صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر من سکھ مانڈوِیا نے مانسون کے موسم میں مچھروں سے لاحق ہونے والے امراض کی روک تھام اور قابو پانے کے لیے ریاستوں کی تیاریوں کا ورچووَل طریقے سے جائزہ لیا
ریاستوں سے داخلی طور پر تیاریوں کا جائزہ لینے اور قبل از وقت احتیاطی تدابیر کو لے کر برادریوں کے درمیان بیداری پھیلانے کی اپیل کی گئی
Posted On:
30 JUN 2023 8:22PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر من سکھ مانڈوِیا نے مانسون میں ملیریا، ڈینگو، چکن گنیا، کالا آزار اور جاپانی انسیفلائٹس جیسے مچھروں سے لاحق ہونے والے امراض کی روک تھام اور قابو پانے کو لے کر ریاستوں کی تیاریوں کا ورچووَل طریقے سے جائزہ لیا۔ اس میٹنگ میں سکم کے وزیر اعلیٰ، 22 ریاستوں کے وزرائے صحت ، پرنسپل سکریٹری حضرات (صحت)، ایم ڈی این ایچ ایم اور ریاستوں کے سینئر افسران ورچووَل طریقے سے شامل ہوئے۔ جناب سُدھانش پنت، او ایس ڈی، ایم او ایچ ایف ڈبلیو بھی اس میٹنگ کےد وران موجود تھے۔
قبل از وقت تیاریوں اور مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ ہم صحتی ضرورتوں کا اندازہ لگاکر اور قبل از وقت مناسب تجاویز اور تیاری کے ساتھ امراض کے بوجھ کو مؤثر طور پر کم کرتے ہیں۔
مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر من سکھ مانڈوِیا نے ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ ریاست کے صحتی بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کے لیے بجٹ کا زائد از استعمال کریں۔ انہوں نے اس امر کا اعادہ کیا کہ تدارکی اقدامات کے نفاذ سے بیماری کا بوجھ کم ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر مانڈوِیا نے مچھروں کی افزائش کو روکنے اور اس پر قابو پانے کے ساتھ ہی معاشر میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ریاستوں سے اپنے بہترین طور طریقوں اور صحت عامہ سے متعلق اختراعی اقدامات ساجھا کرنے کی بھی اپیل کی۔ مواضعات، اسکولوں اور قرب و جوار کے علاقوں میں مہمات اور اطلاعاتی تعلیمی مواصلات پر خصوصی زور دینے کے ساتھ ہی انہوں نے کمیونٹی شراکت داری میں توسیع کی بھی اپیل کی۔
ریاستوں کو معاملات کی جانکاری، معاملات سے نمٹنے، آئی ای سی/ عوامی تحریکی مہم کے ذریعہ برادری کی شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے آیوشمان بھارت – صحت اور چا ق و چوبند رہنے کے مراکز کو شامل کرنے کی صلاح دی گئی۔ ریاستوں کو دوا/ ڈائیگناسٹکس کے ساتھ ساتھ دیگر ضروری وسائل کی بوقت دستیابی اور مؤثر تقسیم کی یقین دہانی کرائی گئی۔
وزیر صحت نے متعدد ریاستوں کی ستائش کی، جنہوں نے مختلف اضلاع میں امراض کے بوجھ کو کم کرنے یا ختم کی سمت میں شاندار کام کیا ہے۔ ریاستوں نے سماجی شراکت داری، عوامی بیداری، بوقت نگرانی اور علاج کے لیے شروع کی گئیں خصوصی مہمات اور پہل قدمیوں کے مثالیں ساجھا کیں۔
مچھروں سے ہونے والی بیماری چھ طرح کی ہوتی ہیں جن میں ملیریا، ڈینگو، چکن گنیا، جاپانی انسیفلائٹس، لمفیٹک فائلیریاسس، کالا آزار شامل ہیں۔ یہ موسمی امراض ہیں اور عام طور پر لمفیٹک فائلیریاسس کو چھوڑکر بقیہ سبھی امراض مانسون کے بعد پھوٹ پڑتے ہیں۔ نیشنل سینٹر فار ویکٹر بورن ڈسیز کنٹرول (این سی وی بی ڈی سی) ان امراض کی روک تھام اور قابو کرنے کے لیے پالیسیاں اور رہنما خطوط وضع کرتا ہے، ساتھ ہی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو تکنیکی، مالی تعاون (قومی صحتی مشن کے اصولوں کے مطابق) فراہم کرتا ہے۔
ورچووَل جائزہ میٹنگ میں جناب راجیو مانجھی، جوائنٹ سکریٹری، ڈاکٹر تنو جین، ڈائرکٹر، ڈاکٹر اتل گوئل، ڈائرکٹر جنرل ہیلتھ سروسز (ڈی جی ایچ ایس) اور مرکزی وزارت صحت کے دیگر سینئر افسران شامل ہوئے۔ مشن ڈائرکٹروں کے علاوہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے متعدد افسران نے بھی میٹنگ میں حصہ لیا۔
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:6664
(Release ID: 1936644)
Visitor Counter : 119