وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم کا خواتین اختیارکاری کے بارے میں جی ٹوئنٹی وزارتی کانفرنس سے خطاب


’’جب خواتین خوشحال بنیں گی تو دنیا خوش حال ہوگی‘‘

’’بھارت میں دیہی مقامی اداروں میں 1.4 ملین خواتین ہیں جو منتخبہ نمائندگان کا  46 فیصد ہیں‘‘

’’بھارت میں خواتین ’’مشن لائف-ماحولیات کے لیے طرز زندگی‘‘ کی برانڈ ایمبیسڈر  رہی ہیں‘‘

’’فطرت کے ساتھ ان کی قریبی وابستگی کے پیش نظر، خواتین کے پاس موسمیاتی تبدیلی کے اختراعی حل کی کلید ہے‘‘

’’ہمیں ان بندشوں کو ختم کرنے کے لیے کام کرناچاہیے، جو خواتین کو منڈیوں، عالمی ویلیو-چین اور سستے قرض تک رسائی میں رکاوٹ ڈالتی ہیں‘‘

بھارت کی جی ٹوئنٹی کی صدارت کے تحت، ’خواتین کو بااختیار بنانے‘ کے سلسلے میں ایک نیا ورکنگ گروپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے

Posted On: 02 AUG 2023 12:14PM by PIB Delhi

وزیراعظم  جناب نریندرمودی نے آج گجرات کے شہر گاندھی نگر میں منعقدہ  خواتین اختیارکاری کے بارے میں جی ٹوئنٹی وزارتی کانفرنس سے ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیراعظم جناب نریندرمودی نے ممتاز شخصیات کا مہاتما گاندھی کے نام سے منسوب شہر گاندھی نگر میں، اس کے یوم تاسیس کے موقع پر خیرمقدم کیا اور خوشی کا اظہار کیا کہ انہیں احمدآباد میں گاندھی آشرم کا دورہ کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ وزیراعظم نے آب وہوا کی تبدیلی اور عالمی تمازت جیسے مسائل کے فوری اور پائیدار حل تلاش کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی گاندھی آشرم میں گاندھی جی کی طرز زندگی اور ہمہ گیریت، خود کفالت اور مساوات سے متعلق  ان کی بصیرت افروز نظریات کا بذات خود مشاہدہ کرسکتا ہے۔ جناب مودی نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ممتاز شخصیات اس سے ترغیب حاصل کریں گی۔ انہوں نے ڈانڈی کُٹیر میوزیم کے اپنے دورے کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ گاندھی جی کے کتائی کے مشہور چرخہ کو گنگابین نامی ایک خاتون نے پڑوس کے ایک گاؤں میں تلاش کیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس کے بعد سے گاندھی جی نے کھادی پہننا شروع کردیا جو خود کفالت اور ہمہ گیری کی ایک علامت بن گئی۔

وزیر اعظم نے یہ رائے زنی کرتے ہوئے کہ ’’جب خواتین ترقی کرتی ہیں تو دنیا ترقی کرتی ہے‘‘، اس بات کونمایاں کیا کہ انہیں معاشی لحاظ سے بااختیاربنانے سے ترقی کو فروغ حاصل ہوتا ہے اور تعلیم تک ان کی رسائی،  عالمی ترقی کو آگے بڑھاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کی قیادت سبھی کی شمولیت کو فروغ دیتی ہے اور ان کی آوازوں سے مثبت تبدیلی کی تحریک ملتی ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ،خواتین کی زیر قیادت ترقی کاطریقۂ کارہی  خواتین کو بااختیار بنانے کا سب سے مؤثر طریقہ ہے اور ہندوستان اس سمت میں زبردست پیش رفت کر رہا ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی صدر، محترمہ دروپدی مرمو خود ایک متاثر کن مثال قائم کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی رہنمائی کرتی ہیں اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی دفاعی فورس کی کمانڈر انچیف کے طور پرفرائض ادا کرتی ہیں ،حالانکہ ان کا تعلق  یک معمولی  قبائلی پس منظر سے ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ  اس مدر آف ڈیموکریسی یعنی مادر جمہوریت میں ہندوستانی آئین نے شروع سے ہی ’ووٹ کا حق‘ خواتین سمیت تمام شہریوں کو مساوی طور پر دیا تھا اور انتخابات میں حصہ لینے کا حق بھی برابری کی بنیاد پر دیا گیا تھا۔وزیر اعظم نے نوٹ کیا کہ منتخبہ خواتین  معاشی، ماحولیاتی اور سماجی تبدیلی کا کلیدی ذریعہ  رہی ہیں اور بتایا کہ ہندوستان کے دیہی بلدیاتی اداروں میں منتخب نمائندگان  میں سے 46 فیصد خواتین ہیں جن کی تعداد14 لاکھ ہے ۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ خواتین کو خود اپنی مدد کرنے والے گروپوں میں متحرک کرنا بھی تبدیلی کے لیے ایک طاقتور قوت ثابت ہوئی  ہے، وزیر اعظم نے ان خود اپنی مدد کرنے والے گروپوں اور منتخب خواتین نمائندگان کو نمایاں کیا ، جو وبائی امراض کے دوران ہماری برادریوں کے لیے معاونت کے ستون کے طور پر ابھری ہیں۔وزیر اعظم نے ان کی کامیابیوں کی مثالیں پیش کیں اور ماسک اور سینیٹائزر کی ملک میں ہی  تیاری اور انفیکشن سے بچاؤ کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کا ذکر کیا۔انہوں نے مزید کہاکہ، "ہندوستان میں 80 فیصد سے زیادہ نرسیں اور دائیاں خواتین ہیں۔ وہ وبائی امراض کے دوران ہمارے دفاع کی پہلی قطار تھیں اور، ہمیں ان کی کامیابیوں اورحصولیابیوں پر فخر ہے"۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ خواتین کی زیر قیادت ترقی حکومت کی کلیدی ترجیح رہی ہے، وزیر اعظم نے ذکر کیا کہ پردھان منتری مدرا یوجنا کے تحت بہت چھوٹی سطح کے  یونٹس کی معاونت  کے لیے 10 لاکھ روپے تک کے تقریباً 70فیصد  قرض خواتین کو منظور کیے گئے ہیں۔ اسی طرح، اسٹینڈ اپ انڈیا کے تحت فائدہ اٹھانے والوں میں 80فیصد خواتین ہیں، جو گرین فیلڈ پروجیکٹوں کے لیے بینک قرض  حاصل کر رہی ہیں۔ اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ کھانا پکانے کا صاف ایندھن ،ماحول پر براہ راست اثر ڈالتا ہے اور خواتین کی صحت کو بہتر بناتا ہے، وزیر اعظم نے پردھان منتری اجولا یوجنا کا وضاحت سے ذکر کیا اور بتایا کہ دیہی خواتین کو کھانا پکانے کے تقریباً 100 ملین گیس کنکشن فراہم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صنعتی تربیتی اداروں میں تکنیکی تعلیم میں خواتین کی تعداد 2014  کے بعدسے دوگنا  ہو گئی ہے۔ ہندوستان  میں ا  یس ٹی ای ایم  (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، اور ریاضی) کی تقریباً 43 فیصد گریجویٹ خواتین ہیں، اورہندوستان میں تقریباً ایک چوتھائی خلائی سائنسداں  خواتین ہیں۔  انہوں نے کہا کہ ’چندریان، گگن یان اور مشن مارس جیسے ہمارے اہم پروگراموں کی کامیابی کے پیچھے ان خواتین سائنسدانوں کی قابلیت اور محنت ہے‘۔وزیر اعظم نے کہا کہ  آج ہندوستان میں مردوں کے مقابلے زیادہ خواتین اعلیٰ تعلیم میں داخلہ لے رہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان میں شہری ہوابازی  کے شعبے میں خواتین پائلٹوں  کافیصد  سب سے زیادہ ہے جبکہ ہندوستانی فضائیہ میں خواتین پائلٹ بھی لڑاکا طیارے اڑا رہی ہیں۔ جناب مودی نے نوٹ کیا کہ خواتین افسران کو ہماری تمام مسلح افواج میں آپریشنل رول اور لڑائی کے پلیٹ فارم پر تعینات کیا جا رہا ہے۔

وزیر اعظم نے دیہی زرعی کنبوں کی ریڑھ کی ہڈی اور چھوٹے تاجروں اور دکانداروں کے طور پر ،خواتین کی طرف سے ادا کیے جارہے  اہم کرداروں کو اجاگر کیا۔ وزیراعظم نے فطرت کے ساتھ ان کے قریبی تعلق کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اختراعی حل کی کلید خواتین کے پاس ہے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ کس طرح خواتین نے 18 ویں صدی میں ہندوستان میں پہلی نمایاں موسمیاتی کارروائی کی قیادت کی ،جب امریتا دیوی کی قیادت میں راجستھان کی بشنوئی برادری نے درختوں کی غیر منظم کٹائی کو روکنے کے لیے 'چپکو تحریک' شروع کی تھی۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ اس نے کئی دیگر گاؤں والوں کے ساتھ مل کر فطرت کی خاطر اپنی جان قربان کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ "ہندوستان میں خواتین 'مشن لائف – آب وہوا کے لیے طرز زندگی ' کے لیے برانڈ ایمبیسیڈر بھی رہی ہیں"، جب کہ  انھوں نے اپنی روایتی حکمت کو کم کرنے، از سرنو استعمال کرنے، از سرنوقابل استعمال بنانے کواجاگر کیا ہے۔وزیر اعظم نے مزید کہا  کہ مختلف پہل قدمیوں کے تحت، خواتین سولر پینلز اور لائٹس بنانے کی سرگرمی سے تربیت حاصل کر رہی ہیں۔ انہوں نے 'سولر ماماس' پہل کا ذکر کیا جو گلوبل ساؤتھ  یعنی خطہ جنوب کے پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ساجھیداری کرنے میں کامیاب رہی ہے۔

وزیراعظم نے یہ کہتے ہوئے کہ "کاروباری خواتین عالمی معیشت میں اہم شراکت دار ہیں"،  انہوں نے ہندوستان میں خواتین صنعت کاروں کے کردار پر زور دیا۔  انہوں نے کہا  کہ دہائیوں پہلے ، 1959 میں ممبئی میں سات گجراتی خواتین نے  امداد باہمی پر مبنی ایک تاریخی تحریک - شری مہیلا گرہ ادیوگ بنانے کے لیے اکٹھا  ہوئیں، جس نے لاکھوں خواتین اور ان کے خاندانوں کی زندگیوں کو یکسرتبدیل کر دیا۔ جناب مودی نے ان کے سب سے مشہور پروڈکٹ، لجت پاپڑ پر روشنی ڈالی، اور کہا کہ شاید یہ گجرات کے کھانے کے مینو میں ہو گا! انہوں نے دودھ اور دودھ سے بنی مصنوعات کے شعبے کی مثال بھی دی اور بتایا کہ صرف گجرات میں 36 لاکھ خواتین اس شعبے سے وابستہ ہیں۔ جناب مودی نے نشاندہی کی کہ ہندوستان میں تقریباً 15فیصد یونی کورن اسٹارٹ اپس کے بانیوں میں  کم از کم ایک خاتون شامل ہے اور ان خواتین کی زیر قیادت یونی کورن کی مشترکہ قدر  40 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔ وزیر اعظم نے ایک ایسی سازگار فضا ہموار کرنے پر زور دیا جس میں کامیاب خواتین ایک نمائندہ مثال بن جائیں ۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ دیکھ بھال اور گھریلو کام کاج کے بوجھ کو ایک ہی وقت میں مناسب طریقے سے حل کیا جائے ان رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے کام کرنے پر زور دیا جو  خواتین  کی منڈیوں تک رسائی، عالمی ویلیو چین اور سستے قرض تک رسائی کو محدود کرتی ہیں ۔

اپنا خطاب مکمل کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے خواتین کی صنعت کاری ، قیادت اور تعلیم کے بارے میں وزارتی کانفرنس کی جانب سے توجہ مرکوز کیے جانے کی ستائش  کی اور خواتین کے لیے ڈیجیٹل اور مالیاتی خواندگی  میں اضافہ کرنے کے لیے ’ٹیک-ایکویٹی پلیٹ فارم‘ کا آغاز کیے جانے پر مسرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان کی جی20 صدارت کے تحت ’خواتین کو بااختیار بنانے‘ کے سلسلے میں ایک نیا ورکنگ گروپ قائم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ گاندھی نگر میں انتھک کوششوں کی بدولت  دنیا بھر کی خواتین کو بے پناہ امید اور اعتماد حاصل ہو گا۔

*************

 

 

ش ح ۔ ع م۔ ج ا

U. No.7856



(Release ID: 1944970) Visitor Counter : 122