وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم نے ڈیزاسٹر ریزیلنٹ انفرا اسٹرکچر پر 5ویں بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کیا
’’آفت کے تئیں ہمارا ردعمل منقسم نہیں بلکہ مربوط ہونا چاہیے‘‘
’’بنیادی ڈھانچہ صرف واپسی کے بارے میں نہیں ہے بلکہ رسائی اور لچک کے بارے میں بھی ہے‘‘
’’بنیادی ڈھانچے کے معاملے میں کوئی چھوٹنا نہیں چاہیے‘‘
’’ایک آفت اور دوسری آفت کے درمیان وقت میں ریزیلنس پیدا ہوتا ہے‘‘
’’مقامی بصیرت کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی ریزیلنس کے لیے بہترین ثابت ہو سکتی ہے‘‘
’’مالی وسائل کی عہد بستگی آفات سے نمٹنے کے اقدامات میں کامیابی کی کلید ہے‘‘
Posted On:
04 APR 2023 10:39AM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے ڈیزاسٹر ریزیلنٹ انفرا اسٹرکچر (آئی سی ڈی آر آئی) 2023 پر پانچویں بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سی ڈی آر آئی ایک عالمی وژن سے ابھر کر سامنے آیا ہے اور وہ وژن یہ ہے کہ ایک باہم جڑی ہوئی دنیا میں آفات کے اثرات صرف مقامی نہیں ہوں گے۔ اس لیے ’’ہمارے ردعمل کو منقسم نہیں بلکہ مربوط ہونا چاہیے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ محض چند سالوں میں 40 سے زیادہ ممالک سی ڈی آر آئی کا حصہ بن چکے ہیں، ان میں ترقی یافتہ سے لے کر ترقی پذیر ممالک، بڑے یا چھوٹے یا گلوبل ساؤتھ یا گلوبل نارتھ سب شامل ہیں۔ انہوں نے اسے حوصلہ افزا قرار دیا کہ حکومتوں کے علاوہ عالمی ادارے، نجی شعبے اور ڈومین کے ماہرین بھی اس میں شامل ہیں۔
وزیر اعظم نے اس سال کی تھیم ’تحفظ اور جامع انفرا اسٹرکچر کی فراہمی‘ کے تناظر میں قدرتی آفات کے تئیں بنیادی ڈھانچے کی خاطر بات چیت کے لیے کچھ ترجیحات کا خاکہ پیش کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’انفرا اسٹرکچر صرف واپسی سے متعلق نہیں ہے بلکہ رسائی اور لچک سے بھی ہے۔ انفرااسٹرکچر کے معاملے میں کوئی چھوٹنا نہیں چاہئے اور بحران کے وقت بھی لوگوں کی خدمت کی جانی چاہئے۔‘‘ وزیر اعظم نے بنیادی ڈھانچے کے تعلق سے ایک جامع نظریہ کی ضرورت پر زور دیا، کیونکہ سماجی اور ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچہ ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کی طرح اہم ہے۔
فوری راحت کے ساتھ، وزیر اعظم نے معمول کی جلد بحالی پر بھی توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایک آفت سے دوسری آفت کے درمیان کے وقت میں ریزیلنس پیدا ہوتا ہے۔ ماضی کی آفات کا مطالعہ کرنا اور ان سے سبق سیکھنا ہی راستہ ہے ۔‘‘
جناب مودی نے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے مقامی علم کے ہوش مندانہ استعمال پر زور دیا جن سے آفات کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مقامی بصیرت کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی ریزیلنس کے لیے بہترین ثابت ہو سکتی ہے۔ مزید برآں، اگر اچھی طرح سے دستاویزی شکل دی جائے تو مقامی علم ایک عالمی بہترین عمل بن سکتا ہے۔
وزیر اعظم نے سی ڈی آر آئی کے کچھ اقدامات کے جامع مقاصد کا ذکر کیا۔ انہوں نے انفرا اسٹرکچر فار ریزیلنٹ آئی لینڈ اسٹیٹس پہل یا آئی آر آئی ایس کا ذکر کیا جس سے بہت سے جزیرہ جاتی ممالک کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے انفرااسٹرکچر ریزیلنس ایکسلریٹر فنڈ کے بارے میں اظہار خیال کیا جس کا اعلان پچھلے سال کیا گیا تھا۔ 50 ملین ڈالر کے اس فنڈ نے ترقی پذیر ممالک میں بے پناہ دلچسپی پیدا کی ہے۔ وزیر اعظم نے زور دیا کہ ’’مالی وسائل کے تئیں عہد بستگی اقدامات کی کامیابی کی کلید ہے۔‘‘
ہندوستان کی جی 20 صدارت کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کئی ورکنگ گروپوں میں سی ڈی آر آئی کو شامل کرنے کے بارے میں گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ جو حل آپ یہاں تلاش کریں گے ان پر عالمی پالیسی سازی کی اعلیٰ سطح پر توجہ دی جائے گی۔
ترکی اور شام میں زلزلے جیسی حالیہ آفات کے پیمانے اور شدت کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے سی ڈی آر آئی کے کام اور اس کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اپنی بات ختم کی۔
******
ش ح۔ م م۔ م ر
U-NO. 3690
(Release ID: 1913547)
Visitor Counter : 151
Read this release in:
Assamese
,
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Bengali
,
Manipuri
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Malayalam