کانکنی کی وزارت

پارلیمنٹ نے مائنز اینڈ منرلز (ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیشن) ترمیمی بل 2023 کومنظوری دی


اہم معدنیات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، ترمیم  کان کنی کے شعبے میں بڑی اصلاحات کو متعارف کراتی  ہے

چھ معدنیات کو بارہ ایٹمی معدنیات کی فہرست سے نکال دیا گیا

مرکزی حکومت خاص طور پر اہم معدنیات کے لیے معدنیاتی رعایتوں کی نیلامی کرے گی، ریاستی حکومتوں کو محصول حاصل ہوگا

  اہم اور گہرے سمندری معدنیات کے لیے ایکسپلوریشن لائسنس متعارف کرایا گیا

توقع ہے کہ اس ترمیم سے غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری اور جونیئر مائننگ  کمپنیوں کو راغب کرنے کے لیے ایک سازگار قانونی ماحول ملے گا

Posted On: 02 AUG 2023 5:10PM by PIB Delhi

راجیہ سبھا نے آج کان اور معدنیات (ترقی اور ضابطہ کاری) ترمیمی بل، 2023 کو پاس کر دیا ہے تاکہ مائنز اینڈ منرلز (ترقی اور ضابطہ کاری) ایکٹ، 1957(جسے بعد میں ‘ایکٹ’ کہا جائے گا) میں ترمیم کی جا سکے ۔ یہ بل لوک سبھا سے 28.07.2023 کو پہلے ہی منظور ہو چکا تھا اور راجیہ سبھا میں بل کی منظوری کے بعد، بل اب صدر محترمہ دروپدی مرمو کو ان کی منظوری کے لیے بھیجا جائے گا۔

مائنز اینڈ منرلز (ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیشن) (ایم ایم ڈی آر) ایکٹ، 1957 میں معدنیات کے شعبے میں کئی اصلاحات لانے کے لیے 2015 میں جامع ترمیم کی گئی تھی، خاص طور پر کان کنی سے متاثرہ لوگوں اور علاقوں کی فلاح و بہبود کے لیے ضلعی معدنیات فاؤنڈیشن ( ڈی ایم ایف) کے قیام  اور ایکسپلوریشن پر زور دینے اور غیرقانونی کانکنی کے لئے سخت سزا کو یقینی بنانے اور معدنیاتی وسائل کے الاٹمنٹ میں شفافیت لانے کیلئے نیشنل منرل ایکسپلوریشن ٹرسٹ (این ایم ای ٹی) کے قیام کے لیے معدنیاتی رعایتیں  دینے کی خاطر نیلامی کے عمل کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔ ایکٹ میں 2016 اور 2020 میں ترمیم کی گئی تھی تاکہ مخصوص ہنگامی مسائل کو حل کیا جا سکے اور آخری بارسال 2021 میں اس شعبے میں مزید اصلاحات لانے کے لیے، جیسے کیپٹیو اورمرچینٹ  کانوں کے درمیان فرق کو ختم کرنا، کان کنی کے کاموں کی پائیداری کو یقینی بنانے کےلیے، قانونی منظوریوں کی، پٹے دار کی  تبدیلی کے ساتھ بھی  معدنیاتی رعایتوں کی منتقلی پر پابندیوں کا خاتمہ، غیر نیلامی رعایت ہولڈرز کے حقوق کا خاتمہ جن کے نتیجے میں کان کنی پٹے نہیں ملے ہیں،یہ یقینی بنانے کے لیے کہ نجی شعبے کو رعایتیں صرف نیلامی کے ذریعے دی جائیں وغیرہ  کے لئے  ترمیم کی گئی تھی۔

لیکن معدنیات کے شعبے کو خاص طور پر اہم معدنیات کی تلاش اور کان کنی کو بڑھانے کے لیے کچھ مزید اصلاحات کی ضرورت ہے جو ملک میں اقتصادی ترقی اور قومی سلامتی کے لیے ضروری ہیں۔ اہم معدنیات کی دستیابی کی کمی یا بعض جغرافیائی مقامات پر ان کے نکالنے یا پروسیسنگ کا ارتکاز سپلائی چین کی کمزوریوں اور یہاں تک کہ سپلائی میں رکاوٹوں کا باعث بن سکتا ہے۔ مستقبل کی عالمی معیشت ان ٹیکنالوجیز پر مبنی ہوگی جو معدنیات جیسے لیتھیم، گریفائٹ، کوبالٹ، ٹائٹینیم اور نایاب زمینی عناصر پر منحصرہیں۔ توانائی کی منتقلی اور 2070 تک نیٹ زیرو کاربن کے اخراج کو حاصل کرنے کے ہندوستان کے عزم کے ساتھ، اہم معدنیات کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔

اس کے مطابق، مائنز اینڈ منرلز (ترقی اور ضابطہ کاری) ترمیمی بل 2023 کو نافذ کرکے مذکورہ ایکٹ میں مزید ترمیم کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ اہم معدنیات پر پوری دنیا کی توجہ کے ساتھ، ترمیم کان کنی کے شعبے میں اہم اصلاحات متعارف کراتی ہے،جس میں شامل ہے:

اے۔ ایکٹ کے پہلے شیڈول کے پارٹ -بی میں بیان کردہ 12 جوہری معدنیات کی فہرست سے 6 معدنیات کو خارج کر دیا گیا ہے، یعنی لیتھیم والی معدنیات، ٹائٹینیم والے منرلس اور خام، بیرل اور دیگر بیریلیم والی معدنیات، نیوبیم اور ٹینٹلم والی معدنیات اور زیرونیم والی معدنیات۔

بی۔ ایکٹ کے پہلے شیڈول کے پارٹ ڈی میں مذکور  اہم معدنیات کے لیے خاص طور سے  معدنی رعایتوں کو نیلامی کرنے کے لیے مرکزی حکومت کو اختیار دینا۔ ان نیلامیوں سے حاصل ہونے والی آمدنی متعلقہ ریاستی حکومت کو جائے گی۔

سی۔ اہم اور گہرائی میں موجود معدنیات کی تلاش کے لائسنس کی شروعات۔

ترامیم کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔

(اے) ایکٹ کے پہلے شیڈول کے پارٹ بی میں بیان کردہ 12 جوہری معدنیات کی فہرست سے 6 معدنیات کو حذف کرنا

ایکٹ کے پہلے شیڈول کے پارٹ-بی میں مذکور جوہری معدنیات کی کان کنی اور تلاش صرف عوامی اداروں کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ اس لیے ان معدنیات کی تلاش اور کان کنی بہت محدود ہے۔ جوہری معدنیات کے طور پر درج معدنیات میں سے بہت سے غیر جوہری ایپلی کیشنز ہیں۔ زیادہ تر معاملات میں، ان معدنیات کے غیر جوہری استعمال ان کے جوہری استعمال سے کہیں زیادہ ہیں۔ اس طرح کے بہت سے معدنیات فطرت میں قابل تقسیم یا تابکار نہیں ہیں۔ ان معدنی اشیاء میں سے کچھ ،دیگر معدنیات سے وابستہ بھی پائی جاتی ہیں۔ ملک کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جوہری معدنیات کی فہرست سے نکالے جانے کے لیے تجویز کردہ معدنیات کی تلاش اور پیداوار کو بھرپور طریقے سے بڑھانے کی ضرورت ہے، جس میں نجی شعبے کی شراکت داری کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔ ان معدنیات کی تلاش اور کان کنی کی سرگرمیوں میں توسیع کے نتیجے میں جوہری شعبے میں بھی ان کی دستیابی بڑھے گی۔

اس بل میں بعض معدنیات کو جوہری معدنیات کی فہرست سے نکالنے کا التزام ہے۔ لیتھیم، بیریلیم، ٹائٹینیم، نیوبیم، ٹینٹلم اور زرکونیم معدنیات ٹیکنالوجی اور توانائی کے لیے اہم ہیں جو خلائی صنعت، الیکٹرونکس، ٹیکنالوجی اور مواصلات، توانائی کے شعبے، الیکٹرک بیٹری اور نیٹ زیرو  اخراج کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ہندوستان کے عزم کے لیے اہم ہیں۔ صاف توانائی کی طرف بڑھتی ہوئی توجہ کے سبب، لیتھیم -آئن بیٹریوں میں استعمال ہونے والے لیتھیم جیسے معدنیات کی مانگ میں کئی گنا اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ اس وقت ملک ،ان اہم معدنیات میں سے بیشتر کے لیے درآمدات پر منحصر ہے کیونکہ موجودہ قانونی دفعات کی وجہ سے ان معدنیات کی زیادہ تلاش یا کان کنی نہیں ہو رہی ہے۔ جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے ان معدنیات کی بہت زیادہ اقتصادی اہمیت اور سپلائی کا زیادہ خطرہ ہے۔

ان معدنیات کو جوہری معدنیات کی فہرست سے نکالے جانے کے بعد ان معدنیات کی تلاش اور کان کنی نجی شعبے کے لیے کھلے گی۔ اس کے نتیجے میں ملک میں ان معدنیات کی تلاش اور کان کنی میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔

(بی) کچھ اہم معدنیات کے لیے خاص طور پر معدنیاتی رعایتوں کی نیلامی کے لیے مرکزی حکومت کو اختیار دینا۔

پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور کردہ ایک اور اہم ترمیم مرکزی حکومت کو خاص طور پر کچھ اہم معدنیات کے لئے کان کنی کے لیز اور کمپوزٹ لائسنسوں کو نیلام کرنے کا اختیار دیتی ہے۔ مولبڈینم، رینیم، ٹنگسٹن، کیڈمیم، انڈیم، گیلیم، گریفائٹ، وینیڈیم، ٹیلوریم، سیلینیم، نکل، کوبالٹ، ٹن، پلاٹینم گروپ کے عناصر،‘‘نایاب زمینی’’ گروپ کے معدنیات (یورینیم اور تھوریم شامل نہیں)؛ فرٹیلائزر منرلس جیسے پوٹاش، گلوکونائٹ اور فاسفیٹ (یورینیم کو چھوڑ کر) اور معدنیات کو جوہری معدنیات کی فہرست سے نکالا جا رہا ہے۔

ریاستی حکومت کی طرف سے گریفائٹ، نکل اور فاسفیٹ معدنیات کے لیے مختلف ریاستی حکومتوں کو تفویض کیے گئے 107 بلاکوں میں سے اب تک صرف 19 بلاکوں کی نیلامی ہوئی ہے۔ چونکہ یہ اہم معدنیات ہماری معیشت کی ترقی کے لیے اہم ہیں، اس لیے مرکزی حکومت کو ان اہم معدنیات کے لیےرعایت کی نیلامی کا اختیار دینے سے نیلامی میں تیزی آئے گی اور معدنیات کی تیزی سے پیداوار ہو گی جو خلائی، الیکٹرانکس، انفارمیشن ٹیکنالوجی، توانائی کی منتقلی کے لیے اہم ہیں۔ نئی ٹیکنالوجی جیسے فوڈ سیکورٹی وغیرہ ناگزیر ہو گئی ہے۔

اگرچہ نیلامی مرکزی حکومت کی طرف سے کی جائے گی، کامیاب بولی دہندگان کو ان معدنیات کے لیے کان کنی کا لیز یا کمپوزٹ لائسنس صرف ریاستی حکومت ہی دے گی اور نیلامی کا پریمیم اور دیگر قانونی ادائیگیاں ریاستی حکومت کو ملتی رہیں گی۔

(سی) اہم اور گہرائی میں موجود معدنیات کی تلاش کے لائسنس کی شروعات

اگرچہ کان کنی اور تلاش کے شعبے میں 100 فیصد براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی خودکار راستے سے اجازت ہے، لیکن فی الحال ان شعبوں میں کوئی خاص براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) موصول نہیں ہوئی ہے۔ دنیا بھر میں مہارت رکھنے والی جونیئر کان کنی کمپنیاں معدنیات کی تلاش میں مصروف ہیں، خاص طور پر قیمتی اور گہرے سمندر میں موجود معدنیات جیسے سونا، پلاٹینم گروپ کے معدنیات، نایاب زمینی عناصر وغیرہ کی۔ اس لیے ان شعبوں میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو راغب کرنے کی فوری ضرورت ہے۔

یہ بل،ایکٹ میں  معدنیات کی نئی رعایت، یعنی ایکسپلوریشن لائسنس (ای ایل) دینے کے لیے دفعات متعارف کراتا ہے۔ ایکسپلوریشن لائسنس، جو نیلامی کے ذریعے دیا گیا ہے، لائسنس ہولڈر کو ایکٹ کے نئے مجوزہ ساتویں شیڈول میں متعین اہم اور گہرائی سے قابلِ بازیافت معدنیات کے لیے تلاش وجستجو اور امکانی کارروائیاں کرنے کی اجازت دے گا۔ یہ معدنیات ہیں تانبا، سونا، چاندی، ہیرا، لیتھیم، کوبالٹ، مولبڈینم، سیسہ، زنک، کیڈمیم، نایاب زمینی گروپ کے عناصر، گریفائٹ، وینیڈیم، نکل، ٹن، ٹیلوریم، سیلینیم، انڈیم، راک فاسفیٹ، اپیٹائٹ، پوٹاش، رینیم، ٹنگسٹن، پلاٹینم گروپ کے عناصر اور دیگر معدنیات جنہیں جوہری معدنیات کی فہرست سے نکالنے کی تجویز ہے۔ ایکسپلوریشن لائسنس کے لیے ترجیحی بولی دہندہ کا انتخاب مائننگ لیز(ایم ایل) ہولڈر کے ذریعے قابل ادائیگی نیلامی پریمیم کے حصے کے لیے ریورس بولی کے ذریعے کیا جائے گا۔ سب سے کم فیصد والی بولی  لگانے والے بولی دہندگان کو ایکسپلوریشن لائسنس کے لیے ترجیحی بولی دہندہ تصور کیا جائے گا۔ اس ترمیم سے ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) اور جونیئر کان کنی کمپنیوں کو راغب کرنے کے لیے ایک سازگار قانونی ماحول فراہم ہونے کی امیدہے۔

ایکسپلوریشن لائسنس ہولڈر کے ذریعے دریافت کیے گئے بلاکوں کو کان کنی کے لیز کے لیے  براہ راست نیلام کیا جا سکتا ہے، اس طرح ریاستی حکومتوں کو بہتر آمدنی حاصل ہوگی۔ ایکسپلوریشن ایجنسی کو پٹہ ہولڈر کے ذریعہ قابل ادائیگی نیلامی پریمیم  میں حصہ حاصل ہونے سے بھی فائدہ ہوگا۔

گہرائی میں پائے جانے والی معدنیات جیسے سونا، چاندی، تانبا، زنک، سیسہ، نکل، کوبالٹ، پلاٹینم گروپ کے معدنیات، ہیرے وغیرہ اعلیٰ قدر کی معدنیات ہیں۔ سطحی /تھوک معدنیات کے مقابلے میں ان معدنیات کی تلاش کرنا اور ان کی کان کنی کرنا  مشکل اور مہنگا ہے۔ یہ معدنیات نئے دور کے الیکٹرانکس، صاف توانائی (شمسی، بادی، الیکٹرک گاڑیوں) کے ساتھ ساتھ بنیادی ڈھانچے، دفاع وغیرہ جیسے روایتی شعبوں میں منتقلی کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

سطحی/تھوک معدنیات کے مقابلے میں ملک میں ان معدنیات کے لیے وسائل کی شناخت بہت محدود ہے۔ کل معدنی پیداوار میں گہرائی  میں موجود معدنیات کا حصہ بہت کم ہے اور ملک کا زیادہ تر انحصار ان معدنیات کی درآمد پر ہے۔ اس لیے گہرائی میں موجود معدنیات کی تلاش اور کان کنی کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ مجوزہ ایکسپلوریشن لائسنس اہم اور گہرائی میں موجود معدنیات کی تلاش کے تمام شعبوں میں نجی شعبے کی شراکت  داری کی سہولت فراہم کرے گا، اسے فروغ دے گا اور اس کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

تلاش / ایکسپلوریشن میں نجی ایجنسیوں کی شمولیت سے اہم اور گہرائی میں موجود  معدنیات کی تلاش میں جدید ٹیکنالوجی، فنانس اور مہارت حاصل ہوگی۔ مجوزہ ایکسپلوریشن لائسنس نظام سے ایک قابل عمل نظام کی تشکیل کی توقع ہے، جہاں ایکسپلوریشن ایجنسیاں جیولوجیکل ڈیٹا کے حصول، پروسیسنگ اور انٹرپریٹیشن،ویلیو چین میں دنیا بھر سے مہارت اور ٹیکنالوجی لائیں گی اور معدنی ذخائر کی تلاش کے لیے خطرہ مول لینے کی صلاحیت کا فائدہ اٹھائیں گی۔

-----------------------

 

ش ح۔م م۔ ع ن

U NO: 8945



(Release ID: 1953164) Visitor Counter : 144