خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
ویمن-20 کا دو روزہ افتتاحی اجلاس آج چھترپتی سمبھاجی نگر میں اختتام پذیر ہوا
خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر نے افتتاحی اجلاس میں ڈبلیو-20 کے پانچ ترجیحی شعبوں کا ذکر کرتے ہوئے غور و خوض کے لیے مجموعی کیفیت کا اظہار کیا
دنیا بھر سے آنے والی خواتین مندوبین نے مختلف شعبوں میں خواتین کی زیر قیادت ترقی پر تبادلہ خیال کیا
وائی – 20 کی مندوبین نے شہر کے وراثی مقامات کا دورہ کیا اور بھارت کی ثقافت اور روایات کا لطف لیا
Posted On:
28 FEB 2023 2:24PM by PIB Delhi
چھترپتی سمبھاج نگر میں دو روزہ ویمن-20 (ڈبلیو - 20) افتتاحی اجلاس آج اختتام پذیر ہوا۔ اس میٹنگ میں ممبر ممالک، مہمان ممالک اور خصوصی مدعوین کی تقریباً 150 معزز خواتین نے شرکت کی۔
پیر کے روز (27 فروری 2023) کو افتتاحی تقریب میں مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے، مرکزی وزیر برائے خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر (ڈبلیو سی ڈی)، محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے بھارت کی صدارت میں ڈبلیو 20 کے پانچ ترجیحی شعبوں کے بارے میں بات کی، یعنی بنیادی سطح پر خواتین کی قیادت، خواتین کا کاروبار اور زراعت کے شعبے میں خواتین کی صلاحیت، ڈیجیٹل تفریق کو ختم کرنا، تعلیم اور ہنرمندی کا فروغ اور خواتین اور لڑکیوں کا آب و ہوا میں تبدیلی کو روکنے کے لیے استعمال کرنا شامل ہے۔ دنیا کے مختلف حصوں سے ڈبلیو - 20کے رکن مندوبین کا خیرمقدم کرتے ہوئے، ڈبلیو سی ڈی کی مرکزی وزیر نے کہا کہ ڈبلیو 20 کی قیادت اور شراکت کی قدر کی جاتی ہے کیونکہ ڈبلیو 20 کے رکن مندوبین کی آمد اس حل کی آمد کی نشاندہی کرتی ہے جس کی دنیا کی خواتین خواہش کرتی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دنیا بھر میں ڈبلیو 20 کے بہترین دماغوں کا امتزاج ہر ملک سے خواتین کی قیادت میں کاروبار، زرعی معاشروں میں خواتین، تعلیم اور خاص طور پر ہنر مندی، صحت کے شعبے میں خواتین کی ضروریات اور خواتین کی ترقی کے لیے بہترین طریقوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے رہنمائی فراہم کر سکتا ہے۔ اس نے ایکوئٹی لانے کے لیے ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے ڈبلیو - 20ممبران پر زور دیا کہ وہ اس بات پر غور کریں کہ کس طرح پوری دنیا میں خواتین کی شمولیت کے فریم ورک کو حکومتوں اور فریق اداروں کے ساتھ توسیع دی جائے۔ مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ دنیا بھر کی 30 لاکھ خواتین میں سے جو بنیادی سطح پر سیاسی دفاتر میں تعینات ہیں، 1.4 ملین خواتین بھارت کی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 230 ملین پی ایم مدرا قرض سے فائدہ اٹھانے والی خواتین ہیں۔ بھارت میں 100 ملین کے قریب خواتین بھی زرعی شعبے میں افرادی قوت کا حصہ ہیں۔ ڈبلیو سی ڈی کی مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی قومی تعلیمی پالیسی میں صنفی شمولیت فنڈ کا انتظام کیا گیا ہے۔
جی - 20 شیرپا جناب امیتابھ کانت، حکومت ہند میں خزانے کے وزیر مملکت ، ڈاکٹر بھگوت کراڈ، حکومت ہند میں ریلوے کی وزارت کے وزیر مملکت جناب راؤ صاحب دانوے پاٹل، ارکان اسمبلی جناب اتل سیو، ایس سندیپن راؤ بھومرے، ڈبلیو 20 کی بانی صدر ، ڈاکٹر گلڈن ترکتان، ڈبلیو-20 کی سربراہ ڈاکٹر سندھیا پوریچا اور ڈبلیو-20 کی چیف کوآرڈینیٹر، محترمہ دھریتری پٹنائک بھی افتتاحی تقریب میں موجود تھیں۔
غور و خوض کے لیے ایک طریقہ کار طے کرتے ہوئے، جناب امیتابھ کانت نے پیر کے دن کہا کہ ، ’’نہ صرف خواتین کو فیض کنندگان بنانا ہے، بلکہ خواتین کا ترقی کی رہنماؤں کے طور پر ابھرنا کلیدی ایجنڈا ہے کیونکہ خواتین اور بچے غربت سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈبلیو 20 کو خواتین کی لیڈر شپ کی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے اہم سمجھا جا رہا ہے جو کہ عالمی خوشحالی کے لیے ایک اہم طویل مدتی سرمایہ کاری ہے۔
خزانے کے وزیر مملکت برائے ڈاکٹر بھگواد کشن راؤ کراڈ نے ڈبلیو - 20ممبران، مہمانوں اور خصوصی مدعوین کا تاریخی شہر چھترپتی سمبھاجی نگر (سابقہ اورنگ آباد) میں خیرمقدم کیا ۔ ریلوے، کوئلہ اور کانوں کے مرکزی وزیر مملکت راؤ صاحب دانوے پاٹل نے مرکزی حکومت کی اسکیموں جیسے پی ایم جے ڈی وائی، مدرا یوجنا کے بارے میں بات کی جس سے خواتین کو بے حد فائدہ پہنچ رہا ہے۔
ڈبلیو – 20 کے ابتدائی اجلاس کے پہلے دن مختلف سیشنز میں ’نینو، مائیکرو، اور اسٹارٹ اپ انٹرپرائزز میں خواتین کو بااختیار بنانا‘، ’آب و ہوا میں تبدیلی کو روکنے کی کارروائی خواتین کو تبدیلی لانے والے کردار ادا کرنا ‘، ’بنیادی سطح پر خواتین لیڈروں کے لیے ایک سازگار ماحول تیا ر کرنا، صنفی ڈیجیٹل تفریق کو ختم کرنے کےلیے بنیادی ڈھانچے اور ہنرمندی کے ذریعے رسائی کو بہتر بنانا‘ اور ’تعلیم اور ہنرمندی کے ذریعے خواتین کے لیے راہ ہموار کرنا شامل ہے۔ ’’بھارت میں خواتین کی زیر قیادت ترقی‘‘ پر ایک خصوصی سیشن بھی منعقد کیا گیا۔
ابتدائی میٹنگ کے دوسرے دن آج غور و خوض آگے بڑھاتے ہوئے، ’’رکاوٹوں کو توڑنا: غیر روایتی خواتین کی کہانیاں‘‘ کے موضوع پر ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا۔ راجیہ سبھا کی ایم پی ڈاکٹر سونل مان سنگھ نے، جنہوں نے جنہوں نے اپنا سر جھکاتے ہوئے بین الاقوامی مندوبین کا ’’نمسکار‘‘ کر کے خیرمقدم کیا، کہا کہ یہ ہر ایک کے اندر بھگوان کی نشاندہی کرنے کے بھارتی نظریے کی علامت ہے۔ اس نے ڈاکٹر سندھیا پوریچا کے ساتھ مل کر ایک ’اوّایا‘ کافی ٹیبل بک کا اجراء کیا جس میں ثقافتی شہر چھترپتی سمبھاجی نگر میں خواتین کے تعاون کو اجاگر کیا گیا ہے۔
چھترپتی سمبھاجی نگر کے ثقافتی شہر میں خواتین کے تعاون کو اجاگر کرنے والی کافی ٹیبل بک’اوّایا‘کا اجراء
اس اجلاس میں بھارتی بحریہ کی بہادر خواتین- شازیہ خان، دیشا امرتھ، تاویشی سنگھ، اور سواتی بھنڈاری نے بھی شرکت کی جنہوں نے پدرانہ نظریات ، جو خواتین کو کچھ شعبوں میں داخل ہونے سے روکتے ہیں ، ختم کر نے میں سماجی تانے بانے سے اوپر اٹھ کر کام کیا۔ نیوی ویلفیئر اینڈ ویلنس ایسوسی ایشن کی نمائندہ دیپا بھٹ نائر نے بھارتی معاشرے کی ترقی اور اپنے اقدامات کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے میں بحریہ کے افسران کی بیویوں کے ذریعے ادا کیے گئے کردار کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔
بھارتی بحریہ کی خواتین افسران ڈبلیو - 20افتتاحی میٹنگ کے دوسرے دن ایک اجلاس میں تبادلۂ خیال کرتے ہوئے
جموں اور کشمیری دیہی روزگار مشن کی رکن زبیدیہ بی بی نے اس بات کا اظہار کیا کہ کس طرح مرکزی حکومت کے تحت انتظامیہ کے اقدامات نے دیہی علاقوں کی خواتین کو خود کو اقتصادی طور پر بااختیار بنانے اور اپنے کنبوں کی مدد کرنے میں خواتین کی مدد کی ہے۔
ڈبلیو-20 ابتدائی اجلاس کے ایک سیشن میں جموں و کشمیر دیہی روزار مشن کی رکن زبیدیہ بی بی تقریر کرتے ہوئے
ڈبلیو – 20 اتبدائی جلاس کا چھٹا چھٹا سیشن، جس کا عنوان تھا ’خواتین کی قیادت میں ترقی کے اہل: پالیسی اور قانونی فریم ورک‘ خواتین کی زیر قیادت ترقی اور معاشی بااختیار بنانے کے لیے پالیسی اور قانونی فریم ورک کے کردار پر توجہ مرکوز کی گئی ۔ امریکہ کی انکلوژن نیشن، کی سی ای او اور بانی محترمہ مشیل سلورتھن، جو اجلاس کی نظامت کر رہی تھیں ، پینل میں شامل خواتین کو اپنے اپنے شعبے میں اپنے تجربات شیئر کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔ محترمہ سلورتھن نے اتحاد کی قوت کو اجاگر کرنے والی اپنی ذاتی کہانی سنائی اور کہا، ’’ہم سب کو مل کر کام کرنا ہے اور کسی کو پیچھے نہیں چھوڑنا ہے۔‘‘ یو این ویمن انڈیا کی کنٹری نمائندہ ، محترمہ سوزن جین فرگوسن، جنوبی افریقہ کی وکیل اور ماہر تعلیم محترمہ پروفیسر نرنیا بوہلر، اسپین کی ایم ایل کے لاء فرم کی بانی، محترمہ کیتھرینا ملر بھی شامل تھیں۔ انہوں نے دنیا میں خواتین کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے والی ذہنیت اور رویے میں تبدیلی پیدا کرنے کے لیے قوانین اور پالیسی اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔ سپریم کورٹ آف انڈیا کی ایڈووکیٹ، محترمہ بنسوری سوراج نے ، جو اس اجلاس کے پینل میں بھی شامل تھیں، سیاسی عزم کی اہمیت پر زور دیا اور تمام خواتین کو اپنے ووٹ کی اہمیت اجاگر کرنے کی ہمت افزائی کی کیونکہ صنفی برابری لانے کے لیے سیاسی عزم سب سے بہترین طریقہ ہے۔
’خواتین کی زیر قیادت ترقی کے اہل کار: پالیسی اور قانونی فریم ورک‘ کے اجلاس کے پینلسٹ
ڈبلیو - 20کے مندوبین نے آج صبح تاریخی مقامات کا دورہ کیا اور بی بی کا مقبرہ ، اورنگ آباد کی گپھائیں اور شہر کے عالمی شہرت یافتہ دروازوں کی بھی سیر کی۔ بین الاقوامی مندوبین کو بھارتی ثقافت اور روایات کا لطف فراہم کرنے کے لیے ثقافتی پروگراموں کا بھی انعقاد کیا گیا۔
ڈبلیو - 20مختلف معلوماتی چیزیں - قرطاس ابیض ، سیاسی خلاصے، ویڈیو دستاویزی فلمیں، مختلف آراء ، کتابچہ اور کمیونیکے وغیرہ پیش کرے گا جن کا مقصد جی 20 کے غور و خوض کے ذریعے جی 20 ممالک اور رہنماؤں کو متاثر کرنا ہے۔ ڈبلیو 20 کا زور جی 20 کے لیڈروں کے اعلامیے اور جی 20 کمیونیکے کو متاثر کرنے اور خواتین کاروباریوں کے ساتھ فعال مشغولیت کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے اقدامات کرنے اور صنفی مساوات کو آگے بڑھانے والی پالیسیوں کے لیے وعدوں کو متاثر کرناہے۔ ڈبلیو - 20انڈیا نے اپنے مشن اور مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے اتفاق رائے اور کال ٹو ایکشن بنانے کے لیے 4 سی حکمت عملی یعنی اشتراک، تعاون، مواصلات اور کارروائی پر زور کو منظوری دی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ وا ۔ع ا۔
28.02.2023
U -2159
(Release ID: 1903057)
Visitor Counter : 148