دیہی ترقیات کی وزارت

چوتھا صنفی سمواد گزشتہ روز  دین دیال انتودیہ یوجنا-قومی دیہی  روزگار مشن (ڈی اے وائی-این آر ایل ایم)  اور انسٹی ٹیوٹ فار واٹ ورکس ٹو ایڈوانس  جینڈر اکیولیٹی (آئی ڈبلیو ڈبلیو اے جی ای) کے تعاون سے منعقد کیا گیا


فورتھ جینڈر سمواد ملک بھر میں ڈی اے وائی-این آر ایل ایم کی صنفی مداخلتوں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ایک مشترکہ پلیٹ فارم قائم کرنے کی ایک منفرد کوشش ہے

Posted On: 23 SEP 2023 1:03PM by PIB Delhi

چوتھا صنفی سمواد گزشتہ روز یہاں دین دیال انتودیہ یوجنا-قومی دیہی روزگار مشن(ڈی اے وائی-این آر ایل ایم)، دیہی ترقیات کی وزارت اور انسٹی ٹیوٹ فار واٹ ورکس ٹو ایڈوانس جینڈر اکیولیٹی (آئی ڈبلیو ڈبلیو اے جی ای) کے اشتراک سے منعقد کیا گیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0018Y5V.jpg

صنفی سمواد، ڈی اے وائی-این آر ایل ایم اور آئی ڈبلیو ڈبلیو اے جی ای کے درمیان ایک منفرد، مشترکہ کوشش ہے جس کا مقصد ملک بھر میں ڈی اے وائی-این آر ایل ایم کی صنفی مداخلتوں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے، جس میں ریاستوں اور سیلف ہیلپ گروپ (ایس ایچ جی)  کے اراکین کی آوازوں کو سننے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ ورچوئل پروگرام نے 8000 سے زیادہ شرکاء کو اکٹھا کیا، جن میں وزات دیہی ترقیات کے ، خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت، حکومت بہار سینئر حکام اور ریاستی حکومت کے اہلکار، پریکٹیشنر، صنفی ماہرین، ماہرین تعلیم ، سول سوسائٹی کے اراکین ، اور سیلف ہیلپ گروپس کے ارکان شامل ہیں۔

 

اپنے کلیدی خطاب میں، وزارت دیہی ترقیات کے ایڈیشنل سکریٹری، جناب چرنجیت سنگھ نے صنفی بنیاد پر تشدد کے اعدادوشمار پر تشویش کا اظہار کیا اور کمیونٹی پر مبنی ادارےکے اس کردار پر زور دیا جو اس مسئلے کو حل کرنے میں ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے صنفی بنیاد پر تشدد سے نمٹنے کے لیے بین وزارتی ہم آہنگی ، خاص طور پر وزارت اطلاعات و نشریات اور وزارت تعلیم کے ساتھ بیداری اور حساسیت پیدا کرنے پر بھی زور دیا ۔

ڈی اے وائی-این آر ایل ایم کی جوائنٹ سکریٹری، محترمہ اسمرتی شرن نے ڈی اے وائی-این آر ایل ایم کی  جانب سے خواتین کو بااختیار بنانے اور دیہی علاقوں میں خواتین کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ماڈل ادارے بنانے خاص طور پر جینڈر ریسورس سینٹر کے پلیٹ فارم کے ذریعے کی گئی وسیع کوششوں پر روشنی ڈالی۔

جھارکھنڈ، کیرالہ اور اوڈیشہ سمیت مختلف ریاستوں سے کمیونٹی ریسورس پرسن (سی آر پی) کو مدعو کیا گیا تاکہ وہ صنفی بنیاد پر تشدد سے نمٹنے کے لیے اختیار کی گئی ادارہ جاتی حکمت عملیوں کے بارے میں اپنا تجربہ شیئر کریں۔ اوڈیشہ سے محترمہ رجنی ڈنڈاسینا نے گرام پنچایت کی سطح پر پریرنا کیندر (صنفی وسائل کے مراکز) کے کام کاج کا تجربہ شیئر کیا۔ پریرنا کیندروں نے جینڈر فورم کے ذریعہ دوسرے محکموں کے ساتھ مضبوط روابط قائم کیے ہیں اور تشدد کے معاملات کو حل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ نومبر 2022 میں شروع کی گئی صنفی مہم نے بھی جی  بی وی  کے بارے میں وسیع پیمانے پر بیداری پیدا کی ہے اور خواتین کے اداروں کے ذریعہ عوامی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ خواتین نے ڈائن ہنٹنگ، منشیات کے استعمال، جنسی تشدد وغیرہ جیسے مسائل سے نمٹنے کے تجربات کا اشتراک کیا۔

حکومت بہار کی جیویکا سے مہوا رائے چودھری نے صنفی تربیت، تدریسی علوم سیکھنے اور آئی ای سی مواد کے استعمال کی اہمیت کو اجاگر کیا جس کے نتیجے میں صنفی ذمہ دار اداروں کی تشکیل کی جاتی ہے ،خاص طور پر دیدی ادھیکار کیندر تشدد سے نمٹنے کے لیے جس کی جڑیں پدرانہ نظام اور سماجی اصولوں میں پیوست ہیں۔ انہوں نے ریاست میں وارڈ ممبران اور مکھیا کے طور پر خواتین کو سیاسی بااختیار بنانے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے خواتین کو بااختیار بنانے کے سلسلے میں ان اداروں کی پائیداری کی اہمیت پر زور دیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002XCQJ.jpg

اس کے بعد ایک پینل ڈسکشن ہوا جس میں ایس آر ایل ایم کی اہمیت پر اور نظام سے متعلق مواقع جیسے فاسٹ ٹریک عدالتوں، مختلف شراکت داروں کے درمیان افقی اور عمودی صنفی تربیت اورجی بی وی  سے نمٹنے کے لیے کثیر جہتی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے وزارتی ہم آہنگی جیسے قانونی علاج پر زور دینے کے لیے خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری، صنفی ماہر اور خواتین کے حقوق کے وکیل شامل تھے ۔ پینل نے پائیداری کے لیے اختراعی فنانسنگ، خواتین کے لیے محفوظ جگہوں جیسے شکتی سدن اور مختصر قیام کے گھروں، ڈیٹا پر مبنی  حکمرانی کو مضبوط بنانے اور خواتین کی اقتصادی ایجنسی پر تبادلہ خیال کیا۔ گفتگو کے دوران ڈی اے وائی-این آر ایل ایم کے تحت صنفی وسائل کے مراکز کے ساتھ مشن شکتی کے تحت خواتین عدالتوں کے درمیان ہم آہنگی کے دائرہ کار کو بیان کیاگیا۔ سمواد 2023 کا اختتام خواتین کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر، ہم آہنگی اور مسائل کے حل کے لیے اختراعی اور مقامی طریقوں پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے اکٹھا ہونے کی ضرورت کے ساتھ ہوا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003T40J.jpg

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  ۔ ت ع(

9855



(Release ID: 1959932) Visitor Counter : 97