کامرس اور صنعت کی وزارتہ

بھارت اورنیوزی لینڈ کے درمیان پہلی گول میز مشترکہ میٹنگ کا انعقاد


یوپی آئی نظام کے قیام کے لئے سہولت کی فراہمی ، کاربن کریڈٹ یعنی کاربن کے اخراج میں تخفیف ، کیوی پھلوں کو ڈبہ بندکرنے  سے متعلق تجویز ، انھیں سمندرپاربھیجنے کے مراکز ، ٹیکنولوجی اشتراک اور کام کاج کے لئے ویزاکی فراہمی میں تعاون نیز بینکنگ کے شعبوں کو تعاون کے سرسری اورعارضی شعبوں کے طورپر شناخت کیاگیا

Posted On: 08 JUN 2023 8:34PM by PIB Delhi

بھارت اورنیوزی لینڈکے درمیان پہلی گول میز میٹنگ کا آج نئی دہلی میں انعقادکیاگیا۔ اس میٹنگ میں دونوں ملکوں کی صنعت اور صنعت سے متعلق ایسوسی ایشنوں کے نمائندے بھی شامل تھے ۔ حکومت ہند کے کامرس کے محکمے کے ایڈیشنل سکریٹری جناب راجیش اگروال اوربھارت میں نیوزی لینڈ کے ہائی کمشنرجناب ڈیوڈپائن نے مشترکہ طورپر اس میٹنگ کی صدارت کی ۔

دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت کی موجودہ مقدار اورحجم  کو دیکھتے ہوئے، دونوں فریقوں نے ہندوستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ساجھیداری میں وسیع امکانات اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں اقتصادی تعلقات کو بڑھانے کے لیے ہم آہنگی پیداکرنے کی ضرورت کااعتراف  کیا۔ یہ  بات عام فہم ہے  کہ کسی بھی آزاد تجارتی معاہدے سے آگے بڑھ کر کام کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ایسے  دوسرے شعبوں کو  بھی تلاش کرنے کی ضرورت ہے جہاں دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرسکیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان  بات چیت میں 1986 کے دو طرفہ تجارتی معاہدے کے تحت تشکیل دی گئی مشترکہ تجارتی کمیٹی (جے ٹی سی) کے مقاصد کو آگے بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کی گئی۔

نیوزی لینڈ کے ہائی کمشنر نے اپنے مختصر خطاب  میں، باہمی مفاد، تناسب، تجارت میں سہولت کاری اور نجی شعبوں کے ساتھ وابستگی کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اجتماعی کوششوں پر زور دیا۔ ان کے ذریعے دریافت کیے گئے کچھ شعبوں میں یونیفائیڈ پیمنٹ انٹرفیس (یو پی آئی) نظام کو فروغ دینا، کاربن  کے اخراج میں تخفیف سے متعلق تعاون ، شعبہ جاتی انتظامات کے ذریعے اقتصادی تعاون اور زیسپری کی طرف سے دی گئی جامع تجویز جیسے مخصوص مسائل پر مل کر کام کرنا اور  دونوں فریقوں کے کاروبار کے لیے دو طرفہ فوائد کے لیے  غیرمحصولاتی  اقدامات سے متعلق درخواستوں کو ترجیح دینا شامل ہیں۔ ہائی کمشنر نے یہ بھی بتایا کہ انڈیا نیوزی لینڈ بزنس کونسل نے اپریل 2023 میں ‘‘انڈیا نیوزی لینڈ - اگلے مرحلے کے لیے تعلقات تیار’’کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی ہے۔اس رپورٹ میں اقتصادی خوشحالی کے لیے  امدادباہمی پرمبنی سرگرمیوں کے قابل عمل شعبوں کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان فضائی رابطوں کو بڑھانے پر بھی زور دیا۔

جناب راجیش اگروال نے دو طرفہ تجارت کو بہتر بنانے کے لیے موجودہ ادارہ جاتی طریقہ کار کو مضبوط بنانے کا ذکر کیا اور تعاون اور اشتراک کے مسائل پر کام کرنے سے متعلق ایک  ڈھانچے کی تشکیل پر زور دیا۔ اس میں جوائنٹ سکریٹری کی سطح پر ایک ورکنگ گروپ کا قیام شامل ہو سکتا ہے تاکہ مخصوص شناخت شدہ مسائل پر کام کیا جا سکے اور ایک بار جب خیالات اور اس کے نتیجے میں  متعلقہ  امداد باہمی کی سرگرمیوں کو  ٹھوس بنادیاجائے  تو مشترکہ تجارتی کمیٹی کے اجلاس کے دوران اس میں اضافہ کیاجاسکتاہے اوراسے حتمی شکل دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے لیے دونوں فریقوں کی طرف سے ٹھوس کوششوں کی ضرورت ہوگی اور اسے جی 2جی ، بی 2بی اور جی 2بی کے سلسلے میں بات چیت پر غور و خوض کرنا چاہیے۔

جناب  راجیش اگروال نے بات چیت میں مثبت  رویہ اختیارکئے جانے کی تعریف کی جس کے نتیجے میں تعاون کے مختلف شعبوں ،بشمول یوپی آئی نظام کے قیام کے لئے سہولت کی فراہمی ، کاربن کریڈٹ یعنی کاربن کے اخراج میں تخفیف ، کیوی پھلوں کو ڈبہ بندکرنے  سے متعلق تجویز ، انھیں سمندرپاربھیجنے کے مراکز ، ٹیکنولوجی اشتراک اور کام کاج کے لئے ویزاکی فراہمی میں تعاون نیز بینکنگ کے شعبوں کو تعاون کے سرسری اورعارضی شعبوں کے طورپر شناخت کیاگیا۔ انہوں نے ورکنگ گروپس تشکیل دے کر باہمی  مفاد  کے لیے ایک ایسے  فعال آپریشنل فریم ورک  کے قیام کی ضرورت پر زور دیا جو مشترکہ تجارتی کمیٹی کو ٹھوس خیالات کے ساتھ فراہم کرے گا۔

خدمات کے شعبوں جیسے اطلاعاتی ٹیکنولوجی –آئی ٹی اوراطلاعاتی ٹیکنولوجی کی بدولت خدمات ، لاجسٹکس اور بینکنگ شعبے  کے ساتھ ساتھ مینوفیکچرنگ شعبہ یعنی خوراک کی ڈبہ بندی،ادویہ سازی یعنی  فارماسیوٹیکل، موٹرگاڑیوں کے شعبے ، تعمیرات  اوربجلی  سے تعلق رکھنے والے ہندوستانی صنعت کے نمائندے نے دوطرفہ مسائل اور دونوں  ملکوں کے درمیان موجود وسیع  امکانات اور  دستیاب مواقع  کے بارے میں  مفید معلومات فراہم  کیں۔ اوریہ کہ ان معیشتوں کو اس طرح کے معاملات اور ان کے اقدامات کے ذریعے پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے صنعت اور صنعت کی انجمنوں نے اسے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات میں ایک اہم لمحہ قرار دیتے ہوئے  متعلقہ سرگرمیوں کو تیز کرنے اور اس طرح کے پروگراموں  کی طرح مزید منظم انداز میں بات چیت کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

دونوں فریقوں نے ٹھوس باہمی فائدوں کے لیے  ،حکومت اور صنعت کے درمیان  زیادہ   مکالمے کی ضرورت سے اتفاق کیا۔

***********

(ش ح ۔ ع  م۔ ع آ)

U -5968



(Release ID: 1930924) Visitor Counter : 115