کامرس اور صنعت کی وزارتہ

غیر ملکی تجارتی پالیسی 2023 کا اعلان


 ایف ٹی پی  2023 ایک متحرک اور کھلی پالیسی ہے جو اُبھرتی ہوئی ضروریات کو پورا کرے گی:  جناب  پیوش گوئل

پی ایم مودی نے برآمدات کو کئی گنا بڑھانے کا وژن دیا ہے:  جناب  گوئل

ایف ٹی پی کا ہدف 2030 تک ہندوستان کی برآمدات کو 2 ٹریلین ڈالر تک لے جانا ہے:  جناب گوئل

 ایف ٹی پی 2023  کے 4 ستون:  ادائیگی  کی ترغیب، تعاون کے ذریعے برآمدات کو فروغ دینا، کاروبار کرنے میں آسانی اور اُبھرتے ہوئے شعبے

Posted On: 31 MAR 2023 5:13PM by PIB Delhi

تجارت اور صنعت، امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج غیر ملکی تجارتی پالیسی 2023 کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ یہ متحرک ہے اور اسے وقت کی اُبھرتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کھلا رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی کافی عرصے سے زیر بحث تھی اور اسے متعدد شراکت داروں  کے ساتھ  مشاورت کے بعد مرتب کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی مجموعی برآمدات بشمول خدمات اور تجارتی سامان کی برآمدات پہلے ہی 750 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر چکی ہیں اور اس سال 760 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کرنے کی امید ہے۔

وزیر موصوف  نے اُس بات چیت کا حوالہ دیا کہ جو کہ  وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 06 اگست 2021 کو برآمد کنندگان کے ساتھ کی تھی  اور جس میں  انہوں نے برآمد کاروں کو  برآمدات بڑھانے اور عالمی ویلیو چین میں مزید شدت  سے شامل ہونے کی ترغیب دی۔ انہوں نے وزیر اعظم کے وژن اور رہنمائی کی تعریف کی جن کا ماننا تھا کہ ہندوستانی معیشت کے سائز اور مینوفیکچرنگ اور سروس سیکٹر کی بنیاد کو دیکھتے ہوئے ملک کی ترقی کے امکانات کئی گنا زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وژن پالیسی میں  مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔

وزیر موصوف نے اس بات کا ذکرکیا کہ دنیا بھر میں ان مشکل وقتوں میں 760 بلین امریکی ڈالر کو عبور کرنے کی مجموعی برآمدات میں نمایاں کامیابی وزیر اعظم کے جوش و جذبے اور حوصلہ افزائی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی وزیر اعظم کے ساتھ بات چیت کے بعد 2021 میں روڈ میپ میں طے شدہ ہدف کے مطابق ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ برآمدات کے لیے ہر موقع کا فائدہ اٹھانا چاہیے اور اس کا موثر استعمال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان کی جی20  صدارت کے دوران اگلے 5 مہینوں میں شعبہ وار اور ملک کے لحاظ سے دنیا کے ساتھ بڑے پیمانے پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے۔

پالیسی کے اجراء میں کامرس اور صنعت کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ انوپریا پٹیل ۔ ، کامرس سکریٹری، جناب  سنیل برتھوال اور ممبر کسٹمز، سنٹرل بورڈ آف بالواسطہ ٹیکس اور کسٹمز،  جناب  راجیو تلوار نے بھی شرکت کی ۔ ڈائرکٹر جنرل آف فارن ٹریڈ جناب سنتوش کمار سارنگی نے پالیسی پر تفصیلی پریزنٹیشن دی۔

پالیسی کا کلیدی نقطہ نظر ان 4 ستونوں پر مبنی ہے: (i)  ادائیگی کی  ترغیب، (ii) تعاون کے ذریعے برآمدات کو فروغ دینا ۔ برآمد کنندگان، ریاستیں، اضلاع، ہندوستانی مشن، (iii) کاروبار کرنے میں آسانی، لین دین کی لاگت میں کمی اور ای-انیشیٹوز اور (iv) اُبھرتے ہوئے علاقے - ای کامرس اضلاع کو برآمدی مرکز کے طور پر تیار کرنا اور ایس سی او  ایم ای ٹی پالیسی کو ہموار کرنا۔

غیر ملکی تجارتی پالیسی (2023) ایک پالیسی دستاویز ہے جو برآمدات میں سہولت فراہم کرنے والی بہتر ثابت ہونے والی اسکیموں کے تسلسل پر مبنی ہے اور ساتھ ہی ایک دستاویز جو کہ تجارت کی ضروریات کے مطابق اور  ان کو پورا کرنے والی ہے۔ یہ برآمد کنندگان کے ساتھ ‘ بھروسہ ’ اور ‘شراکت داری’ کے اصولوں پر مبنی ہے۔ ایف ٹی پی 2015-20 میں، تبدیلیاں ابتدائی ریلیز کے بعد بھی،یہاں تک کہ اُبھرتے ہوئے حالات کا متحرک جواب دینے والے نئے ایف ٹی پی کے اعلان کے بغیر کی گئی تھیں ۔ اس کے بعد، ایف ٹی پی کی نظر ثانی ضرورت کے مطابق کی جائے گی۔ وقتاً فوقتاً عمل کو ہموار کرنے اور ایف ٹی پی کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے تجارت اور صنعتی برداری کی طرف سے موصول ہونے والے تاثرات کو شامل کرنے کا عمل بھی جاری رہے گا۔

ایف ٹی پی2023 کا مقصد برآمد کنندگان کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی فراہم کرنے کے لیے پروسیس کو از سر نو مرتب کرنے اور خودکاری کو عمل میں لانا ہے۔ یہ اُبھرتے ہوئے شعبوں پر بھی توجہ مرکوز کرتا ہے جیسے ایس سی او  ایم ای ٹی کے تحت دوہری استعمال کی اعلیٰ ٹیکنالوجی کی اشیاء، ای کامرس کی برآمد میں سہولت فراہم کرنا، برآمدی فروغ کے لیے ریاستوں اور اضلاع کے ساتھ تعاون کرنا۔

نیا ایف ٹی پی برآمد کنندگان کے لیے پرانے زیر التوا اجازت ناموں کو بند کرنے اور نئے سرے سے شروع کرنے کے لیے ایک یک وقتی ایمنسٹی اسکیم متعارف کرا رہا ہے۔

ایف ٹی پی 2023 ‘‘ٹاؤنز آف ایکسپورٹ ایکسی لینس سکیم’’ کے ذریعے نئے شہروں کی شناخت اور ‘‘اسٹیٹس ہولڈر سکیم’’ کے ذریعے برآمد کنندگان کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ ایف ٹی پی 2023 مقبول ایڈوانس اتھارٹی اور ای پی سی جی اسکیموں کو ہموار کرکے اور ہندوستان سے اشیا کی تجارت کو مدد فراہم کرکے برآمدات میں سہولت فراہم کررہا ہے۔

پروسیس ری انجینئرنگ اور آٹومیشن

نئے ایف ٹی پی میں مختلف منظوریوں کے لیے رسک مینجمنٹ سسٹم کے ساتھ خودکار آئی ٹی سسٹمز کے ذریعے برآمد کنندگان پر زیادہ اعتماد کیا جا رہا ہے۔ پالیسی میں برآمدات کے فروغ اور ترقی پر زور دیا گیا ہے۔ اس طرح یہ پالیسی ترغیباتی نظام سے ایک ایسے نظام کی طرف بڑھ رہی ہے جو ٹیکنالوجی کے انٹر فیس اور باہمی تعاون کے  اصولوں پر مبنی سہولیات فراہم کررہا ہے۔ ایف ٹی پی 2020-2015  کے تحت، ترقی یافتہ تفویض اختیار، ای پی سی جی وغیرہ جیسی کچھ جاری اور ساری اسکیموں کی اثر انگیزی کو پیش نظر رکھتے ہوئے، برآمد کنندگان کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ان کو ری انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے قابل بنانے کے ساتھ ساتھ جاری رکھا جائے گا۔ ایف ٹی پی 2023 ایک کاغذ کے بغیر، آن لائن ماحول میں عمل درآمد کے طریقہ کار کی وضاحت کرتا ہے،  جس میں  پہلے کے ‘کاروبار کرنے میں آسانی’ کے اقدامات کو بنیاد بنایا جاتا ہے۔ فیس کے ڈھانچے اور آئی ٹی پر مبنی اسکیموں میں کمی سے بہت چھوٹے، چھوٹے اور اوسط درجے کے کاروبار( ایم ایس ایم ایز ) اور دوسروں کے لیے برآمدی فوائد تک رسائی آسان ہو جائے گی۔

برآمدی پیداوار کے لیے ڈیوٹی استثنیٰ کی اسکیمیں اب علاقائی دفاتر کے ذریعے اصول پر مبنی آئی ٹی سسٹم کے ماحول میں لاگو ہوں گی، جس سے دستی انٹرفیس کی ضرورت کو ختم کیا جائے گا۔ ایف وائی 23-24 کے دوران، ایڈوانس اور ای پی سی جی اسکیموں کے تحت تمام عمل بشمول  اجراء ، دوبارہ تصدیق، اور ای او ایکسٹینشن کا مرحلہ وار احاطہ کیا جائے گا۔ رسک مینجمنٹ فریم ورک کے تحت جن کیسز کی نشاندہی کی گئی ہے ان کی دستی طور پر جانچ کی جائے گی، جبکہ زیادہ تر درخواست دہندگان کے ابتدائی طور پر ‘خودکار’ روٹ کے تحت آنے کی توقع ہے۔

ایکسپورٹ ایکسیلنس کے شہر

موجودہ 39 قصبوں کے علاوہ چار نئے قصبوں یعنی فرید آباد، مرزا پور، مراد آباد اور وارانسی کو ٹاؤنس آف ایکسپورٹ ایکسیلنس(ٹی ای ای) کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ ٹی ای ایز کو ایم اے آئی اسکیم کے تحت ایکسپورٹ پروموشن فنڈز تک ترجیحی رسائی حاصل ہوگی اور وہ ای پی سی جی اسکیم کے تحت برآمدی تکمیل کے لیے کامن سروس پرووائیڈر (سی ایس پی) کے فوائد حاصل کر سکیں گے۔ اس اضافے سے ہینڈلوم، دستکاری اور قالین کی برآمدات میں اضافہ متوقع ہے۔

  برآمد کنندگان کی پہچان

برآمدی کارکردگی کی بنیاد پر ‘حیثیت ’کے ساتھ تسلیم شدہ برآمد کنندہ فرمیں اب بہترین کوشش کی بنیاد پر صلاحیت سازی کے اقدامات میں شراکت دار ہوں گی۔ ‘ہر ایک کسی ایک کو سکھائے’ کے اقدام کی طرح، 2 اسٹار اور اس سے اوپر کے درجہ رکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ دلچسپی رکھنے والے افراد کو ایک ماڈل نصاب کی بنیاد پر تجارت سے متعلق تربیت فراہم کریں۔ اس سے ہندوستان کو ایک ہنر مند افرادی قوت کا پول بنانے میں مدد ملے گی جو 2030 سے ​​پہلے ملک کو 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت میں تبدیل  کردینے کے قابل ہو۔ حیثیت کے اعتراف  کے اصولوں کی از سر نو پیمانہ بندی کی گئی ہے تاکہ مزید برآمد کنندگان کو 4 اور 5 اسٹار ریٹنگ حاصل کرنے کے قابل بنایا جا سکے، جس سے برآمدی منڈیوں میں برانڈنگ کے بہتر مواقع پیدا ہوں گے۔

اضلاع سے برآمدات کو فروغ دینا

 ایف ٹی پی کا مقصد ریاستی حکومتوں کے ساتھ شراکت داری قائم کرنا اور اضلاع کوبر آمداتی مراکز (ڈی ای ایچ) کے طور پر آگے بڑھانا ہے تاکہ ضلعی سطح پر برآمدات کو فروغ دیا جا سکے اور نچلی سطح پر تجارتی ماحولیاتی نظام کی ترقی کو تیز کیا جا سکے۔ برآمد کے قابل مصنوعات اور خدمات کی نشاندہی کرنے اور ضلعی سطح پر خدشات کو دور کرنے کی کوششیں ریاستی اور ضلعی سطح پر بالترتیب ریاستی برآمدات کو فروغ دینے والی کمیٹی اور ڈسٹرکٹ ایکسپورٹ پروموشن کمیٹی کے لیے ایک ادارہ جاتی طریقہ کار کے ذریعے کی جائیں گی۔ ہر ضلع شناخت شدہ مصنوعات اور خدمات کی برآمد کو فروغ دینے کے لیے ضلع کی مخصوص حکمت عملی کا خاکہ پیش کرتا ہے۔

 ایس سی او ایم ای ٹی پالیسی کو ہموار کرنا

ہندوستان "برآمد کنٹرول" نظام پر زیادہ زور دے رہا ہے کیونکہ برآمدی کنٹرول نظام کے حامل ممالک کے ساتھ اس کا انضمام  مضبوط ہوتا ہے۔شراکت داروں کے درمیان ایس سی او ایم ای ٹی (خصوصی کیمیکلز، آرگنزم، میٹریلز، آلات اور ٹیکنالوجیز) کی وسیع تر ررابطہ کاری اور آپسی تال میل ہے، اور ہندوستان کی طرف سے کیے گئے بین الاقوامی سمجھوتوں اور معاہدوں کو نافذ کرنے کے لیے پالیسی نظام کو مزید مضبوط بنایا جا رہا ہے۔ ہندوستان میں برامداتی کنٹرول کا ایک زبر دست نظام، ہندوستان سے ایس سی او  ایم ای ٹی کے تحت کنٹرول شدہ اشیاء/ٹیکنالوجی کی برآمدات میں سہولت فراہم کرتے ہوئے، ہندوستانی برآمد کنندگان کو دوہری استعمال کی اعلیٰ اشیاء اور ٹیکنالوجی تک رسائی فراہم کرے گا۔

ای کامرس کی برآمدات کو آسان بنانا

ای کامرس کی برآمدات ایک امید افزا زمرہ ہے جس کے لیے روایتی آف لائن تجارت سے الگ پالیسی  اقدامات  کی ضرورت ہے۔ مختلف تخمینوں سے ظاہر ہوتاہے کہ 2030 تک ای کامرس کی برآمدی صلاحیت  بلین200  ڈالرسے300 بلین ڈالر تک ہے۔ ایف ٹی پی 2023 ای کامرس ہب کے قیام کے ارادے اور روڈ میپ کا خاکہ پیش کرتا ہے اور ادائیگی میں مفاہمت، بک کیپنگ، ریٹرن پالیسی، اور برآمدی حقوق جیسے متعلقہ عناصر اس میں شامل ہیں۔  ابتدائی نقطہ کے طور پر، کورئیر کے ذریعے ای کامرس کی برآمدات پر کنسائنمنٹ وار کیپ کو ایف ٹی پی 2023 میں 5 لاکھ روپے سے بڑھا کر 10 لاکھ  روپے کر دیا گیا ہے۔ برآمد کنندگان کے تاثرات پر  انحصار کرتے ہوئے ، اس  وسعت میں مزید نظر ثانی کی جائے گی یا آخر کار اسے ہٹا دیا جائے گا۔ آئی سی ای جی اے ٹی ای کے ساتھ کورئیر اور ڈاک کی برآمدات برآمد کنندگان کو ایف ٹی پی کے تحت فوائد کا دعوی کرنے کے قابل بنائے گی۔ ای کامرس کی برآمدات پر ورکنگ کمیٹی کی سفارشات اور بین وزارتی بات چیت کی بنیاد پر برآمدات/درآمد ماحولیاتی نظام کے معاملات سے متعلق ۔ ، ویورز، گارمنٹس مینوفیکچررز، جواہرات اور زیورات کے ڈیزائنرز کو ای کامرس پلیٹ فارمز پر  شامل  کرنے اور اعلی برآمدات میں سہولت فراہم کرنے کے لیے جامع ای کامرس پالیسی جلد ہی تیار کی جائے گی۔

 پیداواری اشیاء کی برآمدات کافروغ  (ای پی سی جی) اسکیم کے تحت سہولت

ای پی سی جی اسکیم، جو برآمدی پیداوار کے لیے صفر کسٹمز ڈیوٹی پر  پیداواری اشیاء (املاک، مال ، مشینیں وغیرہ) کی درآمد کی اجازت دیتی ہے، کو مزید معقول بنایا جا رہا ہے۔ کچھ اہم تبدیلیاں شامل کی جا رہی ہیں،اس طرح  ہیں:

  • پرائم منسٹر میگا انٹیگریٹڈ ٹیکسٹائل ریجن اینڈ ایپرل پارکس (پی ایم مترا) اسکیم کو ایک اضافی اسکیم کے طور پر شامل کیا گیا ہے جو سی ایس پی( کامن سروس پرووائڈر) اسکیم آف ایکسپورٹ پروموشن کیپٹل گڈز اسکیم (ای پی سی جی) کے تحت فوائد کا دعویٰ کرنے  کی  اہل ہے۔
  • ڈیری سیکٹر کو - ٹیکنالوجی کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ڈیری سیکٹر کی مدد کے لیے اوسط برآمدی ذمہ داری کو برقرار رکھنے سے مستثنیٰ رکھا جائے گا ۔
  • ہر قسم کی بیٹری الیکٹرک وہیکلز (بی ای وی)، عمودی کاشتکاری کا سامان، گندے پانی کو ٹریٹمنٹ اور ری سائیکلنگ، بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کا نظام اور بارش کے پانی کے فلٹرز، اور گرین ہائیڈروجن کو گرین ٹیکنالوجی کی مصنوعات میں شامل کیا گیا ہے ۔ یہ  اب ای پی سی جی  اسکیم کے تحت کم برآمدی ذمہ داری کی ضرورت کے اہل ہوں گے۔

پیشگی اجازت اسکیم کے تحت سہولت

ڈی ٹی اے یونٹس کے ذریعے حاصل کردہ ایڈوانس اتھارائزیشن اسکیم برآمدی اشیاء کی تیاری کے لیے خام مال کی ڈیوٹی فری درآمد فراہم کرتی ہے اور اسے ای او یو اور ایس ای زیڈ اسکیم کی طرح کی بنیاد پر رکھا گیا ہے۔ تاہم، ڈی ٹی اے یونٹ گھریلو اور برآمدی پیداوار دونوں کے لیے کام کرنے کی لچک رکھتا ہے۔ صنعت اور ایکسپورٹ پروموشن کونسلز کے ساتھ بات چیت کی بنیاد پر، موجودہ ایف ٹی پی میں کچھ سہولت فراہم کی گئی ہیں جیسے

  • خصوصی ایڈوانس اتھارٹی سکیم  ایچ بی پی کے پیرا 4.07 کے تحت ملبوسات اور ملبوسات کے شعبے کی برآمدات کے لیے خود اعلان کی بنیاد پر بڑھا دی گئی ہے تاکہ برآمدی آرڈرز پر فوری عمل درآمد کو آسان بنایا جا سکے۔
  •  ما دخل ۔ما حصل  معیارات کے تعین کے لیے خود توثیق کی اسکیم کے فوائد فی الحال مجاز اکنامک آپریٹرز کے علاوہ 2 اسٹار اور اس سے اوپر کے اسٹیٹس ہولڈرز تک بڑھائے گئے ہیں۔

اشیاء کی تجارت

ہندوستان کو  اشیاء کی تجارت کا  مرکز بنانے کے لیے،  ایف ٹی پی  2023 نے تجارتی تجارت کے لیے دفعات متعارف کرائی ہیں۔ برآمدی پالیسی کے تحت ممنوعہ اشیاء کی تجارت اب ممکن ہو سکے گی۔ اشیاء کی  تجارت میں ہندوستانی بندرگاہوں سے گزرے  بغیر ایک بیرونی ملک سے دوسرے غیر ملک میں سامان کی ترسیل شامل ہوتی ہے، جس میں ہندوستانی ثالث شامل ہوتا ہے۔ یہ آر بی آئی کے رہنما خطوط کی تعمیل کے ساتھ مشروط ہوگا، اور سی آئی ٹی ای ایس اور ایس سی او ایم ای ٹی  فہرست میں درجہ بند سامان/آئٹمز پر لاگو نہیں ہوگا۔ وقت گزرنے کے ساتھ، یہ ہندوستانی کاروباریوں کو کچھ جگہوں جیسے گفٹ سٹی وغیرہ کو تبدیل کرنے کی راہ ہموار کرے گا۔ بڑے تجارتی مراکز میں جیسا کہ دبئی، سنگاپور اور ہانگ کانگ جیسی جگہوں پر دیکھا جاتا ہے۔

ایمنسٹی  اسکیم

آخر کار، حکومت قانونی چارہ جوئی کو کم کرنے اور اعتماد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے تاکہ برآمد کنندگان کو درپیش مسائل کے خاتمے میں مدد مل سکے۔ ‘‘وواد سے وشواس’’  پہل کے مطابق، جس نے ٹیکس کے تنازعات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کی کوشش کی، حکومت ایف ٹی پی 2023 کے تحت برآمدی ذمہ داریوں سے متعلق خلاف ورزیوں کو  دور کرنے کے لیے ایک خصوصی یک وقتی ایمنسٹی اسکیم متعارف کروا رہی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد ان برآمد کنندگان کو ریلیف فراہم کرنا ہے جو ای پی سی جی اور ایڈوانس اتھارٹیز کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں، اور جن پر زیر التواء کیسز سے وابستہ زیادہ ڈیوٹی اور سود کی لاگت کا بوجھ ہے۔ ذکر کردہ اجازتوں کو ان تمام کسٹم ڈیوٹی کی ادائیگی پر ریگولرائز کیا جا سکتا ہے جن کو مکمل نہ ہونے والی برآمدی ذمہ داری کے تناسب سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت قابل ادائیگی سود کو ان استثنیٰ شدہ محصولات کا 100 فیصد مانا گیا ہے۔تاہم، اضافی کسٹمز ڈیوٹی اور خصوصی اضافی کسٹمز ڈیوٹی کے حصے پر کوئی سود قابل ادائیگی نہیں ہے اور اس سے برآمد کنندگان کو ریلیف ملنے کا امکان ہے کیونکہ سود کا بوجھ کافی حد تک کم ہو جائے گا۔ امید ہے کہ اس رعایت سے ان برآمد کنندگان کو ایک نئی شروعات ملے گی۔ اور شرائط وضوابط کی پابندی کا ایک  موقع بھی میسر آئے گا۔

*************

( ش ح ۔ س ب ۔ رض (

U. No.6804



(Release ID: 1937701) Visitor Counter : 353