودی نے زور دے کر کہا کہ گجرات کے عوام پہلے ہی ان ترقیاتی کاموں کا مشاہدہ کر چکے ہیں جس کا آج باقی ملک تجربہ کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ‘‘مودی جو بھی وعدہ کرتاہے وہ اس کو پورا بھی کرتا ہے’’۔ انہوں نے تیز رفتار ترقی کا سہرا گجرات عوام  کے ذریعے منتخب  کردہ مستحکم حکومت کو دیا اور کہا کہ اس سے شمالی گجرات سمیت پوری ریاست کو فائدہ ہوا ہے۔

اس وقت کو یاد کرتے ہوئے جب پورے شمالی گجرات کے علاقے میں پینے اور آبپاشی کے لیے پانی کی کمی کی وجہ سے زندگی مشکل تھی، اور واحد ڈیری کاروبار کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا، وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ کسان ہر سال صرف ایک فصل کاٹ پاتے تھے اور وہ بھی بغیر کسی یقین کے۔ جناب مودی نے خطے کے احیاء کے لیے کیے گئے کاموں پر روشنی ڈالی اور یہاں پانی کی فراہمی اور آبپاشی کے لیے کیے گئے کاموں کا ذکر کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ "ہم نے زرعی شعبے کے ساتھ ساتھ شمالی گجرات کے صنعتی شعبے کی ترقی کے لیے کام کیا"۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد شمالی گجرات کے لوگوں کے لیے کمائی کے زیادہ سے زیادہ نئے راستے پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے سوجلام-سوفلام اسکیم پر روشنی ڈالی جو گجرات کی ترقی کے لیے نرمدا اور ماہی ندیوں کے پانی کا استعمال کرتی ہے۔ جناب مودی نے بتایا کہ زیادہ سے زیادہ فوائد کو یقینی بنانے کے لیے سابرمتی پر 6 بیراج بنائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ان میں سے ایک بیراج کا آج افتتاح کیا گیا ہے۔ ہمارے کسانوں اور درجنوں دیہاتوں کو اس سے بہت فائدہ ہوگا’’۔

وزیر اعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ان آبپاشی پروجیکٹوں کی وجہ سے شمالی گجرات میں آبپاشی کا دائرہ 20-22 سالوں میں کئی گنا بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے دستیاب مائیکرو اریگیشن کی نئی ٹیکنالوجی کو شمالی گجرات کے کسانوں نے فوری طور پر اپنایا اور اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ بنسکانٹھا  کا 70 فیصد علاقہ نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہا ہے۔ "کسان اب بہت سی فصلیں جیسے گندم، ارنڈ، مونگ پھلی اور چنے کے ساتھ سونف، زیرہ اور دیگر مصالحوں کی کاشت کر سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ ملک کی 90 فیصد اسبغول کو گجرات میں پروسیس کیا جاتا ہے جو اسے ایک منفرد شناخت دیتا ہے۔ انہوں نے بڑھتی ہوئی زرعی پیداوار کو بھی نوٹ کیا اور آلو، گاجر، آم، آملہ، انار، امرود اور لیموں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ دیسا کو آلو کی نامیاتی کھیتی کی مرکز کے طور پر ترقی دینے کے لیے بھی کوششیں کی جاری ہیں۔ جناب مودی نے بنسکانٹھا میں آلو کی پروسیسنگ کے لیے ایک بہت بڑا پلانٹ لگانے کا ذکر کیا۔ انہوں نے مہسانہ میں بنائے گئے ایگرو فوڈ پارک کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اسی طرح کا میگا فوڈ پارک بنسکانٹھا میں بنانے کا کام کیا جا رہا ہے۔

جناب مودی نے ہر گھر تک پانی فراہم کرنے کا ذکر کیا اور گجرات میں شروع کی گئی پانی کے تحفظ کی اسکیم کا ذکر کیا جس نے اب ملک کے لیے جل جیون مشن کی شکل اختیار کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہر گھر جل ابھیان، گجرات کی طرح، ملک کے کروڑوں لوگوں کی زندگیوں کو بدل رہا ہے"۔

اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہ خواتین مویشی پروری اور ڈیری کے شعبے کی ترقی سے سب سے زیادہ مستفید ہوئی ہیں،   وزیر اعظم مودی نے بتایا کہ شمالی گجرات میں گزشتہ برسوں میں سینکڑوں نئے ویٹرنری ہسپتال بنائے گئے ہیں جس کے نتیجے میں مویشیوں کی صحت اچھی ہوئی ہے اور اس طرح دودھ کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔  وزیراعظم نے بتایا کہ پچھلی دو دہائیوں میں شمالی گجرات میں 800 سے زیادہ نئی گاؤں ڈیری کوآپریٹو سوسائٹیاں بھی بنائی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘یہ بناس ڈیری ہو، دودھ ساگر ، یا سابر ڈیری ہو، یہ غیر معمولی طور پر وسعت پارہی  ہیں ۔ دودھ کے علاوہ، یہ کسانوں کی دیگر پیداوار کے لیے پروسیسنگ کے بڑے مراکز بھی بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت مویشیوں کی مفت ویکسینیشن کے لیے ایک بہت بڑی مہم چلا رہی ہے جس پر 15000 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔ انہوں نے علاقے کے مویشی پالنے والوں پر زور دیا کہ وہ اپنےمویشیوں کو ٹیکے لگوائیں۔ انہوں نے گوبردھن یوجنا کے تحت بہت سے پلانٹس لگانے کا بھی ذکر کیا جہاں گائے کے گوبر سے بائیو گیس اور بائیو سی این جی بنائی جا رہی ہے۔

شمالی گجرات میں آٹوموبائل انڈسٹری کی توسیع کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جناب مودی نے منڈل-بیچارجی آٹوموبائل مرکز کی ترقی کا ذکر کیا جس سے روزگار کے مواقع اور لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔جناب مودی نے مزید کہا کہ "یہاں کی صنعتوں سے آمدنی صرف 10 سالوں میں دوگنی ہوگئی ہے۔ فوڈ پروسیسنگ کے علاوہ، دوا سازی کی صنعت اور انجینئرنگ کی صنعت نے بھی مہسانہ میں ترقی کی ہے۔ سیرامک سے متعلق صنعتوں نے بنس کانٹھا اور سابر کانٹھا اضلاع میں ترقی کی ہے”۔

وزیر اعظم مودی نے آج کے 5000 کروڑ روپے سے زیادہ کے ریلوے پروجیکٹوں پر روشنی ڈالی اور مہسانہ اور احمد آباد کے درمیان مال برداری کے لیے مخصوص  راہداری کا ذکر کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس سے شمالی گجرات کا پیپاوا، پوربندر اور جام نگر جیسی بڑی بندرگاہوں سے رابطہ مزید مضبوط ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ شمالی گجرات میں لاجسٹکس اور اسٹوریج سے متعلقہ شعبے کو بھی مضبوط کرے گا۔

ملک میں گرین ہائیڈروجن اور شمسی توانائی کی پیداوار کا ذکر کرتے ہوئے ، وزیر اعظم مودی نے پٹن اور پھر بنس کانٹھا میں سولر پارک پر روشنی ڈالی اور کہا کہ موڈھیرا ایک ایسا گاؤں ہونے پر فخر کرتا ہے جو 24 گھنٹے شمسی توانائی پر چل رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ "آج، حکومت ‘روف ٹاپ سولر ’ کے لیے آپ کو زیادہ سے زیادہ مالی امداد دے رہی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ہر خاندان کے بجلی کے بل کو کم سے کم کیا جائے”، انہوں نے کہاکہ  پچھلے 9 سالوں میں، تقریباً 2500 کلومیٹر مشرقی اور مغربی مال برداری کی راہ داریاں مکمل ہوچکی ہیں، جس کی وجہ سے مسافر ٹرینوں اور مال گاڑیوں دونوں کے لیے سفر کا وقت کم ہو گیا ہے۔ انہوں نے ہریانہ کے پالن پور سے ریواڑی تک ٹرینوں کے ذریعے دودھ کی نقل و حمل کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ ، "کٹوسان روڈ-بیچارجی ریلوے لائن اور ویرمگام-سماخیالی ٹریک کو دوگنا کرنے کا کام جو یہاں کیا گیا ہے، رابطے کو بھی مضبوط کرے گا"۔

وزیر اعظم نے گجرات میں سیاحت کے امکانات کو اجاگر کیا اور دنیا کے مشہور کچھ رن اتسو کا ذکر کیا۔ انہوں نے کچھ کے گاؤں ڈھورڈو کا بھی ذکر کیا جسے حال ہی میں دنیا کے بہترین سیاحتی گاؤں کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا بھی اظہار کیا کہ شمالی گجرات ملک کا ایک بڑا سیاحتی مقام بنتا جا رہا ہے۔ انہوں نے ندا بیٹ کی مثال دی جو ایک اہم سیاحتی مرکز بنتا جا رہا ہے اور دھروئی کا بھی ذکر کیا جسے ایک بڑے سیاحتی مرکز کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے۔ جناب  مودی نے مہسانہ میں موڈھیرا سورج مندر، شہر کے وسط میں جلتی ہوئی اکھنڈ جیوتی، واڈ نگر کے کیرتی توران اور عقیدے اور روحانیت کے دیگر مقامات پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ واڈ نگر قدیم تہذیبوں کے آثار کی کھدائی کی وجہ سے  پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ "مرکزی حکومت نے 1,000 کروڑ روپے کی لاگت سے ہیریٹیج سرکٹ کے تحت یہاں بہت سے مقامات  کو فروغ دیا ہے۔"، وزیر اعظم نے اس سلسلے میں رانی کی باؤ کی مثال پیش کی، جسےدیکھنے کے لیے ہر سال اوسطاً 3 لاکھ سے زیادہ سیاح یہاں آتے ہیں۔ خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے کہا، "ہمارے ورثے کو ترقی سے جوڑنے کا ایک بے مثال کام آج ملک میں کیا جا رہا ہے۔ یہ ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر کے ہمارے عزم کو مزید مضبوط کریں گے۔

اس موقع پر گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل، ممبر پارلیمنٹ جناب سی آر پاٹل اور مرکزی وزیر مملکت محترمہ درشنا جاردوش کے علاوہ دیگر شخصیات موجود تھیں ۔

پس منظر

جن منصوبوں کا افتتاح کیا گیا اور قوم کے نام وقف کیا گیا ان میں ویسٹرن ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور (ڈبلیو ڈی ایف سی)  کا نیو بھندو-نیو سانند(این) سیکشن ، ویرامگام – سماخیالی ریل لائن کو دوہرا کرنا، کٹوسن روڈ - بیچارجی - ماروتی سوزوکی انڈیا لمیٹڈ (ایم ایس آئی ایل سائڈنگ) ریل پروجیکٹ،مہسانہ اور گاندھی نگر ضلع کے وجاپور تعلقہ اور مانسا تعلقہ کے مختلف گاؤں کی جھیلوں کے ریچارج کے لیے پروجیکٹ، ضلع مہسانہ میں سابرمتی ندی پر والاسانہ بیراج، پالن پور، بنس کانٹھا میں پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے دو اسکیمیں، اور دھروئی ڈیم پر مبنی پالن پور لائف لائن پروجیکٹ - ہیڈ ورک (ایچ ڈبلیو) اور80-ایم ایل ڈی صلاحیت کا واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ شامل ہیں۔

جن منصوبوں کا وزیراعظم نے سنگ بنیاد رکھا ان میں کھیرالو میں مختلف ترقیاتی منصوبے ، ماہی ساگر ضلع کے سنت رام پور تعلقہ میں آبپاشی کی سہولیات فراہم کرنے کا منصوبہ، نرودا – دہگام – ہرسول – دھنسورا روڈ، سابر کانٹھا کو چوڑا اور مضبوط کرنا، ضلع گاندھی نگر میں کلول نگر پالیکا سیوریج اور سیپیج مینجمنٹ کے لیے پروجیکٹ، اور سدھ پور (پاٹن)، پالن پور (بنسکانٹھا)، بیاد (اراولی) اور واڈ نگر (مہسانہ) میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس کے منصوبے شامل ہیں۔

******

 ش ح ۔ و ا ۔ ج ا

U. No.462



(Release ID: 1973087) Visitor Counter : 95