کانکنی کی وزارت

معدنیات کے شعبے میں ہندوستان کو خودکفیل بنانے کی حالیہ اختراعی کوششیں

Posted On: 09 AUG 2023 1:21PM by PIB Delhi

مرکزی حکومت نے ملک میں معدنیات کی پیداوار کو بڑھانے اور معدنیات کے شعبے میں ملک کو کفیل بنانے کیلئے پالیسی سے متعلق کئی اصلاحات کی ہیں۔ اس سلسلے میں کانوں اور معدنیات کی ترقی اور ضابطہ کاری (ایم ایم ڈی آر) قانون، 1957 میں کئی بار ترمیم کی گئی ہے۔ ان میں سے کچھ اصلاحات کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

ملک میں معدنیات کی پیداوار میں ہونے والی کمی کے مسئلہ سے نمٹنے کیلئے ایم ایم ڈی آر قانون میں 2015 میں درج ذیل مقاصد کے تحت ترمیم کی گئی تھی۔

(i) صوابدید کو ختم کرنا؛

(ii) معدنی وسائل کی تقسیم میں شفافیت کو بہتر بنانا؛

(iii) طریقہ کار کو آسان بنانا؛

(iv) انتظامیہ میں تاخیر کو ختم کرنا، تاکہ ملک کے معدنی وسائل کی ترقی کوتیز رفتار اور زیادہ سے زیادہ قابل عمل بنایا جا سکے؛

(v) ملک کے معدنیاتی وسائل کی قیمت میں حکومت کے حصے کو بڑھانے ؛ اور

(vi) نجی سرمایہ کاری اور جدید ترین ٹیکنالوجی کو راغب کرنا۔

معدنیاتی شعبے کے امکانات سے پوری طرح فیضیاب ہونے، کوئلہ سمیت کانکنی کے شعبے میں روزگار اور سرمایہ کاری بڑھانے، ریاستوں کی مالیت میں اضافہ کرنے، کانوں کی پیداوار اور متعینہ وقت کے ا ندر اس کاکام کاج شروع کرنے، پٹہ دار بدل جانے کے بعد کانکنی کے کام کاج کو جاری رکھنے، معدنیاتی وسائل کی تلاشی اور نیلامی کی رفتار کو بڑھانے اور اس شعبے کی ترقی کی رفتار کو کم کرنے والے طویل مدت سے زیر التوا مسائل کو دور کرنے کیلئے ایم ایم ڈی آر ترمیمی قانون میں 2021 میں ایک اور ترمیم کی گئی ۔

مزید برآں، لوک سبھا کے ذریعے 28.07.2023 اور راجیہ سبھا کے ذریعے 02.08.2023 کو کانوں اور معدنیات کی ترقی اور ضابطہ کاری کا ترمیمی بل،2023 پیش کیا گیا جس میں ایم ایم ڈی آر قانون 1957 میں ترمیم کرتے ہوئے گہرائی میں موجود اور اہم معدنیات جیسے کہ سونا، چاندی، تانبا، زنک، سیسہ، نکیل، کوبالٹ، پلیٹینم گروپ کی معدنیات، ہیرے وغیرہ تلاش کرنے کیلئے لائسنس جاری کرنے کی سفارش کی گئی ہے جن کا ذکر ایم ایم ڈی آر قانون کے ساتویں شیڈول میں کیا گیا ہے۔ نیلامی کے ذریعے دیا جانے والا تلاشی لائسنس اس کے مالکوں کو قانون کے نئے ساتویں شیڈول میں درج اہم اور گہرائی میں موجود معدنیات کی کانکنی کی اجازت فراہم کرے گا۔ تلاشی سے متعلق یہ لائسنس اہم اور گہرائی میں موجود معدنیات سے جڑے معدنیات کی تلاشی کے تمام شعبوں میں پرائیویٹ سیکٹر کی شراکت داری فراہم کرنے ، ان کی حوصلہ افزائی کرنے اور انہیں ترغیب دینے کا موقع فراہم کریں گے۔

ایم ایم ڈی آر ترمیمی بل 2023 میں لیتھیم سمیت قانون کے پہلے شیڈول کے حصہ- بی میں درج جوہری معدنیات کی فہرست سے 6 معدنیات کو باہر نکالتا ہے۔ ان معدنیات کا خلا، الیکٹرانکس، مواصلات، توانائی ، الیکٹرک بیٹری جیسے شعبوں میں مختلف قسم کا استعمال ہے اور یہ ہندوستان کے خالص صفر کاربن اخراج کے لئے ضروری ہیں۔ جوہری معدنیات کی فہرست میں ان کے شامل ہونے کی وجہ سے ان کی کانکنی اور انہیں تلاش کرنے کی اجازت صرف سرکاری اداروں کیلئے ہی مخصوص تھی۔ اب قانون کے پہلے شیڈول کے حصہ –بی سے ان معدنیات کو باہر کردینے کے بعد پرائیویٹ سیکٹر بھی ان معدنیات کی تلاش اور کانکنی کرسکتے ہیں۔ جن معدنیات کو چند مخصوص اور اسٹریٹیجک معدنیات کے ساتھ جوہری معدنیات کی فہرست سے باہر کیا گیا ہے ، انہیں اب قانون کے پہلے شیڈول کے نئے حصے میں شامل کرلیا گیا ہے اور ان معدنیات کی نیلامی کا اختیار مرکزی حکومت کو دے دیا گیا ہے۔ تاہم ان نیلامیوں سے حاصل ہونےو الی مالیت صرف ریاستی حکومت کو ہی دی جائے گی۔ اس کے نتیجے میں ملک میں ان معدنیات کی تلاشی اور کانکنی میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہونے کی امید ہے۔

یہ جانکاری کوئلہ،کانوں اور پارلیمانی اُمو ر کےمرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔

-----------------------

ش ح۔ق ت۔ ع ن

U NO: 8127



(Release ID: 1947039) Visitor Counter : 95