وزیراعظم کا دفتر
وزیراعظم کا قومی روزگار میلے سے خطاب
مختلف سرکاری محکموں اور تنظیموں میں نئے بھرتی ہونے والوں میں تقریباً 71,000 تقرری نامےتقسیم کیے
’’آج ہندوستان سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت ہے‘‘
’’آج کا نیا ہندوستان پالیسیوں اور حکمت عملیوں کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے جس نے نئے امکانات کے دروازے کھولے ہیں‘‘
’’2014 کے بعد ہندوستان نے اگلے وقتوں میں اختیار کئے گئے رد عمل پر مبنی موقف کے برعکس ایک فعال انداز اپنایا ہے‘‘
’’21ویں صدی کی تیسری دہائی ہندوستان میں روزگار اور خود روزگار کے مواقع کی گواہی دے رہی ہے جس کا پہلے تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا‘‘
’’آتم نربھر بھارت ابھیان کی سوچ اور نقطہ نظر سودیشی اور’ووکل فار لوکل‘ کو اپنانے سے بالاتر ہے، آتم نربھر بھارت ابھیان گاؤں سے شہروں تک روزگار کے کروڑوں مواقع پیدا کرنے کا ’ابھیان‘ ہے‘‘
’’جب سڑکیں دیہات تک پہنچتی ہیں، تو اس سے پورے ماحولیاتی نظام میں تیزی سے روزگار پیدا ہوتا ہے‘‘
’’سرکاری ملازم ہونے کے ناطے آپ کو وہ باتیں ہمیشہ یاد رکھنی چاہئیں جو آپ ایک عام شہری کے طور پر محسوس کرتے تھے‘‘
Posted On:
13 APR 2023 12:03PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے قومی روزگار میلہ سے خطاب کیا۔ انہوں نے مختلف سرکاری محکموں اور تنظیموں میں نئے بھرتی ہونے والوں میں تقریباً 71,000 تقرری نامےتقسیم کئے۔ ملک بھر سے منتخب ہونے والے نئے بھرتی کئے گئے افراد حکومت ہند کے تحت مختلف عہدوں/ آسامیوں جیسے ٹرین منیجر، اسٹیشن ماسٹر، سینئر کمرشل کم ٹکٹ کلرک، انسپکٹر، سب انسپکٹر، کانسٹیبل، سٹینوگرافر، جونیئر اکاؤنٹنٹ، پوسٹل اسسٹنٹ، انکم ٹیکس میں شامل ہوں گے۔ انسپکٹر، ٹیکس اسسٹنٹ، سینئر ڈرافٹ مین، جے ای/سپروائزر، اسسٹنٹ پروفیسر، ٹیچر، لائبریرین، نرس، پروبیشنری آفیسرز،پی اے ،ایم ٹی ایس ، اور دیگر۔ نئے شامل کیے گئے تقرریافتہ افراد کرم یوگی پرارمبھ کے ذریعے خود کو تربیت دینے کے قابل بھی ہوں گے، جو کہ مختلف سرکاری محکموں میں تمام نئے تقرری نامہ پانے والوں کے لیے ایک آن لائن اورینٹیشن کورس ہے۔ وزیراعظم کے خطاب کے دوران 45 مقامات میلے سے منسلک کردئے گئے تھے۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے بیساکھی کے پرمسرت موقع پر قوم کو مبارکباد دی۔ انہوں نے تقرری نامے حاصل کرنے پر امیدواروں اور ان کے اہل خانہ کو مبارکباد دی۔
وزیر اعظم نےاپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے سلسلے میں ان کے عزائم کے اہداف کو حاصل کرنے کے مقصد سے نوجوانوں کی صلاحیتوں اور توانائی کو صحیح مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ این ڈی اے کی حکومت والی ریاستوں میں گجرات سے آسام اور اتر پردیش سے مہاراشٹر تک سرکاری بھرتیوں کا عمل تیز رفتاری سے ہو رہا ہے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ کل ہی مدھیہ پردیش میں 22,000 سے زیادہ اساتذہ کو تقرری نامے دیے گئے۔’’یہ روزگار میلہ قوم کے نوجوانوں کے تئیں ہماری وابستگی کا ثبوت ہے۔‘‘
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہندوستان دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا کساد بازاری اور وبائی امراض کے عالمی چیلنجوں کے درمیان ہندوستان کو ایک روشن مقام کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ’’آج کا نیا ہندوستان پالیسیوں اور حکمت عملیوں کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے جس نے نئے امکانات کے دروازے کھولے ہیں‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ 2014 کے بعد ہندوستان نے اگلے وقتوں میں اختیار کئے گئے رد عمل پر مبنی موقف کے برعکس ایک فعال انداز اپنایا۔ وزیراعظم نے کہا ’’اس کے نتیجے میں ایک ایسی صورتحال پیدا ہوئی ہے جہاں 21 ویں صدی کی یہ تیسری دہائی روزگار اور خود روزگار کے مواقع کی گواہی دے رہی ہے جو پہلے ناقابل تصور تھے۔ نوجوان ایسے شعبے تلاش کر رہے ہیں جو دس سال پہلے بھی موجود نہیں تھے‘‘۔ اسٹارٹ اپس اور ہندوستانی نوجوانوں کے جوش و جذبے کی مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نے ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ اسٹارٹ اپس نے 40 لاکھ سے زیادہ براہ راست یا بالواسطہ ملازمتیں پیدا کی ہیں۔ انہوں نے ڈرونز اور کھیلوں کے شعبے کا روزگار کی نئی راہوں کے طور پر بھی ذکر کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’’آتم نربھر بھارت ابھیان کی سوچ اور نقطہ نظر سودیشی اور ’ووکل فار لوکل ‘ کو اپنانے سے بالاتر ہے۔ آتم نربھر بھارت ابھیان گاؤں سے شہروں تک روزگار کے کروڑوں مواقع پیدا کرنے کا ایک’ابھیان‘ ہے۔ انہوں نے دیسی ساختہ جدید سیٹلائٹس اور سیمی ہائی سپیڈ ٹرینوں کی مثالیں دیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 8-9 سالوں میں ہندوستان میں 30000 سے زیادہ ایل ایچ بی کوچز تیار کیے گئے ہیں۔ ان کوچوں کے لیے ٹیکنالوجی اور خام مال کی فراہمی نے ہندوستان میں ہزاروں ملازمتیں پیدا کی ہیں۔
ہندوستان کی کھلونا صنعت کی مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ہندوستان کے بچے کئی دہائیوں تک صرف درآمد شدہ کھلونوں سے کھیلتے رہےہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ کھلونے نہ تو اچھے معیار کےہوتے تھے اور نہ ہی انہیں ہندوستانی بچوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ حکومت نے درآمدی کھلونوں کی خوبیوں کے معیارات کا تعین کیا ہے اور دیسی کھلونوں کی صنعت کو بھی فروغ دینا شروع کر دیا ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اس کے نتیجے میں ہندوستان میں کھلونا صنعت کا نقشہ مکمل طور پر بدل گیا ہے اور اس نے روزگار کے بے شمار مواقع پیدا کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
دہائیوں پرانے اس انداز فکر کی نفی کرتے ہوئے کہ ہندوستان میں دفاعی سازوسامان صرف درآمد کیا جا سکتا ہے، وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ حکومت نے مقامی صنعت کاروں پر بھروسہ کرتے ہوئے اس نقطہ نظر کو تبدیل کیا جس کے نتیجے میں مسلح افواج نے 300 سے زائد آلات اور ہتھیاروں کی فہرست تیار کی جو صرف بھارت میں بنائیں جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں 15000 کروڑ روپے مالیت کے دفاعی ساز و سامان برآمد کیا جا رہا ہے۔
جناب مودی نے پچھلے کچھ برسوں میں موبائل فون مینوفیکچرنگ کے میدان میں کی گئی پیش رفت کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کرکے اور اس کے لیے مراعات فراہم کرکے، ہندوستان نے بہت زیادہ زرمبادلہ بچایا کیونکہ ہندوستان اب مقامی مانگ کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ موبائل ہینڈ سیٹس برآمدبھی کررہا ہے۔
وزیراعظم نے روزگار کی فراہمی کے سلسلے میں بنیادی ڈھانچہ کے شعبے میں سرمایہ کاری کے کردار کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ سرمائے کے اخراجات پردیا جانے والا زور سڑکوں، ریلوے، بندرگاہوں اور عمارتوں جیسے بنیادی ڈھانچے کو تشکیل دے رہا ہے۔بنیادی ڈھانچے کے روزگار کے امکانات کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور حکومت کے دوران سرمائے کے اخراجات میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔
2014 سے پہلے اور اس کے بعد کی پیش رفت کی مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نے ہندوستانی ریلوے کا ذکر کیا اور بتایا کہ 2014 سے پہلے کی سات دہائیوں میں محض 20,000 کلومیٹر ریلوے پٹریوں کی برقی کاری ہوئی تھی، جبکہ گزشتہ 9 سال کے دوران 40,000 کلومیٹر ریلوے لائنوں کو برقی نظام پر کام کرنے والا بنایا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ میٹرو ریل لائن بچھانے کا عمل 2014 سے پہلے 600 میٹر فی ماہ سے بڑھ کر آج 6 کلومیٹر فی مہینہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2014 سے پہلے ملک میں گیس نیٹ ورک 70 سے کم اضلاع تک محدود تھا جبکہ آج یہ تعداد 630 اضلاع تک پہنچ گئی ہے۔ دیہی علاقوں میں سڑکوں کی لمبائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات کا ذکر کیا کہ 2014 کے بعد اس میں 4 لاکھ کلومیٹر سے بڑھ کر 7 لاکھ کلومیٹر تک اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ’’جب سڑکیں دیہات تک پہنچتی ہیں، تو اس سے پورے ماحولیاتی نظام میں تیزی سے روزگار پیدا ہوتا ہے‘‘۔
ہوا بازی کے شعبے کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب مودی نے بتایا کہ ہوائی اڈوں کی تعدادجو 2014 میں 74 تھی ،آج بڑھ کر 148 ہو گئی ہے۔ انہوں نے ہوائی اڈے کے کام کاج سے جڑے روزگار کے امکانات کی طرف بھی اشارہ کیا۔ انہوں نے ایئر انڈیا کی طرف سے ہوائی جہازوں کے ریکارڈ آرڈر اور کچھ دیگر کمپنیوں کے اسی طرح کے منصوبوں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بندرگاہ کے شعبے میں بھی اسی طرح کی پیشرفت دیکھی جا رہی ہے، کیونکہ کارگو ہینڈلنگ ماضی کے مقابلے میں دگنی ہو گئی ہے اوراس کام میں خرچ ہونے والا وقت گھٹ کر آدھا رہ گیا ہے۔ یہ ترقیاتی سرگرمیاں بڑی تعداد میں ملازمتیں پیدا کر رہی ہیں۔
اپنی بات چیت کا رخ صحت کے شعبے کی طرف منتقل کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 2014 سے پہلے ملک میں 400 سے کم میڈیکل کالج تھے، آج 660 میڈیکل کالج ہیں۔ اسی طرح انڈر گریجویٹ میڈیکل سیٹیں 2014 میں 50 ہزارتھیں،جو آج بڑھ کر 1 لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہیں اور آج گریجویشن کرنے والے ڈاکٹروں کی تعداد دوگنی سے بھی زیادہ ہے۔
اپنی گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ ایف پی اوز اورخود امدادی گروپس( ایس ایچ جیز) کو لاکھوں کروڑ کی امداد مل رہی ہے،ان کی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھایا جا رہا ہے، 2014 کے بعد 3 لاکھ سے زیادہ کامن سروس سینٹرز بنائے گئے ہیں، 6 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ آپٹیکل فائبر بچھایا جا چکا ہے۔ دیہاتوں میں، پی ایم اے وائی کے تحت 3 کروڑ گھروں میں سے 2.5 کروڑ سے زیادہ گھر دیہاتوں میں بنائے گئے ہیں، 10 کروڑ سے زیادہ بیت الخلاء، 1.5 لاکھ سے زیادہ فلاحی مراکز اور زراعت کے شعبے میں میکانائزیشن میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سب نے روزگار کے بڑے مواقع پیدا کیے ہیں۔
جناب مودی نے بڑھتی ہوئی کاروباری صلاحیت اور چھوٹی صنعتوں کومدد فراہم کرنے پر بھی توجہ دی۔ انہوں نے پردھان منتری مدرا یوجنا کا ذکر کیا جس نے حال ہی میں 8 سال مکمل کیے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت 23 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے بینک گارنٹی کے بغیر قرضے تقسیم کیے گئے ہیں اور اس سے فائدہ اٹھانے والوں میں 70 فیصد سے زیادہ خواتین ہیں۔ اس اسکیم سے نئے کاروبار کرنے والے افراد میں 8 کروڑکا اضافہ ہوا ہے ۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے پہلی بار مدرا یوجنا کی مدد سے اپنا کاروبار شروع کیا ہے۔ انہوں نے نچلی سطح پر معیشت کو متحرک کرنے میں مائیکرو فنانس کی طاقت کو بھی اجاگر کیا۔
آج اپنے تقرری نامے حاصل کرنے والے افراد کواپنی تقریر میں مخاطب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ملک کی ترقی میں اپنا اپنا کردار ادا کرنے کا موقع ہے جبکہ قوم 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان بننے کے ہدف کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا’’ایک سرکاری ملازم کے طور پر اپنے سفر کا آغاز کرتے ہوئے،اس سفر میں، کسی کو ہمیشہ ان چیزوں کو یاد رکھنا چاہیے جو آپ ایک عام شہری کے طور پر محسوس کرتے تھے۔‘‘ حکومت کے ساتھ نئے مقررین کی طرف سے وابستہ کی جانے والی توقعات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اب دوسروں کی توقعات پر پورا اترنا ان کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’آپ میں سے ہر ایک اپنے کام کے ذریعے ایک عام آدمی کی زندگی کو کسی نہ کسی طریقے سے متاثر کرے گا۔‘‘ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ کام پر مثبت اثر پیدا کرنے اور عام آدمی کی زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔ خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے نئے تعینات ہونے والوں پر زور دیا کہ وہ اپنے سیکھنے کے عمل کو نہ روکیں اورساتھ ہی یہ بھی کہا کہ کچھ نیا جاننے یا سیکھنے کی نوعیت کام اور شخصیت دونوں میں ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے انہیں آن لائن لرننگ پلیٹ فارم آئی جی او ٹی کرمیوگی میں شامل ہو کر اپنی صلاحیتوں کو اپ گریڈ کرنے کا مشورہ دیا۔
پس منظر
روزگار میلہ وزیراعظم کے اس عزم کی تکمیل کی طرف ایک قدم ہے کہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کو سب سے زیادہ ترجیح دی جائے گی۔ توقع ہے کہ روزگار میلہ مزید روزگار پیدا کرنے میں ایک محرّک کے طور پر کام کرے گا اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور قومی ترقی میں شرکت کے لیے بامعنی مواقع فراہم کرے گا۔
***********
ش ح ۔ س ب ۔ م ش
U. No.4069
(Release ID: 1916169)
Visitor Counter : 167
Read this release in:
Bengali
,
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Manipuri
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Malayalam