صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل نے اختراعی ٹی بی ہیلتھ ٹیکنالوجیز شیئرنگ پلیٹ فارم ورکشاپ سے خطاب کیا


اختراع کاروں  پر زور دیا کہ وہ معیاری مصنوعات تیار کریں جو بڑے پیمانے پر پیش کی جاسکیں

’’سوچھ بھارت مشن جیسے مرکزی حکومت کے پروگراموں کے شدت کے ساتھ نفاذ سے پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کے اشاریوں میں کافی بہتری آئی ہے جو ٹی بی جیسی بیماریوں کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو رہی ہے‘‘

Posted On: 15 JUN 2023 1:13PM by PIB Delhi

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل نے آج یہاں انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کی اختراعی ٹی بی ہیلتھ ٹیکنالوجیز ورکشاپ سے خطاب کیا۔ دو روزہ ورکشاپ کا مقصد ٹی بی کی تشخیص کے لیے صحت کی جدید ٹیکنالوجیز کی حوصلہ افزائی کرنا اور ٹی بی کے خاتمے کے پروگرام میں ان کو اپنانے کے قابل بنانا ہے۔ یہ ورکشاپ ٹی بی اختراعی صحت ٹیکنالوجیز کے لیے ایک ساجھیداری کا پلیٹ فارم بھی فراہم کرے گی جو وارانسی میں منعقدہ اسٹاپ ٹی بی  سربراہ اجلاس میں دکھائی گئی تھیں۔

پروفیسر سنگھ نے کہا کہ ’’2025 تک ٹی بی کو ختم کرنے کا ہدف عزت مآب وزیر اعظم کی سیاسی خواہش اور عزم کی عکاسی کرتا ہے‘‘۔ انہوں نے یہ بھی واضح  کیا کہ ’’گزشتہ چند سالوں میں ہندوستان میں ٹی بی کے معاملات اور اطلاعات میں کافی کمی آئی ہے۔‘‘ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جدت طرازی مشن کی کامیابی کی کلید ہے، انہوں نے اختراع کرنے والوں پر زور دیا کہ وہ معیاری مصنوعات تیار کریں جو بڑے پیمانے پر استعمال کی جا سکیں۔

وزیر  موصوف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی متحرک قیادت میں، ’’مرکزی حکومت کے پروگراموں جیسے سوچھ بھارت مشن کے جارحانہ نفاذ سے پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کے اشاریوں میں کافی بہتری آئی ہے جو کہ بیماریوں کو کم کرنے میں بھی مدد کر رہی ہے۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹی بی کے مریض اب اپنے آیوشمان بھارت کارڈ سے علاج کروا سکتے ہیں۔

پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل نے ہندوستان میں صحت کی دیکھ بھال میں ان کے تعاون کے لئے معززین کا شکریہ ادا کیا اور ان پر زور دیا کہ ’’حکومت کے ساتھ مل کر نہ صرف بامعنی پالیسیوں اور پروگراموں کی تشکیل کی طرف بلکہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ وہ بڑے پیمانے پر لاگو ہوں اور اہداف کو حاصل کرنے کے لئے  ، جنہیں ہمارے ملک کو 2025 تک ٹی بی سے نجات حاصل کرنے والا ملک بنانے کے لئے طے کیا گیا تھا۔ جیسا کہ وزیر اعظم نے تصور کیا تھا، انہیں کوشش کرنی چاہئے۔ انہوں نے آئی سی ایم آر کو کووڈ وبائی امراض کے دوران انتھک کام کرنے اور ایک سال سے بھی کم عرصے میں ایک دیسی ویکسین تیار کرنے پر مبارکباد دی۔

جناب راجیش بھوشن، مرکزی صحت سکریٹری نے کہا کہ ٹی بی کو ختم کرنے کا مقصد صرف اختراعات  کے میدان میں ترقی کرکے ہی کامیاب ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیماری کو مؤثر طریقے سے ختم کرنے کے لیے تشخیص، علاج اور کمیونٹی کی شمولیت ناگزیر ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ٹی بی کے خاتمے کے لیے پوری حکومت اور پورے معاشرے کے نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔

مرکزی صحت سکریٹری نے اختراع کرنے والوں سے درخواست کی کہ وہ صرف جدید آزمائشی مصنوعات ہی نہ لائیں بلکہ ایسی اختراعات لائیں جو پروگرام کے لحاظ سے پیش کی جا سکیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دو دن کے دوران ہونے والی بات چیت سے ہندوستان کے لئے بڑے پیمانے پر استعمال کے قابل اختراعی مصنوعات سامنے آئیں گی۔

ڈاکٹر راجیو بہل، سکریٹری، محکمہ  طبی تحقیق(ڈی ایچ آر) اور ڈی جی،آئی سی ایم آر نے اس بات کا ذکر کیا کہ  صحت کے میدان میں سہولیات کے لیے تکنیکی اقدامات  ناگزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں بہت سارے اختراع کار ہیں لیکن زیادہ تر اختراعات ضابطہ بندی میں پیش آنے والی مشکلات  یا منظوری میں تاخیر وغیرہ کی وجہ سے اس منزل تک نہیں پہنچ پاتیں جہاں انہیں پہنچ جانا چاہئے ۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس ورکشاپ کا مقصد ان مشکلات پر قابوپانا اور نہ صرف ٹی بی بلکہ مستقبل میں وبائی امراض  سے مقابلہ کرنے کی تیاری کے لیے تکنیکی تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے  اختراع کرنے والوں کے لئے زیادہ معلومات فراہم کرنا ہے ۔

سابق چیف سائنٹسٹ، ڈبلیو ایچ او ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن نے کہا کہ ٹی بی ایک پرانا مسئلہ ہے لیکن حال ہی میں اسے ختم کرنے پر بہت زور دیا گیا ہے کیونکہ یہ خاص طور پر غریبوں کے لیے ایک بہت بڑا بوجھ ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ’’اس کو ختم کرنے میں ہندوستان کی کامیابی سے اس کے عالمی پیمانے پر خاتمے میں بہت مدد ملے گی جیسا کہ پولیو جیسی دیگر بیماریوں کے سلسلے میں  پہلے دیکھا جاچکا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ’’دنیا بھی ہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے کیونکہ اس سے صحت کے میدان میں اختراع کے ساتھ ساتھ سستی دواؤں کی تیاری کابھی مظاہرہ کیا ہے ‘‘ ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان ایک تشخیصی ٹیسٹ تیار کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے کاارادہ رکھتا ہے جو مختصر وقت میں  اپنا اثر ظاہر کرنے کے حوالے سے کافی موثر ہو۔

ڈاکٹر اشوک بابو، جوائنٹ سکریٹری، وزارت صحت، محکمہ صحت کی تحقیق کی جوائنٹ سکریٹری محترمہ انو ناگر، نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ ان ٹیوبرکلوسس (این آئی آر ٹی) کی ڈائریکٹر ڈاکٹر پدما پریہ درشنی اور وزارت صحت کے سینئر افسران اس موقع پر موجود تھے۔

 

*******

ش ح ۔ س ب ۔ ف ر

U. No.6176



(Release ID: 1932554) Visitor Counter : 109