وزارت خزانہ
آتم نربھر کلین پلانٹ پروگرام 2200 کرو ڑ روپئے کی لاگت کے ساتھ شروع کیا جائے گا تاکہ زیادہ قیمت والی باغبانی فصلوں کے لیے معیاری پودا لگانے کے مٹیریئل کی دستیابی کو فروغ دیا جاسکے
دیہی علاقوں میں زرعی اسٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی کے لیے زرعی ایکسلریٹر فنڈ قائم کیا جائے گا
حیدرآباد میں موٹے اناج کی تحقیق کے انڈین انسٹی ٹیوٹ ، کو ’شری انّ‘ کے لیے مہارت کے سنٹر کے طور پر تعاون دیا جائے گا
زراعت کے لیے ڈیجیٹل سرکاری بنیادی ڈھانچہ ، سب کی شمولیت والا کسانوں پر مرکوزحل کے لئے ایک کھلے وسیلہ کے طور پر تعمیر کیا جائے گا، ایک کھلے وسیلہ، کھلے معیار اور انٹر آپریبل پبلک گُڈ کے لیے بنایا جائے گا
مویشی پروری ، ڈیری اور ماہی پروری پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے زرعی قرضہ جات کا ہدف 20 لاکھ کروڑ روپئے تک بڑھایا جائے گا
6,000 کروڑ روپئے کی نشانہ بندسرمایہ کاری کے ساتھ پی ایم متسیہ سمپدا یوجنا کی نئی ذیلی اسکیم شروع کی جائے گی
لمبے ریشے والے کپاس کی پیداوار کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے کلسٹر پر مبنی، ویلیو چین طریقہ کار کو اپنایا جائے گا
Posted On:
01 FEB 2023 1:29PM by PIB Delhi
خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں 23-2022 کا مرکزی بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آتم نربھر کلین پلانٹ پروگرام2200 کرو ڑ روپئے کی لاگت سے شروع کیا جائے گا تاکہ بیماری سے پاک زیادہ قیمت کی باغبانی کے فصلوں کے لئے معیاری پلانٹنگ مٹیریل کی دستیابی کو فروغ دیا جاسکے۔
اپنی بجٹ تقریر میں، وزیر خزانہ نے کہا کہ دیہی علاقوں میں نوجوان صنعت کاروں کی زرعی اسٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی کے لئے ایک زرعی ایکسلریٹر فنڈ قائم کیا جائے گا۔ اس فنڈ کا مقصد یہ ہوگا کہ کسانوں کو درپیش چیلنجوں سے باہر لانے کے لئے اختراعی اور سستے حل فراہم کئے جاسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ زرعی طور طریقہ کو بدلنے کے لئے، جدید ٹکنالوجی بھی لائی جائے گی اور پیداوار بڑھانے کے علاوہ منافع میں اضافہ کرنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی بھی لائی جائے گی۔
’شری انّ ‘کے طورپر موٹے اناج کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے وزیر اعظم کے اس بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ، ہندوستان موٹے اناج کو مقبول بنانے میں پیش پیش ہے، جس کی کھپت سے زیادہ غذائیت، خوراک کی یقینی فراہمی اور کسانوں کی فلاح وبہبود کو ممکن کیا جاسکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان دنیا میں موٹے اناج (شری انّا) کا سب سے بڑا پیداوار والا ملک ہے اور وہ اس کا دوسرا سب سے بڑا برآمد کار ہے اور جوار ، راگی، باجرہ، کٹو، رامدانہ، کنگنی، کٹکی، کُڈو، چینا اور ساما جیسے موٹے اناج کی بہت سی مختلف قسمیں ملک میں اگائی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ ان کے استعمال سے صحت کے بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں اور صدیوں سے ہندوستان کی خوراک کا اٹوٹ حصہ رہا ہے۔
وزیرخزانہ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ان فصلوں کو اگا کر چھوٹے کسانوں نے اہم وطنوں کی صحت میں خاطرخواہ تعاون دے کر عظیم خدمت انجام دی ہے جس پر ہمیں فخر بھی ہے۔ہندوستان کو موٹے اناج کا ایک عالمی مرکز بنانے کے لئے حیدرآباد کے موٹے اناج کی تحقیق کا انڈین انسٹی ٹیوٹ کی مہارت کے مرکز کے طور پر ضروری مدد کی جائے گی اور اس سلسلے میں بین الاقوامی سطح پر بہترین طور طریقہ ، تحقیق اور ٹیکنالوجی مشترک کی جائیں گی ۔
محترمہ سیتا رمن نے اپنی تقریر میں کہا کہ زراعت کے لیے ڈیجیٹل سرکار ی بنیادی ڈھانچہ ایک کھلے وسیلہ ، کھلے معیار اور انٹرآپریبل سرکاری ڈھانچہ کے طور پر تعمیر کیا جائے گا۔ مرکزی وزیر خزانہ نے کہا، ’ اس سے فصلوں کی منصوبہ بندی اور فصل میں اضافہ کے لئے متعلقہ معلوماتی خدمات کے ذریعے جامع، کسان پر مبنی حل ممکن ہوپائیں گے، زرعی خام مال تک لوگوں کی رسائی میں اضافہ، قرض اور انشورنس، فصل کے تخمینہ کے لئے مدد، مارکیٹ انٹلی جنس زرعی ٹیک اور اسٹارٹ اپس کی ترقی کے لیے ضروری تعاون مل سکے گا۔ ‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ مویشی پروری ، ڈیری اور ماہی پروری پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے زرعی قرضہ جات کا ہدف بڑھا کر 20 لاکھ کروڑ روپے کیا جائے گا ۔ ماہی گیروں ، فش وینڈرس اور بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں کی مزید سرگرمیوں کے لئے چھ ہزار کروڑ روپئے کی نشانہ بند سرمایہ کاری کے ساتھ پی ایم متسیہ سمپدا یوجنا کی ایک نئی ذیلی اسکیم کا بھی آغاز کیا جائے گا اور ویلیو چین کی صلاحیت میں بہتری لائی جائے گی اور مارکیٹ کو وسعت دی جائے گی۔
محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ لمبے ریشے والے کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لئے سرکاری نجی شراکت داری کے ذریعہ ایک کلسٹر پر مبنی اور ویلیو چین طریقہ کار کو اپنایا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے کسانوں، ریاست اور صنعت کے درمیان باہمی تعاون میں اضافہ ہو تاکہ خام مال کی فراہمی، توسیعی خدمات اور بازار کے روابط کو یقینی بنایا جاسکے۔
************
ش ح۔ح ا ۔ م ص
(U: 1084)
(Release ID: 1895400)
Visitor Counter : 169