صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
صدر جمہوریہ ہند نے یونیورسٹی آف کشمیر کے 20ویں جلسہ ٔ تقسیم اسناد کو رونق بخشی
Posted On:
11 OCT 2023 3:24PM by PIB Delhi
ہندوستان کی صدر محترمہ دروپدی مرمو نے آج (11 اکتوبر 2023) سری نگر میں کشمیر یونیورسٹی کے 20ویں جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کیا۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں صدر جمہوریہ نے کہا کہ ملک کو کشمیر کے ذمہ دار نوجوانوں پر فخر ہے۔ انہوں نے کشمیر یونیورسٹی کے طلباء پر زور دیا کہ وہ اپنی پڑھائی کے ساتھ سماجی خدمات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کر کے وہ سماج میں انقلاب لا سکتے ہیں اور ایک مثال قائم کر سکتے ہیں۔ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ سابق طلباء نے ملک کی خدمت کرکے اس یونیورسٹی کا نام روشن کیا ہے۔
کشمیر یونیورسٹی کے نصب العین کا حوالہ دیتے ہوئے جس کا مطلب ہے ’آئیے اندھیروں سے روشنی کی طرف بڑھیں‘صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمارے نوجوان جتنا زیادہ تعلیم کی روشنی اور امن کی روشنی کی طرف بڑھیں گے، ہمارا ملک اتنا ہی ترقی کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس معاشرے اور ملک کے نوجوان ترقی اور نظم و ضبط کی راہ اپناتے ہیں وہ ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوتے ہیں۔
صدر کو یہ جان کر خوشی ہوئی کہ کشمیر یونیورسٹی میں 55 فیصد طالبات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ طالبات ہمارے ملک اور اس کی تقدیر کی تصویر پیش کرتی ہیں۔ خواتین اور لڑکیاں ملک کی قیادت میں بڑا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ 'ناری شکتی وندن ایکٹ' 2023 ہمارے ملک میں خواتین کی زیر قیادت ترقی کی سمت ایک انقلابی قدم ثابت ہوگا۔
پائیدار ترقی کی بابت بات کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اسباق کشمیر کے ورثے کا حصہ ہیں۔ انہوں نے ایک کہاوت کا حوالہ دیا جس کا مطلب ہے کہ ’جب تک جنگلات ہوں گے تب تک خوراک ملے گی‘ اور کہا کہ زمین پر اس جنت کو محفوظ رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کشمیر یونیورسٹی پر زور دیا کہ وہ ہمالیائی ماحولیاتی نظام کے تحفظ میں چوکنا رہے۔ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ گلیشیالوجی، حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور ہمالیائی آئس کور لیبارٹری سے متعلق کام مختلف مراحل میں ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ یونیورسٹی ایسے تمام شعبوں میں تیز رفتاری سے کام کرے گی۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی میں ہندوستانی نالج سسٹمز پر زور دیا گیا ہے۔ اگر ہمارے نوجوانوں کو ہندوستانی نالج سسٹم کے بارے میں اچھی معلومات فراہم کی جائیں تو انہیں بہت سی متاثر کن مثالیں ملیں گی۔ سری نگر شہر کو جہلم کے سیلاب سے بچانے کے لیے تقریباً 1200 سال قبل ایک ماہر نے جو کام کیا تھا اسے ہائیڈرولک انجینئرنگ کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں علم و سائنس کے ہر شعبے میں انمول خزانے موجود ہیں۔ آج کے حالات میں ایسے حیاتیاتی انداز سے پروان چڑھے علمی نظام کو دوبارہ استعمال کرنے کے طریقے تلاش کرنا علمی دنیا کی ذمہ داری ہے ۔
***
ش ح ۔ ع س ۔ ک ا
U.NO.10675
(Release ID: 1966656)
Visitor Counter : 95