ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

چنئی میں جی 20 کے ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزراء کی میٹنگ کے دوران ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر کے افتتاحی خطاب کا متن

Posted On: 28 JUL 2023 10:27AM by PIB Delhi

علی مرتبت حضرات،

میں آپ سب کا اس تاریخی اور فعال شہر چنئی میں جی 20 ماحولیات اور موسمیاتی ہمہ گیریت کی وزارتی میٹنگ کے لیے بھارت کی صدارت میں پرتپاک خیرمقدم کرتا ہوں۔

عالی مرتبت حضرات، چنئی شہر نہیں بلکہ ایک جذبہ ہے۔ یہ ایک ایسا شہر ہے جس پر بھارت کو ازحد فخر ہے۔ اور یہ بلا وجہ نہیں ہے۔ یہ مزاج، رنگ، تخلیقی صلاحیتوں اور تاریخ کی جگہ ہے۔ تاریخ کے علاوہ، چنئی لذیذ کھانے، موسیقی، رقص اور سنیما کے لیے  بھی جاناجاتا ہے۔ آپ اس وقت جس شہر میں ہیں وہ تعلیم، میڈی کیئر، انجینئرنگ، آٹو موبائل، چمڑے کے سازو سامان اور سافٹ ویئر کا پاور ہاؤس ہے۔

چنئی آسانی کے ساتھ قدیم و جدید کو یکجا کرتا ہے، اور نبض کو زندگی، توانائی اور مواقع سے جوڑتا ہے۔ یہ شہر پہلے شہری کارپوریشن کے قیام کا گواہ  رہا ہے۔

ریاست تمل ناڈو، جہاں چنئی واقع ہے، چولا بادشاہوں کی سرزمین بھی ہے، جنہوں نے ایک بڑی سمندری سلطنت پر حکمرانی کی اور وہ ماحولیاتی اور موسمی حالت کے مطابق منصوبہ وضع کرنے میں مہارت رکھتے تھے۔ تقریباً دو ہزار سال قبل انسانوں کے ذریعہ بنائے گئے ٹینک اور اینی کٹس (یا باندھ) پانی کے بہاؤ کو ذخیرہ کرنے اور ان کو منظم کرنے کے لیے اب بھی استعمال میں ہیں۔

ریاست کے نباتات، حیوانات اور بھرپور ساحلی اور سمندری وسائل اس کی تاریخ کے ذریعہ پائیدار ترقی کے نقطہ نظر کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

عالی مرتبت حضرات،

ہم ایک ساتھ مل کر، ایک پائیدار، لچکدار اور مساوی مستقبل کے لیے عالمی کوششوں کی قیادت کرنے کے لیے ایک بہت بڑی ذمہ داری کا اشتراک کرتے ہیں تاکہ ماحولیاتی چنوتیوں  اور موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم اقدمات کیے جا سکیں۔

میں عزت مآب وزیر اعظم ہند جناب نریندر مودی جی  کا ان کے ترغیب آمیز خطاب اور ایک پائیدار دنیا کے لیے ان کی تصوریت کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

عالی مرتبت حضرات

ہمارے اس 20 ممالک کے گروپ میں وہ ممالک شامل ہیں جو ترقی کی مختلف سطحوں پر ہیں۔ ہماری ترقیاتی ترجیحات اور نقطہ نظر مختلف ہوسکتے ہیں۔ تاہم، ہم اس کرہ ارض، اپنی دھرتی ماں کے لیے اپنی مشترکہ فکر کے ساتھ متحد ہیںِ اور موجودہ  اور آئندہ آنے والی نسلوں کے لیے اس کی حفاظت کی ذمہ داری ساجھا کرتے ہیں۔

ہم ، آخرکار، ایک مستقبل کے حامل ایک دنیا اور ایک کنبہ  ہیں۔ ہمیں کسی بھی اختلاف پر قابو پانے کے لیے مل کر کام کرتے رہنا چاہئے اور پائیدار و لچکدار دنیا کی مشترکہ تصوریت کے لیے متحد ہونا چاہئے۔

2022 میں انڈونیشیا کی آب و ہوا اور ماحولیات کی وزارتی میٹنگ میں، ہم نے وسائل کی منصفانہ تقسیم کے ساتھ ساتھ روزگار، ترقی اور پائیداری کو مربوط کرنے والے نقطہ نظر کی اہمیت کی تصدیق کی۔

اب، ہمیں آب و ہوا اور ماحولیات سے متعلق سنگین  چنوتیوں کے بارے میں اپنی اجتماعی تفہیم کو مزید مضبوط کرنا ہوگا، اور ہم ان سے نمٹنے کے لیے عالمی کوششوں کی قیادت کیسے کر سکتے ہیں، اس بارے میں غور وفکر کرنا ہوگا۔

عال مرتبت حضرات،

ہم نے 2023 میں غور و خوض کے لیے کئی نئی اور اہم موضوعاتی ترجیحات کو اپنایا ۔

جی 20 فورم میں پہلی مرتبہ، ہم نے ترجیحی مناظر کے طور پر جنگل کی آگ اور کانکنی کے تباہ شدہ علاقوں کے اہم مسائل پر غور کیا ہے۔ ہمارے تجربات اور ان کو بحال کرنے کے بہترین طریقے ایوان صدر کی دستاویزات میں شامل ہیں، اور یہ زمینی انحطاط کی غیر جانبداری کے لیے ہمارے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اقدامات کو نافذ کرنے میں کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔

ہم نے مربوط آبی وسائل کے انتظام کے مسئلے پر بھی توجہ دی ہے اور جی 20 میں بہترین طریقوں کو ایک مجموعہ میں شامل کیا ہے جو مفید وسیلہ ثابت ہو سکتا ہے۔

سمندری ایجنڈے پر ہم نے ایک پائیدار اور لچکدار نیلگوں معیشت کی ترقی سے منسلک چنوتیوں پر توجہ مرکوز کی ہے۔ ہم نے اوشن 20 ڈائیلاگ کے دوسرے ایڈیشن کا اہتمام کیا، جس میں ساحلی اور سمندری ماحولیاتی نظام کے تحفظ، سمندری مقامی منصوبہ بندی کو آگے بڑھانے، سمندری کثافت کا مقابلہ کرنے اور مالیات کو بڑھانے پر توجہ دی گئی۔

ہم نے 'بحری پلاسٹک کچرے کے خلاف اقدامات سے متعلق جی 20 رپورٹ' کا پانچواں ایڈیشن لانے کے لیے جاپان کے ساتھ بھی کام کیا۔ ہم نے سمندری کثافت کے وسیع مسئلے کی جانب توجہ مبذول کرنے کے لیے کئی جی20 ملاقاتوں میں ایک میگا بیچ کلین اپ تقریب کا انعقاد کیا اور ممالک کو مدعو کیا۔

میں ان تمام جی20 اور مہمان ممالک کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے اس تقریب میں شرکت کی جنہوں نے یہ ظاہر کیا کہ ہم کرہ ارض کے حامی افراد کی ایک عوامی تحریک کیسے بنا سکتے ہیں جو پائیدار طرز زندگی کی حمایت کرتے ہیں اور رویے میں تبدیلی کی طاقت کو تسلیم کرتے ہیں۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ جی 20 ممالک نے ترقیاتی وزراء کے ذریعہ پائیدار ترقی کے لیے لائف اسٹائل پر اصولوں کے ایک جامع سیٹ پر اتفاق کیا ہے۔

ہم نے ایک پائیدار اور لچکدار نیلگوں یا سمندر پر مبنی معیشت کے لیے جی 20 اعلیٰ سطح کے اصولوں کو تیار کرنے پر کام کیا ہے۔ ان اصولوں کو رضاکارانہ بنیادوں پر بحری معیشت میں پائیداری لانے کے لیے ایک فریم ورک کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ عالمی سمندر تقریباً تین ارب لوگوں کو روزی روٹی کا سہارا دیتا ہے۔

جی 20 کے تمام رکن ممالک ساحلی ریاستیں ہیں اور ان پر ساحلی اور سمندری وسائل کی حفاظت اور سلامتی اور انہیں ذمہ داری سے استعمال کرنے کی سنجیدہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

ہماری توجہ وسائل کی کارکردگی اور مدور معیشت کو فروغ دینے پر بھی رہی ہے، جس میں فولاد جیسے شعبوں اور توسیع شدہ پروڈیوسر ذمہ داری (ای پی آر) جیسے موضوعات شامل ہیں۔ گزشتہ روز ہماری کوششوں کا اختتام صنعتی شراکت داروں کے ساتھ ، مدور معیشت کی وسائلی کارکردگی کے اتحاد (آر ای سی ای آئی سی) کے آغاز پر ہوا۔

عالی مرتبت حضرات،

دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والی جمہوریت اور ایک متحرک ابھرتی ہوئی معیشت کے طور پر، بھارت جی 20 کے ساتھ مل کر موسمیاتی تبدیلی کے خلاف عالمی جنگ کی قیادت کرنا چاہتا ہے۔

یہ بات قابل غور ہے کہ عالمی مجموعی اخراج میں بھارت کا حصہ 4 فیصد سے بھی کم ہے، اور ہمارا فی کس اخراج عالمی اوسط کا تقریباً ایک تہائی ہے۔

بھارت تاریخی طور پر مسائل کا حصہ نہ رہتے ہوئے ، مستقل طور پر حل کا وسیلہ بنا ہوا ہے۔ ہم نے فیصلہ کن گھریلو اقدامات کیے ہیں، اولوالعزم اہداف مقرر کیے ہیں، اور مشن لائف، سی ڈی آر آئی، آئی ایس اے اور انٹرنیشنل بگ کیٹ الائنس جیسے مختلف اقدامات کے ذریعہ بین الاقوامی کوششوں کی فعال رہنمائی کی ہے۔

عالی مرتبت حضرات،

جبکہ ہم نے اہم پیش رفت کی ہے، ہم ابھی تک اپنے ترقیاتی اور آب و ہوا کے اہداف تک پہنچنے کے راستے پر نہیں ہیں۔ ہمیں غربت کے خاتمے، توانائی اور وسائل تک مساوی رسائی، خوراک اور پانی کی حفاظت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اپنے ایس ڈی جی کے اہداف تک پہنچنے کے لیے اپنی کوششوں کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع کے نقصان، صحرائی اور آلودگی کے پیچیدہ اور باہم مربوط چنوتیوں سے نمٹنے کے لیے اقوام کے درمیان تعاون بہت ضروری ہے۔

ہم دن کے بقیہ حصے میں ہونے والی گفت و شنید، اور صدارتی دستاویزات، نتائج کے دستاویز اور صدر نشیں کے خلاصے کے اجراء کے منتظر ہیں جو ہمارے معاہدے کے اہم شعبوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ ہمارا حتمی مقصد عالمگیر فلاح و بہبود کو یقینی بنانا ہے اور مجھے یقین ہے کہ آج چنئی میں ہم جو نتائج اپنا رہے ہیں وہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اہم رفتار پیدا کرنے میں مدد کریں گے۔

آپ کا شکریہ

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/L1)Photo1RPHV.jpeg

**********

 

(ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:7663



(Release ID: 1943667) Visitor Counter : 82