خلا ء کا محکمہ

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہےکہ چندریان 3 مشن سے توقع کی جاتی ہے کہ یہ چاند کے ماحول، مٹی، معدنیات وغیرہ کے بارے میں معلومات ارسال کرے گا، جو کہ دنیا بھر کی سائنٹفک برادری کے لیے اپنی نوعیت کی اولین معلومات ہوں گی، اور آنے والے دنوں میں اس کے دور راس اثرات مرتب ہوں گے


وکرم لینڈر اور پرگیان رووَر نے شیڈیول کے عین مطابق مشن کے مقاصد پر کام شروع کر دیا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ اسرو آئندہ ماہ ملک بھر میں ایک بیداری مہم کا آغاز کرنے والی ہے، جس کے تحت چندریان 3 کے چاندپر اُترنے کے براہِ راست نشریے کو لے کر دیکھی گئی زبردست دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے طلبا اور عوام الناس کے درمیان تحریک پیدا کرنا مقصود ہے

خلاء تک پہنچنے کی ہماری اہلیت اب ثابت ہو چکی ہے ، اور وزیر اعظم بذاتِ خود یہ کہہ چکے ہیں کہ خلاء حد نہیں ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 27 AUG 2023 4:56PM by PIB Delhi

خلاء کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا ہے کہ چندریان 3 مشن سے چاند کے ماحول، مٹی، معدنیات وغیرہ کے بارے میں معلومات ارسال کرنے کی توقع ہے جو کہ پوری دنیا کی سائنسی برادری کے لیے اپنی نوعیت کی اولین اور آنے والے دنوں میں دور رَس اثرات کی حامل معلومات ثابت ہوسکتی  ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وکرم لینڈر اور پرگیان رووَر نے مشن کے مقاصد کو شیڈیول کے عین مطابق انجام دینا شروع کر دیا ہے۔

ایک میڈیا ایجنسی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ چندریان 3 پر سائنس کے پے لوڈس کی اہم توجہ  چاند کی سطح کی خصوصیات کا ایک مربوط جائزہ فراہم کرانا ہے، جس میں چاند کی اوپری مٹی (ریگولتھ) کی تھرمل خصوصیات اور سطحی عناصر کے ساتھ ساتھ سطح کے قریب پلازما ماحول بھی شامل ہے۔ یہ قمری زلزلے کی سرگرمیوں اورچاند کی سطح پر شہاب ثاقب کے اثرات کا بھی جائزہ لے گا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ، جو کہ سائنس و تکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، اور ایٹمی توانائی کے  وزیر مملکت ہیں،  نے کہا کہ ’’یہ سب کچھ چاند کے قریب کی سطح کے ماحول کی بنیادی تفہیم کے لیے اور مستقبل میں قمری رہائش کی تلاش کے سلسلے میں ترقی  کے لیے ضروری ہے۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Media02D5TM.jpg

وکرم لینڈر کے پاس سیسومیٹر (آئی ایل ایس اے)، چیسٹ، لینگ میور پروب (رامبھا۔ایل پی)، اور ایک لیزر ریٹروفلیکٹر ایرے پے لوڈس ہیں اور پرگیان رووَر میں الفا ایکسرے اسپیکٹرومیٹر (اے پی ایکس ایس) اور لیزرانڈیوسڈ بریک ڈاؤن اسپیکٹرواسکوپ (ایل آئی بی ایس) پے لوڈس ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ’’یہ تمام پے لوڈس 24 اگست 2023 سے مشن کے اختتام تک مسلسل آپریشنز کے لیے بنائے گئے ہیں۔‘‘

قمری زلزلوں سے متعلق آلات (آئی ایل ایس اے) قمری زلزلے کی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ چاند کی سطح کو متاثر کرنے والے شہاب ثاقب کا مسلسل مشاہدہ کرے گا۔ آئی ایل ایس اے پہلا سیسومیٹر ہے جسے چاند کی سطح پر ہونے والے ارتعاش کا مطالعہ کرنے کے لیے اعلیٰ قمری عرض البلد پر بھیجا گیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ’’یہ پیمائشیں شہاب ثاقب  کے اثرات اور زلزلے کی سرگرمیوں سے ممکنہ خطرات کی تکریر کو سمجھ کر مستقبل میں رہائش گاہ کی ترقی کے لیے منصوبہ بندی کرنے میں ہماری مدد کریں گی۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ چیسٹ (چاند کا سرفیس تھرموفزیکل تجربہ) وکرم لینڈر پر نصب ایک کلیدی آلہ ہے۔ چیسٹ پر نصب دس اعلیٰ درستگی والے تھرمل سینسرز، درجہ حرارت کے تغیرات کا مطالعہ کرنے کے لیے چاند کی اوپری مٹی میں کھودیں گے۔ چیسٹ چاند کی سطح کے پہلے 10 سینٹی میٹر کی تھرمو فزیکل خصوصیات کا مطالہ کرنے کا اولین تجربہ ہے۔

چاند کی سطح چاند کے شب و روز کے دوران درجۂ حرات میں کافی تبدیلیوں سے گزرتی ہے، اس سلسلے میں مقامی نصف شب کے دوران کم از کم درجۂ حرارت تقریباً 100- ڈگری سیلسیئس سے کم ، اور مقامی دوپہر کے دوران تقریباً 100 ڈگری سیلیئس سے زائد ہوتا ہے۔  مسامدار چاند کی اوپری مٹی (جس کی موٹائی تقریباً ~5-20 میٹر ہے) سے ایک بہترین انسولیٹر ہونے کی توقع کی جاتی ہے۔ اس موصلیت کی خاصیت اور ہوا کی عدم موجودگی کی وجہ سے، ریگولتھ کی اوپری سطح اور اندرونی حصے کے درمیان درجہ حرارت میں بہت اہم فرق متوقع ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ’’ریگولتھ کی کم کثافت اور اعلیٰ تھرمل انسولیشن رہائش گاہوں کے لیے ایک بنیادی بلڈنگ بلاک کے طور پر اس کی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے جبکہ درجۂ حرارت کے مختلف تغیرات کی وسیع رینج کا اندازہ زندہ رہنے کے لیے بہت ضروری ہے۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ چاند کے قریب ترین سطح کے پلازما اور اس کے وقت کے تغیرات کا مطالعہ لینگ میور پروب کے ذریعہ کیا جائے گا۔ رامبھا۔ ایل پی سطح کے قریب ترین پلازما اور اس کے یومیہ تغیرات کا اعلیٰ قمری عرض البلد میں پہلی مرتبہ ان سیٹو مشاہدہ ہوگا، جہاں سورج کی بلندی کا زاویہ کم ہے۔

انہوں نے کہا، ’’یہ مستقبل کے انسانی مشنوں کے لیے چاند کی سطح کی چارجنگ کا اندازہ لگانے میں مدد کریں گے۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ الفا پارٹیکل ایکسرے اسپیکٹرومیٹر (اے پی ایکس ایس) اور لیزر انڈیوسڈ بریک ڈاؤن اسپکٹرومیٹر (ایل آئی بی ایس)، جو پرگیان پر نصب ہے، رووَر ٹریک کے ساتھ اسٹاپ پوائنٹس پر (تقریباً 4.5 گھنٹے میں ایک بار) چاند کی سطح کے عناصر کی پیمائش کرے گا۔ یہ اونچے عرض البلد میں چاند کی سطح کی عنصری ساخت کا پہلا مطالعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’یہ پیمائشیں ممکنہ سطحی عنصری مرکباد کا اندازہ لگا سکتی ہیں جو مستقبل میں خود کو برقرار رکھنے والی رہائش گاہ کی ترقی کے لیے مددگار ثابت ہوں گی۔‘‘

لینڈر اور رووَر پر نصب تحقیقاتی آلات کے علاوہ، چندریان 3 مشن چاند کے پروپلژن مدار میں موجود رہنے کے قابل سیاہ اَرتھ (شیپ) کی اسپیکٹرو پولاریمیٹری کو لے کر جاتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ’’یہ مستقبل میں زمین جیسے سیاروں کی شناخت کرنے میں مدد کرے گا،‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’ابتدائی تجزیے کے بعد اعداد و شمار طلبا اور عام لوگوں کے لیے دستیاب کرائے جائیں گے۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اگرچہ لینڈر اور رووَر کے مشن کی زندگی کو ایک چاند کے دن تک  رہنے کے لیے بنایا گیا ہے، جو کہ زمین کے 14 دنوں کے برابر ہے، جس کے بعد وکرم اور پرگیان ہائبرنیشن میں چلے جائیں گے، اور ایک چاند رات، یا 14 کرۂ ارض کے دنوں کے بعد، اسرو کے سائنسداں اپنی قسمت آزمائیں گے کہ کیا یہ دونوں انتہائی سرد رات کے درجۂ حرارت سے بچ جاتے  اور بقایا بیٹری اور ان کے شمسی پینل پر سوئچ کرکے دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے۔

آدتیہ ایل 1 سورج کا مطالعہ کرنے والا پہلا خلاء پر مبنی بھارتی مشن ہوگا۔ خلائی طیارے کو سورج زمین کے نظام کے لگرینج پوائنٹ 1 (ایل 1) کے گرد ہالو آربٹ میں رکھا جائے گا، جو زمین سے تقریباً 1.5 ملین کلو میٹر دور ہے۔ ایل 1 پوائنٹ کے گرد ہالو آربٹ میں رکھے گئے سیٹلائٹ کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہےکہ وہ سورج کو بغیر کسی پوشیدگی / گرہن کے مسلسل دیکھ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’کسی انسان کو بھیجنے سے پہلے ہمارے پاس کم از کم دو مشن ہوں گے۔ ہمارے پاس پہلا مشن ممکنہ طور پر ستمبر یا اگلے سال کے شروع میں ہوگا، جہاں ہم چند گھنٹوں کے لیے ایک خالی خلائی جہاز بھیجیں گے جو اوپر جائے گا اور پانی میں واپس آئے گا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا ہم بغیر کسی نقصان کے اس کی محفوظ واپسی پر قابو پا سکتے ہیں۔اگریہ کامیاب ہوتا ہے، تو ہم آئندہ برس ویوم مترا نامی روبوٹ بھیج کر دوسرا ٹرائل شروع کریں گے۔ اور اگر وہ بھی کامیاب ہوگیا تو ہم حتمی مشن بھیجیں گے جو کہ انسانی مشن ہوگا۔ یہ ممکنہ طور پر 2024 کے دوسرے نصف میں ہو سکتا ہے۔ ابتدائی طور پر ہم نے 2022 کے لیے اس کی منصوبہ بندی کی تھی، لیکن کووِڈ کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد گذشتہ 9 برسوں میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے شعبوں میں خلائی تکنالوجی کے نفاذ کی آزادی دی گئی  ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’سال 2013 تک، ہر سال اوسطاً 3 لانچوں کے ساتھ 40 لانچ وہیکل مشن مکمل کیے گئے۔ یہ گذشتہ 9 برسوں میں 53 لانچ وہیکل مشنوں کے ساتھ دوگنا ہو گیا ہے جس میں ہر سال اوسطاً 6 لانچ کیے گئے ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بھارت نے گذشتہ 9 برسوں میں اپنا علاقائی نیوی گیشن سیٹلائٹ سسٹم قائم کیا ہے جو اسٹریٹجک اور شہری ضروریات کو مکمل کرتا ہے۔وزیر اعظم مودی نے خلائی شعبے میں اصلاحات شروع کیں، جس سے خلاء کو ہندوستانی نجی کھلاڑیوں کے لیے آسانی سے قابل رسائی بنایا گیا اور ایک جامع ہندوستانی خلائی پالیسی 2023 جاری کی گئی جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ملک نے 2014 کے بعد ہی خلائی شعبے کے اسٹارٹ اپ کے ظہور کا مشاہدہ کرنا شروع کیا جس میں اس وقت تقریباً 200 اسٹارٹ اپس مختلف خلائی شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔ پہلا ہندوستانی نجی ذیلی آربٹ لانچ حال ہی میں دیکھا گیا تھا جسے خلائی شعبہ جاتی اصلاحات کے ذریعہ فعال کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’’خلاء تک پہنچنے کی ہماری قابلیت کے بارے میں اب کوئی شبہ باقی نہیں رہا ہے کیونکہ وزیر اعظم نے خود کہا تھا کہ خلاء کی کوئی حد نہیں ہے۔ لہٰذا ہم کائنات کے غیر دریافت شدہ علاقوں کو دریافت کرنے کے لیے خلاء سے آگے نکل چکے ہیں۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ چندریان 3 کے چاند پر اترنے کا لائیو ٹیلی کاسٹ دیکھنے میں آنے والی بڑی دلچسپی کے پیش نظر طلبا و عوام الناس کو محترک بنانے کی غرض سے اسرو آئندہ ماہ  پورے ملک میں بیداری مہم شروع کرے گا۔

ایک وقت میں 8 ملین سے زائد ناظرین کی تعداد کے ساتھ، چندریان 3 لینڈر ماڈیول کا ٹچ ڈاؤن انٹرنیٹ پر راست نشریے کے دوران یوٹیوب پر سب سے زیادہ دیکھا جانے والا یونٹ بن گیا۔ یہاں تک کہ اس نے عالمی کپ 2022 کے کوارٹرفائنلز کے دوران برازیل اور جنوبی کوریا کے درمیان فٹ بال میچ کے ناظرین کی مجموعی تعداد کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، جس نے 6.1 ملین ویوز حاصل کے تھے۔ تقریباً 70 ملین ناظرین نے بعد میں چندریان 3 کی لینڈنگ ملاحظہ کی۔ تاہم، متعدد گروپ اسکریننگ کی وجہ سے ناظرین کی اصل تعداد زیادہ ہو سکتی  ہے۔

بیداری مہم یکم ستمبر سے شروع ہوگی اور اس میں آن لائن اور آف لائن سرگرمیاں شامل ہوں گی جن میں فلیش موبس، میگاٹاؤن ہالس، کوئز مقابلے اور بہترین سیلفیاں شامل ہوں گی، جس میں خلائی اسٹارٹ اپس اور تکنیکی شراکت دار کمپنیوں پر توجہ دی جائے گی۔

 

**********

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:8890



(Release ID: 1952808) Visitor Counter : 96