وزارت خزانہ

اقتصادی سروے 23-2022میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے قومی ٹیکہ کاری پروگرام نے تحقیق و ترقی اور اہم سازوسامان (لاجسٹکیکل ) چیلنجز پر قابو پاکر اپنے اہداف پورے کیے


اس پروگرام کے تحت 6 جنوری 2023 تک 220 کروڑ سے زیادہ کووڈ کے ٹیکے لگائے گئے

97 فیصداہل مستفیدین نے کووڈ 19 کا کم سے کم ایک ٹیکہ لگوایا

90فیصد اہل مستفیدین نے دونوں ٹیکے لگوائے

کو-ون نظام نے تمام صحت کے عوامی نظام کی افادیت کے ساتھ شروع سے آخر تک حل فراہم کیا

کو-ون پلیٹ فارم نے قومی، ریاستی اور ضلع سطحوں پر بروقت اسٹاک کاحساب رکھتا ہے اور کووڈ 19 کے ٹیکوں کے ضائع ہونے سے بھی روکتا ہے

Posted On: 31 JAN 2023 1:29PM by PIB Delhi

خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیرمحترمہ نرملا سیتارمن کی جانب سے پیش کیے گئے 23-2022 کے اقتصادی سروے میں ہندوستان کے کووڈ19 قومی ٹیکہ کاری پروگرام کی کامیاب داستان کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ 6 جنوری 2023 تک ہندوستان نے ملک بھر میں 220 کروڑ سے زیادہ کووڈ 19 کے ٹیکے لگائے۔ 97فیصد اہل مستفیدین کم از کم کووڈ 19 کا پہلا ڈوز  پہلے ہی لے چکے ہیں۔تقریباً 90 فیصد اہل مستفیدین نے دونوں ٹیکے لگوائے ہیں۔ 12 سے 14 سال کی عمر کے زمرے میں آنے والے لوگوں کے لیے ٹیکہ کاری 16 مارچ 2022 کو شروع ہوئی تھی، اس کے بعد 10 اپریل 2022 سے 18 سے 59 سال کے لوگوں کو احتیاطی ٹیکے لگائے گئے۔ اس کے علاوہ سروے میں مزید بتایا گیا ہے کہ 22اعشاریہ 4کروڑ احتیاطی ٹیکے بھی لگائے گئے۔

ہندوستان میں کووڈ19 ٹیکہ کاری کا قومی پروگرام 16 جنوری 2021 کو شروع ہوا تھا، جو دنیا کا سب سے بڑا ٹیکہ کاری پروگرام ہے۔ابتدا میں کم سے کم وقت میں ملک کی بالغ آبادی کا اس پروگرام کے تحت احاطہ کیاگیا۔ اس کے بعد اس پروگرام کو توسیع دیتے ہوئے 12 سال  اور اس سے زیادہ کے عمر کے سبھی افراد کو اس میں شامل کیا گیا اور 18 سال اور اس سے زیادہ کے عمر کے سبھی افراد کو احتیاطی ٹیکے لگائے گئے۔

کووڈ 19 ٹیکہ لگانے کی شروعات کے دوران کئی چیلنجز سامنے آئے۔ان چیلنجز میں نئے کووڈ ٹیکوں کے لیے تحقیق وترقی، 2 اعشاریہ 6 لاکھ سے زیادہ ٹیکہ لگانے والوں(ویکسینیٹرس) کی تربیت اور 4 اعشاریہ 8 لاکھ دیگر ٹیکہ کاری ٹیم کے ممبروں کی تربیت کے علاوہ دستیاب ٹیکوں کابہتر استعمال، آبادی تک پہنچنے کے لیے درپیش مشکلات اور ٹیکہ کاری پروگرام کو وسعت دینے کے ساتھ سبھی لازمی صحت خدمات کو یقینی بنانے کی ضرورت وغیرہ شامل ہیں۔اس کے علاوہ لاجسٹیکل چیلنجز جیسے ٹیکوں کو ذخیرہ کرنے  اور 29 ہزار کولڈ چین پوائنٹس میں ٹیکوں کی یکساں  تقسیم ، کولڈ چین کی صلاحیت کو بڑھانا اور مستفیدین کے رجسٹریشن کے لیے آئی ٹی پلیٹ فارم تیارکرنا اور ویکسین خدمات کی فراہمی وغیرہ  کابھی نوٹس لیا گیا تھا۔ یہ پروگرام ان چیلنجوں پرقابو پانے میں کامیاب ہوسکا ہے اور اس نے ایک مختصر مدت کے اندر اپنے اہداف پورے کیے ہیں۔

کو-ون: ٹیکہ کاری کی ایک کامیاب ڈیجیٹل داستان

اقتصادی سروے میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ کو-ون کے زبردست ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کی وجہ سے 220 کروڑ سے زیادہ کووڈ 19 کے ٹیکے لگائے جاسکے اور اس میں کامیابی ہوپائی۔یہ ڈیجیٹل فریم ورک کا وسیع گٹھ جوڑ اور بہتر شمولیت کے لیے اپنی رسائی کو مسلسل بہتر بنانے کی حکومت کا جوش وجذبہ ہی تھا کہ جس کی وجہ سے ہندوستان ذریعۂ معاش اور زندگی دونوں کو محفوظ بناتے ہوئے ایک تیز اور پائیدار اقتصادی بحالی درج کراسکا  ہے۔ کل 104 کروڑ  (جنوری 2021 سے ستمبر 2022 کے درمیان) آدھار کے ساتھ 84.7 کروڑ سے زیادہ کو-ون استفادہ کنندگان کو یکجا کیاگیا ،  مالی سال 2015 میں جن دھن یوجنا، آدھار،موبائل (جے اے ایم) کویکجا کرنا ملک کے لیے زندگی کو بچانے والاعمل ثابت ہوا۔

اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں ٹیکوں اور ٹیکہ کاری کی تاریخ ہمیں 1802 کی طرف لے جاتی ہے جب چیچک کے لیے ویکسین کا پہلا ڈوز دیا گیا تھا۔اس دوران ٹیکوں کی طبی تاریخ کا پتہ لگانا ایک مشکل کام تھا پھر بھی عصری منظرنامے میں ہم نے ڈیجیٹل سفر میں خاطر خواہ پیش رفت کی ہے اور سب سے زیادہ طبی سائنس کی تحقیقات فوراً ہی معلوم ہوجاتی ہیں۔کووڈ کے آنے سے پہلے ہی ہندوستان نے بڑے پیمانے پر ٹیکہ کاری کے لیے اپنی حکمت عملی وضع کرلی تھی، کیوں کہ دیگر بہت سی بیماریوں کے لیے سال بھر تک چلنے والاطویل پروگرام جاری تھا۔برسوں تک حکومت نے ’انتودیہ’ کے بنیادی فلسفے کو اپناکرڈیجیٹل صحت خدمات کی فراہمی پر توجہ دی۔البتہ ٹیکہ کاری کے عمل میں شروع سے آخر تک ڈیجیٹائزیشن کی ضرورت محسوس کی گئی، کیوں کہ یہی واحد راستہ تھا جس کے ذریعے عالمی وبا کے دوران قوت مدافعت حاصل کی جاسکتی تھی۔چوں کہ  بہت سی معیشتوں کو شروع سے ہی ایک ماڈل تیار کرنا تھا،لہٰذا ہندوستان ایک آرام دہ پوزیشن میں تھا۔  جے اے ایم تثلیث کے بارے میں حکومت کے وژن کی بدولت،کو-ون (کووڈ ویکسین انٹیلی جنس نیٹ ورک) کے ذریعے کووڈ 19 کے ٹیکہ کاری کے قومی پروگرام کو لاگو کرنے میں اہم چیلنج کو بروقت حل کیا گیا۔

ہندوستان کے نیشنل کووڈ 19 ٹیکہ کاری پروگرام میں کو-ون کی طاقت اور اثرپذیری پر زور دیتے ہوئے جوالیکٹرانک ویکسین انٹلی جنس نیٹ ورک پلیٹ فارم کو وسعت دینے کے طور پر تیار کیاگیا ہے، سروے میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ کو-ون جوہندوستان میں منصوبہ بندی، نفاذ، مانیٹرنگ اور کووڈ19 ٹیکہ کاری کا اندازہ لگانے کے لیے ایک جامع کلاؤڈ بیس آئی ٹی حل ہے، کو-ون نظام نےپورے عوامی صحت کے نظام کے لیے افادیت کے ساتھ شروع سے آخر تک ایک حل فراہم کیا ہے۔ ٹیکہ کاری کے لیے

کھلے پلیٹ فارم کے دوہرے انٹرفیس نے اسے شہریوں اور ایڈمنسٹریٹر پر مرکوز خدمات میں توسیع پذیر بنا دیاہے ۔ ٹیکہ کاری کے لیے سپلائی چین میں احتساب اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے، پلیٹ فارم نے قومی، ریاستی اور ضلعی سطحوں (سرکاری اور نجی) پر بروقت اسٹاک کا حساب رکھا ہے ۔ اس سےکووڈ19 کے ٹیکوں کے ضیاع کو مزید روک دیا گیاہے، جو دوسری صورت میں کو-ون سے پہلے ہوا تھا۔

سروے میں کہاگیا ہے کہ ، صارفین  یعنی ایڈمنز، سپروائزرز، اور ویکسینیٹرس) ویکسینیشن سینٹرز، اور 12 علاقائی زبانوں میں فائدہ اٹھانے والوں کے رجسٹریشن سے آگے جاتے ہوئے ، ویب سلیوشن نے ڈیجیٹل طور پر قابل تصدیق سرٹیفکیٹس کے اجراء کو بڑھایا۔ ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کو ڈبلیو ایچ او کے رہنما خطوط کے مطابق ڈیزائن کیا گیا تھا تاکہ بین الاقوامی مسافروں کی بھی مدد کی جا سکے۔ ایک دستاویز (آدھار) پر رجسٹریشن کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے، حکومت نے 10 تصویری شناختی کارڈوں میں سے کسی کا ایک استعمال کرتے ہوئے رجسٹریشن کی اجازت دی (آدھار کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس، پین کارڈ، پاسپورٹ، پنشن پاس بک، این پی آر اسمارٹ کارڈ، ووٹر آئی ڈی، منفرد معذوری کا شناختی کارڈ، تصویر والا راشن کارڈ، طالب علم کی تصویر کا شناختی کارڈ)۔ ڈیجیٹل تقسیم اور ڈیجیٹل اخراج کے مسئلے سے نمٹتے ہوئے، متعدد مستفید کنندگان (چھ تک) کو نیشنل کوویڈ ہیلپ لائن کے ذریعے ایک ہی موبائل نمبر کا استعمال کرتے ہوئے آن بورڈنگ کی اجازت دی گئی۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ کووِڈ کے دوران جسمانی سہولیات تک محدود رسائی رکھنے والوں کو، یا تو عمر، معذوری یا شناخت کی وجہ سے، چھوڑا نہیں جاتا، سرکاری اور نجی شعبے میں "کام کی جگہ کووِڈ ویکسینیشن سینٹر" کے ذریعے خصوصی انتظامات اور بھی "نیئرٹو ہوم ویکسینیشن سینٹر " دستیاب کرائے گئے تھے۔

*************

( ش ح ۔ ح ا۔ج ا

U.No. 1027



(Release ID: 1894976) Visitor Counter : 198