وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے چنئی میں جی20 ماحولیات اور آب ہوا سے متعلق امور کے وزراء کے اجلاس سے خطاب کیا


’’ہندوستان میں فطرت اور اس کے طریقے سیکھنے کے باقاعدہ ذرائع رہے ہیں‘‘

’’آب و ہوا سے متعلق کارروائی کو’انتودیہ‘ کے اُصولوں کی پیروی کرنی چاہئے، جس کا مطلب ہے معاشرے کے آخری فرد کے عروج اور ترقی کو یقینی بنانا‘‘

ہندوستان نے 2070 تک نیٹ زیرو حاصل کرنے کا ہدف رکھا ہے

پروجیکٹ ٹائیگر کے نتیجے میں آج دنیا کے 70 فیصد شیر ہندوستان میں پائے جاتے ہیں

’’ہندوستان کے اقدامات لوگوں کی شراکت داری سے تقویت یافتہ ہیں‘‘

’’مشن لائف ایک عالمی عوامی تحریک کے طور پر ماحول کے تحفظ کے لیے انفرادی اور اجتماعی اقدام پر زور دے گا‘‘

’’مادر فطرت ’وسودھیو کٹمبکم‘- ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل‘‘کو ترجیح دیتی ہے

Posted On: 28 JUL 2023 10:42AM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج چنئی میں جی20 ماحولیات اور آب ہوا سے متعلق  امور کے وزراء کے اجلاس سے ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کیا۔

چنئی میں معززین کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ شہر ثقافت اور تاریخی اعتبار سے مالا مال ہے۔ انہوں نے ان پر بھی زور دیا کہ وہ مملا پورم کی ’مسٹ وزٹ‘مقام کو بھی دیکھیں،جو یونیسکو کاعالمی ثقافتی ورثہ ہے اور کوئی بھی شخص یہاں  پتھر کی تراش خراش اور اس کی عظیم خوبصورتی کو دیکھ سکتا ہے۔

تقریباً دو ہزار سال پہلے کے عظیم شاعر تھروولوور کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ’’ سمندربھی خشک ہوجائیں اگر بادل  سمندر سے کھینچے ہوئے پانی کو انہیں بارش کی شکل میں واپس نہ لوٹائے‘‘۔ ہندوستان میں فطرت اور اس کے سیکھنے کا باقاعدہ ذریعہ بننے کے طور طریقوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ایک اور سنسکرت اشلوک کا حوالہ دیا اور کہا کہ’’نہ دریا اپنا پانی پیتے ہیں اور نہ ہی درخت اپنا پھل کھاتے ہیں۔ بادل اپنے پانی سے پیدا ہونے والے اناج کو بھی نہیں کھاتے۔‘‘ وزیر اعظم نے فطرت کو فراہمی پر زور دیا جیسا کہ فطرت ہمیں فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرتی ماں کی حفاظت اور دیکھ بھال ہماری بنیادی ذمہ داری ہے اور آج اس نے ’کلائمیٹ ایکشن‘ کی شکل اختیار کر لی ہے، کیونکہ اس فرض کو بہت سے لوگوں نے طویل عرصےسے نظر انداز کررکھا تھا۔ ہندوستان کے روایتی علم کی بنیاد پر وزیر اعظم نے مزید کہا کہ آب و ہوا کی کارروائی(کلائمٹ ایکشن) کو ’انتودیہ‘ کے اُصولوں کی پیروی کرنی چاہیے، جس کا مطلب ہے معاشرے کے آخری فرد کے عروج اور ترقی کو یقینی بنانا۔ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ گلوبل ساؤتھ کے ممالک خاص طور پر موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی مسائل سے متاثر ہیں، وزیر اعظم نے ’اقوام متحدہ کے موسمیاتی کنونشن‘ اور’پیرس معاہدے‘ کے تحت کئے گئے وعدوں پر عمل کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا، کیونکہ یہ اپنی ترقی کی خواہشات کو آب و ہوا کے موافق طریقے سے پورا کرنے میں گلوبل ساؤتھ کی مدد کرنے میں اہم  رول اداکر سکتا ہے۔

وزیر اعظم نے یہ بتاتے ہوئے فخر کا اظہار کیا کہ ہندوستان نے اپنے انتہائی اہم’قومی طور پر طے شدہ شراکت داری‘ کے ذریعے اس معاملے میں رہنمائی کا کام کیا ہے۔ انہوں نے 2030 کے ہدف سے 9 سال پہلےنن-فوسل ایندھن کے ذرائع سے نصب شدہ برقی صلاحیت کو حاصل کرنے اور اب اَپ ڈیٹ شدہ اہداف کے ذریعے  اس حدکو مزید بلند کرنے کا ذکر کیا۔ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ آج ہندوستان نصب  شدہ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کے لحاظ سے دنیا کے سرفہرست 5 ممالک میں سے ایک ہے اور بتایا کہ ملک نے 2070 تک ’نیٹ زیرو‘ حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔جناب مودی نے اس اُمید کا اظہار اس لئے کیونکہ ہندوستان بین الاقوامی سولر الائنس،سی ڈی آر آئی اور ’لیڈرشپ گروپ فار انڈسٹری ٹرانزیشن‘ سمیت اتحاد کے ذریعے اپنے شراکت داروں کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہے۔

’’ہندوستان ایک میگا متنوع ملک ہے‘‘، وزیر اعظم نے یہ بات حیاتیاتی تنوع کے تحفظ، حفاظت، بحالی اور افزودگی کے حوالے سے کئے گئے مسلسل اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہی۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ جنگل کی آگ اور کان کنی سے متاثر ہونے والے ترجیحی  لینڈ اسکیپ کی بحالی کو ’گاندھی نگر امپلی منٹیشن روڈ میپ اینڈ پلیٹ فارم‘کے ذریعے تسلیم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کرہ ارض پر سات بڑی بلیوں کے تحفظ کے لیے حال ہی میں شروع کیے گئے ’انٹرنیشنل بگ کیٹ الائنس‘ کا ذکر کیا اور ’پروجیکٹ ٹائیگر‘سے حاصل شدہ سبق کو ایک اہم تحفظاتی اقدام قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ پروجیکٹ ٹائیگر کے نتیجے میں آج دنیا کے 70 فیصد شیر ہندوستان میں پائے جاتے ہیں۔ وزیر اعظم نے پروجیکٹ ٹائیگر اور پروجیکٹ ڈولفن پر جاری کام  کے بارے میں  بھی بات چیت کی۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہندوستان کے اقدامات لوگوں کی شراکت داری سے تقویت یافتہ ہیں۔ وزیر اعظم نے ’مشن امرت سروور‘ کا ذکر کیا جو پانی کے تحفظ کے لئے ایک منفرد اقدام ہے، جہاں صرف ایک سال میں 63,000 سے زیادہ آبی ذخائر تیار کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس مشن کو مکمل طور پر کمیونٹی کی شراکت داری اور ٹیکنالوجی کی مدد کے ذریعے نافذ کیا گیا ہے۔ انہوں نے ’کیچ دی رین‘ مہم پر بھی توجہ دی جس کی وجہ سے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے 280,000 سے زائد واٹر ہارویسٹنگ ڈھانچے کی تعمیر کے ساتھ ساتھ تقریباً 250,000 ری- یوز اور ری چارج ڈھانچوں کی تعمیر کی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ’’یہ سب کچھ لوگوں کی شراکت داری اور مقامی مٹی اور پانی کی صورتحال پر توجہ مرکوز کرنے کے سبب حاصل ہوا ‘‘۔ جناب مودی نے دریائے گنگا کو صاف کرنے کے لیے ’نمامی گنگا مشن‘ میں کمیونٹی کی شراکت داری کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے پر بھی زور دیا، جس کے نتیجے میں دریا کے کئی حصوں میں گنگا ڈولفن کے دوبارہ ظہور کی بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ ویٹ لینڈ کنزرویشن میں رامسر سائٹس کے طور پر نامزد 75 ویٹ لینڈز کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ایشیا میں رامسر سائٹس کا سب سے بڑا نیٹ ورک ہندوستان کے پاس ہے۔

’چھوٹی جزیراتی ریاستوں‘ کا ’بڑے سمندری ممالک‘کے طور پر ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سمندر ان کے لیے ایک اہم اقتصادی وسیلہ ہیں۔ وہ دنیا بھر کے تین ارب سے زائد لوگوں کی روزی روٹی کا بھی ذریعہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وسیع حیاتیاتی تنوع کا گھر ہے۔ انہوں نے سمندری وسائل کے ذمہ دارانہ استعمال اور انتظام کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نےپائیدار اور لچکدار نیلی اور سمندر پر مبنی معیشت کے لیے جی20 کے اعلیٰ سطحی اصولوں کو اپنانے کے لیے پر امیدی کا اظہار کیا اور جی20 پر زور دیا کہ وہ پلاسٹک کی آلودگی کو ختم کرنے کے لیے ایک مؤثر بین الاقوامی قانونی طور پر پابند کرنے والے آلے کے لیے تعمیری طور پر کام کریں۔

وزیر اعظم نے گزشتہ سال اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ مل کر ماحولیات کے لیے لائف اسٹائل مشن کے آغاز کو یاد کیا اور کہا کہ مشن لائف ایک عالمی عوامی تحریک کے طور پر ماحول کے تحفظ کے لیے انفرادی اور اجتماعی اقدامات پر زور دے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان میں کسی بھی شخص، کمپنی یا مقامی ادارے کی طرف سے ماحول دوست اقدامات  کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ گرین کریڈٹس پروگرام،حال ہی میں اعلان کردہ ’گرین کریڈٹ پروگرام‘ کے تحت حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ درخت لگانے، پانی کے تحفظ اور پائیدار زراعت جیسی سرگرمیاں اب افراد، بلدیاتی اداروں اور دیگر افراد کے لیے آمدنی کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔

خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہمیں پرکرتی ماں کے تئیں اپنے فرائض کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ جی20 ماحولیات اور آب و ہوا سے متعلق امور کے وزراء کا یہ اجلاس نتیجہ خیز اور کامیاب ہوگا۔جناب مودی نے آخر میں کہا کہ پرکرتی ماں بکھرے ہوئے نقطہ نظر کے حق میں نہیں ہے۔ وہ’’وسودھیو کٹمبکم‘‘ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل‘‘،کو ترجیح  دیتی ہے۔

************

ش ح۔ م م۔ن ع

(U: 7653)



(Release ID: 1943517) Visitor Counter : 94