امور داخلہ کی وزارت

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت کے تحت اور مرکزی وزیر داخلہ جناب امیت شاہ کی فیصلہ کن رہنمائی میں نوآبادیاتی دور کے فرسودہ جیل ایکٹ کا جدید عصری تقاضوں اور اصلاحی نظریہ کے مطابق جائزہ لینے اور اس پر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے


مجموعی طور پر رہنمائی فراہم کرنے اور جیلوں کے قانون میں پائی جانے والی کمیوں کو دور کرنے کے مقصد سے وزیر داخلہ جناب امت شاہ کی قابل رہنمائی میں وزارت داخلہ نے ایک جامع 'مثالی جیل خانہ جات ایکٹ2023' کو حتمی شکل دی ہے جو ریاستوں کے لیے ایک رہنما دستاویز کے طور پر کام کر سکتا ہے

جیل خانہ جات ایکٹ مجریہ 1894 کے ساتھ جیل خانہ جات ایکٹ مجریہ 1900 اور دی ٹرانسفر آف پریزنرز ایکٹ مجریہ 1950' کا بھی وزارت داخلہ نے جائزہ لیا ہے اور ان ایکٹ کی متعلقہ دفعات کو مثالی جیل خانہ جات ایکٹ2023 میں شامل کیا گیا ہے

مثالی جیل خانہ جات ایکٹ2023  کا مقصد جیل کے انتظام میں اصلاحات اور قیدیوں کو قانون کی پابندی کرنے والے شہریوں میں بدلنا اور معاشرے میں ان کی باز آبادکاری کو یقینی بنانا ہے

جیلوں کے نئے قانون میں خواتین اور تیسری صنف والے قیدیوں کی حفاظت پر زیادہ زور دیا جائے گا اور جیل کے انتظام میں شفافیت لانے کے ساتھ  قیدیوں کی اصلاح اور بحالی کا نظم کیا جائے گا

نئے ایکٹ میں قیدیوں کی پیشہ ورانہ تربیت اور ہنر کی نشوونما اور معاشرے میں ان کی دوبارہ شمولیت پر توجہ دی جائے گی

Posted On: 12 MAY 2023 4:32PM by PIB Delhi

موجودہ  جیل خانہ جات ایکٹ مجریہ 1894 آزادی سے پہلے کے دور کا ایکٹ ہے اور تقریباً 130 سال پرانا ہے۔ ایکٹ بنیادی طور پر مجرموں کو حراست میں رکھنے اور جیلوں میں نظم و ضبط کے نفاذ پر مرکوز ہے۔ موجودہ ایکٹ میں قیدیوں کی اصلاح اور بحالی کا کوئی نظم نہیں ہے۔

پچھلی چند دہائیوں میں عالمی سطح پر جیلوں اور جیل کے قیدیوں کے بارے میں مکمل طور پر ایک نیا نقطہ نظر سامنے لایا گیا ہے۔ آج جیلوں کو انتقامی کارروائیوں کی جگہوں کے طور پر نہیں دیکھا جاتا بلکہ انہیں اصلاحی ادارہ سمجھا جاتا ہے۔ جہاں قیدیوں کو قانون کی پاسداری کرنے والے شہریوں میں بدل کر معاشرے کا دوبارہ حصہ بنایا جاتا ہے۔

ہندوستان کے آئین کی دفعات کے مطابق 'جیلیں' اور 'ان میں زیر حراست افراد' ایک 'حکومتی' موضوع ہیں۔ جیل انتظامیہ اور قیدیوں کے انتظام کی ذمہ داری صرف ریاستی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے جو اکیلے ہی اس سلسلے میں مناسب قانون سازی کرنے کی اہل ہیں۔ مجرمانہ انصاف کے نظام میں بہر حال جیل کا موثر انتظام جو اہم کردار ادا کرتا ہے اس کے پیش نظر حکومت ہند اس سلسلے میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ معاونت کو بہت اہمیت دیتی ہے۔

وزارت داخلہ نے پچھلے کچھ برسوں میں موجودہ جیل ایکٹ میں کئی خامیاں محسوس کیں۔  چند ریاستوں کو چھوڑ کر جہاں نیا جیل قانون نافذ کیاگیا ہے باقی تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اسی ایکٹ  کے تحت جیل انتظامیہ کام کرتی ہے۔

موجودہ ایکٹ میں اصلاحی توجہ کے واضح فقدان کے ادراک کے علاوہ جدید دور کی ضروریات اور جیل انتظامیہ کی ضروریات کے مطابق ایکٹ پر نظر ثانی کرنے اور اسے اپ گریڈ کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت اور مرکزی وزیر داخلہ جناب امیت شاہ کی فیصلہ کن رہنمائی میں عصر حاضر کے جدید تقاضوں اور اصلاحی نظریہ کے مطابق نوآبادیاتی دور کے فرسودہ جیل ایکٹ کا جائزہ لینے اور اس پر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزارت داخلہ نے جیل ایکٹ 1894 پر نظر ثانی کا کام بیورو آف پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کو سونپا۔ بیورو نے ریاستی جیل حکام، اصلاحی ماہرین وغیرہ کے ساتھ وسیع مذاکرات کے بعد ایک مسودہ تیار کیا۔

مجموعی طور پر رہنمائی فراہم کرنے اور موجودہ جیل ایکٹ میں موجود خلا کو دور کرنے کے مقصد بشمول جیل کے انتظام میں ٹیکنالوجی کے استعمال، پیرول کی منظوری کے لیے انتظامات، چھٹی، اچھے اخلاق کی حوصلہ افزائی کے لیے قیدیوں کی معافی، خواتین/ تیسری صنف والے قیدیوں کے لیے خصوصی انتظامات، قیدیوں کی جسمانی اور ذہنی تندرستی اور قیدیوں کی اصلاح اور بحالی وغیرہ پر توجہ مرکوز کرنے وغیرہ، وزیر داخلہ جناب امت شاہ کی قابل رہنمائی میں وزارت داخلہ نے ایک جامع ماڈل جیل ایکٹ مجریہ 2023‘ کو حتمی شکل دی جو ریاستوں کے لیے اور ان کے دائرہ اختیار میں اپنانے کے لیے ایک رہنما دستاویز کے طور پر کام کر سکتا ہے۔

وزارت داخلہ نے جیل خانہ جات ایکٹ مجریہ 1894 کے علاوہ قیدیوں کے ایکٹ 1900 اور قیدیوں کی منتقلی کے ایکٹ 1950 کا بھی جائزہ لیا ہے اور ان ایکٹ کی متعلقہ دفعات کو 'ماڈل جیل ایکٹ 2023 میں شامل کیا گیا ہے۔ ریاستی حکومتیں اور مرکزی خطوں کے انتظامی ادارے مثالی جیل ایکٹ 2023 کو اپنے دائرہ اختیار میں اپنا کر ایسی ترمیمات کے ساتھ جسے وہ ضروری سمجھیں اور اپنے دائرہ اختیار میں موجودہ تینوں ایکٹ کو منسوخ کر کے اس سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔

نئے مثالی جیل خانہ جات ایکٹ کی چند نمایاں خصوصیات حسب ذیل ہیں:

1۔ سیکیورٹی تشخیص اور قیدیوں کی علیحدگی، انفرادی سزا کی منصوبہ بندی۔

2۔ شکایات کا ازالہ، جیل ڈویلپمنٹ بورڈ، قیدیوں کے ساتھ رویہ میں تبدیلی۔

3۔ خواتین قیدیوں، تیسری صنف وغیرہ کے لیے علیحدہ رہائش کی فراہمی۔

4۔ جیل انتظامیہ میں شفافیت لانے کے لیے جیل انتظامیہ میں ٹیکنالوجی کے استعمال کی گنجائش۔

5۔ عدالتوں کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ، جیلوں میں سائنسی اور تکنیکی مداخلت وغیرہ کا انتظام۔

6۔ جیلوں میں ممنوعہ اشیاء جیسے موبائل فون وغیرہ کے استعمال پر قیدیوں اور جیل کے عملے کے لیے سزا کا انتظام۔

7۔ ہائی سیکورٹی جیل، کھلی جیل (اوپن اور سیمی اوپن) وغیرہ کے قیام اور انتظام سے متعلق گنجائشیں۔

8۔ سخت مجرموں اور عادی مجرموں وغیرہ کی مجرمانہ سرگرمیوں سے معاشرے کی حفاظت کا انتظام۔

9۔ اچھے اخلاق کی ترغیب دینے کے لیے قیدیوں کو قانونی امداد، پیرول، چھٹی اور قبل از وقت رہائی وغیرہ کی گنجائش۔

10۔ پیشہ ورانہ تربیت اور قیدیوں کی مہارت کی نشوونما اور معاشرے میں ان کی دوبارہ شمولیت پر توجہ۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ہر شعبے میں اصلاحات کے لیے پرعزم ہے اور مودی حکومت کے اس فیصلے کے نتیجے میں ملک بھر میں جیلوں اور قیدیوں کے انتظام میں مزید شفافیت اور بہتری آئے گی۔

*****
 

U.No:5091

ش ح۔رف۔س ا



(Release ID: 1923972) Visitor Counter : 142