کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

اٹھائیس مارچ 2023 کو ممبئی میں پہلی تجارتی اور سرمایہ کاری ورکنگ گروپ (ٹی آئی ڈبلیو جی) میٹنگ کے دوران جی 20 تجارتی مالیاتی تعاون سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس

Posted On: 27 MAR 2023 2:47PM by PIB Delhi

ہندوستان کی جی 20 کی صدارت کے تحت تجارتی اور سرمایہ کاری ورکنگ گروپ (ٹی آئی ڈبلیو جی) کا اولین اجلاس ممبئی میں 28 سے 30 مارچ 2023 تک ہونے جا رہا ہے۔ اس تین روزہ اجلاس کے دوران جی 20 کے رکن ممالک، مدعو ممالک، علاقائی گروپس اور بین الاقوامی تنظیموں کے 100 سے زائد مندوبین عالمی تجارت اور سرمایہ کاری کو تیز کرنے کے رخ پر بات چیت میں حصہ لیں گے۔

پہلے دن 28 مارچ کو ’’تجارتی مالیات‘‘ پر ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوگی۔ یہ بین الاقوامی کانفرنس ایکسپورٹ کریڈٹ گارنٹی کارپوریشن آف انڈیا (ای سی گی سی) اور انڈیا ایکزم بینک کی طرف سے منعقد کی جا رہی ہے۔

تجارتی مالیات سے اقتصادی ترقی کی حمایت ہوتی ہے اور بین الاقوامی تجارتی بہاؤ کو برقرار رکھنے کے لیے یہ ضروری ہے تاکہ سخت لیکویڈیٹی سے پیدا ہونے والے خطرات کو کم کیا جا سکے۔ تمام بین الاقوامی تجارت کا تقریباً 80 فی صد کسی نہ کسی قسم کے تجارتی مالیاتی طریقے کا استعمال کرتا ہے، جیسے لیٹر آف کریڈٹ، سپلائی چین فنانسنگ، انوائس ڈسکاؤنٹنگ اور قابل وصولی فنانسنگ۔ عالمی تجارتی مالیات میں متعدد فریق شامل ہوتے ہیں۔ ان میں بینک، تجارتی مالیاتی کمپنیاں، برآمدی کریڈٹ ایجنسیاں، بیمہ کنندگان، درآمد کنندگان اور برآمد کنندگان شامل ہیں۔ تجارتی مالیات بین سرحدی تجارت کی جان ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2020 میں،  9 ٹریلین ڈالر کے تجارتی مالیاتی لین دین کو بڑے عالمی بینکوں کی طرف سے حمایت حاصل رہی۔ باوجودیکہ تجارتی مالیاتی خلا وسیع ہو رہا ہے۔ جیسا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے اندازے کے مطابق 2018 میں جو خلا 1.5 ٹریلین ڈالر کا تھااب بڑھ کر 2 ٹریلین ڈالر ہو گیا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ایکشن پر مبنی حل پر غور کیا جائے جو مالیاتی فرق کو کم کر سکے اور ڈیجیٹل ٹولز اور ٹیکنالوجی کی صلاحیت کو بروئے کار لاتے ہوئے اسے قابل رسائی بنایا جا سکے۔ بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتیں جو کہ معاش کو برقرار رکھتی ہیں اور ترقی پذیر اور ترقی یافتہ دونوں ممالک میں عالمی اقتصادی نمو میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں وہ غیر متناسب طور پر تجارتی مالیاتی فرق سے متاثر ہوتی ہیں۔

اس پس منظر میں یہ بین الاقوامی کانفرنس کے دو اجلس منعقد کئے جائیں گے۔ پہلا اجلاس میں تجارتی مالیاتی فرق کو ختم کرنے میں بینکوں، مالیاتی اداروں، ترقیاتی مالیاتی اداروں اور برآمدی کریڈٹ ایجنسیوں کے کردار پر روشنی ڈالا جائے گا اور دوسرے اجلاس میں اس بات پر روشنی ڈالی جائے گی کہ کس طرح ڈیجیٹلائزیشن اور فنٹیک حلولکے ذریعہ تجارتی مالیات تک رسائی کو بہتر بنا یا جا سکتا ہے۔

پہلا اجلاس: تجارتی مالیاتی فرق کو ختم کرنے میں بینکوں، مالیاتی اداروں، ترقیاتی مالیاتی اداروں اور برآمدی کریڈٹ ایجنسیوں کا کردار

ناظم: محترمہ لتھا وینکٹیش، ایگزیکٹو ایڈیٹر، سی این بی سی ٹی وی 18

پینل کے اراکین: مسٹر سٹیون بیک، ٹریڈ فنانس کے سربراہ، اے دی بی؛ پروفیسر اینڈریاس کلاسن، بین الاقوامی کاروبار کے پروفیسر اور ڈائریکٹر، آئی ایف ٹی آئی، آفنبرگ یونیورسٹی، جرمنی؛ مسٹر گورو بھٹناگر، منیجنگ ڈائریکٹر، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک۔

پہلے سیشن میں بین الاقوامی تجارت اور تجارتی مالیات کے موجودہ رجحانات اور ان کے مستقبل کے امکانات کا ایک وسیع جائزہ  لیا جائے گا۔

بحث کے چند اہم نکات ذیل میں درج ہیں:

1۔ ترقی پذیر ممالک میں عالمی وبا اور بڑھتے ہوئے درآمداتی بلوں کے درمیان بین الاقوامی تجارت اور تجارتی مالیات میں موجودہ رجحانات۔

2۔تجارتی مالیاتی فرق کی وجہ، بشمول نجی شعبے میں کریڈٹ لائن سپورٹ میں کمی اور بینک قرض دینے کی حد میں افراط زر کی کمی۔

3۔تجارتی مالیات کو تقویت دینے میں ایکسپورٹ کریڈٹ ایجنسیوں کا کردار

دوسرا اجلاس: ڈیجیٹلائزیشن اور فنٹیک حلول کو تیز کرنے سے تجارتی مالیات تک رسائی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

ناظم: محترمہ تمنا انعامدار، ٹائمز گروپ

پینل کے اراکین: مسٹر جان ڈرمنڈ، او ای سی ڈی کے سروسز ڈویژن میں تجارت کے شعبے کے سربراہ؛ جناب فرید الاصلی، ڈپٹی گورنر برائے بین الاقوامی تنظیمات و معاہدات، سعودی عرب؛ مسٹر کیتن گائیکواڑ، ایم ڈی اور سی ای او، ریسیوایبلس ایکسچنج آف انڈیا لمیٹیڈ۔

اس سیشن کے دوران تجارتی مالیات کی ڈیجیٹلائزیشن کے رجحانات پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا جائے گا اور سمجھا جائے گا کہ ان سے کس طرح جدت اور کارکردگی کو تیز کیا جا سکتا ہے تاکہ اداروں، خاص طور پر بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے لیے تجارتی مالیات کو قابل رسائی بنایا جا سکے۔ بحث میں موجودہ اور ابھرتے ہوئے فنٹیک حلول پر بھی غور کیا جائے گا۔ جو اپنی مرضی کے مطابق قرض دینے کے فیصلے کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ نیز چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے لیے تجارتی مالیاتی فراہمی کو بڑھانا بھی کچھ مخصوص بات چیت میں شامل ہوں گے:

1۔ تجارتی ماحولیاتی نظام کو مکمل طور پر بہتر بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجیز کو سامنے لانے کے لیے متعدد ذمہ داران کے ساتھ مل کر تجارتی مالیات کو ڈیجیٹلائز کرنے کی ضرورت۔

2۔نفاذ کے وقت اور لاگت کو کم کرنے کے لیے چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے ڈیجیٹلائزیشن کا دائرہ کار، اور کم قیمت یا واحد لین دین کے لیے فنانس کی فراہمی میں جدت طرازی کو فروغ دینا کیونکہ زیادہ لاگت والی خدمات اور سائبر سیکیورٹی رسک کم کرنے کی حکمت عملیوں کی لاگت کی وجہ سے بڑی رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں۔

3۔مالیاتی ٹیکنالوجیز میں ابھرتے ہوئے حلول، جیسے نیٹ ورک ڈیٹا، ریئل ٹائم ادائیگی کے رویے، ایس اے اے ایس پر مبنی ٹیکنالوجیز اور آپٹیکل کریکٹر کی شناخت۔

*****

U.No:3348

ش ح۔رف۔س ا


(Release ID: 1911206) Visitor Counter : 274