وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

مچھلی کی بیماریوں کی فوری رپورٹ کرنے  اور آبی کاشتکاروں کو بروقت سائنسی مشورہ دینے کے لیے پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا کے تحت موبائل ایپ تیار کی گئی ہے

Posted On: 09 JUL 2023 4:24PM by PIB Delhi

مچھلی کو جانوروں کے پروٹین اور اومیگا 3 -فیٹی ایسڈز کا ایک صحت مند ترین ذریعہ سمجھا جاتا ہے، اور یہ غذائی قلت کو کم کرنے کی بے پناہ صلاحیت فراہم کرتی ہے۔ آبی زراعت، کھانےکی اشیاء پیدا کرنے والے سب سے تیزی سے بڑھنے والے شعبوں میں سے ایک ہے، اور پروٹین کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے میں اس کا بہت بڑا کردار ہے۔ مزید یہ کہ یہ شعبہ ملک میں تقریباً 3 کروڑ ماہی گیروں اور مچھلی کے کاشتکاروں کو روزی روٹی اور روزگار فراہم کرتا ہے۔ اس شعبے میں ترقی کے بے پناہ امکانات  ہیں اور نیلگوں  انقلاب لانے کے لیے حکومت ہند نے ایک اہم اسکیم ’’پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا(پی ایم ایم ایس وائی) کونافذ کیا ہے جس میں20050  کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، جو کہ ملک میں ماہی گیری اور آبی کاشتکاری کے شعبے میں اب تک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔

بیماریاں، آبی زراعت کی نشوونما کے لیے ایک سنگین رکاوٹ ہیں، اور آبی جانوروں میں  بیماریوں کی وجہ سے کسانوں کو بڑے معاشی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ابتدائی تشخیص کو  بیماریوں کے کنٹرول کی کلید سمجھا جاتا ہے اور یہ صرف ایک منظم نگرانی کے پروگرام کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے۔ بیماریوں کی نگرانی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، آبی جانوروں کی بیماریوں کے لیے ایک بامقصدنگرانی کے قومی پروگرام (این ایس پی اے اے ڈی) کو زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت  کےمویشی پروری، ڈیری اور ماہی پروری کے محکمے نے نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ(این ایف ڈی بی) کے ذریعے  سال 2013 میں حیدرآباد میں تعاون کیا۔ یہ پروگرام آبی زراعت کی اہمیت کی حامل 14 ریاستوں میں شروع کیا گیا تھا اور اس میں 24 تعاون کرنے والے مراکز شامل تھے اور اسےمچھلیوں کے صنفی وسائل کی قومی بیورو -آئی سی اے آر کے ذریعے مربوط کیا جا رہا ہے۔ ملک میں آبی جانوروں کی بیماریوں کی نگرانی کے پروگرام کو مزید مضبوط بنانے کے لیے، 3 سال کی مدت کے لیے 33.778 کروڑ روپے کی کل لاگت کے ساتھ این ایس پی اے اے ڈی کے دوسرے مرحلے کو، پی ایم ایم ایس وائی کے تحت، پورے ہندوستان میں کوریج اور ریاستی ماہی پروری کے محکمے کی فعال شمولیت کے ساتھ تعاون حاصل ہے۔ سمندری پیداوار کی برآمدات کی ترقیاتی اتھارٹی  نےاس پروگرام کا آغاز، 27 فروری 2023 کو آئی سی اے آر- سی آئی بی اے چنئی میں، حکومت ہند کی ماہی پروری،میویشی پروری اور ڈیری کی وزارت کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے کامیابی کے ساتھ کیا تھا۔

 نو سال کی مدت میں، این ایس پی اے اے ڈی کی کچھ اہم جھلکیوں میں شامل ہیں (i) ملک میں آبی جانوروں کی صحت کی لیبارٹریوں کا ایک مضبوط نیٹ ورک تیار کرنا، (ii)  جانوروں کی صحت  کے عالمی ادارے(ڈبلیو او اے ایچ) کی فہرست میں درج اور ابھرتی ہوئی تشخیص کے لیے تشخیصی صلاحیت کو فروغ دینا، آبی جانوروں کے پیتھوجینز،( iii) ملک میں غیر فعال بیماریوں کی نگرانی کو مضبوط بنانا، (iv) بیماری کے انتظام کے لیے کسانوں کو سائنسی مشورے فراہم کرنا،( v) ملک سے پہلی بار نو نئے پیتھوجینز کا پتہ لگانا،( vi) غیر ملکی اور ابھرتی ہوئی بیماریوں کی وقت کی تصدیق اور بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے  کے لئے طریقہ کار  قائم کرنا اور  کسی نئی بیماری کے شبہ کے بعد شراکت داروں کو الرٹ/مشورے بھیجنا،( vii) ایکیوٹ ہیپاٹوپینکریٹک نیکروسس ڈیزیز (اے ایچ پی این ڈی) (اب ایک ڈبلیو او اے ایچ میں درج شدہ بیماری)، جس کے جھینگوں کی تجارت میں بہت زیادہ مضمرات ہیں، کے لئےکامیاب تجزیہ کرنا،( viii) ایک شفاف رپورٹنگ کا نظام قائم کرنا اور بین الاقوامی تنظیموں، یعنی جانوروں کی صحت کی عالمی تنظیم (او آئی ای) اور ایشیا پیسیفک کے مراکز(این اے سی اے) کو آبی جانوروں کی بیماری کی رپورٹ کرنا تاکہ رپورٹ کرنے کے معاملے میں ملک کی ساکھ میں اضافہ  کیاجائے۔

پروگرام کے تحت کسانوں پر مبنی رپورٹنگ کو مزید تقویت دینے کے لیے ’’رپورٹ فش ڈیزیز‘‘ایپ تیار کی گئی ہے۔ ایپ کو حال ہی میں 28 جون 2023 کو حکومت کو کےماہی پروری، ماہی پروری  اور ڈیری کے وزیر  جناب پرشوتم روپالا نے شروع کیا ہے۔ اختراعی ایپ کا استعمال کرتے ہوئے، کاشتکار اپنے کھیتوں میں فن فش، جھینگے اور مولسکس میں بیماری کے کیسز کی رپورٹ، فیلڈ لیول کے افسران اور مچھلی کے صحت کے ماہرین کو دے سکتے ہیں اور اپنے فارموں پر بیماری کے مسئلے کو جلد حل کرنے کے لیے سائنسی مشورہ حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ ایپ مچھلی کے کسانوں، فیلڈ لیول کے افسران اور مچھلیوں کی صحت کے ماہرین کو جوڑنے کا ایک مرکزی پلیٹ فارم ہوگا۔

ہمارے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے تصور کردہ ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کا وژن، ہندوستان کو ڈیجیٹل طور پر بااختیار معاشرے اور علمی معیشت میں تبدیل کرنا ہے۔ کسانوں کو درپیش بیماری کے مسئلے کو سمجھنے کے لیے اس قسم کے ایپس کی ترقی، ہمارے وزیر اعظم کے ’’ڈیجیٹل انڈیا‘‘ کے ویژن کو پورا کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے، جس سے مچھلی کی کاشت کرنے والی پوری کمیونٹیز کو ان کے مسائل کا اشتراک کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا جا رہا ہے۔ یہ تصور کیا گیا ہے کہ ’’رپورٹ فش ڈیزیز‘‘ ملک کے  دور دراز مقام پر واقع تمام فش فارمنگ کمیونٹیز تک پہنچ جائے گی، تاکہ آبی جانوروں میں ہر بیماری کے کیس کی اطلاع دی جائے، تحقیق کی جائے اور بروقت سائنسی مشورہ دیا جائے، تاکہ بیماری کے مسئلے کا حل حاصل کیا جاسکے۔ کسانوں کی طرف سے  دی گئی اطلاع ،جن پر پہلے کسی کا دھیان نہیں جاتا تھا یا اس کی اطلاع پہلے نہیں دی جاتی تھی، ماہرین تک پہنچ جائے گی اور کم از کم وقت کے اندر مسئلہ کو حل کیا جاسکے گا۔ لہٰذا، بیماری کے پھیلنے سے جو معاشی نقصان ہو رہا تھا، وہ کافی حد تک کم ہو جائے گا۔ اس طرح مچھلی کاشتکاروں کی آمدنی بڑھانے میں مدد ملے گی۔

*****

(ش ح - اع - ر ا)   

U.No.6876



(Release ID: 1938325) Visitor Counter : 124