خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

اسکول جانے والے بچوں کو تمباکو کی مصنوعات کے مضر اثرات سے بچانے کے لیے حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات

Posted On: 09 AUG 2023 4:06PM by PIB Delhi

 خواتین اور بچوں کی ترقی  کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ  صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کی طرف سے ملنے والی  معلومات کے مطابق، گلوبل یوتھ ٹوبیکو سروے (جی وائی ٹی ایس۔4) 2019 کے قومی  فیکٹ شیٹ نے جو سروے کیا تھا اس کے مطابق 13 سے 15 سال کی عمر کے گروپ کے  اسکول جانے والے بچوں  میں ، سگریٹ  اور   بیڑی  پینے والوں  کی درمیانی عمر اور تمباکو نوشی، اور بغیر دھوئیں کے تمباکو کا استعمال کرنے والوں کی تعداد بالترتیب  5 سے 11 سال،5 سے 10 سال اور 9.9 سال ہے۔

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، حکومت کی طرف سے اسکول جانے والے بچوں کو تمباکو کی مصنوعات کے مضر اثرات سے بچانے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں۔ سگریٹ اور دیگر تمباکو کی مصنوعات (اشتہار کی ممانعت اور تجارت اور کامرس، پیداوار، فراہمی اور تقسیم کے ضابطے) ایکٹ، 2003 (2003، سی او ٹی پی اے) کے سیکشن 6(اے) کے مطابق سگریٹ اور دیگر تمباکو کی مصنوعات (اشتہارات کی ممانعت) ریگولیشن آف ٹریڈ اینڈ کامرس، پروڈکشن، سپلائی اینڈ ڈسٹری بیوشن) ترمیمی رولز 2011 میں 18 سال سے کم عمر کے افراد کو تمباکو کی مصنوعات کی فروخت پر پابندی ہے اور سی او ٹی پی  اے 2003 کے سیکشن بی 6  کے مطابق ممانعت ہے۔ کسی بھی تعلیمی ادارے کے سو گز کے دائرے کے اندر کے علاقے میں تمباکو کی مصنوعات کی فروخت پر پابندی عائد ہے۔

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے2003 ، سی او ٹی پی اےکے سیکشن-6 کے مؤثر نفاذ کے لیے ‘‘تمباکو سے پاک تعلیمی ادارے (نظر ثانی شدہ)’’ کے لیے رہنما خطوط بھی جاری کیے ہیں۔ تمباکو کے خلاف  مختلف  مہموں کے ذریعے صحت پر تمباکو کے استعمال کے مضر اثرات کے بارے میں باقاعدہ اور  ٹھوس  طریقے سے بیداری پیدا کی جارہی ہے اور  ریاستیں  ان رہنما خطوط کے نفاذ کے لئے تعلیمی  اداروں کے ساتھ موثر اقدامات کررہی ہیں۔

صحت عامہ ایک ریاستی موضوع ہے اور قانون کے نفاذ کی بنیادی ذمہ داری ریاستی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے تاکہ سی او ٹی پی اے،2003 کی دفعات کو مؤثر طریقے سے نافذ کیا جا سکے۔

 تعلیم کی وزارت کے محکمہ اسکولی تعلیم، سے موصولہ اطلاع کے مطابق تمباکو سے پاک تعلیمی ادارے کے رہنما خطوط تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو محکمہ اسکولی تعلیم اور خواندگی کے ذریعہ تمام تعلیمی اداروں میں ان رہنما خطوط کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کے لیے 17.09. 2019 کو خط کے ذریعے مطلع کیا گیا تھا  اور 18.12.2020، 08.01.2021 اور 07.07.2022 کے خطوط کے ذریعے ان رہنما خطوط کو دہرایا گیا تھا۔ یہ رہنما خطوط مختلف فریقوں کے کردار اور  ذمہ داریوں کو بیان کرتے ہیں۔ تعلیمی اداروں کو تمباکو سے پاک بنانے کے لئے  مرکزی حکومت، ریاستی  سرکاریں : تعلیمی   ادارے  اور سول سوسائٹی آرگنائزیشن ذمہ دار ہے۔ صحت عامہ ریاست کا موضوع ہے اور اس ایکٹ کے نفاذ کی بنیادی ذمہ داری ریاستی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔

مزید برآں، آیوشمان بھارت کے تحت اسکول ہیلتھ اینڈ ویلنیس پروگرام (ایس ایچ پی) کے تحت، بیداری پیدا کرنے کے لیے اسکولی طلباء کے ساتھ خصوصی کلاسز اور تجربات سیکھنے کی سرگرمیاں جیسے رول پلے، فوک ڈانس، پوسٹر سازی، تخلیقی تحریر، مباحثہ، بحث اور ہنر سازی کی سرگرمیاں منعقد کی جاتی ہیں۔ یہ سرگرمیاں  تمباکو، منشیات / مادے کے غلط استعمال سے متعلق مسائل پرمنعقد ہوتی ہیں۔ سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) نے اس سے منسلک اسکولوں میں لائف اسکلز کی تعلیم کو نصاب کے ایک حصے کے طور پر متعارف کرایا ہے۔ زندگی کی مہارتیں طلباء کو تمباکو اور دیگر نشہ آور اشیاء سے پرہیز کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ سی بی ایس ای اسکول این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابوں کی پیروی کرتے ہیں جن میں کلاس VIII، XI اور XII کے نصاب میں تمباکو کے مضر اثرات سمیت منشیات کے استعمال سے متعلق مواد ہوتا ہے۔ سی بی ایس ای تمام طلباء کو تمباکو کے مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے اس سے منسلک اسکولوں کو وقتاً فوقتاً سرکلر جاری کرتا رہا ہے۔

مزید برآں، محکمہ کی طرف سے تیار کردہ ‘اسکول کے تحفظ اور سلامتی سے متعلق رہنما خطوط’ میں دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ، سرکاری اسکولوں امداد سے چلنے والے اسکولوں اور پرائیویٹ اسکولوں  میں  زیر تعلیم بچوں کی سلامتی اور حفاظت کو یقینی بنانے میں  مختلف  محکموں اسکول انتظامیہ اور  مختلف شراکت داروں کی جواب دہی  طے کرنےکی دفعات شامل ہیں ۔ یہ رہنما خطوط فطرت کے لحاظ سے مشاورتی ہیں اور دوسری باتوں کے ساتھ ساتھ اسکول کے احاطے کے 100 گز کے اندر تمباکو یا کسی دوسرے نشہ آور چیز کی فروخت کی صورت میں ضروری کارروائی کرنے کے لیے اسکول/اسکول انتظامیہ کے کردار اور ذمہ داری بھی شامل ہے۔

 اس کے علاوہ ، موصول ہونے والی اطلاعات  کے مطابق، نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) نے نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) اور متعلقہ وزارتوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر2021 میں  منشیات کے غیر قانونی کاروبار اور‘‘بچوں میں منشیات اور مادے کے استعمال کی روک تھام پر ایک مشترکہ ایکشن پلان تیار کیا ہے۔ یہ ایک عوامی پالیسی دستاویز اور ایک فریم ورک ہے تاکہ بچوں کو منشیات کے استعمال سے چھٹکارا دلایا جائے اور اسکولوں/کالجوں، تعلیمی اداروں، بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے اداروں کے آس پاس کے علاقوں میں منشیات کی فروخت کو روکنے کے لیے ایک مقررہ وقت میں متضاد کارروائیاں کی جائیں۔ ملک میں بچوں کے درمیان منشیات اور مادوں کے استعمال کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک جامع انداز اپنانا بھی شامل ہیں۔ یہ دواسازی کی دوائیوں، نشہ آور مادے اور بچوں کی طرف سے نشہ آور اشیاء کے طور پر استعمال کرنے والی کسی بھی دوسری اشیاء کی رسائی کو روکنے کے لیے کچھ اسٹریٹجک مداخلت بھی اپناتا ہے۔

اس مشترکہ ایکشن پلان کی ایک اہم خصوصیت اسکولوں/تعلیمی اداروں میں ‘‘پرہاری کلب’’ کی تشکیل ہے، کیونکہ اسکولوں، کالجوں اور تعلیمی اداروں میں طلبہ کے کئی قسم کے کلب اور پروگرام چلائے جارہے ہیں۔ مشترکہ ایکشن پلان این سی پی سی آر کی ویب سائٹ پر درج ذیل لنک پر دستیاب ہے۔

https://ncpcr.gov.in/showfile.phplang=1&level=1&sublinkid=2122&lid=2022۔

*************

( ش ح ۔ح ا ۔ رض (

U. No.8154


(Release ID: 1947175) Visitor Counter : 148
Read this release in: English , Manipuri , Tamil , Telugu