وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم نے ملک میں ایف ایم کنکٹی وٹی میں اضافہ کرنے کی غرض سے، 100 واٹس کے 91 نئے ایف ایم ٹرانسمیٹرس کا افتتاح کیا


91 ایف ایم ٹرانسمیٹرس کے افتتاح کی بدولت، بھارت میں ریڈیو صنعت میں ایک انقلاب آجائے گا

ریڈیو اور من کی بات کے ذریعہ، میں ملک کی قوت اور ہم وطنوں کے مابین، فرض اور ذمہ داری کی اجتماعی طاقت کے ساتھ منسلک ہوسکتا ہوں

میں ایک طرح سے، آپ کے آل انڈیا ریڈیو کی ٹیم کا حصہ ہوں

جن لوگوں کو کافی فاصلے یا دوری پر سمجھا جاتا تھا، اب انہیں زیادہ بڑی سطح پر جڑنے کا موقع فراہم ہوگا

حکومت، ٹکنالوجی کی جمہوریت سازی کے لئے مسلسل کام کررہی ہے

ڈیجیٹل انڈیا کی بدولت ریڈیو کو نہ صرف نئے سامعین بلکہ ایک نیا فکری عمل بھی ملا ہے

خواہ یہ ڈی ٹی ایچ ہو یا ایف ایم ریڈیو ہو، یہ طاقت ہمیں مستقبل کے بھارت کی ایک جھلک دیکھنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ ہمیں خود کو اس مستقبل کے لئے تیار کرنا ہوگا

ہماری حکومت، ثقافتی کنکٹی وٹی کے ساتھ ساتھ دانشورانہ کنکٹی وٹی کو بھی مستحکم بنا رہی ہے

کنکٹی وٹی، خواہ یہ کسی بھی شکل میں ہو، کا مقصد ملک کو اور اس کے 140 کروڑ شہریوں کو آپس میں جوڑنا ہونا چاہئے

Posted On: 28 APR 2023 11:37AM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ 100 واٹس کے 91 نئے ایف ایم ٹرانسمیٹرس کا افتتاح کیا۔ اس افتتاح کی بدولت ملک میں ریڈیو کنکٹی وٹی کو مزید فروغ حاصل ہوگا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے پروگرام میں موجود بہت سے پدم ایوارڈس یافتگان کی موجودگی کو نمایاں کیا اور ان کا خیر مقدم کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج آل انڈیا ایف ایم بننے کی سمت، آل انڈیا ریڈیو کے ذریعہ ایف ایم سروسز کی توسیع میں ایک اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ آل انڈیا ریڈیو کے ذریعہ 91 ایف ایم ٹرانسمیٹرس کا آغاز، 85 اضلاع اور ملک کے دو کروڑ افراد کے لئے ایک تحفہ کی طرح ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، ایک طرح سے یہ بھارت کی گوناگونیت، تنوع اور مختلف النوع مخصوص قسموں کی ایک جھلک بھی پیش کرتا ہے۔ انہوں نے مطلع کیا کہ نئے 91 ایف ایم ٹرانسمیٹرس کے تحت جن اضلاع کا احاطہ کیاگیا ہے، وہ امنگوں والے اضلاع اور بلاکس ہیں۔ انہوں نے اس زبردست حصولیابی کے لئے آل انڈیا ریڈیو کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے شمال مشرق کے ان شہریوں کو بھی مبارکباد پیش کی جو اس سے بہت زیادہ مستفید ہوں گے۔

وزیر اعظم نے ریڈیو کے ساتھ اس نسل کے جذباتی لگاؤ کا نمایاں طو رپر ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے من کی بات کے جلد نشر ہونے والے 100 ویں پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’’ میرے لئے، یہ ایک اضافی خوشی کی بات ہے کہ میرا ایک میزبان کی حیثیت سے بھی ریڈیو سے تعلق ہے’’۔ انہوں نے کہا: ’’ ہم وطنوں کے ساتھ اس قسم کا جذباتی تعلق، صرف ریڈیو کے توسط سے ہی ممکن ہوسکا ہے۔ اس کے ذریعہ، میں ملک کی قوت اور ہم وطنوں کے مابین فرض اور ذمہ داری کی اجتماعی طاقت کے ساتھ منسلک رہتا ہوں‘‘۔

انہوں نے سووچھ بھارت، بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ اور ہر گھر ترنگا جیسی پہل قدمیوں میں، جو من کی بات کے توسط سے ایک عوامی تحریک بن گئی ہیں، پروگرام کے کردار کی مثالیں پیش کیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا: ’’ اسی لئے، ایک طرح سے میں آپ کے آل انڈیا ریڈیو کی ٹیم کا حصہ ہوں‘‘۔

وزیر اعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ 91 ایف ایم ٹرانسمیٹرس کے افتتاح کی بدولت حکومت کی پالیسیوں کو بڑھاوا ملے گا، جن میں ان غیر مراعات یافتہ اور پسماندہ طبقات کو ترجیح دی گئی ہے جنہیں اب تک اس سہولت سے محروم رکھا گیا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا: ’’ جن لوگوں کو دور دراز اور فاصلے پر سمجھا جاتا تھا، اب انہیں زیادہ بڑی سطح پر جڑنے کا ایک موقع فراہم ہوگا‘‘۔ ایف ایم ٹرانسمیٹرس کے فائدوں کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اہم معلومات اور اطلاع کو بروقت نشر کرنے، برداری کو تیار کرنے سے متعلق کوششوں، زرعی طور طریقوں سے متعلق موسم کی تازہ ترین صورتحال اور پیش گوئی، کسانوں کے لئے خوردنی اشیا اور سبزیوں کی قیمتوں کے بارے میں معلومات، زراعت اور کاشتکاری میں کیمیائی اشیا کے استعمال کی بدولت ہونے والے نقصان کے بارے میں تبادلہ خیال، زراعت کے لئے جدید ترین مشینری کے لئے کسانوں کو یکجا کرنے، خواتین کے اپنی مدد آپ کرنے والے گروپوں کو منڈی کے نئے طور طریقوں کے بارے میں معلومات اور قدرتی آفات کے دوران پوری برادری کی امداد کا خاص طور پر ذکر کیا۔ انہوں نے ایف ایم کی جانب سے تفریحی مواد کی قدر کا بھی ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ٹیکنالوجی کی جمہوریت سازی کے لئے مسلسل کام کررہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا: یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ اگر بھارت کو اپنی مکمل صلاحیت اور امکانات کو بروئے کار لانا ہے تو کسی بھی ہندوستانی کو مواقع کی قلت محسوس نہیں ہونی چاہئے اور جدید ترین ٹکنالوجی کو قابل رسائی اور کفایتی بنانا اس کی کلید ہے۔

انہوں نے سبھی گاوؤں کو اوپٹیکل فائبر اور سب سے سستی ڈیٹا لاگت کا ذکر کرکے اس کی وضاحت کی، جس کی بدولت اطلاعات تک رسائی میں سہولت فراہم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے گاوؤں میں ڈیجیٹل صنعت کاری کو ایک نئی رفتار ملی ہے۔ اسی طرح، یو پی آئی کی بدولت چھوٹے موٹے کاروباری افراد اور سڑکوں پر خوانچہ فروشوں کو مدد ملی ہے اور انہیں بینکنگ سے متعلق خدمات تک رسائی حاصل ہوئی ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ چند برسوں سے ملک میں برپا ہونے والے ٹکنالوجی کے انقلاب نے ریڈیو اور خاص طور پر ایف ایم کو ایک جہت عطا کی ہے۔ انٹرنیٹ کے اضافے کا ذکرکرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات کو نمایاں کیا کہ ریڈیو نے پوڈ کاسٹس اور آن لائن ایف ایم کے ذریعہ اختراعی طریقوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ ڈیجیٹل انڈیا کی بدولت ریڈیو کو نہ صرف یہ کہ نئے سامعین بلکہ ایک نیا فکری عمل بھی فراہم ہوا ہے’’۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ اسی تبدیلی اور انقلاب کا سبھی نشریاتی وسیلوں میں بھی مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مطلع کیا کہ ڈی ڈی فری ڈش کی خدمات، جو ملک میں سب سے بڑا ڈی ٹی ایچ پلیٹ فارم ہے، چار کروڑ 30 لاکھ گھروں کو فراہم کی جارہی ہیں، جس کے تحت کروڑوں دیہی کنبوں اور سرحد کے نزدیک کے علاقوں کو دنیا بھر کے بارے میں تازہ ترین اور بروقت معلومات فراہم کی جارہی ہیں۔

انہوں نے اس بات کو بھی نمایاں کیا کہ تعلیم اور تفریح کی اب اُن طبقات تک بھی رسائی حاصل ہورہی ہے جنہیں دہائیوں سے اس سے محروم رکھا گیا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا: ’’ اس کے نتیجے میں معاشرے کے مختلف طبقات کے مابین عدم مساوات میں کمی آئی ہے اور سبھی کو معیاری معلومات فراہم ہورہی ہیں‘‘۔ انہوں نے مطلع کیا کہ ڈی ٹی ایچ چینلوں پر مختلف قسم کے تعلیمی کورسز دستیاب ہیں۔ وزیر اعظم نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ اس سے ملک کے کروڑوں طلبا کو، خاص طور پر کورونا کی مدت کے دوران بہت مدد ملی ہے۔ جناب مودی نے رائے زنی کی کہ ’’ خواہ یہ ڈی ٹی ایچ ہو یا ایف ایم ریڈیو ہو، یہ طاقت ہمیں مستقبل کے بھارت کی ایک جھلک کا نظارہ کراتی ہے اور ہمیں اس مستقبل کے لئے خود کو تیار کرنا ہوگا‘‘۔

وزیر اعظم نے لسانی گوناگونیت اور تنوع کی صورتحال کا سرسری طور پر ذکر کیا اور مطلع کیا کہ ایف ایم نشریات، سبھی زبانوں میں، خاص طور پر 27 بولیوں والے خطوں میں دستیاب ہوں گی۔ وزیر اعظم نے کہا: ’’یہ کنکٹی وٹی، محض مواصلات کے آلات کو نہیں جوڑتی بلکہ یہ عوام کو بھی آپس میں جوڑتی ہے۔ اس سے اس حکومت کے کام کرنے کے انداز کی عکاسی ہوتی ہے‘‘۔  انہوں نے فزیکل کنکٹی وٹی کے فروغ کے ساتھ ساتھ سماجی کنکٹی وٹی پر بھی زور دیا۔ وزیر اعظم نے کہا ’’ ہماری حکومت  ثقافتی کنکٹی وٹی اور دانشورانہ کنکٹی وٹی کو بھی مستحکم بنارہی ہے‘‘۔ انہوں نے پدم اور دیگر ایوارڈس کو، حقیقی سورماؤں  کی عزت افزائی کرکے، صحیح معنی میں عوام کے ایوارڈ بنانے کی مثال پیش کرکے اس بات کی وضاحت کی۔

انہوں نے مزید کہا: ’’ اس سے پہلے کے مقابلے، اب سفارشات پر مبنی ہونے کے بجائے، پدم ایوارڈس کو قوم اور سماج کی خدمت کے لئے عطا کیا جارہا ہے‘‘۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ملک کے مختلف حصوں میں یاتراؤں اور مذہبی مقامات کے احیا کے بعد، سیاحت کو زبردست فروغ حاصل ہوا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ سیاحتی مقامات کا دورہ کرنے والے لوگوں کی بڑھتی تعداد، ملک میں ثقافتی کنکٹی وٹی میں اضافہ ہونے کا ثبوت ہے۔ انہوں نے قبائلی مجاہدین آزادی سے متعلق میوزیموں، بابا صاحب امبیڈکر کے پنچ تیرتھ، پی ایم میوزیم اور نیشنل وار میموریل کی مثالیں پیش کیں اور کہا کہ اس قسم کی پہل قدمیوں کی بدولت ملک میں دانشورانہ اور جذباتی کنکٹی وٹی کو ایک نئی جہت ملی ہے۔

اپنا خطاب مکمل کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے آل انڈیا ریڈیو جیسے سبھی مواصلاتی وسیلوں کے وژن اور مشن کو اجاگر کیا اور کہا کہ کنکٹی وٹی، خواہ یہ کسی بھی شکل میں ہو، اس کا مقصد ملک اور اس کے 140 کروڑ شہریوں کو آپس میں جوڑنا ہونا چاہئے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اس وژن کے ساتھ سبھی شراکت دار اور متعلقہ فریق پیش رفت کرتے رہیں گے، جس کے نتیجے میں، مسلسل مذاکرات کے ذریعہ ملک کو مستحکم بنایا جاسکے گا۔

پس منظر

ملک میں ایف ایم کنکٹی وٹی میں اضافے سے متعلق حکومت کے عزم کے حصے کے طو رپر، 18 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں 100 واٹس کے 91 نئے ایف ایم ٹرانسمیٹرس نصب کئے گئے ہیں۔ اس توسیع کے عمل میں اُمنگوں والے اور خواہش مند اضلاع اور سرحدی علاقوں میں کوریج میں اضافہ کئے جانے پر خصوصی توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔ جن ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا احاطہ کیاگیا ہے ان میں بہار، جھارکھنڈ، اڈیشہ، مغربی بنگال، آسام، میگھالیہ، ناگالینڈ، ہریانہ، راجستھان، اترپردیش، اتراکھنڈ، آندھرا پردیش، کیرالہ، تلنگانہ، چھتیس گڑھ، گجرات، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، لداخ اور انڈمان ونکوبار جزائر شامل ہیں۔ آل انڈیا ریڈیو کی ایف ایم سروس میں اس توسیع کے ساتھ ہی، اب ان اضافی دو کروڑ افراد کا احاطہ کیا جائے گا جن کی اب سے پہلے تک اس میڈیم تک رسائی حاصل نہیں تھی۔ اس توسیع کی بدولت تقریباً 35000 مربع کلو میٹر علاقہ کا مزید احاطہ کیا جاسکے گا۔

وزیر اعظم کا اس بات میں پختہ یقین رہا ہے کہ عوام سے رابطہ کاری میں ریڈیو ایک اہم رول ادا کرتا ہے۔ زیادہ سے زیادہ ممکن سامعین تک رسائی حاصل کرنے کے لئے، اس میڈیم کی منفرد طاقت کو بروئے کار لانے کے مقصد سے، وزیر اعظم نے ’’من کی بات‘‘ پروگرام کا آغاز کیا تھا، جو اب اپنے تاریخی 100 ویں پروگرام کے نزدیک پہنچ رہا ہے۔

*******

ش ح ۔ ع م ۔ع ر

U. No.4609


(Release ID: 1920506) Visitor Counter : 138