صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

صدر جمہوریہ ہند  نے کسانوں کے حقوق سے متعلق  پہلے عالمی سمپوزیم کا افتتاح کیا


دنیا کی کاشتکاروں کی برادری اس کی کلیدی محافظ ہے: صدرجمہوریہ مرمو

کسان غیر معمولی ہمت اور ذمہ داری سے نوازے جاتے ہیں: صدر جمہوریہ مرمو

Posted On: 12 SEP 2023 2:44PM by PIB Delhi

صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج (12 ستمبر 2023)  کونئی دہلی میں کسانوں کے حقوق سے متعلق  پہلے عالمی سمپوزیم کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ دنیا کی کاشتکاروں کی برادری اس کی کلیدی محافظ ہے اور وہ فصلوں کے تنوع کے حقیقی محافظ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کو غیر معمولی ہمت اور ذمہ داری سے نوازا جاتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم سب کو پودوں اور انواع کی بہت سی اقسام کے تحفظ  کرنےاور ان کی بحالی کے لیے کسانوں کی کوششوں کو سراہنا چاہیے جن کا وجود ہم سب کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔

یہ سمپوزیم، خوراک اور زراعت کی تنظیم(ایف اے او) کے، خوراک اور زراعت کے لیے پودوں کے اقسام کے تحفظ سے متعلق بین الاقوامی معاہدے کی سکریٹریٹ (بین الاقوامی معاہدہ) کے ذریعے منعقد کیا جا رہا ہے اور اس کی میزبانی مرکزی وزارت زراعت اور کسانوں کی بہبود کی مرکزی وزارت ،پودوں کی اقسام اور کسانوں کے حقوق (پی پی وی ایف آر) کی اتھارٹی، زرعی تحقیق کی ہندوستانی کونسل (آئی سی اے آر،) آئی سی اے آر – زرعی تحقیق کے ہندوستانی انسٹی ٹیوٹ (آئی سی اے آر) اور آئی سی اے آر -نیشنل بیورو آف پلانٹ جینیٹک ریسورسز(این بی پی جی آر) کے تعاون سے کر رہی ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان ایک وسیع متنوع ملک ہے جس میں دنیا کا صرف 2.4 فیصد زمینی رقبہ ہے ،لیکن تمام ریکارڈ شدہ پودوں اور جانوروں کی انواع کا 7-8 فیصد حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیاتیاتی تنوع کے لحاظ سے، ہندوستان ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں مختلف پودوں اور انواع کی وسیع رینج ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کا یہ زرعی حیاتیاتی تنوع، بڑے پیمانے پر عالمی برادری کے لیے ایک خزانہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے کسانوں نے مشقت اور محنت سے پودوں کی مقامی اقسام، پالتو جنگلی پودوں اور روایتی اقسام کے پیڑ پودوں کی پرورش کی ہے، جنہوں نے فصلوں کی افزائش کے پروگراموں کے لیے تعمیراتی بلاکس فراہم کیے ہیں اور اس سے انسانوں اور جانوروں کے لیے خوراک اور غذائی تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ زرعی تحقیق اور ٹکنالوجی کی ترقی نے ہندوستان کو 51-1950 کے بعد سے غذائی اجناس، باغبانی، ماہی پروری، دودھ اور انڈوں کی پیداوار میں کئی گنا اضافہ کرنے کے قابل بنایا ہے۔ اس طرح قومی خوراک اور غذائی تحفظ پر واضح اثر پڑا ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ زرعی حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کرنے والوں اور محنتی کسانوں، سائنسدانوں اور پالیسی سازوں کی کوششوں کے ساتھ ساتھ، حکومتی تعاون نے، ملک میں متعدد زرعی انقلابات کو تقویت دینے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ٹیکنالوجی اور سائنس، ورثے کے علم کے ایک موثر محافظ اور اسے وسعت دینے  والے کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔

صدرجمہوریہ کی تقریر دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

*************************

ش ح۔ا ع۔ ر ا

U- 9393



(Release ID: 1956593) Visitor Counter : 103