وزیراعظم کا دفتر

چندریان -3 مشن کی کامیابی پر ٹیم اسرو سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا متن

Posted On: 26 AUG 2023 11:13AM by PIB Delhi

نمسکار دوستوں،

آج آپ سب کے درمیان  آ کر میں ایک الگ طرح کی خوشی محسوس کر رہا ہوں۔ شاید ایسی خوشی بہت کم موقع پر ہوتی ہے۔ جب تن اور من خوشیوں سے بھر جاتے ہیں اور انسان کی زندگی میں کئی بار ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں کہ بے صبری اس پر حاوی ہو جاتی ہے۔ اس بار میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا، بہت بے صبری۔ میں جنوبی افریقہ میں تھا، پھر یونان میں ایک پروگرام تھا، اس لیے میں وہاں گیا لیکن میرا ذہن پوری طرح آپ پر مرکوز تھا۔ لیکن کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ میں آپ لوگوں کے ساتھ نا انصافی کر رہا ہوں۔ میری بے صبری اور آپ کی پریشانی۔ اتنی صبح آپ سب کے لیے اور اتنا وقت، لیکن میں صرف یہاں آ کر آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا تھا۔ آپ کو پریشانی ضرور ہوئی ہوگی لیکن میں ہندوستان آتے ہی آپ سے ملنا چاہتا تھا۔ آپ سب کو سلام کرنا چاہتا تھا۔ آپ کی محنت کو سلام، آپ کے صبر کو سلام، آپ کے جذبے کو سلام، آپ کی جاں فشانی کو سلام۔ آپ نے ملک کو جس بلندی پر پہنچایا ہے وہ کوئی معمولی کامیابی نہیں ہے۔ یہ لا محدود خلا میں ہندوستان کی سائنسی صلاحیت کی گونج ہے۔

آج ہندوستان چاند پر ہے۔ ہم نے اپنا قومی فخر چاند پر رکھ دیا ہے۔ ہم وہاں گئے جہاں کوئی نہیں گیا تھا۔ ہم نے وہ کیا جو پہلے کسی نے نہیں کیا تھا۔ یہ ہے آج کا ہندوستان، بے خوف ہندوستان، با صلاحیت ہندوستان۔ یہ وہ ہندوستان ہے جو نیا سوچتا ہے، نئے انداز میں سوچتا ہے۔ وہ جو ڈارک زون میں جا کر بھی دنیا میں روشنی کی کرن پھیلاتا ہے۔ 21ویں صدی میں یہ ہندوستان دنیا کے سب سے بڑے مسائل حل کرے گا۔ 23 اگست کا وہ دن ہر سیکنڈ میری آنکھوں کے سامنے گھوم رہا ہے۔ ٹچ ڈاؤن کی تصدیق ہوئی تو یہاں اسرو سینٹر اور پورے ملک میں جس طرح لوگوں نے چھلانگ لگائی، اس منظر کو کون بھول سکتا ہے، کچھ یادیں امر ہو جاتی ہیں۔ وہ لمحہ امر ہو گیا، وہ لمحہ اس صدی کے سب سے متاثر کن لمحات میں سے ایک ہے۔ ہر ہندوستانی کو لگا کہ جیت اس کی اپنی ہے۔ میں نے خود بھی یہی محسوس کیا۔ ہر ہندوستانی کو ایسا لگا جیسے اس نے خود کوئی بڑا امتحان پاس کیا ہو۔ آج بھی مبارکبادیں دی جا رہی ہیں، پیغامات دیے جا رہے ہیں اور یہ سب آپ سب کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ میرے ملک کے سائنسدانوں نے یہ ممکن بنایا ہے۔ میں آپ سب کی جتنی تعریف کروں، کم ہے۔

ساتھیوں،

میں نے وہ تصویر دیکھی جس میں ہمارے مون لینڈر نے مضبوطی سے چاند پر قدم رکھا ہے۔ ایک طرف وکرم کا یقین ہے اور دوسری طرف پرگیان کی بہادری ہے۔ ہماری ذہانت مسلسل چاند پر اپنے قدموں کے نشان چھوڑ رہی ہے۔ مختلف کیمروں سے لی گئی تصاویر جو کہ ابھی ریلیز ہوئی ہیں اور مجھے دیکھنے کا شرف حاصل ہوا ہے، حیرت انگیز ہیں۔ انسانی تہذیب میں زمین کی کروڑوں سال کی تاریخ میں پہلی بار انسان اس جگہ کی تصویر اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے۔ اور یہ تصویر دنیا کو دکھانے کا کام ہندوستان نے کیا ہے، آپ سب سائنسدانوں نے کیا ہے۔ آج پوری دنیا نے ہندوستان کی سائنسی روح، ہماری ٹیکنالوجی اور ہمارے سائنسی مزاج کو لوہا مان لیا ہے۔ چندریان مہا ابھیان نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری انسانیت کی کامیابی ہے۔ ہمارا مشن جس علاقے کو تلاش کرے گا اس سے تمام ممالک میں بنیادی مشن کے لیے نئی راہیں کھلیں گی۔ اس سے نہ صرف چاند کے راز کھلیں گے بلکہ زمین کے چیلنجوں کو حل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ میں ایک بار پھر آپ کی اس کامیابی کے لیے تمام سائنسدانوں، تکنیکی ماہرین، انجینئروں اور چندریان مہا ابھیان سے وابستہ تمام اراکین کو مبارک باد دیتا ہوں۔

میرے خاندان کے لوگو،

آپ جانتے ہیں کہ خلائی مشن کے ٹچ ڈاؤن پوائنٹ کو نام دینے کی سائنسی روایت ہے۔ ہندوستان نے چاند کے اس حصے کا نام رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر ہمارا چندریان اترا ہے۔ جس مقام پر چندریان 3 کا مون لینڈر اترا وہ اب ’شیو شکتی‘ کے نام سے جانا جائے گا۔ شیو میں انسانیت کی فلاح و بہبود کی قرارداد موجود ہے اور ’شکتی‘ ہمیں ان قراردادوں کو پورا کرنے کی صلاحیت دیتی ہے۔ چاند کا ’شیو شکتی‘ نقطہ ہمالیہ کی کنیا کماری سے جڑے ہونے کا احساس دلاتا ہے۔ آپ سب نے دیکھا ہوگا کہ چندریان 3 میں ہماری خواتین سائنس دانوں، ملک کی خواتین کی طاقت نے کتنا بڑا کردار ادا کیا ہے۔ چاند کا ’شیو شکتی‘ نقطہ صدیوں تک ہندوستان کی اس سائنسی اور فلسفیانہ سوچ کا مشاہدہ کرے گا۔ یہ شیو شکتی پوائنٹ آنے والی نسلوں کو اس بات کی ترغیب دے گا کہ ہمیں سائنس کا استعمال صرف انسانیت کی بھلائی کے لیے کرنا ہے۔ انسانیت کی فلاح ہمارا اولین عزم ہے۔

ساتھیوں،

ایک اور نام کی تبدیلی کافی عرصے سے زیر التوا ہے۔ چار سال پہلے، جب چندریان-2 چاند کے قریب پہنچا جہاں اس کے قدموں کے نشان پڑے تھے، اس جگہ کا نام رکھنے کی تجویز پیش کی گئی۔ لیکن ان حالات میں کوئی فیصلہ کرنے کے بجائے ہم نے یہ عہد کیا کہ جب چندریان 3 کامیابی کے ساتھ چاند پر پہنچے گا تو ہم دونوں پوائنٹس کو ایک ساتھ نام دیں گے۔ اور آج میں محسوس کرتا ہوں کہ، جب ہر گھر ترنگا ہے، جب ہر ذہن ترنگا ہے، اور چاند پر ترنگا ہے، تو چندریان 2 سے جڑی جگہ کو ’ترنگا‘ کے علاوہ اور کیا نام دیا جا سکتا ہے؟ لہذا، چاند پر وہ نقطہ جہاں چندریان 2 نے اپنے قدموں کے نشان چھوڑے تھے اب اسے ’ترنگا‘ کہا جائے گا۔ یہ ترنگا پوائنٹ ہندوستان کی ہر کوشش کے لیے تحریک بنے گا۔ یہ ترنگا نقطہ ہمیں سکھائے گا کہ کوئی بھی ناکامی حتمی نہیں ہوتی، مضبوط عزم ہو تو کامیابی ضرور ملتی ہے۔ میرا مطلب ہے، میں دوبارہ دہرا رہا ہوں۔ جس جگہ چندریان 2 کے قدموں کے نشان ہیں، وہ جگہ آج سے ترنگا پوائنٹ کہلائے گی۔ اور جس جگہ پر چندریان 3 کا مون لینڈر پہنچ گیا ہے، وہ جگہ آج سے شیو شکتی پوائنٹ کہلائے گی۔

ساتھیوں،

آج ہندوستان دنیا کا چوتھا ملک بن گیا ہے جس نے چاند کی سطح کو چھو لیا ہے۔ یہ کامیابی اس وقت اور بھی بڑھ جاتی ہے جب ہم دیکھتے ہیں کہ ہندوستان نے اپنا سفر کہاں سے شروع کیا تھا۔ ایک وقت تھا جب ہندوستان کے پاس ضروری ٹیکنالوجی نہیں تھی، تعاون بھی نہیں تھا۔ ہمارا شمار ’تیسری دنیا‘ یعنی ’تیسری صف‘ میں کھڑے ممالک میں ہوتا تھا۔ وہاں سے نکلنے کے بعد آج ہندوستان دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن گیا ہے۔ آج تجارت سے لے کر ٹیکنالوجی تک ہندوستان کا شمار پہلی صف میں کھڑے ممالک میں کیا جا رہا ہے۔ یعنی ’تیسری قطار‘ سے ’پہلی قطار‘ تک کے اس سفر میں ہمارے ’اسرو‘ جیسے اداروں نے بڑا کردار ادا کیا ہے۔ آج آپ میک ان انڈیا کو چاند پر لے گئے ہیں۔

میرے خاندان کے لوگو،

آج میں آپ کے درمیان موجود رہ کر خاص طور پر ہم وطنوں کو آپ کی محنت کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں۔ جو میں آپ کو بتا رہا ہوں وہ آپ کے لیے نئی نہیں ہے۔ لیکن اہل وطن کو بھی یہ معلوم ہونا چاہیے کہ آپ نے کیا کارنامہ انجام ہے۔ چندریان کا ہندوستان کے جنوبی حصے سے چاند کے قطب جنوبی تک کا سفر آسان نہیں تھا۔ مون لینڈر کی سافٹ لینڈنگ کو یقینی بنانے کے لیے، ہمارے سائنسدانوں نے اسرو کی تحقیقی سہولت میں مصنوعی چاند بھی بنایا۔ وکرم لینڈر کو اس مصنوعی چاند پر مختلف سطحوں پر اتار کر تجربہ کیا گیا۔ اب ہمارا مون لینڈر اتنے امتحانات دینے کے بعد وہاں گیا ہے تو اسے کامیابی تو ملنی ہی تھی۔

ساتھیوں،

آج جب میں دیکھ رہا ہوں کہ ہندوستان کی نوجوان نسل سائنس، خلا اور اختراعات کے حوالے سے توانائی سے بھری ہوئی ہے تو اس کے پیچھے ہمارے اسی طرح کے خلائی مشنوں کی کامیابی ہے۔ منگل یان کی کامیابی، چندریان کی کامیابی، گگن یان کی تیاری نے ملک کی نوجوان نسل کو ایک نئی سوچ دی ہے۔ آج ہندوستان کے چھوٹے بچوں کے لبوں پر چندریان کا نام ہے۔ آج ہندوستان کا ہر بچہ آپ سائنسدانوں میں اپنا مستقبل دیکھ رہا ہے۔ اس لیے آپ کا کارنامہ صرف یہ نہیں ہے کہ آپ نے چاند پر ترنگا لہرایا۔ لیکن آپ نے ایک اور عظیم کارنامہ انجام دیا ہے۔ اور وہ کارنامہ ہندوستان کی پوری نسل کو بیدار کرنا، اسے نئی توانائی دینا ہے۔ آپ نے ایک پوری نسل پر اپنی کامیابی کے گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ آج کے بعد سے کوئی بھی بچہ جب رات کو چاند دیکھے گا تو یقین کرے گا کہ جس حوصلے سے میرا ملک چاند پر پہنچا ہے، وہی حوصلہ، وہی جذبہ اس بچے اور اس نوجوان کے اندر ہے۔ آج آپ نے ہندوستان کے بچوں میں خواہشات کے جو بیج بوئے ہیں، کل وہ برگد بن کر ترقی یافتہ ہندوستان کی بنیاد بنیں گے۔

ہماری نوجوان نسل کے لیے تحریک جاری رکھنے کے لیے ایک اور فیصلہ کیا گیا ہے۔ 23 اگست کو جب ہندوستان نے چاند پر ترنگا لہرایا تو ہندوستان اب اس دن کو قومی خلائی دن کے طور پر منائے گا۔ اب ہر سال ملک سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع کے جذبے کے ساتھ قومی خلائی دن منائے گا، تو یہ ہمیشہ ہمیں متاثر کرتا رہے گا۔

میرے خاندان کے لوگو،

آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ خلائی شعبے کی صلاحیت سیٹلائٹ لانچ کرنے یا خلا کی تلاش سے کہیں زیادہ ہے۔ خلائی شعبے کی ایک بڑی طاقت، جسے میں دیکھ رہا ہوں، زندگی کی آسانی اور حکومت کرنے کی آسانی ہے۔ آج اسپیس ایپلی کیشنز کو گورننس کے ہر پہلو سے جوڑنے کی سمت میں ملک میں کافی کام کیا گیا ہے۔ جب آپ لوگوں نے مجھے وزیر اعظم کے طور پر کام کرنے کی ذمہ داری دی تھی، تب میں نے وزیر اعظم بننے کے بعد حکومت ہند کے جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسران کے خلائی سائنسدانوں کے ساتھ ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا تھا۔ اور اس کا مقصد یہ تھا کہ گورننس کے نظام میں شفافیت لانے کے لیے خلائی شعبے کی طاقت کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیسے کیا جائے۔ تب کرن جی شاید ہمارے ساتھ کام کرتی تھیں۔ اس کے نتیجے میں جب ملک نے سوچھ بھارت مہم شروع کی، بیت الخلا کی تعمیر شروع کی، کروڑوں گھر بنانے کی مہم شروع کی، تو اس سب کی نگرانی اور اس کی ترقی میں خلائی سائنس نے بہت مدد کی۔ آج ملک کے دور دراز علاقوں میں تعلیم، مواصلات اور صحت کی خدمات فراہم کرنے میں خلائی شعبے کا بہت بڑا کردار ہے۔ ان دنوں آزادی کے امرت مہوتسو کے لیے ہر ضلع میں امرت سروور بنائے جا رہے ہیں۔ اس کی نشان دہی اور اس کی مانیٹرنگ بھی خلا کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ خلائی ٹیکنالوجی کے بغیر ہم ٹیلی میڈیسن اور ٹیلی ایجوکیشن کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ خلائی سائنس نے ملکی وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال میں بھی بہت مدد کی ہے۔ ملک کا ہر کسان جانتا ہے کہ خلائی شعبہ موسم کی پیشن گوئی کرنے میں مدد کرتا ہے، ہمارے ملک کے زرعی شعبے کو تقویت دیتا ہے۔ آج وہ اپنے موبائل پر چیک کرتا ہے کہ اگلے ہفتے موسم کی کیا حالت ہے۔ این اے وی آئی سی سسٹم سے آج ملک کے کروڑوں ماہی گیروں کو جو درست معلومات مل رہی ہیں وہ بھی آپ کا ہی تعاون ہے۔ آج جب ملک میں سیلاب آتا ہے، قدرتی آفت آتی ہے، زلزلہ آتا ہے تو سب سے پہلے آپ کو حالات کی سنگینی کا اندازہ ہوتا ہے۔ جب کوئی طوفان آتا ہے تو ہمارے سیٹلائٹ اس کا پورا راستہ بتاتے ہیں، تمام اوقات بتاتے ہیں، اور لوگوں کی جانیں بھی بچ جاتی ہیں، املاک بھی بچ جاتی ہیں۔ خلائی ٹیکنالوجی ہمارے پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان کی بنیاد بھی ہے۔ اور آج دنیا ہندوستان کے اس گتی شکتی پلیٹ فارم کا مطالعہ کر رہی ہے کہ یہ پلیٹ فارم منصوبہ بندی اور انتظام میں کتنا کارآمد ہو سکتا ہے۔ اس سے منصوبوں کی منصوبہ بندی، عمل درآمد اور نگرانی میں بہت مدد مل رہی ہے۔ خلائی اپلیکیشن کا یہ دائرہ، جو وقت کے ساتھ بڑھ رہا ہے، ہمارے نوجوانوں کے لیے مواقع بھی بڑھا رہا ہے۔ اور اسی لیے آج میں ایک تجویز بھی دینا چاہتا ہوں۔ اور میں چاہوں گا کہ آپ کی جگہ سے ریٹائرڈ لوگ اس میں بہت مدد کریں۔ اب یہ مت کہیے گا کہ مودی جی اتنی صبح یہاں آئے اور کوئی کام دے کر چلے گئے۔

ساتھیوں،

میں چاہوں گا کہ اسرو، مرکزی حکومت کی مختلف وزارتوں اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر ’حکمرانی میں خلائی ٹیکنالوجی‘ پر ایک قومی ہیکاتھون کا اہتمام کرے۔ زیادہ سے زیادہ نوجوان، زیادہ سے زیادہ یوتھ پاور، زیادہ سے زیادہ نئی نسل اس ہیکاتھون میں حصہ لیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ نیشنل ہیکاتھون ہماری گورننس کو مزید مؤثر بنائے گا اور ہم وطنوں کو جدید حل فراہم کرے گا۔

اور ساتھیوں،

آپ کے علاوہ میں اپنی نوجوان نسل کو الگ سے ایک اور کام دینا چاہتا ہوں۔ اور بچوں کو ہوم ورک کے بغیر کام کرنے میں مزہ نہیں آتا۔ آپ سب جانتے ہیں کہ ہندوستان وہ ملک ہے جس نے ہزاروں سال پہلے زمین سے باہر لا محدود خلا میں دیکھنا شروع کیا تھا۔ صدیوں پہلے ہمارے ہاں آریہ بھٹ، برہما گپت، وراہامی ہیر اور بھاسکرا چاریہ جیسے رشی ہوئے تھے۔ جب زمین کی شکل کے بارے میں ابہام پیدا ہوا تو آریہ بھٹ نے اپنے عظیم مقالے آریہ بھٹیہ میں زمین کے دائرہ کار کے بارے میں تفصیل سے لکھا۔ انہوں نے محور پر زمین کی گردش اور اس کے فریم کا حساب کتاب بھی لکھا۔ ایسی لا تعداد تالیفات ہمارے آباؤ اجداد نے لکھی ہیں۔ سورج، چاند اور زمین ایک دوسرے کے درمیان آنے کی وجہ سے سورج گرہن کے بارے میں معلومات ہماری بہت سی تحریروں میں لکھی ہوئی ہیں۔ زمین کے علاوہ دیگر سیاروں کی جسامت کا حساب کتاب، ان کی حرکات و سکنات سے متعلق معلومات بھی ہماری قدیم تحریروں میں ملتی ہیں۔ ہم نے سیاروں اور مصنوعی سیاروں کی حرکت کے حوالے سے اتنا درست حساب کتاب کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی تھی کہ سینکڑوں سال آگے کے کیلنڈر بن گئے۔ اس لیے میں اپنی نئی نسل، اسکول کالج کے بچوں کو اس سے متعلق ایک ٹاسک دینا چاہتا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ نئی نسل ہندوستان کے صحیفوں میں موجود فلکیاتی فارمولوں کو سائنسی طور پر ثابت کرنے کے لیے آگے آئے اور ان کا نئے سرے سے مطالعہ کرے۔ یہ ہمارے ورثے کے لیے بھی اہم ہے اور سائنس کے لیے بھی بہت اہم۔ آج جو لوگ اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں کے طالب علم ہیں، محقق ہیں، ایک طرح سے یہ ان کی دوہری ذمہ داری ہے۔ سائنسی علم کا جو خزانہ ہندوستان کے پاس ہے، وہ غلامی کے طویل عرصے میں دفن ہو چکا ہے۔ آزادی کے اس امرت میں ہمیں اس خزانے کو بھی تلاش کرنا ہے، اس پر تحقیق بھی کرنی ہے اور دنیا کو بتانا بھی ہے۔ دوسری ذمہ داری یہ ہے کہ ہماری نوجوان نسل کو آج کی جدید سائنس، جدید ٹیکنالوجی کو نئی جہتیں دینا ہوں گی، سمندر کی گہرائیوں سے لے کر آسمان کی بلندی تک، آسمان کی بلندی سے خلا کی گہرائی تک بہت کچھ ہے آپ کے کرنے کے لیے۔ آپ ڈیپ ارتھ بھی دیکھیں اور گہرے سمندر کو بھی دیکھیں۔ آپ نیکسٹ جنریشن کمپیوٹر بناتے ہیں اور جینیٹک انجینئرنگ میں اپنا سکہ بھی منواتے ہیں۔ ہندوستان میں آپ کے لیے نئے مواقع مسلسل کھل رہے ہیں۔ 21ویں صدی کے اس دور میں جو ملک سائنس اور ٹیکنالوجی میں آگے بڑھ جائے گا، وہی ملک آگے بڑھے گا۔

ساتھیوں،

آج بڑے ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اگلے چند سالوں میں ہندوستان کی خلائی صنعت 8 بلین ڈالر سے بڑھ کر 16 بلین ڈالر ہو جائے گی۔ اس معاملے کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے حکومت خلائی شعبے میں مسلسل اصلاحات کر رہی ہے۔ ہمارے نوجوان بھی تیار ہو رہے ہیں۔ آپ کو یہ جان کر خوشگوار حیرت ہوگی کہ گزشتہ چار سالوں میں خلائی شعبے میں کام کرنے والے اسٹارٹ اپس کی تعداد 4 سے بڑھ کر 150 کے قریب ہو گئی ہے۔ ہم ان لا متناہی امکانات کا تصور کر سکتے ہیں جو لا متناہی آسمان میں ہندوستان کا انتظار کر رہے ہیں۔ ویسے کچھ دنوں کے بعد، یکم ستمبر سے MyGov ہمارے چندریان مشن پر ایک بہت بڑا کوئز مقابلہ شروع کرنے والی ہے۔ ہمارے ملک کے طلبا اس سے بھی شروعات کر سکتے ہیں۔ میں ملک بھر کے طلبا سے درخواست کروں گا کہ وہ بڑی تعداد میں اس میں شامل ہوں۔

میرے خاندان کے لوگو،

ملک کی آنے والی نسل کے لیے آپ کی رہنمائی بہت ضروری ہے۔ آپ بہت سے اہم مشنوں پر کام کر رہے ہیں، آنے والی نسل ہی انہیں آگے لے کر جائے گی۔ آپ ان سب کے لیے رول ماڈل ہیں۔ آپ کی تحقیق اور آپ کی برسوں کی کوشش اور محنت نے ثابت کر دیا ہے کہ آپ جو ٹھان لیتے ہیں وہ آپ کر کے دکھاتے ہیں۔ ملک کے لوگوں کو آپ پر بھروسہ ہے اور اعتماد کمانا کوئی چھوٹی بات نہیں ہوتی ہے دوستو۔ یہ امانت آپ نے اپنی لگن سے حاصل کی ہے۔ آپ کو اہل وطن کا تعاون حاصل ہے۔ اس نعمت کی طاقت سے، ملک کے تئیں اس لگن کے ساتھ، ہندوستان سائنس اور ٹیکنالوجی میں عالمی رہنما بن جائے گا۔ اور میں آپ کو بڑے اعتماد کے ساتھ بتاتا ہوں۔ ہماری جدت پسندی کا وہی جذبہ 2047 میں ترقی یافتہ ہندوستان کا خواب پورا کرے گا۔ اہل وطن کا سر فخر سے بلند ہے۔ خواب تیزی سے تعبیر ہو رہے ہیں اور آپ کی محنت ان قراردادوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک عظیم محرک بن رہی ہے۔ میں آپ کو جتنی مبارک باد دوں، وہ کم ہے۔ میری طرف سے، کروڑوں ہم وطنوں کی طرف سے اور دنیا بھر کی سائنسی برادری کی طرف سے بہت بہت شکریہ اور نیک خواہشات۔

 

بھارت ماتا کی – جے،

بھارت ماتا کی – جے،

بھارت ماتا کی – جے،

 

شکریہ!

****

ش ح۔ ف ش ع- م ف

U: 8863



(Release ID: 1952403) Visitor Counter : 250