کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت

ڈاکٹر من سکھ مانڈوِیا نے جی 20 کے تحت منعقدہ ایک تقریب کے دوران ٹیکہ تحقیق و ترقی کے موضوع پر عالمی ٹیکہ تحقیقی مشترکہ تبادلہ خیال سے خطاب کیا


’’کووِڈ۔19 وبائی مرض نے ٹیکہ تحقیق و ترقی میں عالمی اشتراک کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ اب جبکہ ہم صدی میں ایک مرتبہ رونما ہونے والے صحتی بحران سے نبردآزما ہیں، ایسے میں ہم بطورخاص ابھرتے ہوئے امراض سے نمٹنے کے لیے ٹیکے کی ترقی میں تیزی لانے کی غرض سے تحقیق کی اہمیت کو سمجھ سکتے ہیں‘‘

ابھرتے ہوئے امراض کے لیے جدید ٹیکہ ترقی کے لیے بین الاقوامی تعاون لازمی ہے، اور اس سلسلے میں جی 20، حکومتوں، تحقیقی تنظیموں، ادویہ ساز کمپنیوں، اور دیگر شراکت داروں کے درمیان اشتراک قائم کرنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام سکتا ہے: ڈاکٹر من سکھ مانڈوِیا

’’مؤثر ٹیکوں کی ترقی اور استعمال وبائی امراض کے اثرات کو کم کرنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں، اور ہمیں اس مقصد کی حصولیابی کے لیے تحقیقی کوششوں کو ترجیح دینی ہوگی‘‘

Posted On: 03 JUN 2023 2:15PM by PIB Delhi

’’کووِڈ۔19 وبائی مرض نے ٹیکہ تحقیق و ترقی میں عالمی اشتراک کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ اب جبکہ ہم صدی میں ایک مرتبہ رونما ہونے والے صحتی بحران سے نبردآزما ہیں، ایسے میں ہم بطور خاص ابھرتے ہوئے امراض  کے لیے ٹیکہ تیاری کے عمل میں تیزی لانے کی غرض سے تحقیق کی اہمیت کو سمجھ سکتے ہیں۔‘‘ ان خیالات کا اظہار کیمیاوی اشیاء اور کھادوں اور صحت و کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر من سکھ مانڈوِیا نے ’’ویکسین تحقیق و ترقی: مستقبل کے صحتی بحرانوں سے بچاؤ، تیاری اور ردعمل کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنا‘‘ کے موضوع پر منعقدہ عالمی ٹیکہ تحقیقی تعاون تبادلہ خیال پروگرام سے ورچووَل طریقے سے خطاب کے دوران کیا۔ یہ بھارت کی جی 20 صدارت کے تحت ایک کوبرانڈیڈ تقریب ہے جس کا اہتمام آج حیدرآباد میں ادویہ سازی کے محکمے، حکومت ہند کے ذریعہ تیسری جی20 صحتی ورکنگ گروپ کی میٹنگ کے شانہ بہ شانہ کیا گیا۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے، ڈاکٹر مانڈوِیا نے کہا کہ عالمی ٹیکہ تحقیقی تعاون ابھرتے ہوئے امراض کے لیے جدید ٹیکہ تحقیق و ترقی کے لیے ایک ازحد ضروری طور پر درکارنظام ہے۔ انہوں نے کہا کہ، ’’اب جبکہ ہم اس اہم مشن کا آغاز کر رہے ہیں، ایسے میں ہمیں اپنی عالمی صحتی برادری کی اجتماعی مہارت سے فائدہ اٹھانا چاہئے اور وبائی مرض سے متعلق اپنی تیاری کی کوششوں کو مضبوط کرنا چاہئے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ابھرتے ہوئے امراض کے لیے جدید ٹیکہ ترقی کے لیے بین الاقوامی تعاون لازمی ہے، اور جی 20 حکومتوں، تحقیقی تنظیموں، ادویہ ساز کمپنیوں اور دیگر شراکت داروں کے درمیان تعاون پیدا کرنے میں  سہولت فراہم کرانے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کر سکتا ہے۔‘‘

پولیو ، چیچک اور خسرہ جیسی بیماریوں کے لیے ٹیکوں کی ترقی، تیاری اور تقسیم کاری میں حاصل ہوئے تجربے کے ساتھ ساتھ کئی دہائیوں سے ٹیکہ تحقیق و ترقی میں بھارت کی قیادت پر روشنی ڈالتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ بھارت، ٹیکہ پیداوار اور ترقی میں ایک اہم ملک کے طور پر،  اس ہدف کی حصولیابی کے لیے عظیم تر عالمی شراکت داری قائم کرنے میں ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ، ’’مؤثر ٹیکوں کی ترقی اور استعمال وبائی مرض کے اثرات کو کم کرنے مدد فراہم کر سکتے ہیں، اور ہمیں اس مقصد کی حصولیابی کے لیے تحقیقی کوششوں کو ترجیح دینی ہوگی۔‘‘

ٹیکوں کی تیاری اور تقسیم کو فروغ دینے کے لیے بھارت کی پہل قدمیوں کی وضاحت کرتے ہوئے، مرکزی وزیر نے کہا، ’’حکومت نے ٹیکہ سازوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کی غرض سے ٹیکہ سازوں کی حوصلہ افزائی کے لیے مالی ترغیبات فراہم کی ہیں اورقواعد و ضوابط کو سہل بنایا ہے۔ اس نے  بنیادی صحتی مراکز اور دیگر حفظانِ صحت سہولتوں کے موجودہ بنیادی ڈھانچے  سے فائدہ اٹھاکر دیہی علاقوں میں ٹیکوں کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔‘‘

وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے تیاری، ادویہ اور ٹیکوں تک رسائی، اور آفاقی صحتی احاطہ سمیت صحتی ترجیحات کو نمایاں کرنے کے لیے بھارت کی عہد بندگی کا اعادہ کرتے ہوئے، ڈاکٹر مانڈوِیا نے کہا کہ، ’’ہمیں ان میدانوں میں بھارت کے تجربے سے فائدہ اٹھاکر بطور خاص ابھرتے ہوئے اور ممکنہ طور پر وبائی مرض کا سبب بننے والے امراض  کے لیے ٹیکہ ترقی کے عمل کو تیز کرنا ہوگا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’کووِڈ۔19 ٹیکوں کی تیاری اور تقسیم کاری میں بھارت کی قیادت  عالمی صحتی سلامتی کے تئیں ہماری عہد بندگی کا ثبوت ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ٹیکہ مساوات ضروری ہے، اور  ہم اس امر کو یقینی بنانے کے لیے پابند عہد ہیں کہ اپنی آمدنی اور قومیت سے بلاتعلق ہر کوئی حیات بخش ٹیکوں تک رسائی کا حق رکھتا ہے۔‘‘

مرکزی صحتی سکریٹری، جناب راجیش بھوشن نے کہا کہ عالمی سطح پر ٹیکہ کے لیے تعاون کی تشکیل کو وبائی امراض سے بچاؤ، تیاری، ردعمل کے ساتھ ساتھ ہم آہنگ طبی انسدادی پلیٹ فارم کے ممکنہ ظہور کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔ اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ بھارت روایتی طور پر جینرکس اور بایو سملرس میں عالمی رہنما رہا ہے اور بھارت کے ویکسین مینوفیکچرر حضرات عالمی ٹیکہ سپلائی میں 50 فیصد سے زائد تعاون دیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ کووِڈ۔19 وبائی مرض نے ٹیکے کی تیاری میں صرف ہونے والے وقت کو دہائیوں سے گھٹا کر ایک سال سے بھی کم کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ، ’’ ضرورت اس بات کی ہے کہ وبائی امراض کے دوران حاصل کردہ تجربے کو ایک ایسی ادارہ جاتی شکل دینا ہے جو مختلف براعظموں میں پھیلے ممالک پر احاطہ کرے ، اور اس بات کو یقینی بنائے کہ وبائی مرض کے دوران حاصل ہوئے تجربات سب کے لیے مساوی طور پر دستیاب ہوں۔ ‘‘

عالمی ٹیکہ تحقیقی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، ادویہ سازی کے محکمے کی سکریٹری محترمہ ایس اپرنا نے کہا کہ کووِڈ۔19 وبائی مرض نے اس امر کو اجاگر کیا ہے کہ ٹیکہ عدم مساوات اس وقت ایک پریشان کن شکل اختیار کر لیتی ہے جب کچھ ممالک دنیا میں کووِڈ ٹیکوں کے متعارف کرائے جانے کے 18 ماہ بعد کووِڈ ٹیکے حاصل کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی ٹیکہ تحقیقی تعاون کے پس پشت یہ خیال کارفرما ہے کہ اس خلاء کو پر کیا جائے عالمی سطح پر ٹیکوں تک مساوی رسائی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ اس سے قیمتی وسائل کو بہتر بنانے اور نقل سے بچنے میں بھی مدد ملے گی۔‘‘

حکومت تلنگانہ کے پرنسپل سکریٹری جناب جیئش رنجن نے اس امر کو اجاگر کیا کہ حیدرآباد میں ہر سال ٹیکے کی 9 ملین خوراکیں تیار کی جاتی ہیں جو کہ ہر سال تیار کیے جانے والے ٹیکوں کی مجموعی تعداد کا ایک تہائی کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اندرونِ ملک تیار بھارت کے اولین کووِڈ ٹیکے، کوویکسین کی مکمل تحقیق اور تیاری حیدرآباد میں عمل میں آئی جبکہ اسپتنک جیسے دنیا کے دیگر مشہور ٹیکے کا کچھ تحقیقی حیدرآباد میں انجام دیا گیا۔ ان حصولیابیوں کو اجاگر کرتے ہوئے، انہوں نے عالمی ٹیکہ ساز حضرات کو گھریلو کمپنیوں کے ساتھ اشتراک قائم کرنے اور شہر میں تحقیق و ترقی اور پیداواری مراکز قائم کرنے کے لیے مدعو کیا۔

پس منظر:

ادویہ سازی کا محکمہ جی20 رکن ممالک کے ساتھ ساتھ خصوصی طور پر مدعو کیے گئے ممالک کے مختلف شراکت داروں کو ایک اسٹیج پر لانے اور ایک مجوزہ عالمی ٹیکہ تحقیقی تعاون کے لیے ان کے درمیان اتفاق رائے قائم کرنے کی غرض سے صحتی شعبے میں مناسب تکنالوجی کے پروگرام (پی اے ٹی ایچ) اور وبائی مرض سے نمٹنے کی تیاری سے متعلق اختراعات کے لیے اتحاد (سی ای پی آئی) کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے۔ یہ پہل قدمی آئندہ وبائی بیماری سے پہلے ٹیکے کی تیاری کے لیے تحقیق میں بڑے خلاء کو دور کرنے، ٹیکے کی بہتر تحقیق و ترقی اور تیاری کے لیے ایک ڈھانچہ اور اصول قائم کرنے اور تال میل کو بہتر بنانے اور ویکسین تحقیق و ترقی کے لیے ایک بہتر ماحول کو فروغ دینے کے لیے ایک طریقہ کار بنانے پر توجہ مرکوز کرے گی۔

اس پروگرام نے تیسری جی20 صحتی ورکنگ گروپ کی میٹنگ سے قبل ہونے والے مباحثوں کے لیے ماحول تیار کر دیا ہے ، جس کا آغاز آئندہ روز سے ہوگا۔ آج ہونے والی بات چیت میں پیش کی گئی سفارشات اور اصولوں کو آگے بڑھایا جائے گا اور ہیلتھ ورکنگ گروپ کے اجلاسات میں مزید بات چیت سے آگاہ کیا جائے گا۔

صحتی تحقیق کے محکمے کے سکریٹری ڈاکٹر راجیو بہل؛ ڈبلیو ایچ او کے چیف سائنس داں، سر جیریمی فیرر؛ ڈبلیو ایچ او کی سابق چیف سائنس داں ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن؛ پی اے ٹی ایچ کے صدر اور سی ای او جناب نکولائی گلبرٹ؛ سی ای پی آئی کے سی ای او ڈاکٹر رچرڈ ہیچٹ؛ مرکزی وزارت صحت کے جوائنٹ سکریٹری جناب این یووراج؛ جی20 رکن ممالک ، خصوصی طور پر مدعو ممالک ، بین الاقوامی تنظیموں، فورموں اور ڈبلیو ایچ او، عالمی بینک، یو ایس اے آئی ڈی، ڈبلیو ای ایف، وغیرہ کے نمائندگان، اور مرکزی حکومت کے سینئر افسران بھی اس تقریب کے دوران موجود تھے۔

**********

 

(ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:5796



(Release ID: 1929656) Visitor Counter : 83