سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت
ملک میں چار اور چھ لین والے قومی شاہراہوں کی تعمیر
Posted On:
09 AUG 2023 3:33PM by PIB Delhi
قومی شاہراہوں کی اتھارٹی (این ایچ اے آئی) کے ذریعے شروع کیے گئے چار/چھ لین کے کاموں کی ریاست وار تفصیلات منسلک ہیں۔ وزارت، شمال مشرقی ریاستوں میں پروجیکٹوں کو عام طور پر اس کی دیگر عمل آوری ایجنسیوں کے ذریعےپورا کرتی ہے جن میں قومی شاہراہوں اور بنیادی ڈھانچے کی ترقیاتی کارپوریشن لمیٹڈ (این ایچ آئی ڈی سی ایل)، سرحدی سڑکوں کی تنظیم (بی آر او) اور مختلف ریاستی پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹس (پی ڈبلیو ڈیز) شامل ہیں۔ ریاست تریپورہ میں، تقریباً 25 کلومیٹر کی لمبائی کا ایک کام، جس کی کل سرمایہ جاتی لاگت 2026 کروڑ روپئے ہے، این ایچ آئی ڈی سی ایل کے زیر عمل ہیں۔
وزارت، ریاستی سڑکوں بشمول ریاستی شاہراہوں(ایس ایچز) کو نئے قومی شاہراہوں کے طور پر اعلان کرنے/اپ گریڈ کرنے کے لیے مختلف ریاستی حکومتوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے تجاویز وصول کرتی رہتی ہے۔ ریاستی شاہراہوں (ایس ایچز) سمیت ریاستی سڑکیں، وقتاً فوقتاً طے شدہ اصولوں کی بنیاد پر قومی شاہراہیں (این ایچز) قرار دی جاتی ہیں۔ قومی شاہراہوں کے اعلان کے اہم معیار میں درج ذیل شامل ہیں:
-
ملک کے طول وعرض سے گزرنے والی سڑکیں۔
-
اطراف کے متصل ممالک، قومی دارالحکومتوں کو ریاستی دارالحکومتوں کے ساتھ جوڑنا / باہمی طور پر ریاستی دارالحکومت، بڑی بندرگاہیں، غیر اہم بندرگاہیں، بڑے صنعتی مراکز یا سیاحتی مراکز۔
-
پہاڑی اور الگ تھلگ علاقے میں اہم اسٹریٹجک ضرورت والی سڑکیں۔
-
آرٹیریل سڑکیں، جو سفری فاصلے میں قابل قدر کمی کرتی ہیں اور خاطر خواہ اقتصادی ترقی حاصل کرتی ہیں۔
-
سڑکیں جو پسماندہ علاقے اور پہاڑی علاقوں کے بڑے حصوں کو وا کرنے میں مدد کرتی ہیں۔
-
قومی شاہراہوں کے گرڈ کے حصول میں100 کلومیٹر طویل سڑکیں کردار ادا کر رہی ہیں۔
-
پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان (این ایم پی) کے ساتھ ہم آہنگی۔
وزارت، شاہراہوں(این ایچز)سمیت کچھ ریاستی سڑکوں کو قومی شاہراہ قرار دینے کے لیے وقتاً فوقتاً معیارات کی تکمیل، رابطے کی ضرورت، باہمی ترجیح اور فنڈز کی دستیابی پر غور کرتی ہے۔
این ایچ اے آئی کے ذریعے شروع کیے گئے چار/چھ لین کاموں کی ریاست وار تفصیلات۔
نمبرشمار
|
ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقہ کا نام
|
کاموں کی مجموعی تعداد
|
مجموعی طوالت (کلو میٹر میں)
|
مجموعی سرمایہ جاتی لاگت (روپئے کروڑ میں)
|
1
|
آندھرا پردیش
|
23
|
514
|
16832
|
2
|
آسام
|
10
|
220
|
7100
|
3
|
بہار
|
24
|
1033
|
37375
|
4
|
چھتیس گڑھ
|
6
|
250
|
6427
|
5
|
گجرات
|
20
|
724
|
15535
|
6
|
ہریانہ
|
22
|
656
|
27363
|
7
|
ہماچل پردیش
|
8
|
160
|
8703
|
8
|
جھارکھنڈ
|
11
|
410
|
12539
|
9
|
کرناٹک
|
25
|
1179
|
36460
|
10
|
کیرالہ
|
19
|
583
|
50458
|
11
|
مدھیہ پردیش
|
25
|
820
|
17000
|
12
|
مہاراشٹر
|
45
|
1967
|
50488
|
13
|
اوڈیشہ
|
18
|
722
|
15845
|
14
|
پنجاب
|
23
|
816
|
31352
|
15
|
راجستھان
|
19
|
623
|
14864
|
16
|
تمل ناڈو
|
34
|
963
|
32545
|
17
|
تلنگانہ
|
11
|
374
|
10829
|
18
|
اتر پردیش
|
46
|
1684
|
63612
|
19
|
اتراکھنڈ
|
14
|
257
|
12827
|
20
|
مغربی بنگال
|
7
|
405
|
10358
|
21
|
دہلی
|
6
|
70
|
8664
|
22
|
جموں و کشمیر
|
16
|
340
|
24855
|
یہ معلومات سڑک نقل وحمل اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کی۔
*************************
ش ح۔ا ع۔ر ا
U- 8150
(Release ID: 1947158)