وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے نئی دہلی میں قومی ہینڈلوم ڈے کی تقریب سے خطاب کیا


بھارتیہ وسترایوم شلپا کوش کا آغاز کیا - ٹیکسٹائل اور دستکاری کی کرافٹ ریپوزٹری  کا ایک پورٹل

‘‘آج کا ہندوستان نہ صرف ‘لوکل فار ووکل’ ہے بلکہ اسے دنیا تک لے جانے کے لیے ایک عالمی پلیٹ فارم بھی فراہم کرتا ہے’’

سودیشی کے بارے میں ملک میں ایک نیا انقلاب برپا ہوا ہے

‘‘شہری دل و جان سے’وکل فار لوکل‘ کے جذبے کے ساتھ، دیسی مصنوعات خرید رہے ہیں اور یہ ایک عوامی تحریک بن چکی ہے’’

‘‘مفت راشن، پکا گھر، 5 لاکھ تک کا مفت علاج - یہ ہے مودی کی گارنٹی’’

‘‘یہ حکومت کی مسلسل کوشش ہے کہ بُنکروں کے کام کو آسان بنایا جائے، ان کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو اور معیار اور ڈیزائن کو بہتر بنایا جائے’’

‘‘حکومت کی طرف سے ریاستوں کے ہر راجدھانی میں ’ایکتا مال‘ تیار کیا جا رہا ہے تاکہ ہر ریاست اور ضلع کے ہینڈ لوم سے تیار کردہ دستکاری اور مصنوعات کو ایک ہی چھت کے نیچے فروغ دیا جا سکے’’

‘‘حکومت اپنے بُنکروں کو دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ فراہم کرنے کے لیے ایک واضح حکمت عملی کے ساتھ کام کر رہی ہے’’

‘’جو لوگ آتم نر بھر بھارت کے خواب دیکھتے ہیں اور ’میک ان انڈیا‘ کو استحکام فراہم کرتے ہیں، وہ کھادی کو صرف لباس نہیں بلکہ ایک ہتھیار سمجھتے ہیں’’

‘‘جب چھتوں پر ترنگا لہرایا جاتا ہے تو یہ ہمارے اندر بھی لہراتا ہے’’

Posted On: 07 AUG 2023 3:22PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی کے پرگتی میدان میں بھارت منڈپم میں قومی ہینڈلوم ڈے کی تقریب سے خطاب کیا اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹیکنالوجی کے ذریعہ تیار کردہ ای-پورٹل ’بھارتیہ وستر ایوم شلپا کوش - ٹیکسٹائل اور دستکاری کا ذخیرہ‘ کا آغاز کیا۔وزیراعظم نے اس موقع پر لگائی گئی نمائش کا بھی دورہ کیا اور بُنکروں سے بات چیت کی۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے یاددہانی کرائی کہ  بھارت منڈپم کی افتتاحی تقریب سے قبل کس طرح نمائش کنندگان، پرگتی میدان میں منعقدہ نمائش میں خیمے میں اپنی مصنوعات کی نمائش کرتے تھے۔ بھارت منڈپم کی اہمیت کے ضمن میں، وزیر اعظم نے ہندوستان کی ہینڈلوم صنعت کی شراکت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پرانے اور نئے کا امتزاج، آج کے نئے ہندوستان کی تعریف کرتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’آج کا ہندوستان صرف ’لوکل فار ووکل‘ نہیں ہے بلکہ  یہ اسے دنیا تک لے جانے کے لیے ایک عالمی پلیٹ فارم بھی فراہم کر رہا ہے‘‘۔ آج کے پروگرام کے آغاز سے پہلے بُنکروں کے ساتھ اپنی بات چیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے آج کی شاندار تقریبات میں ملک بھر سے مختلف ہینڈلوم کلسٹرز کی موجودگی کا احساس دلایا  اور ان کا خیرمقدم کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ’’اگست کا مہینہ’کرانتی‘ کا مہینہ ہے‘‘۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ہندوستان کی آزادی کے لیے دی گئی ہر قربانی کو یاد کرنے کا وقت ہے۔ سودیشی تحریک پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ صرف غیر ملکی ساختہ ٹیکسٹائل کا بائیکاٹ کرنے تک محدود نہیں ہے ،بلکہ ہندوستان کی آزاد معیشت کے لیے تحریک کا ذریعہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستان کے بُنکروں کو عوام سے جوڑنے کی ایک تحریک تھی، اور حکومت کے ذریعے اس دن کو قومی ہینڈلوم ڈے کے طور پر منتخب کرنے کے پیچھے، یہی تحریک تھی۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ چند سالوں میں، ہینڈلوم کی صنعت کے ساتھ ساتھ بُنکروں کی توسیع کے لیے بے مثال کام کیا گیا ہے۔ جناب مودی نے تبصرہ کیا کہ’’سودیشی کے بارے میں ملک میں ایک نیا انقلاب آیا ہے‘‘۔ انہوں نے ملک کے بُنکروں کی کامیابیوں کے ذریعے ہندوستان کی کامیابی پر فخر کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ کسی کی شناخت ان کپڑوں سے ہوتی ہے جو وہ پہنتے ہیں۔ انھوں نے اس موقع پر پہنے جانے والے متنوع لباس کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مختلف خطوں کے کپڑوں کے ذریعے ہندوستان کے متنوع کو منانے کا بھی موقع ہے۔ ’’ہندوستان کے پاس لباس کی ایک خوبصورت قوس قزح ہے‘‘۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے دور دراز علاقوں میں قبائلی برادریوں سے لے کر برف پوش پہاڑوں میں رہنے والے لوگوں تک، اور ساحلی علاقوں کے لوگوں سے لے کر  صحرا میں رہنے والے ان لوگوں کے لباس میں متنوع  زیب تنی کا مشاہدہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ انھوں نے بھارت کی مارکیٹوں میں دستیاب کپڑوں کا بھی مشاہدہ کیا۔ انہوں نے ہندوستان کے متنوع لباس کی فہرست سازی اور مرتب کرنے کی ضرورت کی یاد دہانی کرائی اور اس بات پر اظہار مسرت کیا کہ  آج یہ امر ’بھارتیہ وسترایوم شلپا کوش‘ کے آغاز کے ساتھ نتیجہ خیز ہوا ہے۔

یہ واضح کرتے ہوئے کہ ہندوستان کی ٹیکسٹائل صنعت پچھلی صدیوں میں اچھی طرح سے قائم کی گئی تھی، وزیر اعظم نے افسوس کا اظہار کیا کہ آزادی کے بعد اسے مضبوط کرنے کے لیے کوئی ٹھوس کوششیں نہیں کی گئیں۔ ’’یہاں تک کہ کھادی کو بھی  پس مردہ صورت حال میں چھوڑ دیا گیا تھا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ کھادی پہننے والوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 کے بعد،  حکومت ان حالات اور اس کے تئیں سوچ کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے من کی بات پروگرام کے ابتدائی مرحلے کے دوران، کھادی کی مصنوعات خریدنے کے لیے شہریوں پر زور دینے کی یاد دہانی کرائی ، جس کے نتیجے میں پچھلے 9 سالوں میں کھادی کی پیداوار میں 3 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کھادی کپڑوں کی فروخت میں 5 گنا اضافہ ہوا ہے اور بیرونی ممالک میں بھی اس کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ جناب مودی نے پیرس کے دورے کے دوران، ایک بہت بڑے فیشن برانڈ کے سی ای او سے ملاقات کی بھی یاد دہانی کرائی،  جنہوں نے انہیں کھادی اور ہندوستانی ہینڈلوم کے تئیں بڑھتی ہوئی کشش کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔

وزیراعظم نے بتایا کہ 9 سال پہلے کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز کا کاروبار محض30-25 ہزار کروڑ کا ہی تھالیکن آج  یہ ایک لاکھ 30 ہزار کروڑ سے زیادہ ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاؤں اور قبائلیوں کے  ہینڈلوم کے شعبے سے متعلقہ ایک لاکھ کروڑ روپئے کا اضافی کاروبار اس کے علاوہ ہے۔ وزیراعظم نے نیتی آیوگ کی رپورٹ کاحوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں میں 13.5 کروڑ افراد غریبی سے اوپر اٹھے ہیں اور اس کیلئےاس رپورٹ میں  بڑھتے ہوئے تعاون کا  اعتراف کیا گیا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ ‘‘ووکل فار لوکل کے جذبے کے ساتھ لوگ کھلے دل سے ملک میں تیار ہونےو الی مصنوعات خرید رہے ہیں اور اب یہ ایک عوامی تحریک بن چکی ہے۔ ’’انہوں نے آنے والے رکشا بندھن، گنیش اُتسو، دسہرہ اور دیوالی کے تہواروں میں بنکروں اور دستکاروں کی مدد کرنے کے سودیشی عزم کو دوہرانے کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیراعظم نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ٹیکسٹائل کے شعبے کیلئے اسکیموں کا نفاذ سماجی انصاف کا ایک بڑا ذریعہ بن گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر کے گاؤں اور قصبوں میں لاکھوں لوگ ہینڈلوم کے کام میں لگے ہوئے ہیں۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ان میں سے زیادہ تر لوگوں کا تعلق دلت، پسماندہ اور قبائلی معاشروں سے ہے، وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی کوششوں سے آمدنی میں اضافے کے ساتھ بڑی تعداد میں روزگار میں اضافہ ہوا ہے۔ بجلی، پانی ، گیس کنکشن ، سوچھ بھارت کی اسکیموں کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں ایسی مہمات سے سب سے زیادہ فائدہ ملا ہے۔اس بات کا ذکر کرتےہوئے کہ موجودہ حکومت نے بنیادی سہولتوں کیلئے بنکر برادری کے دہائیوں لمبے انتظار کا خاتمہ کیا ہے، وزیراعظم نے کہا ،‘‘مفت راشن، پکّا مکان، پانچ لاکھ روپئے تک کا مفت علاج، یہ ہے مودی کی گارنٹی’’۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے نہ صرف ٹیکسٹائل شعبے سے متعلق روایات کو زندہ رکھنے کی کوشش کی ہے بلکہ ایک نئی شکل میں دنیا کو بھی راغب کیا ہے۔  وزیراعظم نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ حکومت اس کام سے متعلق افراد کی تعلیم ، تربیت اور آمدنی پر زور دے رہی ہے اور بنکروں اور دستکاروں کے بچوں کی خواہشات کو پنکھ فراہم کرارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بنکروں کےبچوں کی ہنرمندی کی تربیت کیلئے ٹیکسٹائل اداروں میں دو لاکھ روپئے  تک کا وظیفہ دیا جاتا ہے۔ جناب مودی نے بتایا کہ گزشتہ 9 سال میں 600 سے زیادہ ہینڈلوم کلسٹرز تیار کیے گئے ہیں اور ہزاروں بنکروں کو تربیت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا،‘‘حکومت کی یہ مسلسل کوشش ہے کہ بنکروں کے کام کو آسان بنایا جائے، ان کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیا جائے اور ان کی کوالٹی اور ڈیزائنوں کو بہتربنایا جائے’’۔ انہوں نے کہا کہ انہیں کمپیوٹر سے چلنے والی پنچنگ مشینیں بھی فراہم کرائی جارہی ہیں جن کی مدد سے وہ تیز رفتار  سے نئے ڈیزائن تیار کرسکیں گے۔ انہوں نے کہاکہ‘‘موٹر سے چلنے والی مشینوں سے تانا بنانا بھی آسان ہوگیا ہے، ایسے بہت سے آلات ، ایسی بہت سی مشینیں دستکاروں کو فراہم کرائی جارہی ہیں’’۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت ہینڈلوم بنکروں کو دھاگے جیسا خام مال بھی رعایتی شرحوں پر فراہم کرارہی ہے اور خام مال کے لانے لے جانے کا خرچ بھی برداشت کررہی ہے۔ وزیر اعظم نے مدرا یوجنا کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اب بنکروں کیلئے بغیرضمانت کے قرض حاصل کرنا ممکن ہوگیا ہے۔

وزیراعظم نے گجرات کے بنکروں کے ساتھ اپنے میل ملاپ کا بھی ذکر کیا اور اپنے حلقہ انتخاب پورے کاشی خطے میں ہینڈلوم صنعت کی خدمات کےبارے میں بھی بتایا۔ انہوں نے اپنی مصنوعات فروخت کرنے میں بنکروں کو پیش آنے والی سپلائی چین اور مارکیٹنگ کی پریشانیوں کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ حکومت ملک بھر میں  بھارت منڈپم جیسی نمائشوں کا اہتمام کرکے دستکاری کی اشیاء کی مارکیٹنگ پر زور دے رہی ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ اس کے لئے مفت اسٹال کے ساتھ ساتھ یومیہ بھتہ بھی دیا جاتا ہے۔ وزیراعظم نے ہندوستان کے اُن کے اسٹارٹ اپس اور نوجوانوں کی بھی تعریف کی جو کاٹیج انڈسٹریز  اور ہینڈلومس کے ذریعے تیار کردہ مصنوعات کیلئے تکنیکوں اور نمونوں کے ساتھ ساتھ مارکیٹنگ کے طریقوں میں بھی اختراع  سے کام لے رہے ہیں اور انہوں نے کہا کہ ان کا شاندار مستقبل واضح طور پر نظر آتا ہے۔ ‘ایک ضلع ایک پروڈکٹ ’اسکیم کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہر ایک ضلع کے خصوصی پروڈکٹوں کو فروغ دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا ،‘‘ایسے پروڈکٹوں کو فروخت کرنے کیلئے ملک کے ریلوے اسٹیشنوں پر بھی خصوصی اسٹال لگائے جارہے ہیں’’۔ انہوں نے ہر ایک ریاست اور ضلع کے ہینڈلومس کے ذریعے تیار کردہ  مصنوعات اور دستکاری کی اشیاء کو ایک چھت کے نیچے فروغ دینے کیلئے حکومت کے ذریعے ریاستوں کی راجدھانیوں میں تیار کیے جانے والے ‘ایکتا مال’ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اس سے ہینڈ لوم شعبے سے متعلق افراد کو فائدہ پہنچے گا۔ جناب مودی نے ‘اسٹیچو آف یونٹی’ میں ایکتا مال کے بارے میں بھی بتایا جو سیاحوں کو ہندوستان کی یکجہتی کا تجربہ کرنے اور ایک ہی چھت کے نیچے کسی بھی ریاست کی مصنوعات خریدنے کا موقع فراہم کراتی ہے۔

اپنے غیرملکی دوروں کے دوران وزیراعظم نے معززین کو جو مختلف تحائف پیش کیے ان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کی نہ صرف انہوں نے تعریف کی بلکہ جب انہیں یہ پتہ چلا کہ انہیں کس نے تیار کیا ہے تو اس کا بھی ان پر گہرا اثر پڑا۔

جی ای  ایم پورٹل یا گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹے سے چھوٹا کاریگر،دستکار یا بنکر بھی حکومت کو براہ راست اپنا سامان فروخت کرسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج تقریباً 1.75 لاکھ ہینڈ لوم اور دستکاری سے متعلق تنظیمیں جی ای ایم پورٹل سے جڑی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا،‘‘اس بات کو یقینی بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں کہ ہینڈلوم شعبے سے متعلق ہمارے بھائیوں اور بہنوں  کو ڈیجیٹل انڈیا کے فوائد حاصل ہوسکیں’’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘‘حکومت اپنے بنکروں کو دنیا کا سب سے بڑا بازار فراہم کرانے کی واضح حکمت عملی کے ساتھ کام کررہی ہے’’۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے بازاروں میں ہندوستان کے ایم ایس ایم ای، بنکروں ، دستکاروں اور کسانوں کے پروڈکٹوں کو لے جانے کیلئے دنیا کی بڑی کمپنیاں آگے آرہی ہیں۔ انہوں نے متعدد ایسی کمپنیوں کے لیڈروں سے براہ راست بات چیت کا ذکر کیا جن کے دنیا بھر میں بڑے اسٹور، ریٹیل سپلائی چین ، آن لائن موجودگی اور دوکانیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایسی کمپنیوں نے اب ہندوستان کے مقامی مصنوعات کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچانے کا عزم کیا ہے۔ انہوں نے  کہا ،‘‘چاہے موٹا اناج ہو یا ہینڈلوم کے پروڈکٹ ، یہ بڑی بین الاقوامی کمپنیاں ان کو دنیا بھر کے بازاروں میں لے جائیں گی ’’۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مصنوعات ہندوستان میں تیار کی جائیں گی اور سپلائی چین ان کثیر ملکی کمپنیوں کے ذریعے استعمال کی جائیں گی۔

ٹیکسٹائل صنعت اور فیشن کی دنیا سے متعلق لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے دنیا کی تین اعلیٰ ترین معیشتوں میں سے ایک بننے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کے علاوہ اپنی سوچ اور کام کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کی ضرورت  پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان کے ہینڈلوم، کھادی اور ٹیکسٹائل  کے شعبے کو دنیا کا ایک چمپئن بنانے کیلئے ‘سب کا پریاس ’(ہر کسی کی کوشش) ضروری ہوگا۔ انہوں نے کہا، ‘‘چاہے وہ  ورکر ہو، بنکر ہو، ڈیزائنر ہو یا صنعت، ہر کسی کو ڈیڈیکیٹیڈ کوششیں کرنی ہوں گی’’۔ انہوں نے بنکروں کی ہنرمندی کے پیمانے کو بڑھانے اور اسے ٹیکنالوجی سے جوڑنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ہندوستان میں اُبھرتی ہوئے نئے متوسط طبقے پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہر پروڈکٹ کیلئے ایک بڑا نوجوان صارف طبقہ تشکیل پارہا ہے اور یہ ٹیکسٹائل کمپنیوں کیلئے ایک بڑا موقع فراہم کراتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسی لئے ان کمپنیوں کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ وہ مقامی سپلائی چین کو مضبوط کریں اور اس میں سرمایہ کاری کریں۔ انہوں نے ہندوستان سے باہر دستیاب سلے سلائے کپڑوں کی وجہ سے ٹیکسٹائلز درآمد کرنے کے نظریے کی مذمت کی۔ انہوں نے مقامی سپلائی چین میں سرمایہ کاری کرنے اور اسے مستقبل کیلئے تیار کرنے پر زور دیا اور کہا کہ اس شعبے کی بڑی کمپنیوں کو یہ بہانہ نہیں کرنا چاہیے کہ ایسے شارٹ نوٹس پر یہ کیسے ہوگا۔ انہوں نے کہا ،‘‘اگر ہم  مستقبل میں فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو ہمیں آج مقامی سپلائی چین میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔ ایک  ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر اور پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت   کے خواب کو پورا کرنے کا یہی طریقہ ہے’’۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے مجاہدین آزادی کے سودیشی خواب  کو اسی راستے پر چل کر پورا کیا جاسکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا ،‘‘جو لوگ ایک آتم نربھر بھارت کا خواب بنتے ہیں اور‘میک اِن انڈیا’ کو تقویت پہنچاتے ہیں وہ کھادی کو محض کپڑا نہیں بلکہ ایک ہتھیار سمجھتے ہیں’’۔

وزیراعظم نے9اگست کی موزونیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخ پوجیہ مہاتما گاندھی کی قیادت میں ہندوستان کی سب سےبڑی تحریک ‘بھارت چھوڑو تحریک’ کی شاہد ہے۔ اس تحریک نے انگریزوں کو ہندوستان چھوڑنے کا پیغام دیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس کے بعد جلد ہی انگریزوں نے ہندوستان چھوڑ دیا تھا۔ وزیراعظم نے ایسے وقت میں جبکہ ملک قوت ارادی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، وقت کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ جس منتر کے ذریعے انگریزوں کو ہندوستان  چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا اسی منتر کا استعمال ایسے عناصر کو دور کرنے کیلئے بھی کیا جاسکتا ہے جو ‘وکست بھارت’ یا ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے ملک کے عزم میں روکاوٹ بن رہے ہیں۔ جناب مودی نے کہا ،‘‘پورا ملک ایک آواز سے پکار رہا ہے کہ بدعنوانی ،خاندانی حکمرانی ، تشٹی کرن  بھارت چھوڑو’’ انہوں نے کہا کہ آج یہ برائیاں ملک کے لئے بہت بڑا چیلنج ہے اور انہوں نے یہ اعتماد ظاہر کیا کہ ملک ان برائیوں کو شکست دیگا۔ انہوں نے کہا،‘‘ملک کو فتح حاصل ہوگی، ہندوستان کے عوام فتحیاب ہوں گے’’۔

اپنے خطاب کے آخر میں وزیراعظم نے ایسی خواتین سے اپنی بات چیت کا ذکر کیا جنہوں نے برسوں ترنگے تیار کرنے کے کام میں خود کو وقف کیے رکھا ۔ انہوں نے شہریوں سے کہا کہ وہ ترنگا لہرائیں اور ایک بار پھر ‘ہر گھر ترنگا ’کا اہتمام کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ‘‘جب ترنگا چھتوں پر لہراتا ہے تو وہ ہمارے دلوں میں بھی لہراتا ہے’’۔  

ٹیکسٹائلز کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل ، ٹیکسٹائلز کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ درشنا جردوش  اور بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے مرکزی وزیر نارائن تاتو رانے  بھی دیگر معززین کے ساتھ اس موقع پر موجود  تھے۔

پس منظر

وزیراعظم ایسے کاریگروں اور دستکاروں کی حوصلہ افزائی کرنے اور انہیں پالیسی مدد فراہم کرانے کے زبردست حامی رہے ہیں جو ہندوستان کی  مالامال کاریگری اور دستکاری کی روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ اس وژن کی رہنمائی میں حکومت نے نیشنل ہینڈ لوم ڈے منانا شروع کیا ہے جوکہ پہلی بار 07 اگست 2015 کو منایا گیا تھا۔ یہ تاریخ خصوصی  طور پر اس لئے منتخب کی گئی ہے کہ یہ سودیشی تحریک کی بھی تاریخ ہے جوکہ 07اگست 1905 کو شروع کیا گیا تھا اور اس میں ملکی صنعتوں خصوصی طور پر ہینڈلوم بنکروں کی حوصلہ افزائی کی۔

اس سال 9واں ہینڈلوم نیشنل  ڈے منایا جارہا ہے۔ اس پروگرام کے دوران وزیراعظم نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹیکنالوجی(این آئی ایف ٹی) کے ذریعے تیار کیے گئے بھارتیہ وستر ایوم شلپ کوش۔اے ریپازیٹری آف ٹیکسٹائلز اینڈ کرافٹس  کے ای- پورٹل کا بھی آغاز کیا۔

پروگرام میں ٹیکسٹائلز اور ایم ایس ایم  ای شعبوں کے 3000 سے زیادہ ہینڈلوم اور کھادی بنکر ، کاریگر اور متعلقین بھی حصہ لیں گے۔ اس میں ہندوستان بھر کے ہینڈلوم کلسٹرز ، این آئی ایف ٹی کیمپس، بنکر سروس مراکز ،انڈین انسٹی ٹیوٹ آف  ہینڈ لوم ٹیکنالوجی کے کیمپس، نیشنل ہینڈ لوم ڈیولپمنٹ کارپوریشن ، ہینڈ لوم ایکسپورٹ پروموشن کونسل، کے وی آئی سی انسٹی ٹیوشن اور مختلف ریاستی  ہینڈلوم محکمے ایک ساتھ آئیں گے۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔اگ۔ا ع۔ع ن۔ ر ا

(U: 8040)



(Release ID: 1946462) Visitor Counter : 112