بجلی کی وزارت

بجلی اور نئی و قابل احیاء توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے 14ویں صاف ستھری توانائی وزارتی (سی ای ایم) اور 8ویں مشن اختراع (ایم آئی) میٹنگ کی صدارت کی


امریکہ کے توانائی سکریٹری نے توانائی منتقلی کو آگے بڑھانے کے لیے بھارت کی ستائش کی

برازیل صاف ستھری توانائی اور موسمیاتی کاروائی کو آگے بڑھانے کا عمل جاری رکھنے کے لیے 2024 میں آئندہ سی ای ایم / ایم آئی وزارتی میٹنگ کی میزبانی کرے گا اور جی 20 کی صدارت کے فرائض انجام دے گا

Posted On: 21 JUL 2023 6:21PM by PIB Delhi

گوا، 21 جولائی 2023

حکومت ہند کے بجلی اور نئی و قابل احیاء توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ کی صدارت میں آج 21 جولائی 2023 کو گوا میں جاری 14ویں صاف ستھری توانائی وزارتی اور 8ویں مشن اختراعی میٹنگ سے متعلق  وزارتی سطح کا اجلاس شروع ہوا۔ پروگرام میں حصہ لینے والے 30 سے زائد ممالک کے وزراء، وفود کے سربراہان اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندے وزارتی سطح کے افتتاحی سیشن کے دوران موجود تھے۔ اس سیشن کو یہاں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔

بجلی اور نئی و قابل احیاء توانائی کے مرکزی وزیر نے اس موقع پر وزارتی سطح کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے توانائی منتقلی کے راستے میں آنے والی رکاؤٹوں کو دور کرنے اور مسائل کو حل کرنے کے ممکنہ طریقوں پر بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ہم سبھی کے لیے باعث تشویش  ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے ہر ایک کو مثبت کردار ادا کرنا چاہئے۔ جناب آر کے سنگھ نے کہا کہ بھارت کا فی کس کاربن اخراج تقریباً 2.29 ٹن ہے جبکہ دنیا کا فی کس اوسط تقریباً 6.3 ٹن ہے۔ یہ ہمارے ملک کے لوگوں کا سادہ طرز حیات ہی ہے جس کی وجہ سے فی کس کم اخراج ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں توانائی منتقلی کے راستے میں آنے والی چنوتیوں سے نمٹنے اور ایک پائیدار مستقبل کی تعمیر کے لیے آگے بڑھنے کے طریقے تلاشنے کی ضرورت ہے۔ وزیر توانائی نے بتایا کہ بھارت نے حجری ایندھن کی کھپت میں تخفیف کرنے اور قابل احیاء توانائی پیداوار میں اضافے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ ہم نے سال 2030 تک اپنی توانائی ضرورتوں کا 50 فیصد حصہ غیر حجری وسائل سے پورا کرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سال 2030 تک 500 گیگا واٹ قابل احیاء توانائی پیداوار کے اپنے ہدف سے کہیں زیادہ کامیابی حاصل کر لے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001M0NM.jpg

مرکزی وزیر نے وزارتی میٹنگ میں یہ اطلاع دی کہ بھارت کے پاس صنعتوں کے لیے کارکردگی، حصولیابی اور تجارت (پی اے ٹی) اسکیم  ہے جو انہیں پائیدار طور طریقے نافذ کرنے کے لیے ترغیب فراہم کرتی ہے، جس کے نتیجے میں سالانہ 105 ملین ٹن کاربن اخراج میں تخفیف واقع ہوتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہم توانائی منتقلی کے کام میں تیزی لانے کے لیے شمسی، ہوائی اور ہائیڈروجن سمیت مختلف قابل احیاء وسائل کی تلاش کر رہے ہیں۔جناب آر کے سنگھ نے کہا کہ ہم نے اُجالا، اسٹار ریٹنگ اور ایل ای ڈی اسٹریٹ لائٹ جیسی اسکیموں کے ساتھ روشنی کے معاملے میں توانائی بچت پر بھی توجہ مرکوز کی ہے؛ ان کے نتیجے میں سالانہ 278 ملین ٹن اخراج میں تخفیف واقع ہوئی ہے۔

میٹنگ میں شامل ہوئے نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وجے کمار سارسوت نے بنی نوع انسانیت کے لیے ایک پائیدار مستقبل کو یقینی بنانے کے مقصد سے حجری ایندھن سے توانائی آمیزش کی تبدیلی کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک تبدیلی برپا کرنے والے سفر کا آغاز کرنے کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں، جو عالمی سطح پر صاف ستھری توانائی منتقلی اور پائیداری کی سمت میں امدادی کوششوں کے مستقبل کو نئی شکل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ نیتی آیوگ کے رکن نے کہا کہ ہمیں ایک پائیدار مستقبل کی تعمیر کے ہدف کے ساتھ انسانی کے لیے ہمہ گیر توانائی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں غیر حجری ایندھن یا قابل احیاء وسائل کی پیداوار بڑھا کر حجری ایندھن پر اپنے انحصار کو کم سے کم کرنے پر کام کرنا ہوگا۔ ڈاکٹر وجے کمار سارسوت نے کہا کہ موجودہ دور میں توانائی آمیزش میں حجری ایندھن کا بول بالا ہے اور ہمیں اس منظرنامے کو تبدیل کرنا ہوگا۔

ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی توانائی سکریٹری محترمہ جینیفر ایم گران  ہوم نے توانائی منتقلی کو آگے بڑھانے کے لیے بھارت کی کوششوں کی ستائش کی۔ انہوں نے صاف ستھرے توانائی حل کو اپنانے میں تیزی لانے اور موسمیاتی تبدیلی کی بڑی چنوتی سے نمٹنے کے لیے مختلف ممالک کے درمیان جاری تعاون پر مبنی کوششوں کی ستائش کی۔ محترمہ جینیفر نے صاف ستھری توانائی پہل کو آگے بڑھانے میں بھارت کے ذریعہ کی گئی اہم ترقی کی ستائش کی اور توانائی منتقلی میں سب سے آگے بھارت کی سرکردہ حیثیت کو تسلیم کیا۔ توانائی سکریٹری نے اولوالعزم اہداف کی حصولیابی کے لیے تمام ممالک، کاروبار، شہروں اور اداروں کے ذریعہ صاف ستھرے توانائی حلوں  کی فعال شراکت داری کی خصوصی اہمیت کا ذکر کیا۔ امریکہ کی توانائی سکریٹری نے کہا کہ خالص صفر کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ابھرتی ہوئی تکنالوجیوں کا استعمال ازحد اہم ہے اور اسے حاصل کرنے کے مقصد سے ایک ساجھا ہدف طے کرنا اور متحد رہنا ہی واحد مؤثر حل ہے۔

مشن اختراع کے ہیڈ آف سکریٹیرئیٹ، ڈاکٹر ایلنار ویبسٹر نے موسمیاتی بحران سے نمٹنے میں قیادت کے کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے بحران کے درمیان قیادت کرنا کوئی ذمہ داری ہی نہیں ہے، بلکہ یہ ایک اہم کاروائی ہے۔ ڈاکٹر ایلنار نے کہا کہ مشن اختراع مثال کے طور پر قیادت کرنے کے لیے پالیسیوں کو نافذ کرنے کے بارے میں ہی ہے۔ انہوں نے خصوصی طور پر کہا کہ چنوتی کی سنگینی کو سمجھنے کے لیے عالمی سطح پر تعاون ضروری ہے۔

برازیل کے کانوں و توانائی کے وزیر جناب الیکزینڈر سلویرا ڈی ایلوویرا نے اعلان کرتے ہوئے کہاکہ برازیل مشن اختراع وزارتی میٹنگ کی میزبانی کی ذمہ داری سنبھالنے کے لیے تیار ہے، کیونکہ وہ آئندہ برس جی 20 کی صدارت کے ساتھ ساتھ مشن اختراع وزارتی میٹنگ کی میزبانی بھی کرے گا۔

برازیل کے وزیر توانائی نے صاف ستھری توانائی میں تیزی لانے اور تبدیلی آب و ہوا کے مسئلے سے نمٹے کی سمت میں ایک مضبوط قدم اٹھانے، پائیدار اور قابل احیاء توانائی وسائل کو بروئے کار لانے کے ہدف کی حصولیابی میں عالمی تبدیلی کی قیادت کرنے کے لیے بھارت کی عہدبندگی کا ذکر کیا۔ جناب الیکزینڈر سلویرا ڈی ایلوویرا نے کہا کہ صاف ستھری توانائی حل کے تئیں برازیل کے متحرک نقطہ نظر نے اسے تبدیلی آب و ہوا کے خلاف نبرد آزمائی میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر قائم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح بھارت صاف ستھری توانائی وزارتی اور مشن اختراع میٹنگ کی میزبانی کی ذمہ داری  برازیل کو سونپے گا، ہم اسی طرح صاف ستھری توانائی اور پائیداری کو آگے بڑھانے میں سی ای ایم-14/ایم آئی-8 فورم  کی حصولیابیوں کی وراثت کو ایک ٹھوس بنیاد کے طور پر استعمال کریں گے۔ الیکزینڈر سلویرا ڈی ایلوویرا نے بھارت کے تعاون کے لیے اظہار تشکر کیا۔

بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) کے اگزیکیوٹیو ڈائرکٹر ڈاک فتح بیرول؛ بین الاقوامی قابل احیاتوانائی ایجنسی (آئی آر ای این اے) میں ڈائرکٹر جنرل فرانسسکو لا کیمرا؛ سب کے لیے ہمہ گیر توانائی سے متعلق اقوام متحدہ  کے سکریٹری کی خصوصی نمائندہ اور سی ای او، اور اقوام متحدہ توانائی کی مشترکہ صدر محترمہ دامیلولا اوگنبی اور بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر اجے ماتھر نے بھی صاف ستھری توانائی وزارتی میٹنگ کے افتتاحی اجلاس میں اپنے خیالات پیش کیے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002K1T8.jpg

صاف ستھری توانائی منسٹیرئیل(سی ای ایم) 29 ممالک ایک اعلیٰ سطحی عالمی فورم ہے، جو صاف ستھری توانائی تکنالوجی کو آگے بڑھانے والی پالیسیوں اور پروگراموں کو فروغ دینے، حاصل شدہ تجربات اور بہترین طور طریقوں کو ساجھا کرنے اور عالمی صاف ستھری توانائی معیت میں تبدیلی کو فروغ دینے کے لیے مصروف عمل ہے۔

مشن اختراع  (ایم آئی) صاف ستھری توانائی انقلاب میں تیزی لانے اور پیرس معاہدے کے اہداف اور خالص صفر کے مقاصد کی حصولیابی کی سمت میں پیش رفت کے لیے 23 ممالک اور یوروپی کمیشن (یوروپی یونین کی جانب سے) کی ایک عالمی پہل قدمی ہے۔

سی ای ایم/ ایم آئی کی ویب سائٹ یہاں ملاحظہ کی جا سکتی ہے: https://www.cem-mi-india.org/

**********

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:7344

 



(Release ID: 1941770) Visitor Counter : 126


Read this release in: Telugu , English , Hindi , Tamil