مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

نوجوان - سوچھتا کے لیے ہندوستانی سفیر


سوچھتا کے لیےجین زیڈ اور جین اَلفا

Posted On: 30 AUG 2023 2:54PM by PIB Delhi

’’ہندوستان دنیا کا سب سے زیادہ کم عمر آبادی والا ملک ہے، ایک ایسی قوم جس کی65فیصد آبادی کی عمر 35 سال سے کم ہے، ایک ایسی قوم جس کی نوجوانی ناقابل یقین حد تک سخت ہے، جس کی انگلیوں میں کمپیوٹر کے ذریعے دنیا سے جڑنے کی صلاحیت ہے، ایک ایسی قوم جس کے نوجوان اپنا مستقبل خود بنانے کے تئیں پُرعزم ہیں، اس قوم کو اب پیچھے مڑ کر دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے‘‘:وزیر اعظم جناب نریندر مودی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001O8GS.jpg

جین زیڈ جدید دور میں ویسٹ مینجمنٹ کے مسئلے سے نمٹنے میں ایک قابل ذکر اور اختراعی موقف کا اظہار کر رہی ہے۔ ان کے فعال اقدامات اور تخلیقی حل ماحولیاتی تحفظ کے تئیں ان کی لگن کی عکاسی کرتے ہیں۔ ’’سوچھتا‘‘ کے راستے پر تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے جین زیڈ کی چست و درست ذہنیت اور ٹیک سیوی فطرت انہیں مثبت تبدیلی لانے اور ایک زیادہ پائیدار مستقبل کی تشکیل کرنے کی طاقت دیتی ہے، جبکہ جین اَلفا سوچھتا کے لیے ایک قابل ذکر شعور کا مظاہرہ کرتی ہے اور ٹیکنالوجی کے ساتھ جدت طرازی کو بے تابی سے جوڑنے کا کام کرتی ہے۔ وہ ری سائیکل شدہ مواد سے تیار کردہ کھلونے ڈھونڈتی ہے، جو ان کے، ماحول کے بارے میں شعوری نقطہ نظر سے ہم آہنگ ہونے کے لیے ہوشیاری سے تیار کیے جاتے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002C35H.jpg

اس وژن کے مطابق ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت(ایم او ایچ یو اے) نے انڈین سوچھتا لیگ، سوچھتا کے دو رنگ جیسے اقدامات کیے ہیں، جن کا مقصد ہندوستان کی نوجوان آبادی کو صفائی کے لیے عوامی تحریک میں شامل کرنا ہے۔ اس کے علاوہ ایم او ایچ یو اے نے 2022 میں’سوچھ ٹوائے کیتھون‘ کا آغاز کیا، جو ’ہندوستانی کھلونا صنعت پر از سر نو غور‘ کے گرد گھومتا ہے۔ ہرعمر کے افراد کے ساتھ ساتھ گروپوں اور اسٹارٹ اَپس کے لیے قومی مقابلہ، کا مقصد گیمز اور کھلونوں کے ڈیزائن اور پیکیجنگ میں جدت اور سرکلریٹی لانا ہے۔ اس مقابلے میں ماحول دوست کھلونوں کے پروٹوٹائپس،کچرے سے بنے کھلونوں اور صنعت کا ازسرنو تصور کرنے والے اختراعی تصورات کے اندراجات دیکھے گئے۔ ٹوائے بینک جیسی تنظیمیں پسماندہ کمیونٹیز کے بچوں کے ’کھیل کے حق‘ کو یقینی بنانے کے لیے پرانے اور ضائع کیے گئے کھلونوں کو دوبارہ استعمال کر رہی ہیں۔ گھریلوبے کار اشیاء کو کھلونوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے، جو بچوں کو سائنس اور پائیداری کے بنیادی اصولوں کے بارے میں سکھاتے ہیں۔ سوچھتا کے ان جانبازوں کی حوصلہ افزائی کے لیے جولائی2023 میں کرناٹک میں متعددیو ایل بیز نے اسکولوں کو ایکو-کلب کے ذریعے منسلک کیا اور ریاست کی’’پلاسٹک سے پاک مہم‘‘کے حصے کے طور پر پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ پر متنوع اقدامات شروع کیے۔ ایک قابل ذکر کوشش  ریڈیوس،ری یوز، ری سائیکل(آر آر آر)کے تصور کومتعارف کرانا تھی، جس کے ساتھ ہیباگوڈی سی ایم سی میں کچرے کی مناسب علیحدگی اور ایس یو پی پلاسٹک مکت ابھیان کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے تربیتی سیشنز شامل تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003C2YM.jpg

اتراکھنڈ کی این جی او’ویسٹ واریئرز‘نے شہر کی صفائی میں نوجوانوں کو شامل کرنے کے لیے’گرین گروکل‘ پروگرام شروع کیا۔100 سے زیادہ اسکولوں میں کام کرتے ہوئے، اس اقدام نے39000 سے زیادہ طلباء کو متاثر کیا، انہیں پائیدار کچرے کے انتظام میں شامل کیا۔ تعلیم کے ساتھ مربوط، یہ طلباء اور معلمین کے درمیان طرز عمل میں تبدیلی لانے کا کام کرتاہے۔2016 کے ایس ڈبلیو ایم ضوابط کی تعمیل کو یقینی بناتا ہے، سورس سیگریگیشن اور مناسب طریقے سے ڈسپوزل پر زور دیتا ہے۔ ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ میں انٹرایکٹو سیشن، فلمیں، گیمز، کوئز اور تخلیقی ورکشاپس گریڈ12-6 تک کے بچوں کو کچرے کا بندوبست سکھاتی ہیں۔

 2014 میں اپنے آغاز کے بعد سے، یوتھ فار پریورتن نے’’کلین بنگلورو‘‘پروگرام شروع کیا، جس کا ذکر من کی بات کی93ویں کڑی  میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کیا۔اس نے400 سے زیادہ بلیک اسپاٹس کے احیاء کا کام کیا۔ ان کی’’ری سائیکلتھون‘‘ مہم، گرمیوں کے دوران استعمال شدہ نوٹ بکوں کو اکٹھا کرتی ہے، کرناٹک کے دیہی سرکاری اسکولوں کے طلباء کے لیے غیر استعمال شدہ شیٹس کو نئی کتابوں میں دوبارہ استعمال کرتی ہے۔ یوتھ فار پریورتن کی کثیر جہتی کوششوں نے بنگلورو کے ماحول اور تعلیمی نظام میں مثبت تبدیلیاں لائی ہیں، جو پائیدار تبدیلی کے عزم کو مجسم بناتی ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0049DWH.jpg

2014 سے ستیہ فاؤنڈیشن، بیاترنپورہ،ییلاہنکا زون میں نوجوانوں کے ایک گروپ نے، ’’ٹریشونومکس‘‘کے نام سے ایک کورس متعارف کرایا ہے، جو نسلوں کے درمیان دوری کو پاٹنے والے نوجوان سفیروں کے ذریعے اسکولوں میں کچرے کے بندوبست کو ایک وسیلے کے طور پر سکھاتا ہے۔ بچے کوڑے کو وسائل میں تبدیل کرنے کے لیے کمپوسٹنگ، اَپ سائیکلنگ اور تین آر (ریڈیوس-ری یوز-ری سائیکل)سیکھتے ہیں۔

2019 سے ہماچل میں قائم’دھولدھر کلینرز‘ ہر اتوار کو دھرم شالہ کے سیاحتی مقامات سے کچرا جمع کر رہے ہیں۔ ان کا مقصد نوجوانوں کو صحت مند، پائیدار مستقبل کے بارے میں تعلیم دینا اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ ’کلین اَپ پکنک‘ کے ذریعے رضاکار خوبصورت مقامات پر اکٹھے ہوتے ہیں اور صفائی کی مہموں کو خوشگوار سیر کے ساتھ جوڑتے ہیں۔ ان کے زیر اثر ہماچل کے سیاحتی مقامات سے اکٹھا ہونے والا  کچرا40000کلوگرام سے زیادہ  ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005Z9QB.jpg

2020 سے گجرات سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان ڈاکٹر بینش دیسائی نے کووڈ سے متعلقہ بائیو میڈیکل ویسٹ کو جدید پی- بلاک اینٹوں میں تبدیل کرکے ری سائیکلنگ کا آغاز کیا ہے۔ ان کی تازہ ترین اختراع پی-بلاک 2.0 ہلکی، مضبوط اور زیادہ ورسٹائل ہے۔ گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنے دور میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بینش کو ایک تقریب میں مدعو کیا، ان کی کوششوں کی تعریف کی۔ ان کی پہل، ایکو ایکلیکٹک ٹیک نے 45 ٹن پی پی ای کچرے کو ری پرپوزڈکیا ہے، جس سے 6700 میٹرک ٹن کو لینڈ فلز سے ہٹایا گیا ہے اور مختلف طرح کے کچرے سے 150سے زیادہ مصنوعات تیار کی گئی ہیں۔ اس نے 10,000سے زیادہ بیت الخلاء اور 500سے زیادہ ڈھانچوں کی تعمیر میں بھی سہولت فراہم کی ہے۔ ماحولیات کے بارے میں شعور رکھنے والے ہندوستان کی جین زیڈ ایک ایسے مستقبل کی تشکیل کر رہی ہے، جہاں ذمہ دارانہ طریقے سے کچرے کا بندوبست معاشرے کے لیے مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔

************

ش ح۔ م م۔ن ع

(U: 8988)


(Release ID: 1953497) Visitor Counter : 122