امور داخلہ کی وزارت

داخلی امور اور امداد باہمی کےمرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں ٹرائبل یوتھ ایکسچینج پروگرام (ٹی وائی ای پی) کے تحت 200 قبائلی نوجوانوں سے بات چیت کی


آج قبائلی طبقے کے لوگوں کے لیے بہت سے مواقع دستیاب ہیں، یہ فخر کی بات ہے کہ ایک قبائلی خاتون، محترمہ دروپدی مرمو، ہندوستان کی صدر ہیں

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ملک کی جدوجہد آزادی میں اپنا سب کچھ قربان کرنے والے قبائلی مجاہدین آزادی کی یاد میں 200 کروڑ روپے کی لاگت سے ملک بھر میں 10 قبائلی میوزیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے

بائیں بازو کے انتہا پسند اور ان کا نظریہ ملک کی ترقی اور روشن مستقبل کے خلاف ہے

جو لوگ بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں موبائل ٹاور، سڑکیں اور دیگر ضروری سہولیات نہیں چاہتے، وہ نوجوانوں کے روشن مستقبل کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں

تشدد روزگار نہیں دے سکتا، ترقی اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے معاشرے کے مرکزی دھارے میں شامل ہونا ضروری ہے

قبائلی نوجوان ملک سے بائیں بازو کی انتہا پسندی کے نظریہ کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کریں

مرکزی وزیر داخلہ نےکہا کہ قبائلی نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ نہ تو غلط راہ پر چلیں اور نہ ہی دوسروں کوچلنے دیں

قبائلی نوجوانوں کو گھر میں سب کو بتانا چاہیے کہ آج ملک ہر میدان میں ترقی کر رہا ہے اور قبائلیوں کے لیے ہر شعبے میں بے پناہ مواقع موجود ہیں

جائے پیدائش اہم نہیں ہے، لیکن انسان نے زندگی میں جو کام کیا ہے وہ اہم ہے، دولت، علم اور عزت محنت سے ہی حاصل کی جاسکتی ہے

Posted On: 18 OCT 2023 8:02PM by PIB Delhi

داخلی امور اور امداد باہمی کےمرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں ٹرائبل یوتھ ایکسچینج پروگرام (ٹی وائی ای پی) کے تحت 200 قبائلی نوجوانوں سے بات چیت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001OXOF.jpg

قبائلی نوجوانوں کے ساتھ اپنی بات چیت کے دوران مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ آج قبائلی برادری کے لوگوں کے لیے بہت سے مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فخر کی بات ہے کہ ایک قبائلی خاتون محترمہ دروپدی مرمو، ہندوستان کی صدر ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ملک کی آزادی کی جدوجہد میں اپنا سب کچھ قربان کرنے والے قبائلی مجاہدین آزادی کی یاد میں 200 کروڑ روپے کی لاگت سے ملک بھر میں 10 قبائلی میوزیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/_AVI49326FHU.JPG

داخلی امور اور امداد باہمی کےمرکزی وزیر نے کہا کہ بائیں بازو کے انتہا پسند اور ان کا نظریہ ملک کی ترقی اور روشن مستقبل کے  منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں موبائل ٹاور، سڑکیں اور دیگر ضروری سہولیات نہیں چاہتے،وہ نوجوانوں کے روشن مستقبل کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ تشدد سے روزگار نہیں مل سکتا اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور تعمیر کے لیے سماج کے مرکزی دھارے میں شامل ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی نوجوانوں کو ملک سے بائیں بازو کی انتہا پسندی کے  نظریہ کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ قبائلی نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ نہ تو غلط راہ  پر چلیں اور نہ ہی دوسروں کو چلنے دیں۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ قبائلی نوجوانوں کو گھرمیں سب کو بتانا چاہیے کہ آج ملک ہر میدان میں ترقی کر رہا ہے اور ہر شعبے میں قبائلیوں کے لیے کافی مواقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جائے پیدائش اہم نہیں ہے بلکہ انسان نے زندگی میں جو کام کیا ہے وہ اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دولت، علم اور عزت محنت سے ہی حاصل کی جاسکتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004WK4H.png

وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی قیادت میں حکومت ہند نے 2014 سے بائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف  قطعی برداشت  نہ کرنےکی پالیسی اختیار کی ہے۔قطعی برداشت نہ کرنےکی مرکز کی پالیسی کے نتیجے میں گزشتہ 4 دہائیوں میں 2022 میں تشدد اور اموات کی سب سے کم سطح ریکارڈ کی گئی ہے۔ 2005 سے 2014 کے مقابلے 2014 سے 2023 کے درمیان بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متعلق تشدد میں 52 فیصد سے زیادہ کمی ہوئی ہے، جن میں 69 فیصد اموات، 72 فیصد سکیورٹی فورسز کی  اموات اور عام شہریوں کی اموات میں 68 فیصد سے زیادہ کی کمی آئی ہے۔

حکومت ہند بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ ریاستوں میں ترقی کو تیز کرنے کے لیے کئی اقدامات کر رہی ہے۔ سڑکوں کی تعمیر، ٹیلی مواصلات ، مالیاتی شمولیت، ہنرمندی کی ترقی اور تعلیم جیسے شعبوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ مرکزی حکومت نے بائیں بازو کی انتہا پسندی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع میں ترقی کو تیز کرنے کے لیے خصوصی مرکزی امداد (ایس سی اے) اسکیم کے تحت 14,000 سے زیادہ منصوبے شروع کیے ہیں، ان منصوبوں میں سے 80 فیصد سے زیادہ مکمل ہو چکے ہیں۔اس اسکیم کے تحت بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ ریاستوں کو 3,296 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ اسپیشل انفراسٹرکچر اسکیم (ایس آئی ایس) کے تحت، فورٹیفائیڈ پولیس اسٹیشنوں کی تعمیر، ریاستی انٹیلی جنس شاخوں کو مضبوط بنانے اور بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ ریاستوں کے خصوصی دستوں کی تعمیر کے لیے 992 کروڑ روپے کے منصوبوں کو منظوری دی گئی ہے۔گزشتہ 9 برسوں میں پی ایم مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت نے سکیورٹی سے متعلق اخراجات (ایس آر ای) میں پہلے کے مقابلے دوگنا اضافہ کیا ہے۔

2005 سے 2014 کے مقابلے 2014 سے 2023 تک بائیں بازو کی انتہا پسندی کے پرتشدد واقعات میں نمایاں کمی کے اعداد و شمار کی ایک جھلک۔

بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متعلق سکیورٹی کی حصولیابیاں

 

انڈیکیٹرز

مئی 2005 سے اپریل 2014 تک

مئی 2014 سے اپریل 2023 تک

فیصد کمی

تشدد کے مجموعی واقعات

14,862

7128

52 فیصد کمی

بائیں بازوں کی انتہا پسندی سے متعلق اموات

6035

1868

69 فیصد کمی

سکیورٹی   جوانوں کی اموات

1750

485

72 فیصد کمی

شہریوں کی اموات

4285

1383

68 فیصد کمی

ضلعی سطح پر رپورٹ کیا گیا تشدد

96 (2010)

45 (2022)

53 فیصد کمی

پولیس اسٹیشن میں رپورٹ کیا گیا تشدد

465 (2010)

176 (2022)

62 فیصد کمی

 

 

 

وزارت داخلہ گزشتہ 15 برسوں سے ٹرائبل یوتھ ایکسچینج پروگرام (ٹی وائی ای پی) چلا رہی ہے۔ یہ پروگرام نوجوانوں کے امور اور کھیل کی وزارت کے تحت نہرو یووا کیندر سنگٹھن (این وائی کے ایس) کے ذریعے چلایا جا رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت، بائیں بازو کی انتہا پسندی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اندرونی علاقوں سے قبائلی برادری کے نوجوان مرد و خواتین کو ملک بھر کے بڑے شہروں اور میٹرو کے دورے پر لے جایا جاتا ہے۔ اس پروگرام کے بنیادی مقاصد یہ ہیں:

  1. بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں نوجوانوں کی امنگوں کو فروغ دینا۔
  2. سی پی آئی ماؤنوازوں کی طرف سے حکومت کے خلاف پھیلائے جانے والے پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنا۔
  3. قبائلی علاقوں کے نوجوانوں کو ترقیاتی سرگرمیوں اور صنعتی ترقی کے بارے میں بتانا اور انہیں ہندوستان کے شاندار ثقافتی ورثے کے بارے میں حساس بنانا۔
  4. ان علاقوں میں جمہوری نظام پر اعتماد کوبڑھانا۔
  5. قبائلی برادری کے نوجوانوں میں بڑی ترقیاتی اور فلاحی اسکیموں کے بارے میں بیداری پھیلانا۔
  6. قبائلی برادری سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں اور ملک کے دیگر حصوں میں ان کے ہم عمر گروپوں کے درمیان جذباتی تعلق پیدا کرنا۔

ٹرائبل یوتھ ایکسچینج پروگرام میں قبائلی برادری کے 25,880 نوجوانوں نے07-2006 سے23-2022 تک حصہ لیا۔ ان میں سے 20,700 نوجوانوں نے15-2014 سے23-2022 تک کے پچھلے 9 برسوں میں اور 10,200 نوجوانوں نے 20-2019 سے23-2022 تک کے پچھلے 4 برسوں میں حصہ لیا۔ اس سال 5000 نوجوان مرد و خواتین ٹی وائی ای پی میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس سے قبل اس پروگرام میں ہر سال 2000 شرکاء حصہ لے رہے تھے جسے اگست 2019 میں بڑھا کر 4000 اور 2022 میں سالانہ 5000 شرکاء تک کر دیا گیا۔

اس پروگرام میں آئینی حکام، اعلیٰ سرکاری افسران، کھیل، صنعت، آرٹ وغیرہ میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والوں اور دیگر رول ماڈلز کو نوجوانوں کے ساتھ بات چیت کے لیے مدعو کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ صنعت سے متعلق تجربے کے لئے دورے، آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت سرگرمیاں، تقریری مقابلے، ہنرمندی کے فروغ، کرئیر گائیڈنس، کھیلوں کے پروگرام سے متعلق تجربے، سکیورٹی فورسز کے کیمپوں کا دورہ، اور ثقافتی پروگرام وغیرہ کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ مزیدیہ کہ جب یہ نوجوان اپنے آبائی علاقوں کو لوٹتے ہیں تو ایک پروگرام منعقد کیا جاتا ہے جس کے تحت وہ اپنے تجربات دوسرے نوجوانوں اور اپنے علاقے کے  لوگوں کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔

ٹی وائی ای پی کے تحت، اس سال نوجوانوں کو 25 گروپوں میں ملک بھر کے بڑے شہروں اور میٹروز کے دورے پر لے جایا جا رہا ہے۔ ہر گروپ میں بائیں بازو کی انتہا پسندی سے سب سے زیادہ متاثر اندرونی علاقوں سے 200 نوجوان مرد و خواتین ہوں گے۔

اس سال تین گروپ قومی دارالحکومت نئی دہلی کا دورہ کر رہے ہیں۔ پہلا گروپ 15 سے 21 اکتوبر تک دہلی کا دورہ کر رہا ہے اور اس میں چھتیس گڑھ کے  بیجاپور، سکما، بستر، دنتے واڑہ، کانکیر، نارائن پور اور راج نندگاؤں سے 140 شرکاء اور مدھیہ پردیش کے بالاگھاٹ سے 60 شرکاء شامل ہیں۔

 

*************

ش ح۔  ف ا ۔م ش

(U-10990)



(Release ID: 1968998) Visitor Counter : 81