الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ ایک عالمی معیار کا قانون ہے: راجیو چندر شیکھر
ڈی پی ڈی پی کے معاون قانون ڈیجیٹل انڈیا ایکٹ کے نام سے معروف ہے ، جو 22 سال پرانے آئی ٹی ایکٹ کی جگہ لینے کے لیے تیار ہے: وزیر مملکت راجیو چندر شیکھر
ڈی پی ڈی پی وزیر اعظم مودی کے وژن سے ہم آہنگ ہےجس کا مقصد نوجوان بھارتیوں کے حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے ان کے لیے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنا ہے: وزیر مملکت راجیو چندر شیکھر
وزیر موصوف نے بنگلورو میں ڈی پی ڈی پی پر نوجوان بھارتیوں اور اسٹارٹ اپس کے ساتھ گفت و شنید کی
Posted On:
13 AUG 2023 5:47PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر مملکت برائے اسکل ڈیولپمنٹ اینڈ انٹرپرینیورشپ اور الیکٹرانکس اینڈ آئی ٹی جناب راجیو چندر شیکھر نے ہفتہ کے روز بنگلورو میں طلبہ ، اسٹارٹ اپس اور ریاست کے ممتاز شہریوں کے ساتھ بات چیت میں حصہ لیا۔ سیشن کے دوران انھوں نے تاریخی ڈیٹا پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ کے قیام کے پیچھے کے سفر کا ذکر کیا، جس نے اس کے آغاز سے لے کر قانون کے طور پر اس کی موجودہ حیثیت تک کا نقشہ تیار کیا۔ انھوں نے اپنے سفر کو شیئر کیا ، جو 2010 میں شروع ہوا تھا جب انھوں نے یو پی اے دور کے دوران پرائیویسی کے تصور کو پارلیمانی بحث کے موضوع کے طور پر پیش کیا تھا۔
ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ ایک عالمی معیار کا قانون ہے۔ 15 اگست، 2021 کو ہمارے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ’ٹیکیڈ‘کی اصطلاح متعارف کرائی، جو طلبہ، نوجوان بھارتیوں کے لیے تکنیکی مواقع سے بھرے مستقبل کے ان کے وژن کی عکاسی کرتی ہے، جو آنے والے کل کی ورک فورس کا حصہ ہوں گے۔ سال 2010 میں جب میں رکن پارلیمنٹ تھا تو میں نے پارلیمنٹ میں پرائیویٹ ممبربل پیش کیا تھا جس میں پرائیویسی کو بنیادی حق کے طور پر تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بدقسمتی سے اس وقت کی حکومت نے یہ نہیں سمجھا کہ یہ ایک ضروری بحث ہے۔ بنیادی طور پر اس ملک کے شہریوں کا ذاتی ڈیٹا استحصال کے لیے دستیاب تھا۔
جناب راجیو چندر شیکھر نے تفصیل سے بتایا کہ کس طرح یہ قانون وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے وژن سے ہم آہنگ ایک وسیع تر مشن میں ضم ہوتا ہے۔ اس وژن کا مقصد پلیٹ فارم کی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ بھارتی ضروریات کے مطابق معاصر اور متعلقہ قوانین قائم کرنا ہے۔
انھوں نے کہا، ’آنے والے معاون قانون کو ڈیجیٹل انڈیا ایکٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، جو 22 سال پرانے آئی ٹی ایکٹ کی جگہ لینے کے لیے تیار ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا ایکٹ ٹکنالوجی کے پورے ماحولیاتی نظام سے نمٹے گا۔ اس سے پہلے، ہمارے ملک میں ڈیٹا پرائیویسی کی بات چیت جی ڈی پی آر کے ساتھ شروع اور ختم ہوتی تھی۔ کسی بھی غیر ملکی چیز کو بہترین سمجھنا تقریبا ایک رجحان تھا۔ لیکن ہم نے جی ڈی پی آر سے ترغیب حاصل کرنے کے بجائے ایک بھارتی بل گراؤنڈ تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہم نے بھارتی انٹرنیٹ کو 830 ملین بھارتیوں کے ساتھ دیکھا ہے جو انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں اور 2025-26 تک یہ 1.2 بلین بھارتی ہوں گے۔ ہم دنیا میں سب سے بڑے مربوط ملک ہیں۔ ہم یورپی یونین یا امریکہ سے کچھ بھی مستعارلینے کے بجائے مستقبل کے لیے ٹیکنالوجی کے بارے میں کسی بھی بات چیت میں اپنے معیارات طے کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
شہریوں کے ذاتی ڈیجیٹل ڈیٹا کو انتہائی اہمیت کے ساتھ دیکھنے کے لیے حکومت کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے بھاری جرمانے عائد کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ یہ جرمانے ایک اہم مقصد کی تکمیل کرتے ہیں –یعنی اس بات کو یقینی بنانا کہ صنعتیں اور پلیٹ فارم اس قانون پر عمل کریں۔
جناب راجیو چندر شیکھر نے کہا، ’’یہ قانون ایک نئی نظام عمل تشکیل دے رہا ہے۔ ہم کمپنیوں اور صنعتوں کو عبوری مدت کی اجازت دیں گے۔ غلط استعمال کا دور، استحصال کا دور، یہ ماننے کا دور کہ بھارتی شہریوں کے حقوق نہیں ہیں، اس قانون کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے۔ یہ بل جدت طرازی کے ماحولیاتی نظام کو متحرک کرنے کے لیے ایک اہم نشان ہے کیونکہ یہ کسی بھی ابہام کو دور کرتا ہے کہ جب پرائیویسی کو بنیادی حق قرار دیا جارہا ہے تو کسی ادارے کو کیا کرنا چاہیے۔ کسی شہری کے ڈیٹا کی خلاف ورزی کی صورت میں ، انھیں صرف ویب سائٹ پر جانے کی ضرورت ہے ، ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ کو تفصیلات فراہم کریں ، اور بورڈ خلاف ورزی کرنے والے پلیٹ فارم پر جرمانے عائد کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کرے گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ جرمانے تادیبی ہوں تاکہ پلیٹ فارمز کو ذمہ دار بننے کی ترغیب ملے۔‘‘
’’سنسد دھونی‘‘ کے نام سے منعقد ہونے والی اس تقریب کی قیادت بنگلورو جنوبی سے رکن پارلیمنٹ اور بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے قومی صدر جناب تیجسوی سوریا کر رہے ہیں۔
ہفتہ کے روز وزیر مملکت راجیو چندر شیکھر نے اپولو ہاسپٹل میں معروف ماہر ماحولیات محترمہ شیلومردھا تھیمکا سے بھی ملاقات کی۔ پدم شری ایوارڈ حاصل کرنے والی، وہ کرناٹک میں 8000سے زیادہ درخت لگانے کے اپنے قابل ذکر کام کے لیے معروف ہیں۔
***
(ش ح – ع ا – ع ر)
U. No. 8307
(Release ID: 1948376)
Visitor Counter : 180