وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

ساگر پریکرما مرحلہ IVکے دوسرے اور اختتامی دن کے موقع پر ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری  (ایف اے ایچ ڈی)کے  وزیر جناب پرشوتم روپالا نے کہا ،پرھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا کا ہندوستان میں ماہی پروری شعبے پر قابل ذکر اثر پڑے گا


ساگر پریکرما ایک ایسا پروگرام ہے جو سرکار کی دور رس پالیسی جاتی حکمت عملی کو دکھاتا ہے، جس سے ساحلی علاقوں کے مسائل اور ماہی گیر برادری سے متعلق مسائل کو سمجھنے کے لئے ماہی گیروں اور مچھلی کسانوں کے ساتھ براہ راست مکالمہ ہوتا ہے

ماہی پروری سے غذائی تحفظ اور ان کی روزی روٹی سے متعلق ماہی گیروں ، مچھلی کسانوں اور مستفدین کے ساتھ  باہمی بات چیت کی گئی

ترقی پسند ماہی گیروں کو پی ایم ایم ایس وائی اسکیم، کے سی سی اور ریاستی اسکیم سے متعلق تصدیق نامے اور منظوری مہیا کی گئی

Posted On: 19 MAR 2023 5:03PM by PIB Delhi

ماہی گیری، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت کے محکمہ ماہی پروری ، حکومت ہند اور نیشنل فیشریز ڈیولپمنٹ بور ڈ ، محکمہ مویشی پروری، کرناٹک سرکار ، گوا سرکار، انڈین کوسٹ گارڈ ، فیشری سروے آف انڈیا اور ماہی گیروں کے نمائندوں کے ساتھ 17مارچ 2023 کو مورمو گاؤ پورٹ ، گوا سے شروع ہونے والے ساگر پریکرما مرحلہ IVکا مشاہدہ کررہے ہیں۔مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا ماہی پروری ، مویشی پروری اور ڈیری  کےوزیر مملکت ڈاکٹر ایل موروگن  کی موجودگی میں جناب جتندر ناتھ سوین ، آئی ایس سیکریٹری (ماہی پروری)نے مورموگاؤ پورٹ گوا سے ساگرپریکرما مرحلہ IVیاترا لانچ کی ، جو گوا سے شمال اُتر کنڑا ساحل سے ہوتے ہوئے 18مارچ 2023 کو کاروار پورٹ سے مجلی پہنچے گی۔اس کے بعد یہ کرناٹک ریاست کے اُتّر کنڑا کے ساحلی علاقوں کی طرف اپنا سفر  جاری رکھا ۔ساگرپریکرما مرحلہIV نےتین   اہم ساحلی اضلاع ، مجلی، کاروار، بیلمبرا، مانکی ،   مورودیشور، الویکوڈی ، مالپے، اُچھیلا، منگلور کے کل 10 مقامات کا احاطہ کیا اور آج (19مارچ 2023)منگلور ٹاؤن ہال میں اختتام پذیر ہوگیا۔مرحلہIV پروگرام17 مارچ 2023 کو مورمو گاؤ پورٹ ، گوا سے شروع ہوا تھا اور 19مارچ 2023 کو منگلور میں اختتام پذیر ہوگیا۔

ساگر پریکرما ایک ایسا پروگرام ہے ، جو سرکار کی دور رس پالیسی جاتی حکمت عملی کو دکھاتا ہے، جس سے ساحلی علاقوں کے مسائل اور ماہی گیروں کے مسائل کو سمجھنے کے لئے ماہی گیروں اور مچھلی کسانوں کےساتھ براہ رراست مکالمہ ہوتا ہے۔ اس کا ماہی گیروں ، مچھلی کسانوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے کھلے دل سے استقبال کیا جارہا ہے اور وہ اسے مویشی پروری کے شعبے میں اپنی ترقی کے ذریعے کے طورپر دیکھتے ہیں۔ ساگرپریکرما مرحلہIVکےآج کے پروگرام کی شروعات ماہی پروری، مویشی پروری اورڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا کا مالپے بندرگاہ پرماہی گیروں کے دھومنودھی چینڈے، کوٹاکوری، سِنگری میبم رقص کے ذریعے گرم جوشی کے ساتھ استقبال ہوا۔

 

001.jpg

 

کمیونٹی بات چیت پروگرام ماہی گیروں ، مچھلی کسانوں، مستفدین ، ساحلی محافظوں کے ساتھ ان کی روزی روٹی، ماہی پروری سے غذائی تحفظ کے سلسلے میں بات چیت سے آگے بڑھا۔اس مذاکراتی سیشن میں ماہی گیروں کو ان کے سامنے آنے والے ایشوز کو بروئے کار لانے میں مدد کی اور اس سے ماہی پروری کی ترقی میں مدد ملے گی۔ماہی گیروں اور مچھلی کسانوں نے کشیتوں کے لئے ڈیزل اور مٹی کے تیل کی سپلائی ، مچھلی پکڑنے سے متعلق سرگرمیوں کے لئے سبسڈی یا انجن والی کشتیوں کی سپلائی سے متعلق ایشوز کو اٹھایا۔ ساتھ ہی ان بزرگ ماہی گیروں کے تعلق سے بھی بات کی ، جو اب مچھلی نہیں پکڑ رہے ہیں اور اب جنہیں مدد اور سماجی تحفظ کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی کرناٹک کے ساحلی علاقوں میں ماہی پروری سے متعلق صنعتی زون کی تشکیل پر بھی انہوں نے حمایت طلب کی۔ اس کے علاوہ مستفدین نے آنے والے وقت میں ساگرپریکرما جیسے انعقاد ، سمندری ایمبولینس کی دستیابی کے لئے ضروری حمایت ، ماہی گیروں کے لئے شناخت کارڈ کی عدم دستیابی وغیرہ جیسے ایشوز بھی اٹھائے گئے،ا س کے ساتھ ساتھ ایک بین ریاستی کوآرڈِنیشن کمیٹی کی تعمیر پر بھی بات چیت ہوئی۔

ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا بہت خوش تھے کہ ایک مذاکراتی سیشن نے ماہی گیروں، مچھلی کسانوں کو اپنے زمینی حقائق اور تجربات کو ساجھا کرنے اور ان کو درپیش مسائل کو سامنے لانے میں مدد کی۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ مویشی پروری کے شعبے  کی ترقی میں مزید بہتری لانے کے لئے اِن ایشوز کو سلجھایاجائے گا اور مستفدین ، مچھلی کسانوں اور ماہی گیروں کے لئے پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا اور کے سی سی جیسی اسکیموں کے نفاذ کے توسط سے ماہی پروری کے ویلیو چین میں اہم وقفے کو ختم کرنے کے بارے میں تفصیل  سے بات چیت کی جانی چاہئے۔

 

002.jpg

 

مالپے بندرگاہ پروگرام میں ہونے والی میٹنگ میں تقریباً 4000ماہی گیروں، مچھلی کسانوں اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔ماہی پروری ، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوم روپالا کا استقبال ماہی گیر مردوخواتین نے کیا۔

 

003.jpg

 

تعارفی خطاب  ڈاکٹر جے بالا جی ، جوائنٹ سیکریٹری(ماہی پروری)نے کیا، جنہوں نے ساگرپریکرما مرحلہ (I, II, III, IV) کے بارے میں گفتگو کی۔اس کو سن کر ماہی گیر بےحد خوش ہوئے ، جو ان کی  زندگی کے حوالے سے اہمیت اور مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔انہوں نے پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی)، فیشریز اینڈ ایکواکلچر انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ(ایف آئی ڈی ایف)اور ماہی گیری جیسی مختلف اسکیموں کے توسط سے اقتصادی ترقی کے سلسلے میں کئی اہم ایشوز پر روشنی ڈالی ۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ کرناٹک سمندری مچھلی پکڑنے کے مناسب ضابطوں ، سمندری مچھلی لینڈنگ میں مناسب صاف صفائی اور رکھ رکھاؤ کے لئے ملک میں سمندری ماہی پروری کے نقطہ نظر سے بہترین صلاحیت رکھتی ہے۔ماہی پروری شعبے کی ترقی میں اضافے کے لئے اپنے مشوروں کو ساجھا کرنے کے تعلق سے انہوں نے ماہی گیروں، مچھلی کسانوں، مستفدین ، ساحلی حفاظتی گارڈ کے افسران  کا شکریہ ادا کیا اور یہ وضاحت کی کہ ساگرپریکرما مرحلہ IV شروع ہوکرگجرات سے مغربی بنگال کے تمام ساحلی علاقوں کا احاطہ کرے گی۔

کوسٹ گارڈ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل جناب پروین کمار مشرا نے جہازوں کی داخلی اور باہری تحفظ کے لئے سمندری تحفظ کے مقاصد پر زور دیا۔

 

004.jpg

 

پروگرام کے دوران ترقی پسند ماہی گیروں، خاص طور سے ساحلی ماہی گیروں اور مچھلی کسانوں ، نوجوان ماہی صنعت کاروں وغیرہ کو پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا، کے سی سی اور ریاستی اسکیم سے متعلق تصدیق ناموں اور منظوریوں سے نوازا گیا۔ماہی گیروں کے درمیان جِنگل کے توسط سے پرنٹ میڈیا، الیکٹرونک میڈیا، ویڈیو، ڈیجیٹل مہم کے توسط سے پی ایم ایم ایس وائی یوجنا، ریاستی اسکیم ، ای-شرم، ایف آئی ڈی ایف، کے سی سی وغیرہ پر مواد کی وسیع تشہیر کی گئی اور اسے مقبول بنایا گیا۔مستفید درج ذیل ہیں:(1)جناب شرد چندر ، جو کہ کے سی سی سے مستفید ہوئے(2)محترمہ شاردا اور جناب کرشن سبسڈی سے مستفید ہوئے۔(3)دھیانند سلین نے 40لاکھ سبسڈی کے ساتھ برف پلانٹ اور کولڈ اسٹوریج کی تعمیر کے منظوری سرٹیفکیٹ حاصل کیا۔

 

005.jpg

 

ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالانے پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا(پی ایم ایم ایس وائی) اسکیم ماہی پیداوار (بین ملکی اور سمندری دونوں کے لئے)بڑھانے پر بنیادی توجہ دینے کے ساتھ ساتھ سبز انقلاب کی دیگر کثیر رخی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات دی، جن میں بنیادی ڈھانچہ کی ترقی ، خریدو فروخت ، برآمدات اور ادارہ جاتی انتظامات وغیرہ شامل ہیں۔انہوں نے ماہی گیروں ، مچھلی پالنے والوں کو اپنے تجربات ساجھا کرنے اور مویشی پروری شعبے کی ترقی کو بڑھاوا دینے کے لئے مشورہ دینے اور ساگرپریکرما IV  مرحلے کے توسط سے تال میل کو منظم کرنے کے لئے کرناٹ سرکار کے افسران کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ سمندری ایمبولینس کی شروعات ہمارے ملک کے ماہی گیروں کے لئے بہت مددگار ثابت ہوگی اور ہمارے ماہی پروری کے شعبے کو ترجیجی شعبہ مانا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ  انہوں نے لوگوں سے آگے آنے اور مچھلی کسانوں اور اس سے متعلق سرگرمیوں کے کے لئے کے سی سی کا فائدہ حاصل کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے رضاکاروں سے پی ایم ایم ایس وائی ، کے سی سی جیسی اسکیموں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے میں مدد کرنے کی بھی گزارش کی، جس سے لوگ اس کا فائدہ حاصل کرسکیں۔

 

006.jpg

 

دوسرے دن کا پروگرام یو ایس سی ایل مالپے ، اُڈوپی کے سفر کے ساتھ آگے بڑھا، جو کہ ایک شپ یارڈ ہے اور وہاں پی ایم ایم ایس وائی کے تحت امداد یافتہ ماہی گیروں کے لئے جہاز بھی تیار کیا جاتا ہے۔جناب پرشوتم روپالا نے نئی عمارت کے کمپلیکس کا دورہ کیا اور پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا(پی ایم ایم ایس وائی)کی کشتیوں ، پی ایم ایم ایس وائی فنڈ کے تحت کشتیوں کی تعمیر کرنے ،  ڈیپ سی پر س سینر، مچھلی پکڑنے کی تیار کشتی ، یو سی ایس ایل  عملے کے ذریعے بنائے جارہے اے ایس ٹی ڈی ایس ٹَگ کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ یو ایس سی ایل افسرا ن نے انہیں بتایا کہ ہائیڈرولک ماہی پروری کی تیاری چل رہی ہے اور اسے جلد ہی شروع کیا جائے گا۔ اس کے بعد وزیر موصوف نے یو سی ایس ایل پہلو اور پی ایم ایم ایس وائی سرگرمیوں پر تیار پریزینٹیشن کا تجزیہ کیا۔ جناب پرشوتم روپالا نے یوسی ایس ایل کے ذریعے کی گئی پہلوں اور پی ایم ایم ایس وائی یوجنا سرگرمیوں پر مسرت ظاہر کی۔

 

007.jpg

 

انہوں نے   اپنے خیالات بھی ساجھا کئے  اور کہا کہ  پی ایم ایم ایس وائی یوجنا  سرگرمیوں کو پورا کرنے سے ہندوستان کے ماہی پروری شعبے پر بہت اہم اثر ہوگا۔ اس کا مقصد مچھلی پکڑنے اور آبی زراعت میں جدید اور سائنسی تکنیک کو اپنا کر مچھلی کی پیداوار کو بڑھانا ہے۔اس سے نہ صرف ماہی گیروں اور مچھلی پکڑنے والوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا ، بلکہ بازار میں مچھلی کی دستیابی بھی بڑھے گی،جس کا غذائی تحفظ اور تغذیے پر مثبت اثر پڑے گا۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پی ایم ایم ایس وائی اسکیم سے ماہی پروری کے شعبے میں روزگار کے مواقع پید اہوں گے ، جس سے ملک کے اقتصادی ترقی میں تعاون ملے گا۔

اس کے بعد ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے اُچھیلا گاؤں میں ماہی گیروں، مچھلی پالنے والوں، مستفدین کے ساتھ ان کی روزی روٹی ، ماہی پروری سے لے کر غذائی تحفظ پر بات چیت کی، جہاں ماہی گیروں نے انہیں بندرگاہ پر پیدا ہونے والی مشکلات سے مطلع کیا۔

یہ پروگرام بہت کامیاب رہا، جس میں 10500 سے زیادہ لوگوں نے  مختلف جگہوں پر جسمانی طور سے حصہ لیا اور پروگرام کو یوٹیوب اور فیس بک جیسے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر لائیو کیا گیا ، اسے تقریباٍ ً 20ہزار لوگوں نے دیکھا۔

 

008.jpg

 

ساگر پریکرما کی یاترا ملک کی غذائی تحفظ اور ساحلی ماہی گیر برادری کی روزی روٹی کے لئے سمندری ماہی وسائی کے استعمال اور سمندری ایکو سسٹم کے تحفظ کے درمیان مستحکم توازن قائم کرنے ، ماہی گیر برادری کے درمیان کے وقفے کو پاٹنے اور ان کی توقعات ، مچھلی پکڑنے کے گاؤں کی ترقی، مچھلی پکڑنے کے بندرگاہوں اور لینڈنگ مراکز جیسے بنیادی ڈھانچے کی جدید کاری اور تعمیر کے درمیان مستحکم توازن قائم کرنے اور آنے والے مرحلو ں میں ایکو سسٹم نقطہ نظر اپنانے پر مرکوز ہے۔

 

************

ش ح۔ج ق۔ن ع

(19.03.2023)

(U: 2953)

 



(Release ID: 1908648) Visitor Counter : 88