خلا ء کا محکمہ
azadi ka amrit mahotsav

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آج دنیا بھارت کو برابر کے شراکت دار کے طور پر دیکھ رہی ہے


اب ہم امریکہ اور روس کو خلائی شعبے کی خدمات دے رہے ہیں، 170 ملین ڈالر اور 250 ملین یورو سے زیادہ کما رہے ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

’’ہم اب 8 بلین ڈالر (66،000 کروڑ روپے) کا خلائی کاروبار کرتے ہیں۔ لیکن جس رفتار سے ہم ترقی کر رہے ہیں، اس اعتبار سےبھارت کا کاروبار 2040تک 40بلین ڈالر (3.3 لاکھ کروڑ روپے) تک جا سکتا ہے، جبکہ ایک حالیہ بین الاقوامی  اے ڈی ایل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہم 100 بلین ڈالر تک بھی جا سکتے ہیں‘‘

Posted On: 09 SEP 2023 2:02PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ، پی ایم او، پرسنل، عوامی شکایات، پنشن، خلائی اور جوہری توانائی کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آج دنیا ہر قسم کے بین الاقوامی تعاون میں بھارت کو مساوی شراکت دار کے طور پر دیکھ رہی ہے ۔

انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی آج دنیا کے سب سے سینئر سربراہ مملکت ہیں اور ہر دوسرا سربراہ مملکت ان کو احترام کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

ایک معروف قومی جریدے کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا،’’اب ہمارا زیادہ تر ممالک کے ساتھ تعاون ہے۔ روس اور امریکہ کے ساتھ تعاون کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ہم اب کم تر شریک نہیں ہیں۔ اب ہم برابر کے شراکت دار ہیں اور کئی لحاظ سے مساوی ہیں۔ مثال کے طور پر، خلائی شعبے میں، ہم امریکہ اور روس کو اپنی خدمات دے رہے ہیں ... ہم پہلے ہی 170 ملین  ڈالر اور 250 ملین یورو سے زیادہ کما چکے ہیں۔ اب ہم 8 بلین ڈالر (66,000 کروڑ روپے) کا خلائی کاروبار کرتے ہیں۔ لیکن جس رفتار سے ہم ترقی کر رہے ہیں، بھارت 2040تک 3 بلین ڈالر (3.3 لاکھ کروڑ روپے) تک جا سکتا ہے، جبکہ ایک حالیہ بین الاقوامی رپورٹ، اے ڈی ایل رپورٹ، میں کہا گیا ہے کہ ہم 100 بلین ڈالر تک بھی جا سکتے ہیں۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ دنیا بھر میں اب سے پوری ترقی بڑی حد تک ٹکنالوجی پر مبنی ہوگی اور یہ اس حقیقت سے واضح ہے کہ وزیر اعظم مودی کے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران زیادہ تر دوطرفہ معاہدے سائنس اور جدت طرازی پر مبنی تھے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بھارت کا پہلا انسانی خلائی پرواز مشن ’’گگن یان‘‘ اسرو کے سامنے اگلا بڑا پروجیکٹ ہے۔

انھوں نے کہا، ’’اسرو کے اب تک کے سب سے پرجوش مشن ، یعنی تین بھارتی خلابازوں کو ’’ہیومن ریٹڈ‘‘ راکٹ لانچر اور کریو ماڈیول بنا کر مدار میں بھیجنا تاکہ انھیں خلا میں اڑایا جا سکے اور انھیں محفوظ طریقے سے زمین پر واپس لایا جا سکے ، عملی جامہ پہنانے کے لیے ملک بھر میں اس کی مختلف لیبارٹریوں میں تیزی سے کام جاری ہے ۔

بھارتی فضائیہ کے تین پائلٹوں کو آواز کی رفتار سے 10 گنا زیادہ رفتار سے خلا میں راکٹ بھیجنے اور پھر صفر کشش ثقل کے حالات میں رہنے کے لیے سخت تربیت دی جا رہی ہے۔

اب تک صرف تین ممالک امریکہ، روس اور چین نے خلا میں اپنے انسان بردار مشن بھیجے ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 2020 میں وزیر اعظم مودی کے اس فیصلے کو ’’انقلابی‘‘ قرار دیا جس میں صرف اسرو کے بجائے راکٹ اور سیٹلائٹ بنانے کے لیے نجی صنعت کے لیے خلائی شعبے کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ بار بار یہی ایک بات ثابت ہوتی ہے کہ بھارت میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ ہمارے پاس لیاقت ہے، ہمارے پاس قابلیت اور صلاحیت ہے۔ طویل عرصے تک ہم نے غیر ضروری طور پر رازداری کا پردہ ڈالے رکھا اور خود کو اسرو تک محدود رکھا۔

آدتیہ ایل 1، گگن یان اور وینس آربیٹر کے علاوہ، ہم نجی شعبے سے بڑی تعداد میں لانچ کرنے جا رہے ہیں۔ یہ بھی اس وقت ہوا جب وزیر اعظم نے خلائی شعبے کو نجی اداروں کے لیے مکمل طور پر کھولنے کا جرات مندانہ فیصلہ کیا۔ اس کے نتیجے میں ہمارے خلائی مشنوں میں زبردست چھلانگ لگی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہم آہنگی کا عمل جاری ہے اور صرف تین سالوں میں ہمارے پاس خلائی شعبے میں 150 سے زیادہ نجی اسٹارٹ اپ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان حد بندی کو ختم کیا جارہا ہے اور یہ مکمل طور پر مربوط اپروچ ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ یہ سوچ بہت ترقی پسندانہ ہے کیونکہ یہاں سے اگر ہمیں آگے بڑھنا ہے تو ہمیں صحت مند طریقے اور کلی طور پر آگے بڑھنا ہوگا۔ ہم صرف سرکاری وسائل پر انحصار نہیں کر سکتے۔ اگر ہمیں اپنے لیے عالمی کردار کا تصور کرنا ہے تو ہمیں عالمی حکمت عملی کے ساتھ عالمی معیارات پر پورا اترنا ہوگا۔ یہی کام امریکی کر رہے ہیں۔ ناسا اب سرکاری وسائل پر انحصار نہیں کر رہا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ پارلیمنٹ کے پچھلے مانسون اجلاس کے دوران منظور کردہ ایک قانون کے ذریعہ قائم کردہ ’’انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن‘‘(این آر ایف) کا مقصد تحقیق اور تعلیم میں وسائل کی مساوی فنڈنگ اور جمہوریت کو فروغ دینا ہے۔

انھوں نے کہا، ’’اب، نجی صنعت کی سرمایہ کاری کے علاوہ، ہمارے پاس یہ پورا ایکوسسٹم موجود ہے جس میں قانون سازی بھی شامل ہے، جس میں خرچ کرنے کے لیے 50،000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جس میں سے 36،000 کروڑ روپے غیر سرکاری شعبے سے آتے ہیں۔

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 9296


(Release ID: 1955773) Visitor Counter : 160