امور داخلہ کی وزارت

مرکزی وزیر  داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے آج حیدرآباد میں سردار ولبھ بھائی پٹیل نیشنل پولس اکیڈمی کے 74 آر آر آئی پی ایس بیچ کی تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کیا


جناب امت شاہ نے ملک کی داخلی سلامتی کے لئے اعلیٰ ترین قربانیاں دینے والے 36000شہید پولس عملے کو خراج عقیدت پیش کی

آئی پی ایس کی اعلیٰ روایت میں شامل ہونے کے لئے افسران تربیت کنندگان کے 74آر آر بیچ کو امرت کال کے بیچ کے طور پر جانا جائے گا،تربیت کے بعد یہ بیچ ملک کے سامنے آنے والے ہر ممکنہ چیلنج کا سامنا کرنے کے لئے اہل ، وقف اور منظم ہے

آل انڈیا سروسز کی شروعات کرتے ہوئے سردار پٹیل نے کہا تھا کہ ایک وفاقی آئین کے تحت ہندوستان کو محفوظ رکھنا آل انڈیا سروسز کی ذمہ داری ہے، تربیت حاصل کرنے والے افسران کو چاہئے کہ اس جملے کو وہ اپنا اصول بنالیں

آزادی کے 75سال بعد پیچھے مڑ کر دیکھیں تو آج ہندوستان کی صورتحال لوکل گلوبل اور وائلنٹ سے وائبرنٹ میں تبدیل ہوگئی ہے

وزیر اعظم  جناب نریندر مودی نے مستقبل کے چیلنجوں سے مقابلہ کرنے کے لئے ’پولس ٹیکنالوجی مشن‘قائم کیا ہے، یہ نہ صرف    پورے پولس سسٹم کو کانسٹبل سے لے کر ڈی جی پی تک تکنیکی چیلنجوں سے نمٹنے میں اہل بنائے گا، بلکہ انہیں ٹیکنالوجی-دوست بھی بنائے گا

بیداری ، تیاری اور نفاذ کے تین اُصولوں کی بنیاد پر ٹیکنالوجی مشن آگے بڑھنے والا ہے

وزیر اعظم  جناب نریندر مودی کی قیادت میں ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں آئی کمی کا اہم سبب دہشت گردی کے خلاف ’زیرو ٹالرینس پالیسی‘دہشت گردی مخالف قوانین کا مضبوط ڈھانچہ، تمام ایجنسیوں کو بااختیار بنانا اور مضبوط سیاسی قوت ارادی ہے

 ہندوستان میں انٹرپول جنرل اسمبلی کا انعقاد اور دہشت گردی اور مالیات کے شعبے میں نومنی فار  ٹیرر اجلاس میں ہندوستان کی قیادت عالمی سطح پر ہماری حفاظتی ایجنسیوں کی قبولیت کی علامت ہے

کوئی بھی ملک بہتر قانون و انتظام اور ناقابل تسخیر داخلی سلامتی کے بغیر عظیم نہیں ہوسکتا

جموں وکشمیر، شمال مشرق اور بایاں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں ترقی کے نئے عہد کا آغاز ہوا ہے

مرکزی ایجنسیوں اور ملک کی تمام ریاستوں کی پولس نے ایک ہی دن میں کامیاب آپریشن کرکے پی ایف آئی جیسی تنظیم پر پابندی لگانے میں کامیابی حاصل کی، یہ ہماری جمہوریت کی بلوغیت اور طاقت کا اظہار ہے

تحفظاتی پس منظر جغرافیائی سے موضوعات میں تبدیل ہورہا ہے، اب سنگل ڈائی منشنل پولسنگ کی بجائے ملٹی ڈائی منشنل پولسنگ کو قبول کرنا ہوگا

پولس فورس کو قابل ربط ، جواب دہ اور قابل رسائی ہونا چاہئے

پولس فورس کو مقامی زبان ، جغرافیہ اور ثقافت کو سمجھنے کے بعد ہی قانون انتظام کو بہتر کرنا ہوگا

آئین کی روح شہری اور ان کے اختیارات ہیں اور پولس فورس کو آئین اور قانون کی تمام دفعات کی تفسیر کرنی ہوگی

Posted On: 11 FEB 2023 4:06PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر  داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے آج حیدرآباد میں سردار ولبھ بھائی پٹیل نیشنل پولس اکیڈمی کے 74 آر آر آئی پی ایس بیچ کی تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کیا۔ جناب امت شاہ نے شہیدوں کی یاد گار پر ملک کی داخلی سلامتی کے لئے اعلیٰ ترین قربانیاں دینے والے 36000شہید پولس عملے کو خراج عقیدت پیش کی۔آئی پی ایس پروبیشنرزکے 74آر آر بیچ کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں تلنگانہ کی گورنر محترمہ تمیلی سائی سندرا راجن ، اکیڈمی کے ڈائریکٹر جناب اے ایس راجن اور کئی دیگر اہم شخصیات شامل ہوئیں۔

01.jpg

جناب امت شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آئی پی ایس کی اعلیٰ روایت میں شامل ہوکر تربیت حاصل کرنے والے افسران کے 74آر آر بیچ کو امرت کال کے بیچ کے طور پر جانا جائے گا۔تربیت کے بعد یہ بیچ ملک کے سامنے آنے والے تمام چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے اہل ، وقف اور منظم ہے۔ ہماری آزادی کے 75سال مکمل ہونے پر یہ دستہ ملک کی داخلی سلامتی کے تحفظ کے لئے مارچ کررہا ہے، جو بڑے فخر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی سات دہائیوں کے دوران ملک نے سلامتی کے شعبے میں متعدد اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں اور کئی چیلنجوں کا سامنا کیا ہے۔ان چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے 36000سے زیادہ پولس ملازمین نے اعلیٰ قربانیاں دی ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ آزادی کے 75سال بعد آج ہندوستا ن کی صورتحال لوکل سے گلوبل اور وائلٹ سے وائبرنٹ میں تبدیل ہوگئی ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ اس عظیم ملک کی آزادی کے بعد آل انڈیا سروسز کی شروعات کرتے ہوئے سردار پٹیل نے کہا تھا کہ وفاقی آئین کے تحت ہندوستان کو محفوظ رکھنا آل انڈیا سروسز کی ذمہ داری ہے اور تربیت حاصل کرنے والے افسران کو اس جملے کو اپنا مثالی جملہ بنالینا چاہئے۔جناب شاہ نے کہا کہ اس کالج کے قیام کے وقت سردار ولبھ بھائی پٹیل نے کہا تھا کہ یہ کالج ہندوستان میں اپنی طرح کا پہال کالج ہے اور ماضی میں ایسی کوئی مثال نہیں تھی، لیکن آنے والی نسلوں کے لئے یہ ایک تحریک کی مثال بناے گا۔

02.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ اکیڈمی کے لئے ملک کے اولین وزیر داخلہ کے ذریعے طے شدہ اہداف کو پچھلے 75برسوں کے دوران اچھی طرح سے پورا کیا گیا ہے۔موجودہ وقت میں اکیڈمی میں کل 195آفیسر ٹرینی بنیادی نصاب تربیت حاصل کررہے ہیں، جن میں 41خاتون افسران اور ہمارے پڑوسی ملکوں  بھوٹان، نیپال، مالدیپ اور ماریشش کے 29آفیسر ٹرینی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بیچ کے بیشتر تربیت حاصل کرنے والوں نے تکنیکی شعبوں میں اپنی بنیادی اہلیت مکمل کرلی۔مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ’پولس ٹیکنالوجی مشن‘تشکیل دیا ہے اور ہمارے ملک کے تمام پولس اداروں کو ٹیکنالوجی کے نقطہ نظر سے عالمی تکنیکی چیلنجوں کے مطابق طاقتور بنانا اس کا مقصد ہے۔جناب شاہ نے کہا کہ مشن کانسٹبل سے لے کر ڈی جی پی تک کے پورے پولس نظام کو نہ صرف تکنیکی چیلنجوں سے نمٹنے میں اہل بنائے گا، بلکہ انہیں تکنیک-دوست بھی بنائے گا۔یہ پولس ٹیکنالوجی مشن ہمارے ملک کے تمام پولس اداروں کو ٹیکنالوجی کے نقطہ نظر سے عالمی تکنیکی چیلنجوں کے ساتھ تال میل قائم کرے گا۔

03.jpg

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ملک کے عوام کے لئے ایک ہدف رکھا ہے کہ  جب ہم 2047 میں آزادی کی صدی منائیں گے تو ملک کو عالمی سطح پر ہر شعبے میں سرفہرست ہونا چاہئے۔ اس ہدف کی تکمیل ہر ہندوستانی شہری کی ذمہ داری اور فرض دونو ں ہے۔ یہاں موجود آئی پی ایس ٹرینی افسران کی ایک خصوصی ذمہ داری ہوتی ہے، کیونکہ بہتر قانون و انتظام اور ناقابل تسخیر داخلی سلامتی کے بغیر کوئی بھی  ملک عظیم نہیں ہوسکتا۔ جناب شاہ نے کہا کہ سب سے کمزور شہری کے حقوق کا تحفظ ، اس کے تئیں انتظامیہ کی حساسیت اور تمام چیلنجوں کا سامنا کرنے والا پولس نظام ترقی یافتہ ملک کی بنیاد رکھنے کے لئے ضروری عنصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف 2025 تک ہندوستان کو 5ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانا ہے اور یہ یقینی بنانا ہے کہ ہندوستان 2047 تک ایک مکمل ترقی یافتہ ملک بن جائے۔اس ہدف کو حاصل کرنا یقینی طور سے ممکن ہے، کیونکہ 2014 میں ہم دنیا کی معاشی درجہ بندی میں 11ویں مقام پر تھےاور صرف 8سال کے وقفے میں ہم 5ویں مقام پر پہنچ گئے ہیں۔ مورگن اسٹینلی کے اندازے کے مطابق 2027تک ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن کر اُبھرے گا۔

04.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ ٹرینی افسران آج ہمارے ملک کے آئین اور اُس کے جذبے کو جذب کرکے پاس آؤٹ ہورہے ہیں۔ انہیں اس بات کی ستائش کرنے میں اہل ہونا چاہئے کہ ہمارے آئینی  نظام  میں تین طرح کا التزام ضروری ہے۔اِس میں پہلا ہے شہری طبقہ ، جو ایک بار ووٹ دے کر 5سال کے لئے حکمرانی نظام کا انتخاب کرتا ہے۔دوسری پانچ سال کی مدت کے لئے شہریوں کے ذریعے منتخب شدہ سرکار اور تیسری منتخب شدہ افسر شاہی ہے، جو30 سے 35 سال تک ملک کی خدمت کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ شہری کو پانچ سال میں ایک بار ووٹ دینے کا اختیار ہے، جو لوگ پانچ سال کے لئے ملک کی ترقی کے لئے منتخب کئے گئے ، کام کرتے ہیں اور بعد میں عوامی مینڈٹ کے لئے انہیں عوام کے پاس واپس جانا پڑتا ہے، لیکن منتخب افسران کو آل انڈیا سروسز میں 30 سے 35برسوں تک بے لوث جذبے کے ساتھ کام کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ اگلے 25سال ملک کے لئے اہم ہے، کیونکہ یہ ہمارے مجاہدین آزادی کے ذریعے دیکھے گئے عظیم ہندوستان کے خواب کو پورا کرنے میں ہماری مدد کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگلے 25برسوں کے دوران یہ آئی پی ایس بیچ ملک کی داخلی  سلامتی کے لئے ذمہ دار ہونے جارہا ہے اور اس ذمہ داری کا احساس ہمیشہ ان افسران کے دماغ ، فرض اور جواب دہی سے آشکارہ ہونا چاہئے۔یہ 25سال ’سنکلپ سے سِدھی‘کے سال ہیں۔

05.jpg

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ جب ہم 8سال پہلے کے ملک کی داخلی سلامتی پس منظر کا تجزیہ کرتے ہیں تو ہمارے سامنے جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ واقعات، شمال مشرق کے اندر انتہاپسندی اور بایاں بازو دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں بڑھتا ہوا تشدد  تین اہم چیلنج تھے۔ سرکار 8سال بعد ان تینوں چیلنجوں کا کافی حد تک مقابلہ کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 رد ہونے کے بعد جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ واقعات میں زبردست کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ شمال مشرق میں کئی باغی تنظیموں کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرکے اور ریاستوں کے مابین سرحدی تنازعات کو حل کرکے 8000سے زیادہ کیڈٹوں کو قومی دھارے میں واپس لایا گیا ہے۔  آج ترقی کی ایک لہر شروع ہوئی ہے اور امن کے قیام کے ساتھ ہی شمال مشرق میں ایک نئے عہد کا آغاز ہوا ہے۔ سلامتی وقفے کو بھرنے اور بایاں بازو دہشت گردی کی اعلیٰ قیادت پر نکیل کسنے سے 2010 میں بایاں بازو انتہاپسندی سے متاثرہ علاقوں کے تحت 96اضلاع کی تعداد 2021 میں گھٹ کر صرف 46 رہ گئی۔ جناب شاہ  نے کہا کہ ہندوستان نے پی ایف آئی پر پابندی لگاکر دنیا کے سامنے ایک کامیاب مثال پیش کی ہے۔ مرکزی ایجنسیوں اور ملک کی تمام ریاستوں کی پولس نے ایک ہی دن میں کامیاب آپریشن کرکے پی ایف آئی جیسی تنظیم پر پابندی لگانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ ہماری جمہوریت کی بلوغت اور طاقت کا اظہار ہے۔

06.jpg

 جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت نے ملک بھر میں دہشت گردانہ واقعات میں کمی کا اہم سبب دہشت گردی کے خلاف ’زیر و ٹالرینس‘کی پالیسی، دہشت گردی مخالف قوانین کا مضبوط ڈھانچہ، تمام ایجنسیوں کو بااختیار بنانا اور مضبوط سیاسی قوت ارادی ہے۔ ہماری ایجنسیوں کی عالمی شراکت داری بھی بڑھ رہی ہے۔ ہندوستان میں انٹرپول جنرل اسمبلی کا انعقاد اور دہشت گردی کے شعبے  میں  دہشت گردی کے لئے پیسہ نہیں اجلاس میں ہندوستان کی قیادت  عالمی سطح پر ہماری حفاظتی ایجنسیوں کی قبولت کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے تین برسوں کے دوران فارنسک سائنس یونیورسٹی قائم کرکے ہندوستان نے فارنسک سائنس کے سیکٹر میں ماہر انسانی وسائل اور لاجسٹکل فاصلے کو بھرنے کی کوشش کی ہے۔ ٹرینی افسران جب اکیڈمی سے فیلڈ میں جاتے ہیں تو وہ آئی سی جے ایس اور مجرمانہ انصاف کے اہم ستونوں یعنی ای-کورٹس، ای-جیل، ای-فارنسک، ای-قانونی کارروائی اور کرائم و کریمنل ٹریکنگ نیٹ ورک (سی سی ٹی این)سے جڑے رہیں گے اور آئی سی جے ایس کے ساتھ پولسنگ کے کام کو جوڑنے کی سہولت فراہم کریں گے۔ جناب شاہ نے کہا کہ موجودہ وقت میں ملک کی تمام ریاستوں میں این آئی اے کی توسیع ہورہی ہے اور بین الاقوامی سطح پر نشیلی ادویہ اور دہشت گردی سے جڑے مجرمین پر نکیل کسنے کے لئے این آئی اے اور این سی بی کی توسیع ایک بہت اہم قدم ہے۔  

07.jpg

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ موجودہ وقت میں سلامتی پس منظر جغرافیائی سے موضوعاتی میں تبدیل ہورہا ہے۔ شمال مشرق میں دہشت گردی ، بایاں بازو انتہاپسندی، فرقہ وارانہ ہاٹ اسپاٹ جیسے جغرافیائی خطرات کی جگہ پر اب سائبر جرائم ، ڈاٹا کا غلط استعمال، غلط اطلاعات جیسے موضوعاتی خطرے ابھر رہے ہیں، جن سے مضبوطی سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ پہلے دہشت گردی اور روزانہ کی پولسنگ کی چنوتیاں تھیں، لیکن اب ہمیں کثیر رخی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔جیسے ٹیرر فائننس ، نارکو ٹیرر ،چوتھی نسل کی اطلاعاتی جنگ وغیرہ۔ ہماری پولس فورس کو ان سے نمٹنے کے لئے منظم ہونا ہوگا۔

08.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ پولس فورس کو آسان ، جواب دہ اور قابل رسائی ہونا چاہئے۔ آسان ہونے کا مطلب معلومات، اہلیت اور وژن کے درمیان توازن پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولس فورس کو مقامی زبان ، جغرافیہ اور ثقافت کو سمجھنے کے بعد ہی قانون و انتظام کا حل نکالنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی روح شہری اور ان کے حقوق ہیں اور پولس فورس کو اس ہدف کو سامنے رکھتے ہوئے آئین اور قانون کی تمام دفعات کی تفسیر کرنی ہوگی۔ ٹرینی افسران کو شہریوں کا اعتماد جیتنے اور اپنی انسانیت بنائے رکھنے کی ضرورت ہوگی۔

 مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ وہ پھر سے پولس ٹیکنالوجی مشن پر زور دینا چاہیں گے اور بیداری ، تیاری اور نفاذ کے تین اصولوں کی بنیاد پر ٹیکنالوجی مشن آگے بڑھنے والا ہے۔ انہوں نے تمام ٹرینی افسران سے اس مشن کا حصہ بننے اور اسے مزید مضبوط کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک پولس فورس کے سربراہ کی شکل میں یہ بہت اہم ہے کہ افسران دباؤ کے آگے نہ جھکیں، احتیاط برتیں، شہرت سے دور رہیں اور سب سے نچلی سطح پر موجود فرد کے حقوق اور جذبے کو سمجھیں۔جناب شاہ نے کہا کہ تمام افسر آئی پی ایس افسر کی شکل میں نہ صرف باہر جارہے ہیں، بلکہ آنے والے 25برسوں میں ہمارے ملک کی آزادی کے صدی سال کی بنیاد رکھنے کی ذمہ داری بھی اُٹھارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ داخلی سلامتی کے نظریے سے ’سنکلپ سے سِدھی‘کے ایک کرتویہ پتھ پر 75سال سے 100 سال تک کے سفر کی قیادت کرنا بھی ٹرینی افسروں کا فرض ہے۔ ہم سب مل کر ایک عظیم ہندوستان کی تعمیر کے لئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے وژن میں اپنا زیادہ سے زیادہ تعاون یقینی بنائیں گے اور ملک کے اتحاد اور سالمیت کے لئے ہمیشہ وقف رہیں گے۔

************

ش ح۔ج ق۔ ن ع

(U: 1529)



(Release ID: 1898393) Visitor Counter : 139