سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مریضوں کی نگہداشت کی بدلتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے اور دستیاب جدید ترین تشخیصی اور علاج کے طریقوں کو عمدگی کے ساتھ بروئے کار لانے کے لیے مصنوعی ذہانت ، کوانٹم اور دیگر نئی تکنالوجیوں کے ساتھ طبی ماہرین کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی تجویز پیش کی
ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ بھارت وزیر اعظم مودی کی قیادت میں احتیاطی اور مربوط حفظانِ صحت کے شعبے میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے
عمر کی مدت میں اضافے کے ساتھ، بھارت کو امرت کال کے دوران دو قطبی چنوتی کا سامنا کرنا پڑے گا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
’’احتیاطی حفظانِ صحت نوجوانوں کے وسائل کے اس بڑے ذخیرے کی توانائی کو تحفظ فراہم کرے گی جو بھارت @ 2047 کے معمار بننے جا رہا ہے‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نیشنل اکیڈمی آف میڈیکل سائنسز (انڈیا) کے 63ویں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کیا
Posted On:
08 OCT 2023 1:49PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مریضوں کی نگہداشت کی بدلتی ہوئی ضروتوں کی تکمیل اور جدید تشخیصی اور دستیاب معالجاتی طریقہ کار کو عمدہ طور پر بروئے کار لانے کے لیے اے آئی (مصنوعی ذہانت) اور کوانٹم کے ساتھ طبی ماہرین کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ بنگلورو میں رمیہ میڈیکل کالج میں، نیشنل اکیڈمی آف میڈیکل سائنسز (انڈیا)، این اے ایم ایس، کے 63ویں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کر رہے تھے۔
خصوصی طور پر نوجوان پیشہ واران میں مہارت سازی کے عمل کو مسلسل جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئےڈاکٹر جتیندر سنگھ، جو ذیابیطس کے ماہر اور میڈیسن کے پروفیسر بھی ہیں، نے کہا کہ بھارت نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں احتیاطی اور مربوط حفظانِ صحت میں برتری حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این اے ایم ایس جیسے پیشہ وارانہ طبی ادارے اور حکومت ملک کے تمام شہریوں کو احتیاطی حفظانِ صحت فراہم کرانے کے لیے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’جہاں ہم مریضوں کو بہترین نگہداشت فراہم کرانے کی حالت میں نہیں ہیں، وہاں ہم کم سے کم ، نئی تکنالوجی کے وسائل کے ذریعہ بیماریوں کی روک تھام پر توجہ مرکوز کر سکتے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک ایسا شعبہ ہے جس میں این اے ایم ایس کام کر سکتا ہے- احتیاطی حفظانِ صحت ڈاکٹر حضرات ، مکمل طور پر احتیاطی حفظانِ صحت میں مہارت رکھتے ہیں، (اور) اگر ہم یہ کر سکتے ہیں، تو ہم ، نوجوانوں کے وسائل کے اس بڑے ذخیرے کی توانائی کو تحفظ فراہم کرکے جو بھارت @2047 کے معمار بننے جا رہے ہیں، صرف حفظانِ صحت یا طبی نگہداشت کے شعبے کے لیے ہی کام نہیں کریں گے، بلکہ ہم درحقیقت قومی ذمہ داری بھی نبھائیں گے۔ ‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، گذشتہ 9 برسوں نے بھارت کو ایک قابل استطاعت طبی منزل میں تبدیل کر دیا ہے اور یہ 2014 میں، جب سے وزیر اعظم مودی نے اقتدار سنبھالا ہے، تب سے ہی حفظانِ میں کئی اہم اصلاحات کی وجہ سے ممکن ہو سکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’اس سے قبل، بھارت کو احتیاطی حفظانِ صحت کے لیے شاید ہی کوئی جانتا ہو، تاہم اب بھارت ٹیکوں کے لیے دنیا کے مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے، جس نے ڈی این اے کووِڈ ٹیکہ، ناک کے ذریعہ دیا جانے والا دنیا کا اولین کووِڈ ٹیکہ، سروائیکل کینسر کے لیے بھارت کا اولین دیسی ٹیکہ ’’سی ای آر و اے وی اے سی‘‘ اور مختلف امراض کے لیے متعدد دیگر ٹیکے تیار کیے ہیں۔‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، حفظانِ صحت مودی حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’2014 میں میڈیکل کالجوں کی تعداد 145 تھی جو اب بڑھ کر 260 ہوگئی ہے، اس کے ساتھ ساتھ 19 ایمس اداروں میں تعلیمی سیشنوں کا آغاز ہو چکا ہے۔ ایم بی بی ایس کے لیے یو جی نشتیں جو 2014 میں 51348 تھیں وہ اب بڑھ کر 91927 ہو چکی ہیں جس سے 79 فیصد کے بقدر کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں پی جی نشستوں میں بھی 93 فیصد کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے جو 2014 میں 31185 کے بقدر تھیں اور اب بڑھ کر 60202 کے بقدر ہوگئی ہیں۔‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ آیوشمان بھارت اب تک دنیا کی بہترین صحتی بیمہ اسکیم ہے جس کا سہرا وزیر اعظم مودی کے سر جاتا ہے جنہوں نے اس کا تصور پیش کیا تھا۔ یہ ممکنہ طور پر وہ واحد صحتی بیمہ اسکیم ہے جو پہلے سے موجود بیماری کے لیے بیمہ احاطہ فراہم کرانے کا متبادل فراہم کرتی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ لوگوں کی زندگی کی مدت میں اضافہ کے ساتھ، بھارت امرت کال کے دوران دو قطبی چنوتی کا سامنا کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ، ’’70 فیصد سے زائد آبادی کی عمر 40 سال سے کم ہے۔ ایک جانب آبادی کا ایک بڑا حصہ جواں عمری میں ہے اور دوسری جانب ہمارے بزرگ افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ اس طرح، ہمارے پاس بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے کے ساتھ ساتھ معذوری کو جانچنے کی دوہری چنوتی بھی ہے۔‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بھارت نے اسٹارٹ اپ ایکو نظام، خلائی تکنالوجی ، حال ہی میں کیا گیا چندریان-3 کا آغاز، کوانٹم تکنالوجی، وغیرہ میں ایک زبردست جست لگائی ہے۔ بین الاقوامی حیاتیاتی ایندھن اتحاد، جس کا اعلان نئی دہلی میں منعقد ہوئی ازحد کامیاب جی20 سربراہ اجلاس کے دوران کیا گیا، کے زبردست اثرات طبی برادری پر مرتب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’’اس نے وزیر اعظم مودی کو دنیا کے بڑے قائدین میں سے ایک ، یا شاید دنیا کے سب سے بڑے قائد کے طور پر پیش کیا ہے۔‘‘
سائنس اور تکنالوجی کے وزیر نے کہا کہ چندریان 3 اور بھارت کا ٹیکہ گذشتہ چار پانچ برسوں میں بھارت کی زبردست چھلانگ سے متعلق کامیابی کی داستانیں بیان کر رہے رہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے پاس سب کچھ موجود تھا، لیکن ہم ممکنہ طور پر ایک قابل عمل ماحول کا انتظار کر رہے تھے۔ یہ قابل عمل ماحول پالیسی سازوں اور سیاسی قیادت کی سطح سے آنا تھا، اور یہ وزیر اعظم مودی کی آمد کے بعد ممن ہوا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایک ایسا ملک جہاں کی 70 فیصد آبادی کی عمر 40 برس سے کم ہو ، اورجہاں آج کے نوجوان بھارت @ 2047 کے اہم شہری بننے جا رہے ہیں، وہاں احتیاطی حفظانِ صحت اور بڑے پیمانے پر اسکریننگ ہماری معیشت کو وزیر اعظم مودی کی جانب سے متعین کردہ متوقع شرح نمو کو حاصل کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔‘‘
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:10529
(Release ID: 1965753)
Visitor Counter : 110