وزارت اطلاعات ونشریات
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم مودی نے بھارتی جمہوری نظام سے ذات پات اور منھ بھرائی کی سیاست کا خاتمہ کیا: مرکزی وزیر داخلہ


من کی بات امن، اختیار کاری، عکاسی، جشن، اقتصادی ترقی، دیکھ بھال، اور غور و فکر کی ایک بہترین ترسیل ہے

من کی بات معاشرے کی پوشیدہ طاقتوں کو پروان چڑھانے کا ایک پلیٹ فارم ہے، جس میں معمولی سیاسی رنگ بھی شامل نہیں ہے:جناب امت شاہ

اچھی حکمرانی کے لیے مکالمہ ضروری، من کی بات مکالمے کا ایک بہترین طریقہ کار  ہے: جناب اشونی ویشنو

تقریب کے دوران من کی بات کے 100 ایپی سوڈ کے موقع پر ڈاک ٹکٹ اور سکہ جاری کیا گیا

Posted On: 26 APR 2023 8:36PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ، مرکزی وزیر ریلوے اشونی وشنو اور مرکزی وزیر برائے اطلاعات و نشریات جناب انوراگ ٹھاکر نے آج وگیان بھون میں من کی بات @100 کے تحت قومی اجتماع کے اختتامی اجلاس میں شرکت کی۔ اس پروگرام میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ماہانہ ریڈیو پروگرام کے ملک پر اثرات کے بارے میں تبادلہ خیالات کیے گئے۔

اجلاس کے دوران سامعین سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے کہا کہ من کی بات ایک منفرد تجربہ ہے جس نے ہماری جمہوریت کی بنیاد کو مضبوط کیا ہے۔ اس نے نوجوانوں اور آکاشوانی کے درمیان ایک رابطہ بھی قائم کیا ہے۔ شہریوں اور حکومت کے درمیان مکالمہ جمہوریت کے کلیدی اقدامات میں سے ایک ہے اور جمہوریت کی مضبوطی کا تعین اس مکالمے کی مضبوطی اور اثر انگیزی سے ہوتا ہے۔ من کی بات میں اس مکالمے کے 99 ایپی سوڈس نے ملک کی تخلیقی صلاحیتوں اور اخلاقی تانے بانے کو ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ہے۔

بھارتی حکمرانی میں وزیر اعظم نریندر مودی کے اہم تعاون کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے وزیر اعظم بھارتی جمہوری نظام سے ذات پات، اقربا پروری اور منھ بھرائی کی سیاست کو ختم کرنے میں کامیاب رہے ہیں، یہ وہ چیزیں جنہوں نے عام حق رائے دہی کے اظہار کو خراب کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب بھارتی سیاست سیاسی کارکردگی کے نظام کی جانب چلی گئی ہے جہاں کارکردگی دکھانے والے ہی لوگوں کی خدمت کے مستحق ہیں۔

وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ایک اور تعاون ، پدم ایوارڈز کو جمہوری شکل دینا ہے، جسے طویل عرصے سے سفارشات کے نظام کے ذریعہ یرغمال بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب کوئی بھی عام شہری جس نے ملک کے لیے نمایاں خدمات انجام دی ہیں اور وہ اس ایوارڈ کا مستحق ہے وہ اسے حاصل کر سکتا ہے۔

من کی بات نے ان لوگوں کو ایک بہت بڑا پلیٹ فارم فراہم کیا ہے جو چھوٹے چھوٹے سماجی تجربات کر رہے ہیں، اپنی چھوٹی سی صلاحیت میں معاشرے کو رہنمائی فراہم کر سکتے ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ جہاں دیگر مشہور عالمی رہنماؤں کی اسی طرح کی بات چیت سیاسی رنگ کی حامل رہی ہیں، وہیں من کی بات معمولی سی سیاسی رنگت سے بھی پاک ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ من کی بات نے پورے بھارت میں موجودگی درج کرائی ہے اور لوگوں کے مختلف گروپوں کو مخاطب کرتے ہوئے مختلف موضوعات کا احاطہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں ملک کے ضمیر پر بہت بڑے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس نے عوامی بیداری اور سماجی تبدیلی کے متعدد پروگراموں جیسے کلین بھارت، فٹ انڈیا، بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ، پانی کے تحفظ، مقامی اشیاء پر اصرار، آتم نربھر بھارت اور سگمیہ بھارت جیسے پروگراموں کی کامیابی میں تعاون فراہم کیا ہے۔

من کی بات ایک مواصلاتی وسیلہ رہا ہے جس نے ملک کے سامنے درپیش چنوتیوں کے بارے میں ایک ایماندارانہ گفتگو کی ہے، لوگوں کو ان چنوتیوں کے حل میں کلیدی شراکت دار کے طور پر تبدیل کیا ہے اور انہیں زمینی حل کی طرف راغب کیا ہے۔

وزیر اعظم مودی کے ذریعہ استعمال کردہ مواصلاتی طریقہ کار چار ستونوں پر کھڑا ہے کیونکہ یہ جذباتی ہے، یہ روحانی ہے، یہ فکری ہے اور یہ جسمانی عمل کو تحریک دیتا ہے۔وزیر موصوف نے اسے ایک ’پرفیکٹ‘ مواصلات قرار دیا ہے(پی- پیس یعنی امن، ای۔ایمپاورمنٹ یعنی اختیارکاری، آر- رفلیکٹیو یعنی عکاسی، ایف- فیسٹیو، یعنی جشن، ای-اکنامک ڈیولپمنٹ یعنی اقتصادی ترقی، سی- کیئرینگ یعنی دیکھ بھال، ٹی- تھوٹ فل یعنی فکری)۔

وزیر موصوف نے کہا کہ من کی بات نے کھادی کو مقبول عام بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، اس کے بدلے میں دیہی معیشت کے احیاء میں تعاون دیا ہے۔ من کی بات کے اثرات کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب سے ان کے ذریعہ کھلونے بنانے اور کھلونوں کی صنعت کو حمایت فراہم کرنے کا ذکر کیا گیا ہے، کھلونوں کی درآمد ڈرامائی طور پر 70 فیصد کم ہو کر 2018-19 میں 371 ملین ڈالر سے 2021-22 میں 110 ملین ڈالر رہ گئی۔ برآمدات 202 ملین ڈالر سے بڑھ کر 326 ملین ڈالر ہو گئیں۔

انہوں نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ من کی بات معاشرے کی پوشیدہ طاقتوں کو پروان چڑھانے کا ایک پلیٹ فارم ہے، یہ لوگوں کی مخلصانہ کوششوں کو تسلیم کرنے کا ایک پلیٹ فارم ہے، یہ ایک ایسا طریقہ کار ہے جس سے قوم کے لوگوں کو ملک کی کثیر جہتی ترقی کے لیے کام کرنے کے لیے ترغیب فراہم کی جاتی ہے۔

مرکزی وزیر شری اشونی ویشنو نے اپنے خطاب میں کہا کہ 2014 میں سیاسی منظر نامے میں تبدیلی نے عوام اور حکومت کے درمیان ایک صف بندی کی، جبکہ پہلے عوام اور حکومت کے درمیان رسہ کشی کی کیفیت رہتی تھی۔ حکومت کے لوگوں کے لیے کام کر رہی ہے اور لوگ حکومت پر اعتماد کر رہے ہیں ، اس طرح ایک قابل دید تبدیلی لائی گئی ہے۔

جناب ویشنو نے کہا کہ مکالمہ اچھی حکمرانی کا ایک لازمی پہلو ہے اور من کی بات اس کے لیے ایک درست ترسیل کا طریقہ کار بن گیا ہے۔ وزیر اعظم کی من کی بات نے ریڈیو کو ایک نئے مواصلاتی اوتار میں پیش کیا ہے۔ نشریات کے پھیلاؤ میں ریڈیو کی طاقت میں اضافہ سوشل میڈیا ہے جو وزیراعظم کے الفاظ کو ہر کسی کے لیے قابل رسائی بنا رہا ہے۔

مرکزی وزیر جناب انوراگ ٹھاکر نے سامعین کو من کی بات کی بتدریج توسیع کے بارے میں بتایا جو شروعات میں صرف ہندی زبان میں نشر ہوتا تھا اور بعد میں انگریز زبان میں بھی نشر کیا جانے لگا۔ انگریزی ورژن کا آغاز 31 جنوری 2016 سے اور سنسکرت ورژن کا آغاز 28 مئی 2017 ہوا ۔انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال، من کی بات 23 زبانوں اور 11 غیر ملکی زبانوں میں نشر ہوتا ہے۔

تینوں معززین نے اس اہم تقریب کے موقع پر ’من کی بات‘کی 100 ایپی سوڈ کے موقع پر ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ اور سکے کی رونمائی بھی کی۔

 

اس موقع پر خزانہ کے وزیر مملکت جناب پنکج چودھری اور اطلاعات و نشریات کی وزارت کے سکریٹری جناب اپوروا چندر بھی موجود تھے۔

 

**********

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:4547


(Release ID: 1920090) Visitor Counter : 140