مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت

ٹی آر اے آئی نے‘ مواصلات اور نشریات شعبے میں کاروبار کرنے میں آسانی’ پر سفارشات جاری کیں

Posted On: 02 MAY 2023 6:09PM by PIB Delhi

ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹی آر اے آئی) نے آج ‘ مواصلات اور نشریات شعبے میں کاروبار کرنے میں آسانی’  سے متعلق سفارشات جاری کی ہیں۔

ایز آف ڈوئینگ بزنس (ای او ڈی بی) کاروبار کرنے میں آسانی کو حالیہ دہائی میں حکومت کے فوکس ایریاز میں سے ایک کے طور پر شناخت کیا گیا ہے۔ ای او ڈی بی اس حقیقت کی پہچان ہے کہ کاروبار اور انٹرپرائز کو فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت تمام شعبوں میں ہر مرحلے پر کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ ایک سیکٹر ریگولیٹر کے طور پر، یہ ٹی آر اے آئی کی ذمہ داری ہے کہ وہ مواصلات اور نشریات کے شعبے  میں کاروباری ماحول کو بہتر بنائے۔

ٹی آر اے آئی نے 08 دسمبر 2021 کو " مواصلات اور نشریات کے شعبے  میں کاروبار کرنے میں آسانی" کے موضوع پر ایک مشاورتی مقالہ جاری کیا ہے۔ اس سے پہلے، اس نے ای او ڈی بی مشاورت کی تھی جو خاص طور پر ڈی او ٹی اور وزارت اطلاعات و نشریات (ایم آئی بی) کے لیے مخصوص تھی۔ تاہم، موجودہ مشق متعدد وزارتوں/محکموں میں پھیلی ہوئی ہے۔ ای او ڈی بی کو 'پوری حکومت' کے نقطہ نظر کے ساتھ اول  سے آخر تک کے عمل کا جامع جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ ایک اپلیکیشن  - ایک ونڈو تمام بین وزارتی منظوریوں کے لیے کافی ہونی چاہیے۔

مشاورتی مقالے پر تحریری تبصرے اور جوابی تبصرے اسٹیک ہولڈرز سے بالترتیب 09 فروری 2022 اور 23 فروری 2022 تک طلب کیے گئے تھے۔ اتھارٹی کو مختلف اسٹیک ہولڈرز سے 45 تبصرے اور چار جوابی تبصرے موصول ہوئے۔ یہ تمام تبصرے اور جوابی تبصرے ٹی آر اے آئی کی ویب سائٹ www.trai.gov.in پر دستیاب ہیں۔ آن لائن موڈ کے ذریعے 21 اپریل 2022 کو مشاورتی مقالے میں اٹھائے گئے مسائل پر ایک اوپن ہاؤس ڈسکشن (او ایچ ڈی) بھی بلایا گیاتھا۔

ای او ڈی بی پر اس جامع مشق میں گہرا تجزیہ شامل ہے۔ اپلیکیشن کے عمل، تعمیل کے عمل، معلومات جمع کرانے اورادائیگی کے عمل کا لائسنس کے لائف سائیکل کے ذریعے مطالعہ کیا گیا ہے۔ ہر ایک عمل کے لیے 'کیا' اور 'کیوں' جیسے سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے، ٹی آر اے آئی نے اپنی ویب سائٹ پر تمام تبصرے اور جوابی تبصرے دکھا دئے ہیں۔ یہ نوٹ کرنا خوش آئند ہے کہ کچھ پالیسی سازوں نے اسٹیک ہولڈرز کے درد کے نکات کی فعال طور پر متابعت کی ہے۔ ٹی آر اے آئی کی ٹیم متعلقہ افسران/ اہلکاروں کے ساتھ مصروف عمل ہے۔ اس باہمی اور مفاہمت پر مبنی نقطہ نظر نے پہلے ہی پالیسی سازوں کو متروک عمل/معلومات کی نشاندہی کرنے میں مدد کرنا شروع کر دی ہے۔ محکمہ ٹیلی کمیونیکیشن (ڈی اوٹی) اور ایم آئی بی کی طرف سے پہلے ہی کچھ اصلاحات کی گئی ہیں۔ یہ اقدامات قابل تعریف ہیں۔

ای او ڈی بی ایک بار کی سرگرمی نہیں ہے۔ یہ ایک مسلسل عمل ہے۔ لہذا، ٹی آر اے آئی ، ان سفارشات کے ذریعے، ای او ڈی بی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایک اسٹینڈنگ کمیٹی کے قیام کی تجویز پیش کرتا ہے۔ یہ دونوں شعبوں کی منظم ترقی کے لیے حالات پیدا کرنے اور ان کی نشو و نما کے لیے پرعزم ہے۔ سفارشات ای او ڈی بی پر عمل پر مبنی نقطہ نظر بنانے کی کوشش کرتی ہیں۔ ٹی آر اے آئی کا تصور ہے کہ اس طرح کا ایکو سسٹم متواتر جائزہ لینے اور مزید اصلاحات کے لیے راہ ہموار کرے گا۔ ان سفارشات پر فوری عمل درآمد سے ان شعبوں کی ترقی ہوگی۔

ان سفارشات کی نمایاں خصوصیات حسب ذیل ہیں:

ا لف ۔ صارف دوست، شفاف اور جوابدہ ڈیجیٹل سنگل ونڈو سسٹم پر مبنی پورٹل قائم کیا جانا چاہیے۔ پورٹل کو نئی ڈیجیٹل ٹکنالوجیوں کے ساتھ فعال کیا جانا چاہئے تاکہ اول سے آخر تک بین محکمہ جاتی آن لائن عمل کو حاصل کیا جا سکے۔

ب۔ ہر وزارت کو ایک مستقل ای او ڈی بی کمیٹی قائم کرنی چاہیے جو موجودہ عمل کا باقاعدگی سے جائزہ لے، آسان بنائے اور اپ ڈیٹ کرے اور ایک جاری سرگرمی کے طور پر کاروبار کرنے میں آسانی کو یقینی بنائے۔

پ۔ ایم آئی بی ، ڈی او ٹی ، ڈی او ایس ، ایم ای آئی ٹی وائی اور دیگر ایجنسیوں کو ابتدائی اور اضافی اجازتوں سمیت تمام پروسیسز کے لیے مرحلہ وار ٹائم لائنز بتانی چاہئیں، جن کا تذکرہ متعلقہ گائیڈ لائنز/پالیسی میں ہونا چاہیے اور سٹیزن چارٹر میں اپ ڈیٹ ہونا چاہیے۔

ت۔ حکومت ‘براڈ کاسٹنگ اور کیبل سروسز سیکٹر’ کو ‘انفراسٹرکچر اسٹیٹس’ پر غوراور منظور کر سکتی ہے۔

ٹ۔ ڈبلیو پی سی کو لائیو ایونٹس کی عارضی طور پر اپ لنکنگ کے لیے اسپیکٹرم رائلٹی فیس کو ایونٹ کے اصل دنوں کے لیے تناسب کی بنیاد پر وصول کرنا چاہیے۔

ث ۔ ایل سی اوز کو فعال کرنے کے لیے مزید:

  1. ایل سی اوز کی رجسٹریشن کے لیے ایم آئی بی کے ذریعے ایک سادہ موبائل ایپ تیار کی جانی چاہیے۔ پانچ سال سے پہلے منسوخی کی درخواست کو بھی فعال کیا جاناچاہیئے۔
  2. آر او ڈبلیو پورٹل ("گتی شکتی سنچار پورٹل") میں ایل سی اوز سمیت تمام خدمات فراہم کرنے والوں کو شامل کرنا چاہیے۔ ڈی او ٹی کو ایم آئی بی کی مشاورت سے ایل سی اوز کے لیے آر او ڈبلیو منظوریوں کو بھی فعال کرنا چاہیے۔ آر او ڈبلیو پورٹل تک پہنچنے کے لیے پورٹل اور ایپ پر ایک ہائپر لنک/ بٹن آئیکن فراہم کیا جانا چاہیے۔
  3. ایم آئی بی کو رجسٹرڈ ایل سی اوز کا مشترکہ ڈیٹا بیس برقرار رکھنا چاہیے۔ رجسٹرڈ ایل سی اوز کی فہرست بھی عوام کو بڑے پیمانے پر دستیاب کرائی جانی چاہیئے۔

ج۔ یونیفائیڈ لائسنس کے لیے ڈی اوٹی لائسنس کے معاہدے کی شرائط و ضوابط میں:

  1. ایک ہی نیٹ ورک میں نئی سروس کی قانونی مداخلت کی نگرانی کا مظاہرہ مرکزی طور پر ایک ایل ایس اے/مقام پر ہو سکتا ہے۔
  2. سنگل ونڈو پورٹل میں ایک ماڈیول ہونا چاہیے جو رول آؤٹ کی ذمہ داری کے عمل کے اول سے آخر تک کے تقاضوں کی تعمیل کرے۔
  3. غیر ملکی مقامات سے نیٹ ورک تک ریموٹ رسائی کی درخواست کا عمل، اور ڈی اوٹی کی طرف سے منظوری آن لائن اور وقت مقررہ  پر  ہونی چاہیے۔

ح۔  آئی ایس پیزپر تعمیل کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے:

  1. حکومت آئی ایس پیز کے ذریعے جمع کرانے کے وقفے پر نظر ثانی کر سکتی ہے تاکہ آئی ایس پی نوڈس یا پوائنٹس آف پریزنس (پی او پی) کی تفصیلات ان کے مقامات اور براڈ بینڈ/لیز پر/ڈائل اپ سبسکرائبرز کی تعداد کے ساتھ ہر سال ایک بار فراہم کی جا سکے۔
  2. ویب سائٹ بلاک کرنے کے عمل کو سنگل ونڈو پورٹل پر شامل کیا جانا چاہیے۔

خ۔ سب میرین کیبلز بچھانے اور مرمت کرنے کے لیے:

  1. ہندوستان کے علاقائی پانی اور خصوصی اقتصادی زونز (‘ای ای زیڈ’) اور ہندوستان میں کیبل لینڈنگ اسٹیشنوں میں سب میرین کیبل بچھانے اور مرمت کو 'اہم اور ضروری خدمات' کے طور پر درجہ بندی کیا جانا چاہئے۔
  2. سرل سنچار پورٹل کے ایک حصے کے طور پر سب میرین کیبلز کے نیٹ ورک کو بچھانے، چلانے اور دیکھ بھال کرنے کی اجازت بھی آن لائن دی جانی چاہیے۔
  3. ایک کمیٹی کو ہندوستانی سمندری تناظر میں خصوصی کوریڈور کی شناخت اور اعلان کرنے کے لیے بین الاقوامی بہترین طریقوں اور امکانات کا جائزہ لینا چاہیے۔
  4. ڈی او ٹی لائسنس کے حوالے کرنے، این او سی کے اجراء اور سروس فراہم کرنے والوں کو بینک گارنٹی جاری کرنے کے عمل کو آسان، آن لائن اور وقت مقررہ پر ہونا چاہیئے ۔

د۔ ایل ایف اور ایس یو سی کی 100فیصد تصدیق کو مناسب سائنسی شماریاتی ماڈل کی بنیاد پر نمونے کی بنیاد کٹوتی کی تصدیق سے تبدیل کیا جانا چاہیے۔ 1. ٹی ایس پیز کے ذریعے سی اےایفیز کو ڈی او ٹی ایل ایس ایزکو آن لائن کیا جانا چاہیے۔ سی اے ایف کے لیے، ڈی او ٹی وزارت شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی مشاورت سے نمونے کے سائز کو کم کرنے پر غور کر سکتا ہے۔

ذ۔ ڈبلیو پی سی کے فریکوئنسی لائسنسنگ کے عمل کے نام میں ترمیم کی جانی چاہیے اور اسے 'فریکوئنسی اسائنمنٹ' کہا جانا چاہیے۔ اس کے مطابق شرائط و ضوابط میں ترمیم کی جانی چاہیے۔ ایس اے سی ایف اے کلیئرنس اور این او سی سی کیریئر پلان کی منظوری کے بعد، ڈبلیو پی سی کی طرف سے ایک ہی فریکوئنسی اسائنمنٹ لیٹر جاری کیا جانا چاہیے۔ این او سی سی کی طرف سے ایل او ایل، فیصلہ نامہ، ڈبلیو او ایل اور اپلنک کی اجازت کو ختم کیا جائے۔ فریکوئنسی تفویض خط کو خدمات شروع کرنے کی حتمی اجازت کے طور پر سمجھا جانا چاہئے۔

ر۔  ایک ہی موبائل نیٹ ورک سائٹ/ ٹاور کے مقام کے لیے اضافی ایس اے سی ایف اے کلیئرنس کی ضرورت کو سرل سنچار پورٹل پر معلومات کے ساتھ تبدیل کیا جانا چاہیے۔

ز۔  ڈبلیو پی سی سے اسکروٹنی پر مبنی آلات کی قسم کی منظوری (ای ٹی اے) حاصل کرنے کے عمل کو آن لائن اور وقت کا پابند بنایا جانا چاہیے۔ ڈیمڈ منظوری کی فراہمی کے ساتھ ایک قطعی ٹائم لائن مقرر کی جانی چاہیے۔

س۔ ڈی او ٹی کو ایک ورکنگ گروپ تشکیل دینا چاہیے تاکہ وہ ای ٹی اے/ درآمدی لائسنس کا مطالعہ کرے اور ان آلات کے لیے مستثنیٰ ہو جس میں وائرلیس سینسرز ایک مقررہ سطح سے بہت کم بجلی خارج کرتے ہوں۔

ش۔ ایم ٹی سی ٹی ای اسکیم کے لیے، ایک کمیٹی جس میں دو ممبران ہر ایک(i) ٹی ای سی،(ii)  او ای ایم، (iii) سروس فراہم کرنے والے اور (iv) صارفین سے شامل ہونا چاہیئے۔ کمیٹی کے ممبران کی تقرری باری باری کی جائے۔ کمیٹی کو مصنوعات کی جانچ کے لیے تعمیل کے طریقہ کار پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور مصنوعات کی جانچ کے ماڈیولر نفاذ پر غور کرنا چاہیے۔

ص۔ حکومت کو ہندوستان میں لیبز کے قیام کی ترغیب دینی چاہئے اور ایم ٹی سی ٹی ای کے نئے مراحل کو نوٹیفائی کرنے سے پہلے لیباریٹری کا جائزہ لینا چاہئے۔

ض۔ ٹیلی کمیونیکیشن پراڈکٹس کی جانچ میں دوہرے  پن سے بچنے کے لیے ڈی او ٹی کو ایک اسٹینڈنگ کمیٹی تشکیل دینی چاہیے جس میں جوائنٹ سیکریٹری سطح کے دو سینئر افسران شامل ہوں جن میں سے ہر ایک i) ایم ای آئی ٹی وائی، ii)  ڈی او ٹی  ڈبلیو پی سی، iii)  ٹی ای سی، iv) بی آئی ایس اور(v دو  نمائندے پروڈکٹ مینوفیکچرر سے ہونے چاہیئے۔ کمیٹی کو واضح طور پر ایک واحد ٹیسٹنگ اسکیم کی شناخت کرنی چاہیے جس کے تحت پروڈکٹ کو ٹیسٹ کیے جانے کی ضرورت ہے۔

ط۔ ڈی او ایس کو سنگل ونڈو پورٹل پر ہندوستانی سیٹلائٹس کی تفصیلات اور صلاحیت کی دستیابی اور منظور شدہ غیر ملکی سیٹلائٹس/سیٹیلائٹ سسٹم، ان کے مداری مقامات، ٹرانسپونڈرز اور فریکوئنسی کی دستیابی اور ان کے دیگر تکنیکی اور حفاظتی پیرامیٹرز کی فہرست شائع کرنی چاہیے۔

ظ۔ایم ای آئی ٹی وائی  کو بی آئی ایس  کی مشاورت سے پروڈکٹ سرٹیفیکیشن کے سلسلے میں لازمی رجسٹریشن اسکیم کے تحت رجسٹریشن کے لیے مرحلہ وار ٹائم لائنز کی وضاحت کرنی چاہیے۔

 

"ٹیلی کام اور براڈکاسٹنگ سیکٹر میں کاروبار کرنے میں آسانی" سے متعلق سفارشات کا مکمل متن ٹی آر اے آئی  کی ویب سائٹ www.trai.gov.in پر ڈال دیا  گیا ہے۔ وضاحت/معلومات کے لیے، اگر کوئی ہے تو، جناب  انل کمار بھاردواج، مشیر (بی اینڈ سی ایس) سے advbcs-2@trai.gov.in پر یا ٹیلی فون نمبر +91-11-23237922 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

*************

( ش ح ۔ ا ک۔ ر ب(

U. No. 4810



(Release ID: 1921911) Visitor Counter : 100