وزارت خزانہ
ہندوستان کے بیرونی شعبے میں عالمی نامساعد حالات کے باوجود استحکام دیکھنے کو ملا
ہندوستان کی برآمدات میں مالی سال 23 کے دوران مالی سال 22 کے مقابلے اضافہ ہوا
اپریل سے دسمبر 2022 میں ہندوستان کی مجموعی برآمدات میں ڈالر کے اعتبار سے گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے سولہ فی صد مثبت ترقی ہوئی
ہندوستانی برآمدات کی روایتی مسابقانہ سبقت کی نموکے لئے برآمدات کے فروغ کی جانب متعدد اقدامات کئے گئے
اقتصادی سرگرمیوں کے احیاء سے ہندوستانی درآمدات میں اضافہ ہوا
مالی سال 23 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مناسب حد کے اندر رہنے کی توقع ہے
بیرونی قرض۔ جی ڈی پی تناسب قابل اطمنان سطح پر
دسمبر 22 کے اخیر میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 562.7 ارب امریکی ڈالر ہیں
Posted On:
31 JAN 2023 1:58PM by PIB Delhi
مضبوط بڑے بنیادی اصولوں اور مشکل حالات سے گزرنے کی صلاحیت کے ساتھ ہندوستان اپنے بیرونی سیکٹر کا بالمقابل سامنا کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ اقتصادی سروے 2023-2022 آج پارلیمنٹ میں مرکزی وزیر برائے خزانہ اور کارپوریٹ امور کے ذریعہ پیش کیا گیا۔ محترمہ نرملا سیتارامن نے کہا کہ ہندوستان کا بیرونی شعبہ ے نے جھٹکوں اور غیر یقینی صورتحال کا سامنا کیا ہے۔ ان کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا جس مین اب عالمی اجناس کی قیمتوں میں کمی آ رہی ہے، بین الاقوامی مالیاتی منڈی کے اتار چڑھاؤ میں اضافہ ہوا، سرمایہ کاری میں تبدیلی آئی، سرمائے کی قدر میں کمی اور عالمی ترقی اور تجارت میں سست روی دیکھی گئی۔
اقتصادی سروے اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ ہندوستان نے مالی سال 2023 میں (دسمبر 2022 تک) مالی سال 2022 میں ہونے والی برآمدات کی ریکارڈ سطح کے بعد لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات، جواہرات اور زیورات، نامیاتی اور غیر نامیاتی، کیمیکل، ادویات اور دواسازی اہم برآمدی اشیاء میں شامل ہیں۔ باوجودیکہ عالمی منڈیوں میں سست روی کی وجہ سے ایک سست عالمی معیشت میں ہندوستانی برآمدات میں بھی سست روی ناگزیر تھی۔ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ بیرونی شعبے کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے برآمدات کے کلیدی کردار کو تسلیم کرنا درمیانی سے طویل مدتی آؤٹ لک میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور برآمدات کو فروغ دینے کے مختلف اقدامات پر غور/عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ یہ اقدامات ہندوستانی برآمدات میں موروثی تقابلی فوائد کو فروغ دیں گے جن میں ہندوستانی برآمدات شامل ہیں ۔
اقتصادی سروے میں یہ ذکر بھی شامل ہے کہ قومی لاجسٹک پالیسی سے اندرونی رسد کی لاگت کم ہو گی اور ہندوستانی برآمدات کی حوصلہ افزائی کے لیے گھریلو تنازعات میں کمی آئے گی۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تازہ ترین آزاد تجارتی معاہدے مثلاً متحدہ عرب امارات اور آسٹریلیا کے ساتھ ہونے والے معاہدے رعایتی محصولات اور غیر محصولاتی رکاوٹوں کے ساتھ برآمدات کے مواقع پیدا کرکے بیرونی تنازعات کو دور کریں گے۔ اس طرح وقت گزرنے کے ساتھ پورا ایکو سسٹم بر آمدات کیلئے سازگار انداز میں تیار ہوگا۔
اقتصادی سروے میں یہ مشاہدہ بھی کیا گیا ہے کہ خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی سے درآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ پیٹرولیم، خام اور مصنوعات؛ الیکٹرانک ساز و سامان؛ کوئلہ، کوک اور بریکیٹس وغیرہ؛ مشینری، الیکٹریکل اور غیر الیکٹریکل ساز و سامان اور سونا سرفہرست درآمدی اشیاء میں شامل تھے۔ سروے میں یہ ذکر بھی شامل ہے کہ عالمی اجناس کی قیمتوں میں مسلسل نرمی سے اعتدال پسند درآمدات میں جہاں مدد ملے گی وہیں آگے بڑھتے ہوئے غیر سونا اور غیر تیل کی درآمدات میں نمایاں کمی نہیں آسکتی ہے۔
سروے کے مطابق ہندوستان نے مالی سال 2022 میں 422 بلین امریکی ڈالر کی اب تک کی بلند ترین سالانہ تجارتی اشیاء کی برآمدات کیں۔ تجارتی سامان کی برآمد اپریل سے دسمبر 2022 کے دوران 332 بلین امریکی ڈالر تھی جو اپریل سے دسمبر 2021 کے دوران 305 بلین امریکی ڈالر رہی تھی۔ مالی سال 2022 میں منشیات اور ادویہ سازی کے علاوہ الیکٹرانک ساز و سامان اور نامیاتی اور غیر نامیاتی کیمیکل کے شعبے میں برآمدات میں نمایاں پیش رفت درج کی گئی۔ ہندوستان نے عالمی خدمات کی تجارت میں مالی سال 2022 میں اپنا تسلط برقرار رکھا تھا۔ مالی سال 2022 میں ہندوستانی خدمات کی برآمدات 254.5 بلین امریکی ڈالر تھیں جو مالی سال 2021 کے مقابلے میں 23.5 فیصد اضافہ دکھاتا ہے۔ اسی طرح اپریل سے ستمبر 2022 کے دوران پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے مین 32.7 فیصد اضافہ درج کیا گیا۔ اپریل تا دسمبر 2022 میں اشیاء اور خدمات کی برآمدات کی مجموعی مالیت کا اندازہ 568.6 بلین امریکی ڈالرلگایا گیا تھا۔ اپریل سے دسمبر 2021 کے مقابلے میں یہ 16 فیصد کی نمو ہے۔
سروے میں اس بات پربھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ بین الاقوامی تجارتی تصفیے کو ہندوستانی روپے میں فروغ دینے کی کوششیں جاری ہیں۔ ایک بار جب ان اقدامات پٹری پر آ جائیں تو غیر ملکی کرنسی پر انحصار ممکنہ طور پر کم ہو جائے گا جس سے معیشت کو بیرونی جھٹکے لگنے کا خطرہ بھی کم ہو جائے گا۔ جولائی 2022 میں ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے ایک سرکلر جاری کیا تھا جس میں ہندوستانی روپوں میں انوائسنگ، ادائیگی اور برآمدات/درآمدات کی تصفیے کے لیے ایک اضافی انتظام کی اجازت دی گئی تھی۔ اس کا مقصد ہندوستان سے برآمدات پر زور دینے کے ساتھ عالمی تجارت کی ترقی کو فروغ دینے اور بین الاقوامی کرنسی کے طور پر ہندوستانی روپوں میں عالمی تجارتی برادری کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کی حمایت کرنا ہے۔ فریم ورک میں ہندوستانی روپوں میں برآمدات اور درآمدات کی رسیدیں، تجارتی پارٹنر ممالک کی کرنسیوں کے درمیان مارکیٹ سے طے شدہ شرح مبادلہ اور ہندوستان میں مجاز ڈیلر بینکوں کے ساتھ کھولے گئے خصوصی روپی ووسٹرو اکاؤنٹس کے ذریعے تصفیہ شامل ہیں۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ یہ فریم ورک اہم ہے کیونکہ اس سے زرِ مبادلہ کی مجموعی مانگ میں بڑی حد تک کمی واقع ہو سکتی ہے اور یہ بیرون ملک مقیم گاہکوں سے ہندوستانی روپوں میں پیشگی ادائیگی حاصل کرنے میں ہندوستانی برآمدات کی مدد کرسکتا ہے۔ اس میں یہ ذکر بھی کیا گیا ہے کہ ایک بار جب روپیہ کے تصفیہ کا طریقہ کار پٹری پر آجاتا ہے تو طویل مدت میں اس سے ہندوستانی روپے کو بین الاقوامی کرنسی کے طور پر فروغ مل سکتا ہے۔
ادائیگیوں کے توازن کے معاملے پر اقتصادی سروے کا کہنا ہے کہ اسے زیرِ جائزہ سال کے دوران دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسری طرف تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے بڑھنے میں اثر نمایاں تھا۔ (خدمات، منتقلی، اور آمدنی) کی غیر مرئی خدمات پر اضافی آمدنی سے فراہم آسانی کے باوجود امریکی فیڈرل ریزرو کی طرف سے پالیسی میں سختی اور امریکی ڈالر کی مضبوطی نے فارن پورٹ فولیو انویسٹمنٹ (ایف پی آئی) کے اخراج کا باعث بنا۔ نتیجے کے طور پر، کیپیٹل اکاؤنٹ کا فاضل کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے سے کم رہا جس کی وجہ سے ادائیگیوں کے توازن کی بنیاد پر غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہوئی۔ اقتصادی سروے میں یہ امید بھی ظاہر کی گئی ہے کہ آگے بڑھتے ہوئے خام تیل کی قیمتوں میں متوقع نرمی کے ساتھ، مجموعی خدمات کی برآمدات کی صلاحیت اور اندرون ملک ترسیلات زر کے نتیجے میں مالی سال 2023 کے بقیہ عرصے کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے میں کمی آئے گی۔ اور اس کے پائیدار حدود کے اندر رہنے کی توقع ہے۔ علاوہ ازیں منتخب ممالک کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس کی پوزیشن کے ساتھ موازنہ ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستان کے کرنٹ اکاؤنٹکا خسارہ معمولی اور قابل انتظام حد کے اندر ہے۔
اقتصادی سروے کے مطابق ہندوستان کی بیرونی شعبے کے مضبوط جھٹکے جذب کرنے والی صلاحیت عالمی طوفان کو کم کرنے کے لیے اپنی جگہ پر ہے۔ خواہ وہ غیر ملکی کرنسی کے زبردست ذخائر ہوں، بیرونی قرضوں کے پائیدار اشارے ہوں، یا مارکیٹ سے طے شدہ شرح مبادلہ۔ جبکہ دسمبر 2022 کے آخر تک زرمبادلہ کے ذخائر درآمدات کے 9.3 ماہ کے لئے 562.72 بلین امریکی ڈالر رہے اور بیرونی قرضوں کا جی ڈی پی کے ساتھ تناسب ستمبر 2022 کے آخر تک 19.2 فیصد کی آرام دہ سطح پر ہے۔
بیرونی سیکٹر کے بارے میں اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ جیسا کہ بہت سی پیشگوئیوں میں بتایا گیا ہے۔ اگر عالمی ترقی میں تیزی نہیں آئی تو آنے والے برسوں میں برآمدات کا آؤٹ لک مندا رہے گا۔ اس طرح کے معاملوں میں تجارتی امکانات کو بڑھانے کے لئے جس طرح ہندوستان FTAs کے ذریعہ پروڈکٹ باسکٹ کو متنوع بنانے اور متعلقہ منڈیوں میں توسیع کرکے کوشش کررہا ہے وہ بہت کارآمد ثابت ہوگا۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہندوستان کارکن آبادی میں کم عمری کے فائدوں کی وجہ سے ہندوستان میں متعدد مصنوعات کی عالمی مانگ کو مناسب لاگت کے ذریعہ پورا کرنے کے امکانات رکھتا ہے۔ خام تیل کی عالمی قیمتوں میں حالیہ نرمی ہندوستان کی پی او ایل برآمدات کے لئے اچھی ثابت ہوگی۔ اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان ادائیگیاں وصول کرنے والے دنیا کے اعلیٰ ترین ملک کی اپنی حیثیت کو مستحکم کررہا ہے اور 2022 کے دوران آنے والی ادائیگیاں ریکارڈ سطح پر تھیں۔ سی اے ڈی قابل بندوبست حدود میں رہیں گی اور مالیاتی اعتبار سے قابل عمل ہوں گی۔ ہندوستان کے غیر ملکی قرض کے اسٹاک کا بندوبست انتہائی چابکدستی سے امید افزاء رخ پر کیا گیا ہے۔
******
U.No:1043
ش ح۔رف۔س ا
(Release ID: 1895113)
Visitor Counter : 281