محنت اور روزگار کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

جناب بھوپیندر یادو نے کہا   ہے کہ گزشتہ 9 سالوں میں لیبر پالیسی کی اصلاحات نے کم از کم اجرت، ملازمت کی  سکیورٹی ، سماجی تحفظ اور صحت کی حفاظت فراہم کرکے کارکنوں کو بااختیار بنانے کو یقینی بنایا ہے


29 لیبر قوانین کو 4 سادہ لیبر کوڈز میں تبدیل کیا گیا، 400 سے زیادہ پیشوں میں 28.93 کروڑ غیر منظم کارکن ای-شرم پورٹل پر رجسٹرڈ ہوئے، نیشنل کریئر سروس (این سی ایس) کے آغاز کے بعد سے 1.39 کروڑ سے زیادہ اسامیاں   بحال کی گئیں:  جناب یادو

Posted On: 22 JUN 2023 5:40PM by PIB Delhi

محنت اور روزگار اور ماحولیات، جنگلات اور  آب و ہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیر  جناب بھوپیندر یادو نے کہا ہے کہ پچھلے 9 سالوں میں  بھارت نے عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں غیر منظم اور منظم دونوں شعبوں میں  کارکنوں کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔

آج نئی دلّی میں وزارت محنت اور روزگار کی 9 سال کی کامیابیوں پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  ، انہوں نے کہا کہ ملک اب  لیبر قوانین  کو بدل رہا ہے ، اصلاح کر رہا ہے اور آسان بنا رہا ہے۔ جناب یادو نے کہا کہ اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے 29 لیبر قوانین کو 4 سادہ لیبر کوڈ میں تبدیل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کم از کم اجرت، ملازمت کا تحفظ ، سماجی  سکیورٹی اور صحت کے تحفظ کے ذریعے کارکنوں کو بااختیار  بنانے کو یقینی بنائے گا۔

جناب یادو نے ای-شرم پورٹل، نیشنل کیرئیر سروس (این سی ایس)، آتم نربھر بھارت روزگار یوجنا (اے بی آر وائی)، پردھان منتری شرم یوگی مندھن اسکیم (پی ایم-ایس وائی ایم) جیسی کارکنوں کی فلاح و بہبود کے لیے بنائی گئی مختلف فلیگ شپ اسکیموں پر روشنی ڈالی اور  اس بات کو اجاگر کیا کہ کس طرح ، اِن سے ورکروں کو فائدہ پہنچا  ہے۔

جناب یادو نے کہا کہ ای شرم پورٹل غیر منظم کارکنوں کے لیے قومی ڈاٹا بیس بنانے کے لیے ایک اہم اقدام ہے۔ کل 28.93 کروڑ غیر منظم کارکنوں نے 400 سے زیادہ پیشوں میں پورٹل پر رجسٹریشن کرایا ہے۔ مزید  پیشوں کو شامل کیا جائے  گا ۔ انہوں نے کہا کہ ای شرم پورٹل این سی ایس اور اسکل انڈیا پورٹل (ایس آئی پی) پورٹل کے ساتھ بھی مربوط ہے۔

مرکزی وزیر نے بتایا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر روزگار سے متعلق مختلف خدمات فراہم کرنے کے لیے 2015 ء میں نیشنل کیرئیر سروس (این سی ایس) کا آغاز کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 31 مئی ، 2023   تک، این سی ایس پلیٹ فارم میں 3.20 کروڑ رجسٹرڈ جاب سیکرز، 11.25 لاکھ فعال آجر اور 6.42 لاکھ فعال آسامیاں  موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے آغاز کے بعد سے   1.39 کروڑ سے زیادہ اسامیوں کو بحال کیا گیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ای شرم، ادیم اور اسکل انڈیا پورٹل  ( ایس آئی پی )   کے ساتھ مربوط ہے۔

جناب یادو نے کہا کہ ایمپلائز پراویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن (ای پی ایف او) سے منسلک آتم نربھر بھارت روزگار یوجنا (اے بی آر وائی) سال 2024-2020   کی مدت کے لیے    22,810  کروڑ روپئے کے خرچ سے   30 دسمبر ، 2020 ء   کو شروع کی گئی تھی  ، جس  کا مقصد روز گار پیدا کرنے میں اضافہ کرنا اور کووڈ – 19 وباء کے سماجی و اقتصادی اثرات کو کم سے کم کرنا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ 30 مئی ، 2023 ء   تک،  1,52,278 اداروں نے 60.40 لاکھ مستفیدین کے سلسلے میں 9382.16 کروڑ روپئے کے فوائد کا دعویٰ کیا ہے۔

جناب یادو نے کہا کہ 31 مئی ، 2023 ء  تک پردھان منتری شرم یوگی مندھن اسکیم ( پی ایم – ایس وائی ایم )  ، جو 15 فروری ، 2019 ء کو شروع کی گئی تھی ،  44.33 لاکھ فیض کنندگان کا اندراج کیا گیا ہے   ، جس  سے غیر منظم سیکٹر کے ورکروں کو 60 سال کی عمر کے بعد ماہانہ 3000 روپئے کی کم از کم ماہانہ پنشن کو یقینی بنایا گیا ہے  ۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ مزدور قوانین میں شفافیت اور جوابدہی لانے، تعمیل کو آسان بنانے اور لین دین کی لاگت کو کم کرکے موثر اور  بر وقت حکمرانی کو فروغ دینے کے لیے شرم سویدھا پورٹل ( ایس ایس پی ) 16  اکتوبر ،  2014  ء کو  لانچ کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈی پی آئی آئی ٹی  کے نیشنل سنگل ونڈو سسٹم پورٹل  ( این ایس ڈبلیو ایس )  سے  مربوط  یہ سرمایہ کاروں کو این ایس ڈبلیو ایس   میں سنگل سائن آن پر لیبر قوانین کے تحت لائسنس اور رجسٹریشن کے لیے درخواست دینے کے قابل بناتا ہے۔

جناب یادو نے گزشتہ 9 سالوں میں مختلف پالیسی اصلاحات جیسے کہ لیبر کوڈز کے تحت جرم کو ختم کرنے، میٹرنٹی بینیفٹ، ایس سی/ایس ٹی ملازمت کے متلاشیوں کے لیے فلاح و بہبود اور بیڑی/سِنے/غیر کوئلہ کانوں کے مزدوروں کے لیے لیبر ویلفیئر اسکیم  کو بھی اجاگرکیا ۔ انہوں نے کہا کہ  نوٹیفائیڈ زچگی  کے لیے ادائیگی کے ساتھ چھٹیوں کو  دو بچوں کے لیے 12 ہفتوں سے بڑھا کر 26 ہفتے اور دو سے زائد بچوں کے لیے 12 ہفتے کر دیا گیا  ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمیشننگ / گود لینے والی ماؤں کو پہلی بار 12 ہفتوں کی تنخواہ والی زچگی چھٹی ملے گی۔

مرکزی وزیر نے گزشتہ نو سالوں میں ای ایس آئی سی میں ہونے والی اہم پیش رفت پر بھی روشنی ڈالی۔ ای ایس آئی اسکیم کے تحت آنے والے اضلاع کی تعداد  2014  ء میں 393 سے بڑھ کر  ، اب 611 ہوگئی ہے۔ بیمہ شدہ افراد اور استفادہ کنندگان کی تعداد 2014 ء میں ، جو بالترتیب  2.03 کروڑ   اور 7.89 کروڑ  تھی ، اب بڑھ کر  3.10 کروڑ   12.03 کروڑ  ہو گئی ہے ۔ اسپتالوں کی تعداد 2014  ء میں 151 سے بڑھ کر 161 ہوگئی، اسی طرح  ڈسپنسریوں کی تعداد 1418 سے بڑھ کر 1502 ہو گئی ہے ۔ میڈیکل کالجوں کی تعداد اب 8 ہے ، جو 2014 ء میں 4تھی ۔  ایم بی بی ایس سیٹوں کی تعداد ، جو  2014  ء میں 400  تھی ، اب بڑھ کر 950 ہوگئی ہے ۔ ایم ڈی / ایم ایس کی سیٹوں کی تعداد  ، جو 2014  ء 60 تھی ، اب بڑھ کر 275 ہو گئی ہے ۔  ڈی این بی براڈ اسپیشلٹی سیٹوں کی تعداد اب 81 ہے ، جب کہ 2014 ء میں کوئی سیٹ نہیں تھی ۔   2019 ء میں  تعاون کی شرح کو 6.5 فی صد سے گھٹا کر   فی صد کیا گیا ۔ ای ایس آئی سی  کی مستقبل میں توسیع  میں  10120 بستروں کے ساتھ 89 نئے اسپتال اور 202 نئی ڈسپنسریاں شامل ہیں۔

ای پی ایف او میں اہم پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے  جناب یادو نے کہا کہ ای پی ایف او کی رکنیت ، جو  15 -2014    ء میں 15.84  کروڑ  تھی ، 22-2021 ء میں بڑھ کر 27.73 کروڑ ہو گئی ہے ۔ 15-2014 ء میں 130.21 لاکھ روپئے تک کے دعووں کو پورا کیا گیا ، جب کہ اب ان دعووں کی تعداد بڑھ کر 390.97 لاکھ تک ہو گئی ہے ۔ 15-2014 ء میں 8.61 لاکھ اداروں کو احاطہ کیا جاتا  تھا ، جو 22-2021 ء میں بڑھ کر 18.65 لاکھ تک ہو گیا ہے ۔22-2021 ء میں پنشن پانے والوں کی تعداد 72.73 لاکھ ہے ، جو 15-2014 ء میں 51.04 لاکھ تھی ۔  جناب یادو نے کہا کہ ای پی ایف او  میں بڑی اصلاحات  میں یونیورسل اکاؤنٹ نمبر ( یو اے این ) شامل ہے ، جو 2014 ء میں لانچ کیا گیا  تھا ، جس میں پی ایف کے ہر رکن کو یو اے این الاٹ کیا جاتا ہے ، جو  اس کے پی ایف کے مختلف اکاؤنٹ نمبروں ، صرف ایک نمبر کے ذریعے تمام خدمات کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے ؛  ای پی ایف سبسکرائبر کو  پاس بک کی سہولت فراہم کی گئی ہے  ، جسے پی ایف اکاؤنٹ ہولڈر آن لائن بیلنس چیک کر سکتا ہے ۔ انٹرنیٹ بینکنگ کے ذریعے  تعاون کو ای کلکشن کے ذریعے جمع کرنے کے نتیجے میں آجروں کے وقت، محنت اور پیسے کی بچت ہوئی ہے۔ پنشن پانے والوں  کے لیے ڈیجیٹل لائف سرٹیفکیٹ متعارف کرایا  گیا ہے ، جس نے لائف سرٹیفکیٹ جمع کرانے کے لیے پنشنرز کے بینکوں یا پی ایف دفاتر میں  ذاتی طور پر پیش ہونے کی ضرورت کو ختم کر دیا ہے۔ پی ایف  سبسکرائبرز کی شکایات کے تیزی سے ازالہ کے لیے آن لائن ای پی ایف آئی جی ایم ایس  پورٹل کو جدید بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای پی ایف او  خدمات کو یونیفائیڈ موبائل ایپلیکیشن فار نیو ایج گورننس  ( امنگ )  پلیٹ فارم پر 2017 ء میں شامل کیا گیا تھا  ، جس میں ممبران اپنی ای-پاس بک دیکھ سکتے ہیں اور اپنے دعووں   کے بارے جانکاری حاصل کر سکتے ہیں۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا ) 

U. No. 6398


(Release ID: 1934627)