وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
ماہی پروری کا محکمہ گجرات سے مہاراشٹر تک ساگر پریکرما مرحلہ تین پروگرام کی میزبانی کرے گا
Posted On:
18 FEB 2023 6:20PM by PIB Delhi
1. ساگر پریکر ما کا مقصد ماہی گیروں اور دیگر متعلقین کے مسائل کو حل کرنا اور حکومت ہند کی طرف سے نافذ کی جانے والی متعدد ماہی پروری کی اسکیموں اور پروگراموں کے ذریعے ان کی معاشی ترقی کو آسان بنانا ہے۔
2. اس پروگرام کا مقصد دیہی علاقوں میں لوگوں کے معیار زندگی اور معاشی بہبود کو بہتر بنانا اور معاش کے مزید مواقع پیدا کرنا ہے۔
3. اس سفر میں ریاستی ماہی پروری کے حکام، ماہی گیروں کے نمائندے، مچھلی کے کاشتکار، کاروباری افراد، متعلقین ، پیشہ ور افراد، حکام اور ملک بھر کے سائنسدان ساتھ ساتھ ہوں گے۔
4. کے سی سی کے فروغ کی مہم 16 اور 17 فروری 2023 کو مہاراشٹر اور گجرات میں منعقد ہوئی۔
ساگر پریکر ما ایک ارتقائی سفر ہے جس کا تصور ساحلی پٹی کے سمندر میں تمام ماہی گیروں، مچھلیوں کے کاشتکاروں اور متعلقہ حصص داروں کے ساتھ 75ویں آزادی کا امرت مہوتسو کے جذبے کے طور پر ہمارے عظیم مجاہدین آزادی ،ملاحوں اور ماہی گیروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ یہ حکومت ہند کی ایک پہل ہے، جس کا مقصد ماہی گیروں اور دیگر حصص داروں کے مسائل کو حل کرنا اور حکومت ہند کی جانب سے پی ایم ایم ایس وائی جیسے مختلف ماہی گیری اسکیموں اور پروگراموں کے ذریعے ان کی معاشی ترقی کو آسان بنانا ہے۔
تیسرےمرحلہ کا ’ساگر پریکر ما‘ سورت، ہزیرہ پورٹ، گجرات سے 19 فروری 2023 کو میڈیا سے بات چیت کے ساتھ شروع ہوگا، اس کے بعد مہاراشٹر کی ساحلی پٹی کی طرف سفر ہوگا جس میں 20-21 فروری 2023 کے دوران شمالی مہاراشٹر کے ساحلی علاقوں یعنی ست پتی، وسئی، ورسووا، ساسن ڈاک اور ممبئی کے دیگر علاقوں کا احاطہ کیا جائے گا ۔
ریاست مہاراشٹر میں 720 کلومیٹر ساحلی پٹی ہے جس میں 5 ساحلی اضلاع تھانے، رائے گڑھ، گریٹر ممبئی، رتناگیری اور سندھو درگ شامل ہیں۔ ماہی گیری کے شعبے کی ترقی میں ماہی گیری سے وابستہ لوگوں، دکانداروں اور صنعتوں کا، معاشی قدر ،خصوصاً برآمدات میں براہ راست حصہ ہے۔
حکومت ہند کی ماہی پروری ،مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت کے محکمہ ماہی پروری اور نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ کے ساتھ حکومت گجرات کا محکمہ ماہی پروری ، حکومت مہاراشٹر کے کمشنر آف فشریز، ، انڈین کوسٹ گارڈ، فشریز سروے آف انڈیا گجرات میری ٹائم بورڈ اور ماہی گیروں کے نمائندے اس پروگرام میں شرکت کریں گے۔ ، ماہی پروری، حیوانات اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا، سکریٹری (فشریز)، حکومت ہندجناب جتیندر ناتھ سوین اور محکمہ ماہی پروری، حکومت ہند، نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ، حکومت گجرات، حکومت مہاراشٹرا، فشریز سروے آف انڈیا، اور انڈین کوسٹ گارڈ کے سینئر افسران اس موقع پر شرکت کریں گے۔ اس سفر میں ریاستی ماہی پروری کے افسران، ماہی گیروں کے نمائندے، مچھلی کے کاشتکار، کاروباری افراد، حصص دار ، پیشہ ور افراد، حکام اور ملک بھر کے سائنسدانوں ساتھ ساتھ ہوں گے۔
تقریب کے دوران، پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا ، کے سی سی اور ریاستی اسکیم سے متعلق سرٹیفکیٹس/منظوریوں سے ترقی پسند ماہی گیروں کو نوازا جائے گا، خاص طور پر ساحلی ماہی گیروں، ماہی گیروں اور مچھلی کسانوں، نوجوان ماہی گیری کے کاروباریوں وغیرہ کو۔ پی ایم ایم ایس وائی اسکیم، ریاستی اسکیموں، ای-ا سکیموں ، ایف آئی ڈی ایف، کے سی سی وغیرہ سے متعلق لٹریچر کو وسیع پیمانے پر پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا، ویڈیوز، ڈیجیٹل مہم کے توسط سے جِنگلز کے ذریعے مچھیروں کے درمیان مقبول بنایا جائے گا۔ مراٹھی میں ساگر پریکر ما پر ایک گانا بھی لانچ کیا جائے گا۔
ساگر پریکر ما کا سفر ملک کے غذائی تحفظ کے لیے سمندری ماہی گیری کے وسائل کے استعمال اور ساحلی ماہی گیر برادریوں کی روزی روٹی اور سمندری ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے درمیان پائیدار توازن پر توجہ مرکوز کرے گا، تاکہ ماہی گیروں کی برادریوں اور ان کی توقعات کو پورا کیا جا سکے۔ ماہی گیروں کے گاؤوں کی ترقی، اپ گریڈیشن اور انفرااسٹرکچر کی تخلیق ،جیسے ماہی گیری کی بندرگاہیں اور لینڈنگ سینٹرز ،ایک ماحولیاتی نظام کے ذریعے پائیدار اور ذمہ دارانہ ترقی کو یقینی بنائیں گے ۔
ساگر پریکر ما پروگرام گجرات، دیو، مہاراشٹر، گوا، کرناٹک، کیرالہ، تمل ناڈو، آندھرا پردیش، اڈیشہ، مغربی بنگال، انڈمان اور نکوبار اور جزائر لکشدیپ سے نیچے پہلے سے طے شدہ سمندری راستے کے ذریعے تمام ساحلی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کیا جائے گا۔ ان مقامات پر ماہی گیروں، ماہی گیر برادریوں اور حصص داروں کے ساتھ بات چیت کا پروگرام ہے تاکہ ساحلی فشر فوک کے مسائل کو جانا جا سکے۔ دیہی علاقوں میں لوگوں کے معیار زندگی اور معاشی بہبود کو بہتر بنانے اور روزی روزگار کے مزید مواقع پیدا کرنے کے لیے حکومت ہند نے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کو پورا کرنے کے لیے ایک جامع نقطہ نظر اپنایا ہے۔
’’ساگر پریکر ما‘‘ کا سفر ’’کرانتی سے شانتی‘‘ کے تھیم کے ساتھ 5 مارچ 2022 کو مرحلہ ایک کے طور پر مانڈوی، گجرات (شیام جی کرشنا ورما کی یادگار) سے اوکھا-دوارکا تک شروع ہوا اور 6 مارچ 2022 کو پوربندر میں مکمل ہوا۔اس میں 3 مقامات کا احاطہ کیا گیا ۔ یہ پروگرام بہت کامیاب رہا، جس میں 5000 سے زیادہ لوگوں نے جسمانی طور پر شرکت کی اور پروگرام کو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارموں جیسے یوٹیوب اور فیس بک پر لائیو اسٹریم کیا گیا جسے تقریباً 10،000 لوگوں نے دیکھا۔
یہ سفر مرحلہ دو پروگرام کے طور پر 23 سے 25 ستمبر 2022 تک جاری رہا۔ پروگرام میں منگرول، ویراول، دیو، جعفرآباد، سورت، دمن اور ولساڈ کے 7 مقامات کا احاطہ کیا گیا اور پروگرام کے دوران ساحلی فشر فوک کے مسائل جاننے کے لیے ماہی گیروں سے بات چیت کی گئی ۔ گجراتی میں ساگر پریکر ما پر ایک گانا جو شنکر مہادیون نے گایا تھا، لانچ کیا گیا ۔ تقریب میں 20000 سے زائد افراد نے جسمانی طور پر شرکت کی اور پروگرام کو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارموں جیسے یوٹیوب، فیس بک پر لائیو اسٹریم کیا گیا تقریباً 15000 لوگوں نے اس تقریب کو دیکھا۔
مہاراشٹر اور گجرات میں 16 اور 17 فروری 2023 کو محکمہ ماہی پروری، حکومت ہند کی طرف سے کے سی سی کے فروغ کی مہم کا انعقاد کیا گیا۔ ڈاکٹر نیاتی جوشی، جنابنکھل کمار اور جناب ساگر کویسکرحکومت مہاراشٹر کے ڈاکٹر سندیپ پی جادھو پر مشتمل حکومت ہند کے ماہی پروری کے محکمے کے افسران کی ایک ٹیم نے 16 فروری 2023 کو وسئی میں ملاقات کی اور ایک کیمپ میٹنگ کی۔ ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کو ماہی گیری، رجسٹریشن اور اس کے فوائد کے لیے کے سی سی کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔
ساسن ڈاک میں ممبئی شہر اور ممبئی کے مضافاتی علاقوں کے ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کے لیے کے سی سی مہم، ڈی او ایف ، جی او آئی اور ریاستی ماہی گیری کے محکمے، مہاراشٹر حکومت کے لیے ممبئی کے افسران، لیڈ بینک کے نمائندے، بینک آف انڈیا، ممبئی ڈسٹرکٹ بینک کے نمائندے اور چڑیا گھر کے آس پاس کے ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں نے 17 فروری 2023 کو کیمپ میں شرکت کی۔ سبھی نے ماہی گیر اور مچھلی کاشتکاروں کے مسائل کو سمجھنے کی کوشش کی۔ پیچھے کے نمائندوں نے ماہی گیروں اور فش فارمرز کے لیے کے سی سی کی تفصیلات اور اس کے فوائد کے بارے میں بتایا۔
صحت مند اوشن اور سمندر انسانی وجود اور زمین پر زندگی کے لیے ضروری ہیں۔ وہ سیارے کے 70 فیصد حصے پر محیط ہیں اور خوراک، توانائی اور پانی فراہم کرتے ہیں۔ اس طرح یہ ابھرتے ہوئے پیچیدہ اور باہم جڑے ہوئے ترقیاتی مسائل جیسے کہ معاش، موسمیاتی تبدیلی، تجارت اور سلامتی کے لیے ایک وسیع میدان فراہم کرتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے اور اس کے اثرات کو بہتر بنانے میں سمندر اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بحر ہند اپنی ساحلی ریاستوں کی معیشتوں، سلامتی اور روزی روٹی کے لیے بہت اہم ہے۔
ملک کے پاس 8118 کلومیٹر کی ساحلی پٹی ہے، جس میں 9 سمندری ریاستیں اور 4 مرکز کے زیر انتظام علاقے شامل ہیں اور یہ 2.8 ملین ساحلی ماہی گیر لوگوں کو روزی روٹی فراہم کرتے ہیں۔ ہندوستان مچھلی کی پیداوار میں عالمی حصہ داری کا 8 فیصد حصہ دیتا ہے اور دنیا کا تیسرا سب سے بڑا مچھلی پیدا کرنے والا ملک ہے۔ ملک کی مچھلی کی کل پیداوار 162.48 لاکھ ٹن ہے جس میں سے 121.21 لاکھ ٹن حصہ اندرون ملک(ان لینڈ) اور 41.27 لاکھ ٹن حصہ سمندری ہے۔ ماہی پروری کی برآمدات کی مالیت 57,586.48 کروڑ روپے رہی۔ یہ شعبہ جی وی اے میں مستحکم ترقی کی شرح کو ظاہر کرتا ہے جو کہ زرعی جی ڈی پی میں 6.72 فیصد حصہ اور زرعی برآمدات میں تقریباً 17 فیصد حصہ ڈالتا ہے۔
******
ش ح۔ م م۔ م ر
U-NO. 1811
(Release ID: 1900414)
Visitor Counter : 170