شمال مشرقی ریاستوں کی ترقی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

شمال مشرقی خطے کے لیے وزیر اعظم کی ترقیاتی پہل (پی ایم ،ڈیوائن)  نظر ثانی شدہ رہنما خطوط جاری

Posted On: 21 AUG 2023 9:02PM by PIB Delhi

حکومت کی مکمل طور پر شمال مشرقی خطے کے لئے  وزیراعظم کی ترقیاتی پہل  فنڈڈ پی ایم ۔ ڈیوائن اسکیم، جس کا اعلان 2023-2022 کے مرکزی بجٹ میں کیا گیا ہے، شمال مشرقی خطے کی بنیادی ڈھانچے  اور پی ایم  گتی شکتی کے ساتھ منسلک سماجی پروجیکٹوں کی حمایت کرتی ہے، جو سیکٹر کے فرق  اور کمی کو دور کرتے ہوئے نوجوانوں اور خواتین کی روزی روٹی مہیا  کرتی ہے۔ مرکزی کابینہ نے 12.10.2022 کو اس  اسکیم کو منظوری دی تھی ۔ شمال مشرقی خطے  کی ترقی کے محکمے کی ایم ڈی او این ای آر  کی  اسکیموں کی تشکیل نو اور محکمہ اخراجات کی حالیہ ہدایات کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی وجہ سے نظر ثانی شدہ رہنما خطوط ضروری ہیں۔ قبل ازیں رہنما خطوط 29.08.2022 کو سرکولیٹ  کئے گئے تھے۔

یہ رہنما خطوط پی ایم۔ ڈیوائن کے تمام پروجیکٹس کو کنٹرول کرتے ہیں۔ جو12.10.2022 سے لاگوہیں ۔ سابقہ رہنما خطوط(29.10.2022) کے تحت کارروائیاں بھی 12.10.2022 سے نئے رہنما خطوط کے ساتھ مشروط ہیں، کسی بھی  مسلئے کو حل کرنے کے لیے مجاز اتھارٹی کی منظوری باقی ہے۔

 ‘پی ایم۔ ڈیوائن’ کے تحت ہندوستان کی آٹھ  شمال مشرقی ریاستوں  بشمول اروناچل پردیش، آسام، منی پور، میگھالیہ، میزورم، ناگالینڈ، سکم اور تریپورہ کا احاطہ کیا جائے گا۔ یہ اسکیم حکومت ہند اور ریاستی حکومت کے موجودہ اقدامات کی تکمیل کرے گی، ایسے منصوبوں کی حمایت کرتے ہوئے نقل سے بچیں گے جن کا کہیں اور احاطہ نہیں کیا گیا ہے۔ ایم ڈی او این ای آر ،این ای سی یا مرکزی وزارتوں/ ایجنسیوں کے ذریعے عمل درآمد کے ساتھ ریاستی حکومتوں، این ای سی، اور متعلقہ مرکزی وزارتوں کی مشاورت سے پروجیکٹ کے انتخاب، منظوری اور نگرانی کرے گا۔  اس رہنما خطوط میں پروجیکٹ کی شناخت، انتخاب، ڈی پی آر کی تیاری، منظوری، فنڈ کا جاری کیا جانا ، نگرانی، اور تکمیل سمیت  عمل آوری وضع کی گئی ہے۔ اسکیم کی ‘مجاز اتھارٹی’ وزیر،  ایم ڈی او  این ای آر اس وقت تک ہے  جب تک کہ دوسری صورت میں وضاحت نہ کی جائے۔

‘‘ پی ایم۔ ڈیوائن’’ کے مقاصد شمال مشرقی خطے میں پائیدار ترقی کو تیز کرنے کے ڈی او این ای آر کی وزارت کے وژن سے ہم آہنگ ہیں تاکہ اس کے شہریوں کے معیار زندگی میں بہتری کو یقینی بنایا جا سکے۔   ان اہداف میں  بنیادی ڈھانچے اور سماجی منصوبوں کے ذریعے تیز رفتار اور جامع ترقی، نوجوانوں اور خواتین کی روزی روٹی کو فروغ دینے، اور تمام شعبوں میں ترقیاتی خلا کو دور کرنا شامل ہیں۔

ایک بااختیار بین وزارتی کمیٹی (ای آئی ایم سی) قائم کی جائے گی، جس کی صدارت شمال مشرقی خطے کی ترقی کی وزارت کے سکریٹری کریں گے۔ اس کمیٹی میں متعلقہ وزارتوں، شمال مشرقی کونسل اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

بااختیار بین وزارتی کمیٹی (ای آئی ایم سی) کو۔ پی ایم۔ ڈیوائن  کے دائرہ کارکے اندر مختلف کام کاج سونپا جاتا ہے۔ 2024-2023 سے ڈیوائن پروجیکٹ کی منظوریوں کے اندر مختلف کام کاج کا کام سونپا جاتا ہے :

سب سے پہلے، یہ معیار، قابل عملیت، اور سماجی و اقتصادی اثرات کی بنیاد پر ابتدائی پروجیکٹ کی تجاویز کا جائزہ لیتا ہے، جو ہندوستانی حکومت کی متعلقہ وزارتوں/محکموں اور ریاستی حکومتوں کے نمائندوں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔ اس کے بعد یہ ان تجاویز میں سے پروجیکٹ کے انتخاب کی سفارش کرتا ہے۔

دوئم، یہ ریاستی سطح کی بااختیار کمیٹیوں(ایس ایل ای سیز) سے موصول ہونے والے حتمی پراجیکٹ کی تجاویز کا جائزہ لیتا ہے، جس میں مرکزی لائن کی وزارتوں/محکموں سے معلومات شامل ہوتی ہے۔ یہ مجاز اتھارٹی کی طرف سے منظوری کے لیے مناسب سفارشات فراہم کرتا ہے۔

مزید برآں، ای آئی ایم سی  مؤثر نگرانی اور تشخیص کے طریقے تجویز کرتا ہے، جس میں فریق ثالث ایجنسیوں کے ذریعے سائٹ پر معائنہ شامل کرسکتا ہے۔ یہ این ای سی/ ایس ا یل ای سی مرکزی ایجنسیوں کے ذریعے پراجیکٹ کی پیش رفت کی نگرانی کرتا ہے، احتساب کو یقینی بناتا ہے۔

کمیٹی  پی ایم۔ ڈیوائن  منصوبوں کے آپریشن اور دیکھ بھال کے لیے طریقہ کار بھی وضع کرتی ہے، جس کا مقصد ان کی پائیداری کو یقینی بنانا ہے۔

آخر میں، ای آئی ایم سی ،این ای سی یا  ایس ایل ای سی کے ذریعے پراجیکٹ کے نفاذ کے چیلنجوں یا رہنما اصولوں کی وضاحت کے حوالے سے بھیجے گئے کسی بھی مسئلے کو حل کرتا ہے۔ یہ سفارشات پیش کرتا ہے، ممکنہ طور پر مشکلات کو کم کرنے کے لیے اسکیم کی دفعات میں معمولی ایڈجسٹمنٹ تجویز کرتا ہے۔

 ای آئی  ایم سی  اکشر و بیشتر ضرورت کے مطابق  میٹنگ  کرے گا، لیکن کم از کم تین مہینوں میں ایک بار یہ میٹنگ ہوگی۔ ای آئی ایم سی جسمانی طور پر، عملی طور پر یا ہائبرڈ موڈ میں، نئی دہلی میں یا  این ای آر میں کسی اور جگہ پر میٹنگ کرسکتا ہے۔

ریاستی سطح کی بااختیار کمیٹی (ایس ایل ای سی)

ریاستی حکومتیں چیف سکریٹری کی قیادت میں ریاستی سطح کی بااختیار کمیٹی(ایس ایل ای سی) قائم کریں گی، جس میں منصوبہ بندی کے سکریٹری کنوینر ہوں گے۔ اس میں مالیات اور ریاستی حکومت کے محکموں کے متعلقہ سکریٹریز کے ساتھ ساتھ ضروری تکنیکی ماہرین بھی شامل ہوں گے۔ این سی سی کی نمائندگی اپنے منصوبہ بندی کے مشیر یا مندوب کے ذریعے ہوگی۔ وزارتِ ڈی او این ای آر کی نمائندگی سینئر اقتصادی مشیر/ اقتصادی مشیر/ جوائنٹ سیکرٹری جو پی ایم۔ ڈیوائن کے ذمہ دار ہیں، مالیاتی مشیر یا ان کے نمائندے کے ساتھ کریں گے۔ معروف اداروں کے بیرونی نمائندوں کو بھی ایس  ایل ای سی اجلاس  میں مدعو کیا جا سکتا ہے۔

 ایس ایل ای سی کے کام کاج میں متعدد پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے،جن میں  پی ایم۔ ڈیوائن کے لیے ابتدائی پروجیکٹ کی تجاویز کا جائزہ لینا اور انہیں ترجیح دینا، رہنما خطوط کے ساتھ ہم آہنگی کو یقینی بنانا، ڈی پی آر ایس/ٹیکنو اکنامک ایویلیویشنز کی منظوری، پروجیکٹ کے نفاذ کی نگرانی، پراجیکٹ مینجمنٹ سسٹم کو بڑھانا، موثر آپریشن اور رکھ رکھاؤ کے نظام قائم کرنا۔ نفاذ کے مسائل کو حل کرنا، اور اگر ضرورت ہو تو ترمیم کی تجویز پیش کرنا شامل ہے۔

 ایس ایل ای سی کی میٹنگیں ضرورت کے مطابق ہر تین ماہ میں کم از کم ایک بار منعقد کی جائیں گی، اور یہ میٹنگیں جسمانی، ورچوئل یا ہائبرڈ فارمیٹس میں منعقد کی جا سکتی ہیں۔

پی ایم۔ ڈیوائن  اسکیم کی مقررہ مدت کے لیے منظور شدہ اخراجات ای ایف سی اور مرکزی کابینہ کی منظوری کی سفارشات کے بعد ہیں۔2023-2022 سے 2026-2025 کی مدت کے لیے منظور شدہ اخراجات 6,600 کروڑ روپے  ہیں۔ جوکے ابتدائی  طور پر مختص کئے گئے ہیں۔ مالی سال 2023-2022  کے لیے 1,500 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس کا مقصد 2026-2025  تک پراجیکٹ کی تکمیل کو تیز کرنا ہے تاکہ اس  مدت کے بعد کے اخراجات کو کم سے کم کیاجاسکے۔ اس کے لئے جلد  از جلد منظوری بہت ضروری ہے۔

پروجیکٹ کے انتخاب کے سلسلے میں، شمال مشرقی ریاستوں کو، ریاستی لاجسٹکس پالیسی کو  نوٹیفائی  کرنے اور گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان ڈیٹا لیئرز نیز لینڈ ریونیو کے نقشوں کو اپ ڈیٹ کرنے کے ساتھ ساتھ  سیکٹریوں کےبااختیار گروپ ،  نیٹ ورک پلاننگ گروپ اور ٹیکنیکل سپورٹ یونٹ جیسے گتی شکتی کے نفاذ کے طریقہ کار کو قائم کرنا چاہیے۔ ان معیارات پر پورا نہ اترنے والی ریاستوں کو 2024-2023  کے بعد سے پی ایم۔ ڈیوائن  پروجیکٹ کی نئی  منظوریاں  نہیں ملیں گی۔ پراجیکٹ کا انتخاب اسکیم کے رہنما خطوط اور پراجیکٹ کے معیار کے ساتھ صف بندی کی بنیاد پر کیا جائے گا، جس سے عملداری اور سماجی و اقتصادی اثرات کو یقینی بنایا جائے گا۔ اگرچہ ایک مقررہ رقم مختص نہیں کی گئی ہے، کوششیں اس بات کو یقینی بنائیں  گی کہ تمام شمال مشرقی ریاستیں اس اسکیم سے فائدہ اٹھا سکیں۔

بجٹ 2023-2022 میں سات پی ایم۔ ڈیوائن پروجیکٹس (ضمیمہ اے) متعارف کرائے گئے۔ متعلقہ ریاستی یا مرکزی حکومت کے محکموں کو منفی فہرست سے گریز کرتے ہوئے اسکیم کے مقاصد کے ساتھ منسلک اضافی پراجیکٹ تجاویز تیار کرنی چاہئیں۔ فوکس سیکٹر میں اقتصادی اور سماجی انفراسٹرکچر، روزی روٹی کی سرگرمیاں، اور خلا کو پُر کرنا (2.1.1) شامل ہیں۔ ایس ایل ای سی کی طرف سے تجویز کردہ شمال مشرقی ریاستوں، یا مرکزی وزارتوں/محکموں سے اپنی متعلقہ سفارشات کے ذریعے تجاویز آسکتی ہیں، جن میں ریاست کی طرف سے پیش کیے گئے پروجیکٹوں کو ترجیح دی جاتی ہے (2.1.2) منصوبہ بندی اور انتخاب کو ریاست کے لحاظ سے گتی شکتی ماسٹر پلان کے مطابق ہونا چاہیے، قومی گتی شکتی نقطہ نظر سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔

 پی ایم۔ ڈیوائن  کے تحت، کچھ پروجیکٹ کی اقسام/عناصر نااہل ہیں، بشمول وہ جو طویل مدتی انفرادی فوائد یا ‘‘براہ راست بینیفٹ ٹرانسفر’’ عناصر فراہم کرتے ہیں۔ مزید برآں، متعلقہ وزارتوں کی طرف سے پہلے سے فنڈز یا منصوبہ بندی کیے گئے پروجیکٹس (دوہرائی سے بچنے کے لیے)، زمین/سائٹ کا حصول، اور عملے کے اخراجات کا احاطہ نہیں کیا جاتا ہے۔ اس اسکیم میں سرکاری دفاتر/ ایجنسیوں یا ادارہ جاتی ضروریات کی انتظامی عمارتوں کے منصوبے شامل نہیں ہیں۔ دیگر  ایم ڈی او این ای آر اسکیموں میں پہلے سے شامل سیکٹر بھی نااہل ہیں۔ مزید برآں، ڈی او این ای آر  کی وزارت کی طرف سے منفی فہرست میں مخصوص سیکٹر کے لیے مخصوص پروجیکٹوں کو پی ایم۔ ڈیوائن  کے تحت نہیں سمجھا جاتا ہے۔

پی ایم۔ ڈیوائن  اسکیم منصوبے کے سائز اور معاونت کی تفصیلات بتاتی ہے۔ لاگت میں  منصوبوں کی حد کم از کم 20 کروڑروپے سے ہونی چاہیے۔جب کہ زیادہ سے زیادہ5 سو کروڑ روپے ہونی چاہئے ۔  لاگت تخمینہ کے لیے متعلقہ مرکزی لائن ڈپارٹمنٹ/ریاستی حکومت کے تازہ ترین شیڈول آف ریٹ(ایس او آر) کا استعمال کرتے ہوئے لاگت میں  دستیاب ایس او آر ایس کے بغیر، تخمینہ متعلقہ محکموں کے ذریعہ تیار کیا جا سکتا ہے جو کہ متعلقہ ہندوستانی حکومت کی لائن منسٹری کے موجودہ قواعد و ضوابط پر عمل پیرا ہوتے ہیں، جس کے بعد معروف اداروں یا  این ای سی کے ذریعہ تکنیکی-اقتصادی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔

منظور شدہ اخراجات کا تقریباً 1فیصد ‘‘انتظامی اخراجات’’ کے لیے مختص کیا جا سکتا ہے، جن میں  پراجیکٹ کے مراحل پر محیط ٹیکنالوجی سے چلنے والے مانیٹرنگ فن تعمیر، پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ سیٹ اپ، صلاحیت کی تعمیر وغیرہ شامل ہیں۔ منظوری کے لیے پروجیکٹ ڈی پی آر جمع کرانے کے دوران منصوبے کی کل لاگت میں قابل اطلاق جی ایس ٹی ، سی جی  ایس ٹی اور ایس جی ایس ٹی کی وضاحت کرنا شامل ہونا چاہئے۔

پروجیکٹ کی تکمیل کے بعد ابتدائی چار سالوں کے آپریشنز اور رکھ رکھاؤ (او اینڈ ایم) کے اخراجات منصوبے کی لاگت کا حصہ ہونے چاہئیں۔ چار سال سے زائد او اینڈ ایم سپورٹ کے لیے مجوزہ طریقہ کار کو ڈی پی آر میں ظاہر کیا جانا چاہیے اور ای آئی ایم سی میٹنگز میں نمایاں کیا جانا چاہیے۔ سوائے اس کے کہ جب دوسری صورت میں وضاحت کی گئی ہو، پروجیکٹ کی تکمیل کے پہلے چار سالوں سے زیادہ او اینڈ ایم کے اخراجات متعلقہ ریاستی حکومت برداشت کرے گی۔

 ایم ڈی او این ای آرپر پروجیکٹ کا انتخاب

پروجیکٹ کی تجاویز یا تصوراتی نوٹ موصول ہونے پر، ایم ڈی او این ای آر انہیں فوری طور پر متعلقہ مرکزی لائن کی وزارتوں/محکموں، نیتی آیوگ، اور آئی ایف ڈی ، ایم ڈی او  این ای آر (جہاں قابل اطلاق ہو) کے ساتھ ابتدائی تبصروں کے لیے مشترک کرے گا، جو 2 ہفتوں کے اندر موصول کیے جائیں گے۔ بجلی اور پانی جیسے ریگولیٹڈ سیکٹرز کے پروجیکٹس کے لیے متعلقہ حکام سے معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ ابتدائی تبصروں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ کلیدی پہلوؤں پر توجہ دیں گے، جن میں  موجودہ اسکیموں کے تحت فنڈنگ کا امکان، ٹیکنالوجی کے اختیارات، لاگت کے اصول ،ڈی پی آر کی تیاری کے لیے ہم آہنگی کے تحفظات، اور پی ایم۔ ڈیوائن  میں شامل کرنے کے لیے ایک عام پروجیکٹ کی سفارش ہیں ۔

  نگرانی اور تشخیص کا طریقہ کار

 پی ایم۔ ڈیوائن  کا نفاذ وزارت خزانہ کی ہم وقتی نگرانی اور وسط مدتی تشخیص کی ہدایات پر عمل کرے گا۔ منظور شدہ پراجیکٹس کی نگرانی کی ذمہ داریاں ریاستی حکومت کے پاس ہیں، جن کا انتظام عمل درآمد کرنے والی ایجنسی، ریاستی منصوبہ بندی کے محکمے، اور ایس ایل ای سی کے نامزد افسران کرتے ہیں۔ اس کا مقصد منصوبوں کو مقررہ وقت، لاگت اور معیار کے مطابق حاصل کرنا ہے۔

پروجیکٹ کی نگرانی کے لیے ریاستی حکومت کا ایک مضبوط طریقہ کار ضروری ہے۔ محکمہ کے سربراہ نوڈل افسر کے طور پر کام کریں گے، سیکرٹری (منصوبہ بندی) نگرانی کے لیے چیف نوڈل افسر کے طور پر کام کریں گے۔ ایس  ایل ای سی کے اجلاس  میں پہلے سے منظور شدہ منصوبوں کی نگرانی شامل ہونی چاہیے، نفاذ کرنے والی ایجنسیاں ہر سہ ماہی کے اختتام کے تین ہفتوں کے اندر سہ ماہی پیش رفت کی رپورٹ فراہم کرتی ہیں۔ وقتا فوقتا معائنہ، خاص طور پر 100 کروڑ روپے سے زیادہ کے منصوبوں کے لیے۔  25فیصد، 50فیصد، 75فیصد، اور 100فیصد جسمانی پیش رفت کو یقینی بناتے ہوئے متعین سنگ میل پر واقع ہونا چاہیے ۔

فیلڈ ٹیکنیکل سپورٹ یونٹس ایف ٹی ایس یوز( این ای سی) اور ایم ڈی او  این ای آر کو ان کے آپریشنل ہونے تک ماہانہ پیشرفت کی اطلاع دیں گے، اور ان رپورٹس کو پراجیکٹ پر عمل درآمد کرنے والی ایجنسی کی طرف سے مستقل مزاجی کے لیے جوابی دستخط کیے جائیں۔ این ای سی اپنے سیکٹرز کے ذریعے پراجیکٹس کا جائزہ لے گا، جائزہ اجلاسوں سے قبل متعلقہ ایس ایل ای سی اور ای آئی ایم سی کو پیش کردہ مشاہدات کے ساتھ۔ ایم ڈی او  این ای آر نمونے پر مبنی معائنہ کر سکتا ہے۔ انفارمیشن ٹکنالوجی اور خلائی ٹیکنالوجی (جیو ٹیگنگ، این ای ایس ڈی آر) کو لاگو کرنے والی ایجنسیوں کی طرف سے اپنانے کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے، این ای سی کے ٹیکنالوجی پلیٹ فارم اور رہنمائی کے ذریعے سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ فریق ثالث مانیٹر کو ہم وقتی نگرانی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر 100 کروڑ روپے سے زیادہ کے منصوبوں کے لیے۔ ، جیسا کہ ای آئی  ایم سی نے تجویز کیا ہے۔

*************

( ش ح ۔ح ا ۔ رض (

U. No.8650


(Release ID: 1950982) Visitor Counter : 143