سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ کا کہنا ہے کہ چندریان-3کی کامیاب لانچنگ سے خلائی اسٹارٹ اَپس اور خلائی کاروباریوں کو بڑھاوا ملے گا


یہاں جی -20 نوجوان صنعت کار اتحاد چوٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے جی -20 ممالک کے نوجوان سائنسدانوں اور نوجوانوں سے خلائی تجارت کے ایک نئے عہد کی شروعات کرنے کے لئے ایک مشترکہ مشن موڈ میں بھی پرکشش اسٹارٹ اَپ صنعت کاروں کے توسط سے خلائی امکانات کا پتہ لگانے پر زور دیا

خلاء اور اس کے متعلقہ شعبوں میں کاروبار کو مضبوطی سے آگے بڑھانے کے لئے قومی اور بین الاقوامی سطح پر ، خاص طور سے جی -20 ممالک کے درمیان پبلک –پرائیویٹ شراکت داری کی ضرورت کو وزیر محترم نے اُجاگر کیا

جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں، موسمیاتی تبدیلی کے سبب انسانیت اور دنیا دونوں پر خطرات لاحق ہیں، اس لئے ہمیں اپنے اختلافات ، اگر کوئی ہو، سے اوپر اُٹھ کر ایک انسانیت کی سمت میں کام کرنا چاہئے اور سائنس و ٹیکنالوجی جسے حاصل کرنے میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں:ڈاکٹر جتندر سنگھ

Posted On: 15 JUL 2023 5:25PM by PIB Delhi

یہاں جی-20 نوجوان صنعت کار اتحاد چوٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعے 2020 سے نجی شراکت داروں  کے لئے خلائی سیکٹر کو کھولنے کے بعد ہندوستانی خلائی تحقیقاتی ادارے(اِسرو) میں پچھلے سال نومبر میں ہندوستان  کے پہلے پرائیویٹ وِکرم –سب آربیٹل(وی کے ایس)راکیٹ کو کامیابی کے ساتھ لانچ کرکے تاریخ رقم کی تھی۔ انہوں نے جی 20 ممالک کے نوجوان سائنسدانوں اور نوجوانوں سے خلائی صنعت کاری کے ایک نئے عہد کی شروعات کرنے کے لئے ایک مشترکہ مشن موڈ میں بھی پرکشش اسٹارٹ اَپ صنعتوں کے توسط سے خلائی امکانات کا پتہ لگانے پر زور دیا۔

وزیر محترم نے حاضرین کو بتایا کہ ہندوستان کے ذریعے اب تک لانچ کئے گئے 424غیر ملکی سٹیلائٹ میں سے 389 سٹیلائٹ  وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی سرکار کے پچھلے 9برسوں کے دوران لانچ کئے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنوری 2018 سے اب تک اِسرو نے کولمبیا کے طیاروں کے علاوہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ ، برطانیہ، فرانس، اٹلی، آسٹریلیا، برازیل، کناڈا، جاپان، کوریہ جمہوریہ، فن لینڈ، اسرائیل، لتھوانیا، لگزمبرگ، ملیشیا، نیدر  لینڈ، سنگا پور، اسپین اور سوئٹزلینڈ  سمیت اہم جی 20 ممالک  سے متعلقہ 200 سے زیادہ غیر ملکی سٹیلائٹ  کو کامیابی کے ساتھ لانچ کیا ہے۔ سمجھوتے کے تحت پی ایس ایل وی اور  جی ایس ایل وی-ایم کے IIIلانچر آن-بورڈ ہے۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے خلاء اور دیگر متعلقہ شعبو ں میں کاروبار کو مضبوطی سے آگے بڑھانے کے لئے قومی اور بین الاقوامی سطح پر خاص طور سے جی-20 ممالک کے درمیان پبلک-پرائیویٹ شراکت داری پر زور دیا۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے یہ بھی بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ امریکہ دورے کے دوران سے واضح ہوگیا کہ امریکہ خلائی تحقیق میں ہندوستان کو ایک برابر کا حصے دار اور معاون کے طورپر تسلیم کرتا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ ناسا(این اے ایس اے)آج ہندوستان کے خلائی مسافروں سے اصرار کررہا ہے  اور آرٹیمس معاہدہ ، جہاں ہندوستان بھی دستخط کنندگان میں سے ایک ہے۔ ہندوستان کے عظیم خلائی سفر کا ثبوت ہے۔

وزیر محترم نے کہا کہ  وزیر اعظم مودی ، جنہوں نے کل فرانس کا اپنا دورہ ختم کیا، نے صدر ایمینوئل میکرون کے ساتھ اس شراکت داری کے اہم ستونوں کے تحت تعاون پر گفتگو کی، جن میں خلاء تحفظ، شہری ایٹمی ٹیکنالوجی، دہشت گردی کا مقابلہ، سائبر تحفظ، موسمیاتی تبدیلی اور سپلائی چین کا انضمام شامل ہیں۔

اجلاس کے موضوع پر واپس آتے ہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ ایسے وقت میں جب ہندوستان اور وزیر اعظم کے رول کی اہمیت دن بہ دن بڑھ رہی ہے، یہ بالکل مناسب بات ہے کہ اس سال جی-20 کی صدارت ملک کے پاس ہے۔انہوں  نے اس بات پر اطمینان ظاہر کیا کہ آج ہندوستان دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت ہے اور اگلے 10 سے 15 برسوں میں اس کے تیسری سب  سے  بڑی معیشت بننے کی امید ہے۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے اس بات پر فخر کیا کہ ہندوستان کے پاس سائنس اور ٹیکنالوجی کے اداروں اور تربیت یافتہ افرادی قوت کا ایک مضبوط نیٹ ورک ہے۔اس کے پاس دنیا کی سب سے بڑی سائنسی اور تکنیکی افرادی قوت ہے۔ہندوستان میں 1000 سے زیادہ یونیورسٹیاں ہیں۔ مجموعی گھریلو پیداوار کے فیصد کی شکل میں ہندوستان کا جی ای آر ڈی تقریباً 0.65فیصد ہے۔

وزیر موصوف نے بتایا کہ حال ہی میں حکومت ہند نے ہندوستان کے سائنس ٹیکنالوجی انجینئرنگ اور ریاضی (ایس ٹی ای ایم ایم)غیر مقیم ہندوستانی شہریوں کو تعاون سے پُر تحقیقی سرگرمی کے لئے ہندوستانی  تعلیمی اور تحقیقی و  ترقیاتی اداروں  کے ساتھ جوڑنے کے لئے ایک نئی فیلو شپ اسکیم شروع کی ہے، جس سے  تعاون سے مزین تحقیقی سرگرمیوں کو بڑھاوا ملے گا۔سائنس اور ٹیکنالوجی کے سرفہرست شعبوں میں اطلاعات، معلومات اور اعلیٰ روایتوں کو ساجھا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت (ڈی ایس ٹی)، سائنس و ٹیکنالوجی کا محکمہ ویشوِک بھارتیہ وگیانک(وی اے آئی بی ایچ اے وی)فیلو شپ پروگرام لاگو کرے گا۔

ایک حالیہ عالمی رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان نے پچھلے 15 برسوں میں تقریباً 415 ملین افراد کو غربت سے باہر نکالا ہے اور کسی ملک نے نہیں،بلکہ اقوام متحدہ نے اس کے لئے ملک کی ستائش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کا سب سے بڑا کریڈٹ وزیر اعظم مودی اور ان کے وزارت عظمیٰ کی مدت میں پچھلے 10 برسوں میں سرکار کے ذریعے شروع کی گئی مختلف اسکیموں کو جاتا ہے۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے سوال و جواب سیشن کے دوران کہا کہ دنیا کو ہندوستان سے امیدیں ہونے لگی ہیں اور یہ سب بہت تیزی سے ہورہا ہے۔ انہوں کووڈ وباء کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستان تھا، جس نے دنیا کی پہلی ڈی این اے ویکسین تیار کی اور اسے پوری دنیا کو فراہم کی ۔ اس کے علاوہ ٹیکہ کاری کے لئے کوون پلیٹ فارم بھی ساجھا کیا۔

وزیر محترم نے کہا کہ ہندوستان نے نہ صرف ہائیڈروجن مشن شروع کیا ہے، بلکہ یہ سولر اتحاد کے اہم کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں کابینہ کے ذریعے منظور شدہ نیشنل کوائنٹم مشن بھی ہندوستان کی عظیم سائنسی پیش رفت کی علامت ہے۔

اجلاس کے موضوع –ایک مستحکم دنیا:2047-سائنس اور ٹیکنالوجی کا رول، پر تقریر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ ایک عالمی کمیونٹی کی شکل میں سی او پی 26 کے نیٹ –زیرو اہداف اور ایس ڈی جی کے تئیں ہماری ذاتی اور اجتماعی ذمہ داریاں ہیں۔ ان کے لئے ایک اہم رول سائنس اور ٹیکنالوجی کا ہوگا۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے اپنی تقریر کے اختتام پر کہا کہ اس چوٹی اجلاس کا موضوع ’ہم‘ہیں، جو ہندی میں اتحاد کے معنی میں بولا جاتا ہے۔ یقینی طور پر ہم ایک خطہ ارض ، ایک خاندان ہیں اور مندرجہ بالا جذبے کے ساتھ ہندوستان اپنی جی-20 صدارت میں اپنے علم ، معلومات اور عمل کو  عالمی جنوب کے دیگر ممالک کے ساتھ ساجھا کرنے کے لئے عہد بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں انسانیت اور دنیا موسمیاتی تبدیلی کو لے کر فکر مند ہے اور اسی لئے ہمیں تمام اختلافات سے اوپر اٹھ کر ایک انسانیت کی سمت میں کام کرنا چاہئے،جس کے لئے سائنس اور ٹیکنالوجی اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔

 

****

ش ح۔ج ق۔ن ع

 (U: 7064)


(Release ID: 1939900) Visitor Counter : 160