وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
ماہی غذائی صنعت کی پائیداری و ماہی گیروں کی روزی روٹی
Posted On:
11 JUN 2023 10:40AM by PIB Delhi
حکومت ہند کی ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت کے تحت محکمہ ماہی پروری نے آزادی کا امرت مہوتسو کے پس منظر میں 9؍جون 2023کو ’سسٹین ابیلٹی آف فش میل انڈسٹری اینڈ دی لائیولی ہڈز آف فیشرمین‘یعنی ’ماہی غذائی صنعت کی پائیداری اور و ماہی گیروں کی روزی روٹی‘موضوع پر ایک قومی ویبنار کا انعقاد کیا۔ اس پروگرام کی مشترکہ طورپر صدارت ماہی پروری محکمے میں جوائنٹ سیکریٹری(آئی ایف) جناب ساگر مہرا اور حکومت ہند کے مویشی پروری محکمے میں جوائنٹ سیکریٹری (ایم ایف)ڈاکٹر جے بالا جی نے کی۔پروگرام میں ماہی گیر کمیونٹی کے نمائندوں ، برآمد کاروں، صنعت کاروں ، ماہی تنظیموں ، ماہی پروری محکمے کے افسران ، حکومت ہند کے افسران اور مختلف ریاستوں؍مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے ماہی پروری محکمے کے افسروں، ریاستی زرعی ، اینیمل ہسبنڈری و ماہی پروری یونیورسٹیوں ک اساتذہ، ماہی تحقیقاتی اداروں کی اکائیوں ، فش کوآپریٹیو کمیٹی کے عہدیداروں، سائنسدانوں، طلباء اور ماہی پروری سے جڑے ملک بھر کے اسٹیک ہولڈرز نے حصہ لیا۔
ویبی نار کی شروعات حکومت ہند کے ماہی پروری کے محکمے میں جوائنٹ سیکریٹری جناب ساگر مہرا کی استقبالیہ تقریر سے ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ ایکوا کلچر کے ذریعے پیدا ہونے والی تقریباً 70فیصد مچھلیوں اور کرسٹیشئن کو پروٹین سے مزین غذا کھلائی جاتی ہے، جس میں فش میل خاص طور سے شامل ہوتا ہے۔ فش میل اعلیٰ معیار والے پروٹین، ضروری امینو ایسڈ، وٹامن، ضروری معدنیات(جیسے فاسفورس، کیلشیم اور آئرن) اور مچھلیوں کے نش و نما کے لئے ضروری دیگر عناصر سے بھرپور ایک تکمیلی غذائیت سے بھرپور کھانا ہے۔بہترین تغذیاتی عناصر کے سبب اسے پالتو جانوروں کے کھانے کے لئے تکمیلی پروٹین کے طورپر پسند کیا جاتا ہے۔عام طورپر یہ مچھلی اور جھینگا کے کھانے میں پروٹین کا اہم ذریعہ ہوتا ہے۔ہر سال تقریباً 2 کروڑ ٹن کچے مال کے استعمال سے فش میل و فش آئل تیار کیا جارہاہے۔ انہوں نے تکنیکی مباحثہ شروع کرنے کے لئے تمام پینلسٹوں کا استقبال کیا۔
تکنیکی سیشن کی شروعات سی ایل ایف ایم اے کی انتظامیہ کمیٹی کے ممبر جناب نثار ایف محمد کے ذریعے ’اوور ویو آف فش میل انڈسٹری‘ یعنی ماہی غذائی صنعت کا مختصر تعارف کے موضوع پر مباحثے کے ساتھ ہوئی ۔ انہوں نے فش میل کی اہمیت کو اجاگر کیا اور بتایا کہ اعلیٰ کوالٹی والے فش میل کی تیاری اس طرح کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فش میل میں مچھلی کے کچرے کا استعمال کئے جانےسے آبی آلودگی کم ہوتی ہے۔ یہ جانوروں میں مرض کے دفاع کی صلاحیت بڑھاتا ہے اور میمنو ، سور وغیرہ میں اموات کی شرح کو کم کرتا ہے۔ دوسرے مقرر بنگلورو کے انڈین میرین انگریڈینٹس ایسوسی ایشن کے صدر جناب محمد داؤڈ سیٹ نے فش میل صنعت کے مسائل اور چیلنجوں کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے ماہی پروری صنعت کی ترقی اور بہبود کو بڑھاوا دینے کے مقصد سے ہندوستان کے فش میل و فش آئل تیار کرنے والوں کو ساتھ لانے کے لئے ادا کئے گئے اہم رول کے بارے میں بتایا۔
آونتی فیڈ پروائیویٹ لمٹیڈ کے صدر و منیجنگ ڈائریکٹر جناب اے اندر کمار نے فش میل اور شرمپ فیڈ صنعت کے بارے میں بات کی، جو سال در سال بڑھ رہی ہے۔ ایکوا کلچر کے ذریعے پید اشدہ تقریباً 95فیصد جھینگے کی برآمد کی جاتی ہے۔ اس لئے تمام درآمد کاروں کی مانگ پائیدار ایکوا کلچر و میری ٹائم ٹرسٹ سے پیدا کی گئی مچھلیوں کے لئے ہوتی ہے۔ سینئر سائنسداں و ویراول آئی سی اے آر-سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف فیشریز ٹیکنالوجی کے بااثر سائنسداں ڈاکٹرآشیش کمار جھا نے ’فش میل اینڈ اِٹس الٹرنیٹیو تو ایکوا فیڈ انڈسٹری‘یعنی ’ایکوا فیڈ صنعت میں فش میل و ا س کا متبادل‘موضوع پر گفتگو کی۔انہوں نے اوور فشنگ، بائی کیچ اور آلودگی کے تین ایشوز کے بارے میں معلومات دی۔اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ جراثیم ، پتے، پھل، بیج وغیرہ کو فش میل کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔آئی سی اے آر-سی ایم ایف آرآئی کے پرنسپل سائنسداں ڈاکٹر اے پی دنیش بابو نے ہندوستانی سمندری ماہی صنعت میں چھوٹی مچھلیوں کو نہیں پکڑنے کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے میش سائز ریگویشن، جوینائل بائی کیچ ری ڈکشن ڈیوائس(جے بی آر ڈی)اور کم از کم قانونی دائرے(ایم ایل ایس)کو نافذ کرنے کا مشورہ دیا۔
کرناٹک حکومت کے ماہی پروری کے ڈائریکٹر جناب راماچاریہ نے زور دیا کہ تقریباً 12 سے 18فیصد مچھلیاں ضائع ہورہی ہیں۔اس لئے صنعت کو مدد دی جانی چاہئے۔ انہو ں نے تسلیم کیا کہ درست پالیسی جاتی اقدامات ایکسچینج جیسے مختلف ایشوز کے بارے میں تمام پلیٹ فارموں کے ذریعے بیداری پیدا کی جارہی ہے۔ کرناٹک حکومت نے بلا ضابطے کے مچھلی پکڑنے پر لگام کسنے کے لئے قانون وضع کئے ہیں۔
جوائنٹ سیکریٹری (ایم ایف)نے بیداری پید اکرنے اور چھوٹی مچھلیوں کو
************
ش ح۔ج ق۔ن ع
(U: 6036)
(Release ID: 1931494)
Visitor Counter : 132