دیہی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی حکومت نے دیہی ترقیاتی اسکیموں میں امتیازی سلوک کے حوالے سے مغربی بنگال حکومت کے الزامات کو مسترد کردیا


موجودہ حکومت کے دور میں مغربی بنگال حکومت کو دیہی ترقیاتی اسکیموں کے لیے یو پی اے حکومت کے دور میں  دی جانے والی رقم سے  زیادہ رقم مختص کی گئی ہے: جناب گری راج سنگھ

وزیر اعظم مغربی بنگال کی ترقی کے لیے پرعزم ہیں، پچھلے 9  برسوں میں دیہی ترقی کی وزارت نے مغربی بنگال کو 2 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم مختص کی تھی جب کہ یو پی اے حکومت کے دوران یہ رقم صرف 58 ہزار کروڑ روپے تھی

مغربی بنگال حکومت نے 25 لاکھ فرضی منریگا جاب کارڈ جاری کیے جس کی وجہ سے کروڑوں کی سرکاری رقم چوری ہوئی، مغربی بنگال حکومت تحقیقات میں مرکزی حکومت کے ساتھ تعاون نہیں کر رہی ہے : دیہی ترقی کے مرکزی وزیر

’’مودی حکومت شروع سے ہی جوابدہی اور ذمہ داری کے لیے پابند عہد ہے، مودی حکومت کا مقصد انتیودیا اور ترقی ہے‘‘:  جناب  سنگھ

प्रविष्टि तिथि: 02 OCT 2023 3:01PM by PIB Delhi

مرکزی حکومت نے مغربی بنگال حکومت کے دیہی ترقیاتی اسکیموں میں امتیازی سلوک کے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔ بہار میں ایک اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرکزی دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے وزیر جناب  گری راج سنگھ نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں مغربی بنگال حکومت کو دیہی ترقیاتی اسکیموں کے لیے یو پی اے حکومت  کے دور میں  دی جانے والی  رقم سے  زیادہ رقم مختص کی گئی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00124LB.jpg

جناب گریراج سنگھ نے بتایا کہ یو پی اے حکومت کے دوران جہاں مغربی بنگال کو صرف 58 ہزار کروڑ روپے ملے تھے، وہیں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں دیہی ترقی کی وزارت نے گزشتہ 9  برسوں  کی مدت میں مغربی بنگال کو ترقی کے لیے 2 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم دی ہے۔ یہ مغربی بنگال کی ترقی کے تئیں ملک کے وزیر اعظم کی وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔ مرکزی دیہی ترقی کے وزیر نے کہا کہ منریگا جیسی اسکیموں کے تحت گزشتہ 9 برسوں میں مغربی بنگال کو 54 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ دیے گئے، جب کہ یو پی اے کے دور میں یہ تعداد صرف 14،900 کروڑ روپے تھی۔ انہوں نے کہا کہ پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کے تحت، یو پی اے حکومت کے دوران صرف 5,400 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے، مودی حکومت میں 11,000 کروڑ روپے سے بھی زیادہ خرچ ہوئے ہیں۔ پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت یو پی اے حکومت کے دوران صرف 4,400 کروڑ روپے خرچ ہوئے، جب کہ مودی حکومت نے بنگال کو 30 ہزار کروڑ روپے دیے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ آج این آر ایل ایم کے تحت مغربی بنگال کی دیدیوں کے بینک لنکیج کی مالیت تقریباً 74 ہزار کروڑ روپے ہے، جب کہ یو پی اے کے دور میں یہ صرف 600 کروڑ روپے تھی۔ اس کے علاوہ موجودہ حکومت نے این ایس اے پی کے تحت تقریباً 7 ہزار کروڑ روپے دیے، جب کہ یو پی اے کے دور میں یہ تعداد اس کا نصف تھی۔ مالیاتی کمیشن کے تحت مغربی بنگال کو 25 ہزار کروڑ روپے جاری کیے گئے تھے، جب کہ یو پی اے کے دور میں صرف 3200 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔

اسکیموں کے نام

یو پی اے

این ڈی اے

مہاتما گاندھی نریگا ( جاری شدہ مرکزی فنڈز)

14,985 کروڑ روپے

54,150 کروڑ روپے

پردھان منتری گرام سڑک یوجنا (کل اخراجات بشمول ریاستی حصہ)

5,431 کروڑ روپے

11,051 کروڑ روپے

پردھان منتری آواس یوجنا (فنڈز جاری کئے گئے)

4,466 کروڑ روپے

30,000 کروڑ روپے

این آر ایل  ایم  بینک لنکیج

626 کروڑ روپے

74,034 کروڑ روپے

  این آر ایل  ایم  آر ایف/ سی آئی ایف (ریوالونگ فنڈ + کمیونٹی انویسٹمنٹ فنڈ)

23 کروڑ روپے

3,735 کروڑ روپے

 این ایس اے پی (فنڈز جاری کئے گئے)

3,685 کروڑ روپے

6,806 کروڑ روپے

مالیاتی کمیشن (فنڈز جاری کئے گئے)

3,270 کروڑ روپے

25,000 کروڑ روپے

آر جی ایس اے(فنڈز جاری کئے گئے)

41 کروڑ روپے

227.41 کروڑ روپے

کل

58,058 کروڑ روپے

2,05,003.41 کروڑ روپے

مرکزی دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے وزیر نے کہا کہ جہاں 2006-14 کے درمیان منریگا کے تحت 111 کروڑ یوم دن بنائے گئے، وہیں 2014 کے بعد 240 کروڑ یوم ڈے بنائے گئے۔ یو پی اے، مودی حکومت نے مغربی بنگال میں تقریباً 45 لاکھ غریبوں کو گھر دیے۔ اسی طرح پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کے تحت یو پی اے حکومت میں صرف 13 ہزار کلومیٹر سڑکیں بنیں، جب کہ مودی حکومت میں 21 ہزار کلومیٹر سڑکیں بنیں۔ جہاں 2014 تک صرف 48 ہزار دیدیاں خود امدای گروپوں( ایس ایچ جی)  سے وابستہ تھیں، وہیں آج مرکزی حکومت کی مدد سے 11 لاکھ سے زیادہ دیدیاں ایس ایچ جی سے منسلک ہو چکی ہیں۔ یہ خواتین کو بااختیار بنانے کی ایک بہترین مثال ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002UMRJ.jpg

جناب گری راج سنگھ نے کہا، ‘‘مودی حکومت شروع سے ہی جوابدہی اور ذمہ داری کے لیے پابند رہی ہے اور اس نے ان لوگوں کی ترقی کے لیے کام کیا جو واقعی اس کے مستحق ہیں نہ کہ کسی کے مفاد کے لیے۔ مودی حکومت کا مقصد انتیودیا اور ترقی ہے۔ جب سے حکومت نے فائدہ اٹھانے والوں کے کھاتوں میں براہ راست رقم دینے کی مہم شروع کی ہے، لاکھوں دلالوں کی دکانیں بند ہو چکی ہیں’’۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ مغربی بنگال حکومت نے 25 لاکھ فرضی منریگا جاب کارڈ جاری کیے جس کی وجہ سے کروڑوں کی سرکاری رقم چوری ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند مغربی بنگال میں جاری منریگا اور ہاؤسنگ اسکیم میں ہونے والی دھاندلی کو مسلسل بے نقاب کررہی ہے، لیکن ریاستی حکومت اس پر مناسب کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔ مرکزی حکومت نے ایک مانیٹرنگ ٹیم بھی بھیجی، لیکن ریاستی حکومت نے ان کی رپورٹ پر کوئی بروقت کارروائی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کو متعدد مواقع پر وزارت نے ایک جامع کارروائی کی رپورٹ پیش کرنے کو کہا، لیکن ریاستی حکومت کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ آخر میں، ریاست کو مطلع کیا گیا کہ وقت پر اے ٹی آر جمع نہ کرنے سے منریگا ایکٹ 2005 کے تحت فنڈز روکے جا سکتے ہیں۔ اس کے بعد، ریاستی حکومت کی طرف سے مجرموں کو تحفظ فراہم کرنے والی اے ٹی آر رپورٹ پیش کی گئی۔ جب سوال پوچھے گئے تو ریاستی حکومت بھی بدعنوانی کے مسائل پر جواب دینے سے قاصر رہی۔ جناب گری راج سنگھ نے کہا کہ مغربی بنگال حکومت تحقیقات میں مرکزی حکومت کے ساتھ بالکل تعاون نہیں کر رہی ہے۔

دیہی ترقی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت بھی ریاستی حکومت کی طرف سے مرکزی اسکیم کا نام بدل کر بنگلہ آواس یوجنا کرنے کی شکایات موصول ہوئی تھیں۔ اس کے علاوہ اہل خاندانوں کو گھروں سے محروم رکھا گیا اور رہنما اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پارٹی کارکنوں کو مکانات الاٹ کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال حکومت نے غریبوں کو ان کے حقوق سے محروم کر کے جو نقصان پہنچایا ہے وہ مستقبل میں ملک کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے آواس + کے تحت 11.3 لاکھ مکانات کا ہدف صرف اس شرط پر مختص کیا کہ ریاست اسکیم کے رہنما خطوط پر عمل کرتے ہوئے صرف اہل خاندانوں کو ہی مکانات الاٹ کرے گی، لیکن کئی ارکان پارلیمنٹ اور قانون ساز اسمبلیوں اور عام عوام کی جانب سے  مغربی بنگال حکومت کے ذریعہ نااہل خاندانوں کے انتخاب سمیت اسکیم کے نفاذ میں سنگین بے ضابطگیوں کے بارے میں دوبارہ کئی شکایات موصول ہوئیں۔اس کی روشنی میں ریاستی حکومت سے اے ٹی آر کا مطالبہ کیا گیا تھا، لیکن ریاستی حکومت کی طرف سے مناسب وضاحت نہیں کی گئی۔

جناب گری راج سنگھ نے کہا کہ آج مودی حکومت نے مغربی بنگال میں برسوں سے چل رہے سنڈیکیٹس کو توڑ دیا ہے اور بدعنوانی کو سخت دھچکا پہنچایا ہے، اس لیے ظاہر ہے کہ سرکاری اسکیموں سے جہاں لاکھوں کروڑوں گھروں میں خوشیاں آئی ہیں، وہیں عوام۔ سنڈیکیٹ سے وابستہ لوگ بھی ناراض ہوچکے ہیں اور اپنی عادت کے مطابق آج بھی حکومت کی فلاح عامہ کی اسکیموں کا فائدہ اپنے خاص لوگوں  تک پہنچانا چاہتے ہیں اور ناکام ہونے پر پریشان ہوجاتے ہیں، اس لیے انہوں نے  حکومت کی شبیہ داغدار کرنے کے لیے طرح طرح کے جھوٹے پروپیگنڈے کا سہارا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مغربی بنگال حکومت نے غریب خاندانوں تک حکومت کی فلاحی اسکیموں کو صحیح طریقے سے پہنچانے میں مرکزی حکومت کی مدد کی ہوتی تو آج مغربی بنگال ترقی کی نئی داستان لکھ رہا ہوتا۔

*************

ش ح۔ س ب۔ رض

U. No.10286


(रिलीज़ आईडी: 1963563) आगंतुक पटल : 138
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Marathi , Bengali , Telugu